سب سے پہلی بات سمجھنے کی یہ ہے کے الله تعالى نے ہمارے
دل اور دماغ کو ایسے تخلیق کیا ہے کے اس میں جس چیز کا ذکر بار بار کیا
جاۓ، قول سے، عمل سے اور دلائل سے تو وہ ہمارے دلوں میں اور عمل میں رہتی
ہے. اس کی سب سے بڑی مثال صحابہ کرام تھے. انہوں نے دین کو قولا ذکر بھی
کیا اور عمل بھی کیا تو وہ دین ان کی زندگیوں میں حاوی رہا. بعینہی یہی
مثال ہماری زندگی میں دنیا کی ہے، ہم اپنی زندگی میں آج کل دنیا کا ذکر
زیادہ کرتے ہیں تو وہ ہمارے اوپر حاوی رہتی ہے.
یعنی اگر ایک شخص اپنی ذہانت دنیا میں استعمال کرتا ہے تو وہ شخص دنیاوی
امور میں بہت ذہین ہوتا ہے. جیسا كے آج کل کے نوجوان دنیاوی امور مثلا طرح
طرح کے گیجٹس، موبائل، کمپیوٹر اور طرح طرح کی اکسيسریز میں بہت ذہین ہوتے
ہیں حتیٰ کے بچپن سے ہى وہ جانتا ہے کے اسے کن امور میں آگے رزق کے لئے
بڑنا ہے، حالانکہ وه کم عمر ہوتا ہے. لیکن وہ ہى نوجوان اور بچہ اپنی ذہانت
کو دین میں استعمال نہیں کرتا تو وہ دین کی چهوٹی چهوٹی باتوں کا نہ تو
جاننا چاہتا ہے نہ اس کو وہ سمجھ آرہی ہوتی ہیں. حالانکہ وہ بے انتہا ذہین
ہوتا ہے.
حتیٰ کے آج حکّام صرف دنیا کی بات ہی کرتے نظر آتے ہیں، اور دین کا کوئی
لینا دینا ان کی زندگی، عمل اور قول اور دعوت سے نہیں نظر آتا. اس اقتباس
کے بعد ہم ذرا یہ دیکھتے ہیں کے اگر ایک پوری نسل کے نوجوانوں کو دین سے
دور اور دنیا ہی کے قریب کیا گیا تو کیا نتائج نکلیں گے:
1. اگر آج کے تمام بچوں، اور نوجوانوں اور کل کے بڑوں نے صرف دنیا اور
خواہشات کی طرف ترقی کی تو وہ دین کو بھول جائیں گے. جی ہاں، انھیں پشاور
کی بى آر ٹى یاد ہوگی، توحید کا مطلب معلوم نہ ہوگا.
2. جب ذہانت سے بھرپور ذہين طبقہ دین کو سیکھنا چھوڑ دیتا ہے تو کند ذہن اس
کی جگہ لے لاتا ہے.
3. چهوٹی چیزوں مثلا اذان کیسی دی جاتی ہے، جماعت کی نماز کیسے قائم کی
جاتی ہے، جنازہ کیسے پڑھایا جاتا ہے، عقد النکاح میں کیا کیا جاتا ہے اور
کس چیز سے منع ہے. وہ ان چیزوں کو سمجھنے سے غافل ہوں گے، نہ ہی وہ ان
چیزوں کو سمجھیں گے اور سیکھیں گے. كیوں کے ان کا دماغ اس بات کے لئے پچپن
سے پروگرامڈ ہی نہیں ہوگا کے یہ باتیں سیکھنا ضروری ہیں.
4. ایک بہت اہم نقطہ یہ بھی ہے کے جب ایک خالى راستہ موجود ہوگا اور اس میں
ذہین دماغ اوپر نہیں آرہا ہوگا تو کند ذہن لوگ اوپر آ جائیں گے. كیوں کے وہ
اپنے آپ کو 'مفتی' کہلوائے گے تو کند ذھن طبقہ ان کا اندھا مرید بن جاۓ گا
لوگ یہ سمجھیں گے کے وہ علم میں بہت جید ہیں، حالانکہ وہ دین (مثلا توحید،
شرک، بدعت کی سمجه اور سنتہ سے محبّت) سے انتہائی دور طبقہ ہوگا.
5. اور آہستہ آہستہ دین زندگیوں سے نکلتا جاۓ گا، كیوں کے الله ان علماء حق
کو جو علم میں جیّد مقام رکهتے تھے، وفات دے دے گا، پھر یہ کند ذہن طبقہ،
جہلا کے بھیس میں اوپر آجاۓ گا اور:
فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا ".
اس لیے خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کر دے گے
صرف اس لئے كیوں کے لوگوں نے اپنے ذہین بچوں/بچيوں کو بہترین دنیا کے ساتھ
بہترین دین طرف بچپن سے راغب کرنا چھوڑ دیا
|