اسلام علیکم
حدیث شریف ہے کہ علم حاصل کرنا ہر مرد و عورت پر فرض ہے۔
اور علم حاصل کرو چاہے چین جانا پڑے۔
سوچنا اور سمجھنا یہ ہے کہ یہ کس تعلیم کے بارے میں کہا گیا تھا یہ تعلیم جو ہم
لارڈ مکالے کے قوانین کے تحت حاصل کر رہے ہیں جس کا مقصد صرف اور صرف امت مسلمہ
کے نوجوانوں کو کلرک بنانا ہے وہ اپنے نوکری کا ہی سوچتے رہیں ان کی سوچ کو
اتنا محدود اور سطحی کر دیا جائے کہ وہ اپنے تنخواہ کے علاوہ کچھ اور سوچنے کے
بارے میں سوچ بھی نہ سکیں۔
آج ہم پینٹ کوٹ اور ٹائی باندھے اور ہاتھ میں ڈگریوں کے پلندے اٹھائے روڈوں پر
جوتے گھستے ہوئے نظر آ رہے ہیں یہ سب دین اس نظام تعلیم ہی کی مرہون منت ہے۔ آج
ہم تعلیم حاصل کرنے سے پہلے سوچتے ہیں کہ کون سا شعبہ سلیکٹ کریں جس میں زیادہ
سے زیادہ کمائی ہو ہماری تعلیم سے کسی کو فائدہ ہو یا نہ ہو ہماری جیب بھر جائے
بس۔
کیا ہم اپنی آنے والی نسلوں کو اسی نظام تعلیم کی غلامی میں رہنے دیں- ہم اپنی
آنے والی نسل کو یوں ہی جوتیاں گھستے دیکھنے کے متمنی ہیں؟ اسلامی معاشرہ کب تک
اس نظام تعلیم کی غلامی میں رہے گا؟ کب ہم اپنی آنے والے نسل کو اس کے حق تعلیم
دیں گے؟ یہ اگر شرم کی بات نہیں تو سوچنے کی ضرور ہے
مجھے اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں
شکریہ |