کیا ہم گرمی سردی کے موسم دیکھتے دیکھتے مریں گے ؟

سردی سملمان کے موسم میں مسلمان کیا کرے اس کو واضح کیا گیا ہے

کیا ہم گرمی سردی کے موسم دیکھتے دیکھتےمریں گے ؟تحریر از ابوحمزہ محمدعمران مدنی
محترم قارئین! حضرت ابوعبداللہ صنابحیفرمایا کرتے تھے:ہم گرمی سردی کے موسم دیکھتے دیکھتے دنیا سے رخصت ہوجاتے ہیں (یعنی آخرت کے لئے کچھ عمل نہیں کرتے)۔(حلیۃ الاولیاءج:۵، ص:۱۲۹)

حضرت نے بطورإ انکسار یہ بات کہی لیکن حقیقت میں ہمارا حال ایسا ہی ہے ہم گرمی سردی کے موسم دیکھتے دیکھتے دنیا سے رخصت ہوجاتے ہیں (یعنی آخرت کے لئے کچھ عمل نہیں کرتے)،مہنگائی کی طرح آج کل پاکستان میں سردی بھی زوروں پر ہے ،جس طرح ہمارے ملک کی کرنسی کی قدر گرتی جا رہی ہے اسی طرح درجۂ حرارت بھی گرتا چلا جارہا ہے ، سردی کے موسم کی شدت سے تنگ آکر یار لوگ شریعت کے بر خلاف باتیں کرتے ، سردی کو کوستے دکھائی دیتے ہیں ،موسمی تبدیلی کو برا بھلا کہتے ہیں حالانکہ ایسا کرنا شرعاً ممنوع ہے حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے: رسول اللہﷺ نے فرمایا :اللہ تعالی فرماتا ہے : تم میں سےکوئی زمانہ کو گالی نہ دے کیونکہ اللہ ہی زمانہ ہے۔(یعنی :زمانے کا نظام چلانے والا ہے۔)اسلام میں زمانہ کو مؤثر نہیں مانا گیا مؤثر اور متصرف اللہ تعالی ہے،بعض لوگ سردی گرمی کو رات و دن کو گالیاں دے دیتے ہیں وہ بھی گنہگار ہیں۔(مرآۃ المناجیح :ج:۶،ص:۶۰۱)

سائنسی حوالے سے سردی کی حقیقت:سائنسی حوالے سے سردی کی حقیقت ماہرینِ موسمیات کے نزدیک یہ ہے کہ زمین اپنے محور axis پر گھومتے ہوئے ایک چکرچوبیس گھنٹے میں پوراکرتی ہے تو ایک دن مکمل ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ یہ سورج کے گرد بھی گھومتی ہے اور یہ چکر ۳۶۵ دن، ۶ گھنٹوں، ۱۳ منٹ اورایک اعشاریہ ۵۳سیکنڈ میں مکمل ہوتا ہے جوایک شمسی سال کہلا تا ہے۔ اس کا محور ذرا ٹیڑھا ہے۔سال کے ایک نصف میں شمالی قطب سورج سے نزدیک ہوتا ہے اور اگلے نصف میں جنوبی قطب اس کے قریب آجاتا ہے۔ سورج جو کائنات میں توانائی کا سب سے بڑا منبع ہے، اگرچہ ایک ہی شرح سے توانائی خارج کرتا ہے، لیکن زمین کا وہ حصہ جو سورج سے قریب ہوتا ہے، وہاں دن لمبا اور زیادہ گرم ہوجاتا ہے اور دور رہنے والے حصّے میں دن چھوٹا اور ٹھنڈا رہتا ہے۔سال کے اگلے نصف میں یہ قطب سورج سے دور چلا جاتا ہے اور یہاں درجۂ حرارت گر جاتا ہے۔درجۂ حرارت کی تبدیلی سے ہوا کے دباؤ میں تبدیلی آتی ہے اور ہوا زیادہ دباؤ والے علاقے سے کم دباؤ والے علاقے کی طرف سفر کرتی ہے۔ اس طرح بارشیں ہوتی ہیں اور اہل زمین ایک سال میں چار موسموں گرمی، سردی ،بہار اور خزاں سے مستفید ہوتے ہیں۔

سردی کے سبب کو بیان کرتے ہوئے ہمارا مذہب اسلام کیا کہتا ہے ، ملاحظہ فرمائیں :
سردی کا سبب: یعنی :جہنم نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کیا : اے میرے ربّ! میرا بعض حصّہ بعض کو کھارہا ہے،(پس تو مجھے سانس لینے کی اِجازت عطا فرما!)تو اللہ تعالیٰ نے اُسے دو سانس لینے کی اِجازت دیدی،ایک سانس سردی میں اور دوسرا سانس گرمی میں۔پس تم لوگ جو سردی کی شدت پاتے ہو تو وہ جہنم کے سانس لینے کی وجہ سے ہے ۔اور جو گرمی کی شدت پاتے ہو وہ بھی جہنم کے سانس لینے کی وجہ سے ہے۔ (صحیح البخاری،باب الابراد فی الظھر، رقم:۵۳۷،ج:ا،ص:۱۱۳)

حضرت ابوہریرہ سے منقول روایت میں اس کی کچھ تفصیل ہے : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : یعنی :جہنم نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرض کیا : اے میرے ربّ! میرا بعض حصّہ بعض کو کھارہا ہےپس اس کے لیے دو بار سانس لینا مقرر کر دیا گیا پس گرمی میں اس کا سانس سموم (سخت لو) ہے۔سردی میں اس کا سانس زمہریر(سخت سردی)ہے۔(صفۃ النّار،ألوان العذاب،رقم:۱۵۴،ص:۱۰۱)

سورج کی گردش میں اللہ کا انعام :
حضرت عبد اللہ بن عمروبیان کرتے ہیں :اگر سورج ایک ہی منزل میں چلتا رہتا تو زمین پر رہنے والا کوئی بھی اس سے کچھ بھی فائدہ نہ اٹھا پاتا لیکن گرمیوں میں سورج کنارے کے ساتھ طلوع ہوتا ہے اور سردیوں میں عرض کے ساتھ طلوع ہوتا ہے ۔اگر سورج گرمیوں میں اس مطلع میں طلوع ہوتا جس میں سردیوں میں طلوع ہوتا ہے تو سورج کی گرمی لوگوں کو بھون کر رکھ دیتی اوراگر سورج سردیوں میں اس مطلع میں طلوع ہوتا جس میں گرمیوں میں طلوع ہوتا ہے تو ٹھنڈ کی وجہ سے لوگ ہلاک ہو جاتے ۔ (العظمۃ لابی الشیخ ،ج:۴،ص:۱۱۶۵)

محترم قارئین کرام!ہمیں گرم و سرد موسم کی شدتوں پر بات کرنے کے بجائے اپنی آخرت کی فکر کرنی چاہیے اور اس کے لیے عمل کرنے چاہیے اورابوعبداللہ صنابحی کے مذکورہ بالا قول سے نصیحت حاصل کرنا چاہیے ۔

 

Mufti Imran Madani
About the Author: Mufti Imran Madani Read More Articles by Mufti Imran Madani: 51 Articles with 60568 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.