نوجوان نسل ‘حکومت اور معاشرہ!

کسی بھی کامیاب تحریک میں نوجوان خون کی گردش کلیدی کردار کی حامل ہوتی ہے زندہ دل معاشروں میں نوجوان ہمت‘طاقت اور امید کا مظہر ہوتے ہیں دنیا میں اٹھنے والی بڑی بڑی تحریکیں اور انقلاب کا مطالعہ کر لیجئے تاریخ کا دھارا تبدیل کرنے اور معاشرہ کی درست سمت کا تعین کرنے میں نوجوان نسل نے ہمیشہ ہراول دستے کا کردار ادا کیا ہے۔انسانی تاریخ میں نوجوانوں کی قربانیاں ایک لازوال تاریخ رکھتی ہیں جو اقوام اپنی نوجوان نسل کو ایک قیمتی اثاثہ کے طور پر پروان چڑھاتی ہیں وہی اقوام ترقی و خوشحال معاشرے کی ضامن ہوتی ہیں۔معاشرہ کے لئے نوجوان نسل کتنی اہم ہے اس کا اندازہ ہمیں تاریخ کے آئینہ صاف دکھا سکتا ہے نوجوان انقلاب اور بغاوت کے لئے تازہ دم خون کا درجہ رکھتے ہیں۔مذہب اسلام نوجوانوں کو داعی‘مصلح‘غازی‘صادق‘پاکباز‘زاہد و تقوی جیسی صفات سے آراستہ کرتے ہوئے باکردار نوجوان کے طور پر تیار کرتا ہے اسلامی تاریخ کا جائزہ لے لیں بے شمار مثالیں ایسی موجود ہیں جنہوں نے اسلام کو اپنے کردار و عمل سے زندہ و جاوید رکھا ہوا ہے حضرت امام حسن و حضرت امام حسین اور محمد بن قاسم جیسی مثالیں آج بھی تاریخ کے دھارے کا رخ موڑتی نظر آتی ہیں۔بد قسمتی سے سماج جس قدر اسلامی اقدار سے دور ہوتا چلا جا رہا ہے نوجوان ملت اسلامیہ کا گرم خون سرد پڑتا جا رہا ہے ۔آج اکیسویں صدی کی ہماری نوجوان نسل ایک ایسے جمہوری نظام میں سانس لے رہی ہے جس نے اسے مقصدیت اور منزل سے دور کرتے ہوئے بیروزگاری کی گرہ سے باندھ دیا جس کے باعث نوجوان نسل بے راہ روی‘منشیات اور جرائم کی دنیا کی جانب راغب ہوتی جا رہی ہے ۔ملک میں روزگار کے حالات اس نہج پر ہیں کہ ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان بھی درجہ چہارم کی نوکری کے لئے در بدر ہے لاکھوں ایسے نوجوان ہیں جو تعلیم یافتہ ہیں اور ہاتھوں میں ڈگریاں تھامے اپنے حق کے لئے رشوت‘سفارش نہ ہونے کے باعث دفاتروں کے چکر لگا کر گھروں کو مایوس و نامراد لوٹ جاتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا ایسے نوجوان کسی معاشرے کے لئے روشن مستقبل کی ضمانت بن سکتے ہیں قطعا نہیں آج ملک کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لے لیں اپنے مستقبل سے مایوس و نامراد نوجوان سیاسی جماعتوں کے آلہ کار‘منشیات کے عادی اور جرائم کی دنیا میں ملوث پائے جاتے ہیں اور لاکھوں نوجوان ایسے ہیں جنہوں نے اپنے گھر کا چولہا جلانے کے لئے سرحد پار جا کر غیر ممالک میں محنت مزدوری کرنے کو ترجیح دے رکھی ہے۔جس ملک میں نوجوان نسل کا مستقبل رشوت‘سفارش کی کسوٹی پر جانچا جائے وہاں ملک و ملت کی ترقی و خوشحالی دیوانے کے خواب کے مترادف ہوتی ہے۔اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اس قیمتی اور انقلابی اثاثے کو جس بے رحمی کے ساتھ باطل قوتیں تباہ و برباد کرنے پر تلی ہیں وہ غور و فکر کی متقاضی ہیں۔موجودہ حالات اور نظام میں نوجوان اپنے مقصد سے عدم واقفیت کی بنا پر شیرازے کی صورت بکھرتے چلے جا رہے ہیں نوجوانوں کی تربیت میں جو بنیادی حیثیت حاصل ہوتی ہے وہ انہیں با مقصد بنانا ہوتا ہے جس کا نہ اس معاشرے کو اداراک ہے اور نہ ہی کسی حکمران کی ترجیحات میں یہ شامل رہا ہے۔جب مقصد سے عدم واقفیت ہو گی تو منزل کا تصور محال ہوتا ہے اس صورتحال میں معاشرے اور حکمرانوں کی ذمہ داری اور بھی بڑھ جاتی ہے کہ نوجوانوں میں شعوری بیداری پیدا کی جائے تاکہ مقصدیت کے ساتھ نشان منزل کی جانب ملک و ملت کے بہتر مستقبل کے سفر پر گامزن ہو سکیں اس کے لئے حکومت کو چاہیے کہ نوجوان نسل کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لئے جامع اور فعال منصوبہ بندی کرے اور روزگار کے ایسے مواقع فراہم کرے جس سے ان کی صلاحیتیں زنگ آلود ہو کر معاشرے کے لئے مہلک ثابت نہ ہوں۔اپنے مقصد اور منزل سے بے پرواہ نوجوان معاشرے کے لئے زہر قاتل بن جاتا ہے ماضی کی حکومتوں نے نوجوانوں کے مستقبل پر ایسی گرہ لگائی کہ نوجوان اپنے حق کے لئے سیاسی ڈیروں اور اسلحہ اٹھانے تک پر مجبور ہو گیا اور یہ زمینی حقیقت ہے کسی بھی سیاستدان کے ڈیرے کا جائزہ لے لیں وہاں پر سرکاری ملازمین پر مشتمل نوجوانوں کی تعداد ڈیروں پر ان کی چاکری میں مصروف نظر آئے گی ۔المیہ ہے اس صورتحال کا اثر پورے معاشرے پر مرتب ہوتا ہے معاشرہ نئی اور تخلیقی سوچ سے محروم ہو جاتا ہے معاشرے کی ترقی رک جاتی ہے روحانی‘جسمانی‘صنعتی‘معاشی‘غرض ہر شعبہ زندگی ان کی بے مقصدیت ‘غیر فعالیت کے باعث منفی سرگرمیوں کی آمجگاہ بن جاتا ہے اور معاشرہ تنزلی کا شکار ہو جاتا ہے۔نوجوان نسل میں جتنی ذمہ داری‘مقصدیت اور منزل کی سوچ کو پروان چڑھاتے ہوئے بیدار کریں گے وہ اسی رفتار کے ساتھ معاشرے کے لئے سنجیدہ اور متحرک ہوتے جائیں گے معاشرہ خوشحال ہو گا ہر شعبہ زندگی کا پہیہ چلتا رہیگا۔یہ نوجوان نسل کا خون اس معاشرے کے لئے زندگی کی علامت ہے نوجوانوں کو فعال اور متحرک بنانے میں ان کی تربیت کے لئے ہمیشہ فعال کردار ادا کرتے رہنا چاہیے ۔نوجوان نسل ملک و ملت کا بیش بہا قیمتی اثاثہ ہے معاشرے اور حکومت کی یہ اولین ذمہ داری میں شامل ہونا چاہئیے کہ نوجوان نسل کے لئے ایسے مواقع پیدا کئے جائیں جس سے آج کا نوجوان معاشرے سے دوری اختیار نہ کرے اس کا مزاج اور سوچ مثبت رہے۔معاشرہ افراد سے تشکیل پاتا ہے اس لئے ہر فرد کو انفرادی اور اجتماعی طور پر معاشرے کی بہتری کے لئے کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے ۔ملک عزیز کی آبادی تقریبا ستر فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے معاشرے میں فکری‘ظاہری‘تعلیمی‘مشاہداتی‘اور اقتصادی تبدیلی نوجوان طبقے کیساتھ منسلک ہے وہی قوم عروج کے مدارج طے کرتی ہے جو نوجوان نسل کی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ٹیکنالوجی کو فروغ دیتی ہے۔سات دہائیوں سے زائد ملک پاکستان کی سیاسی و آمریت سے گندھی تاریخ کرپشن‘لوٹ مار‘قتل و غارت‘اور غلامانہ سوچ کو پروان چڑھانے کے سوا کچھ بھی نہیں اب وقت ہے کہ نوجوان نسل کو تعلیم ‘ٹیکنالوجی اور سیاسی شعور سے آراستہ کر کے آگے بڑھا جائے۔نوجوان نسل کو پروان چڑھانے میں میڈیا سمیت معاشرے کے ہر مکتبہ فکر افراد کو اجتماعی کردار ادا کرنا چاہیے۔نوجوان نسل نے بہت سے عالمی ریکارڈ اپنے نام کئے ہیں جو پاکستان کی نیک نامی کی شناخت ہیں اسی طرح نوجوانون کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کے لئے انقلابی عملی ٹھوس اقدامات اٹحانے کی اشد ضرورت ہے نوجوان ملک کی تعمیر و ترقی‘مضبوط معشیت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اس حقیقت سے کسی کو مفر نہیں کہ نوجوان نسل کی خوابیدہ صلاحیتوں کو اجا گر کرتے ہوئے قومی دھارے میں شامل کر کے ترقی کے مزید مؤثر راستے تراشے جا سکتے ہیں۔آج کا نوجوان چاروں اطراف سے ایسے مسائل میں گھرا ہوا ہے جو اس کی شخصیت اور کردار پر یلغار کئے ہوئے ہیں ایسے میں معاشرہ اور حکومت کی ذمہ داری اور بھی بڑھ جاتی ہے پاکستان کا مستقبل ااسی صورت محفوظ ہو سکتا ہے جب ہم نوجوانوں کی جدید خطوط پر تربیت کرتے ہوئے معاشرتی نظم و نسق‘بھائی چارے‘امن اور برداشت کو اس کی گرہ سے باندھ کر قومی دھارے میں شامل کرینگے۔

Rao Ghulam Mustafa
About the Author: Rao Ghulam Mustafa Read More Articles by Rao Ghulam Mustafa: 22 Articles with 16722 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.