جان لیں،آپ کی بیٹی کا اعتماد 8 سال کی عمر کو پہنچنے تک ختم ہوسکتا ہے۔۔۔۔اس کا اعتماد کیسے بحال کرنا ہے، طریقے جانئے۔

image
 
جب آپ کی بیٹی کی عمر 8 سال ہوجائے تو وقت و حالات میں تبدیلیاں آنی شروع ہوجاتی ہیں۔ ان کی نئی دوستیاں بنتی ہیں، جسمانی ساخت میں تبدیلی آتی ہے، اسکول سے متعلق ذمہ داریاں بڑھتی ہے، گھر والوں کے روئیے ان پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ یہ تمام باتیں ان کی شخصیت پر گہرا اثر ڈالنے لگتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ بہت سی لڑکیاں اس عمر سے ہی اعتماد کی کمی کا شکار ہونے لگتی ہیں۔ ایسے وقت میں ماؤں کی ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں۔ اگر وہ اپنی بچیوں کو حوصلہ دیں تو بڑھتی عمر کے ساتھ وقوع پذیر ہونے والے منفی اثرات ان کے اعتماد کو نقصان نہیں پہنچاسکتے۔یوں کہا جاسکتا ہے کہ مائیں اپنی بیٹیوں کو اعتماد کی کمی کا شکار ہونے سے بچاسکتی ہیں، انہیں مضبوط بناسکتی ہیں، لیکن اس کیلئے انہیں مضمون میں بتائے جانے والے ان چند طریقوں پر عمل کرنا ہوگا۔
 
اعتماد میں کمی کی وجہ جانیں:
سب سے پہلے تو یہ جاننے کی کوشش کریں کہ آپ کی بیٹی کا اعتماد کم کیوں ہورہاہے، اس کی وجوہات جاننے کی کوشش کریں۔ ایک سروے کے مطابق 30فیصد لڑکیوں کا اعتماد 8سے14سال کی عمر کے دوران کم ہوتاہے۔ یہ اس لئے بھی ہوتا ہے کیونکہ والدین چاہتے ہیں کہ ان کی بیٹیاں ہر چیز کو درست اندازمیں پورا کریں، وہ ہر معاملے میں پرفیکٹ ہوں، وہ کسی معاملے میں غلطی نہ کریں۔ ساتھ ہی وہ بچیوں کو ضرورت سے زیادہ تحفظ فراہم کرنے کی تگ و دو کرتے ہیں، ان دونوں وجوہات کی بنا پر بیٹیاں اپنا اعتماد کھونے لگتی ہیں۔ اسلئے اگر آپ کی بیٹی کا اعتماد کم ہورہاہے تو اس کے پیچھے وجہ کیاہوسکتی ہے، یہ ضرور جاننے کی کوشش کریں۔ عموماً مائیں اپنی بیٹی کو ڈانٹتے ہوئے کہتی نظر آتی ہیں کہ ”تم اتنی نالائق ہو، کوئی اچھی دوستیں بھی نہیں بناسکتیں۔“ یا پھر ان سے کہا جاتا ہے کہ ”اگر اسی طرح ہی دکھائی دو گی تو کوئی بھی تمہیں عزت نہیں دے گا۔“ گھر والوں کی بے جا تنقید کی وجہ سے بھی ان کا اعتماد کم ہوتا ہے۔
image
 
خوف سے خود نمٹنے دیں:
بچیوں کو خود سے نمٹنے کی تربیت دیں۔جن چیزوں سے وہ خوفزدہ ہوتی ہیں، اس کی ایک لسٹ بنائیں، جس میں اس خوف سے نمٹنے کے دوران درپیش مشکلات کا لکھیں۔ تاکہ وہ ذہنی طور پر اس خوف سے نمٹنے کے دوران پیش آنے والی مشکلات کو پہلے سے ہی جانتی ہوں، یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کسی بھی خوف پر قابو پانے کے دوران وہی مشکل درپیش نہ ہو، اگر ایسا ہوا تو انہیں اس خوف سے نمٹنا آسان لگے گا۔ ماضی میں مشکل حالات سے انہوں نے کس طرح مقابلہ کیا، اس کی فہرست ترتیب دیں، تاکہ وہ انہیں دیکھ کر مضبوط بنیں اورموجودہ خوف سے نمٹنے کی کوشش کریں، ساتھ ہی انہیں کسی بھی خوفزدہ کرنے والے حالات سے نمٹنے کا طریقہ بتادیں، اگر انہیں باہر نکلتے وقت خوف آتا ہو تو ان سے کہیں کہ وہ پانی میں مرچیں بھر کر اس کی اسپرے بوتل تیار کرلیں، اگر انہیں اس طرح کی کسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑے تو وہ سامنے والے کی آنکھوں میں مرچوں والا اسپرے کرکے بھاگ جائیں، اس طرح بیٹی کو پہلے سے پتا ہوگا کہ انہیں اگر کوئی مشکل آئی تو اس کا مقابلہ کس طرح کرنا ہے۔
image
 
ناکامی سے خوفزدہ نہ ہو:
بیٹیوں کو سمجھائیں کہ وہ ناکامی سے خوفزدہ نہ ہوں۔ انہیں بتائیں کہ ناکامی ہمیشہ نہیں رہتی۔ جب بھی ہم رسک لیتے ہیں تو اس سے بھی سبق سیکھتے ہیں۔ جب بھی وہ کسی چیز یا ٹاسک کو کرنے میں ناکام ہوجائیں تو اسی وقت ان کے پاس بیٹھ کر مزید سوالات نہ کریں، انہیں اس وقت اکیلا چھوڑ دیں اور کہیں کہ ہم اس معاملے پر بعد میں بات کریں گے۔ جب وہ نارمل ہوجائے تو اسے سمجھائیں کہ وہ ناکامی سے خوفزدہ نہ ہو، اگر دوست کے کسی معاملے یا امتحانات میں ناکامی ہوئی تو یہ بڑا مسئلہ نہیں۔ اس ناکامی کو کامیابی میں تبدیل کرنے کے گُر اسے سکھائیں۔ تاکہ انہیں یہ بات سمجھ آجائے کہ کسی ناکامی کے بعد زندگی ختم نہیں ہوتی،بلکہ انسان کو کسی کام میں ناکام ہونے کے بعد مزید محنت کرنی چاہئے، مزید مضبوط ہونا چاہئے، تاکہ انہیں اگلے قدم میں کامیابی مل جائے۔
image
 
مختلف زاویوں سے سوچنا سکھائیں:
اگر کسی دن بیٹی آکر آپ سے کہیں کہ ”میرا پروجیکٹ کسی کو پسند ہی نہیں آیا، کلاس فیلوز میرا مذاق اُڑائیں گے۔“ اس طرح کے جملے ان کے اعتماد کو ختم کردیتے ہیں،کیونکہ اس وقت وہ سمجھتی ہیں کہ ان کا اب مذاق اُڑایا جائے گا۔ اس لئے ایسے وقت میں انہیں تصویر کا دوسرا رُخ دکھاکر انہیں مختلف زاویوں سے سمجھانے کی کوشش کریں۔ انہیں کہیں کہ ہوسکتا ہے کہ کلاس سے باہر کوئی بلی موجود ہو، سب کی توجہ اس کی جانب ہو، ہوسکتا ہے کہ کل کسی اور کے پروجیکٹ میں بھی غلطیاں ہوجائیں۔ یوں انہیں کسی کام کے بدترین ہونے کے بعد منفی سوچنے سے بچائیں اور انہیں امیدوں کو زندہ رکھنا اور چیزوں کو مختلف زاویوں سے دیکھنا اورسوچنا سکھائیں۔
image
 
انہیں اپنی چیزوں کو خود منتخب کرنے دیں:
بیٹیوں پر اعتماد کریں، انہیں اپنی چیزیں خود منتخب کرنے دیں۔ انہیں کسی تقریب میں جانے سے پہلے زبردستی نہ کریں، اگر انہیں زرق برق والے لباس پہننا نہیں پسند، وہ سادہ لباس پہننا پسند کرتی ہیں،تو یہ نہ کہیں کہ بچیاں ایسا ہی چمک دمک والا لباس پہنتی ہیں، اگر انہیں وہ لباس چھبتا ہے یا وہ اس میں آرام دہ محسوس نہیں کرتیں تو زبردستی نہ کریں۔ اسی طرح اگر انہیں پینٹ شرٹ پہننا نہیں پسند تو بھی ان کے ساتھ زبردستی نہ کریں، انہیں کسی بھی تقریب میں جانے سے قبل لباس کو منتخب کرنے میں آزادی دیں، ساتھ ہی ان کے منتخب کردہ لباس کی بھی تعریف کریں اور کہیں ”واہ بیٹا آپ کی چوائس بہت اچھی ہے“ تاکہ ان کا اعتماد بڑھے۔
image
 
حوصلہ افزائی کریں:
بیٹی کی محنت اور اس کی کوششوں کی جانب توجہ دیں، ناکہ نتائج کو بغور دیکھیں۔ اگر اس نے امتحانات کیلئے بہت محنت کرنے کے بعد بھی ”بی“ گریڈ لیا تو یہ نہ کہیں کہ ”مجھے نتائج سے مایوسی ہوئی ہے یا دکھ ہوا ہے۔“ اس سے ان کا اعتماد کم ہوگا۔ ایسے وقت میں نتائج دیکھ کر کہیں ”واہ زبردست! میری بیٹی نے کمال کردیا!“، اس کی کارکردگی اور محنت کو سراہیں۔ اس طرح کے جملوں سے اس کا اعتماد قائم رہے گاجوکہ مستقبل میں بہترین نتائج کا ضامن بنے گا۔
image
 
ماضی کے اسباق:
بچیوں کے لئے والدین رول ماڈل ہوتے ہیں، اسلئے اپنے ماضی کے تجربات کو بیٹیوں کے ساتھ شئیر کریں۔ انہیں دوستوں، اسکولز اور دیگر معاملات میں کوئی مشکل درپیش ہے، اس بارے میں پوچھیں، انہیں مختلف مشورے دیں، ایسے مواقع پر آپ کیا کرتی تھیں، اس بارے میں انہیں بتائیں، ساتھ یہ بھی بتائیں کہ آپ سے بھی غلطیاں ہوتی تھیں، لیکن اس کی وجہ سے آپ نے کبھی حوصلہ نہیں ہارا۔ کسی معاملے پر ان کا مشور ہ لیں، تاکہ ان میں بھی سمجھ بوجھ پیدا ہو، وہ بھی مختلف معاملات کے بارے میں سوچیں، مشکلات کا حل نکالیں۔
image
YOU MAY ALSO LIKE: