حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا پہلا خطبہ

ازقلم: کالم نگار
صبا شوکت رانا
بیاں ہو کس زباں سے مرتبہ صدیق اکبر کا
ہے یار غارِ محبوب ِ خدا صدیق اکبر کا

حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سب سے پہلےبنا کسی معجزہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت پر ایمان لائے اور ایمان کا وہ نمونہ پیش کیا جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ایمان کا جذبہ اور دین کی خدمت کا شوق آپ کے دل میں اس قدر تھا کہ اسلام کے خاطراپنا سب کچھ قربان کر دیا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پردہ فرمانے کےبعد لوگ غم سے نڈھال ہو گئے تو ایسے وقت میں آپ جو خود غم سے نڈھال تھےمسلمانوں کو سہارا دیا۔ آپ رضی اللہ عنہ رسول ِخدا صلی اللہ علیہ وسلم کےسب سے زیادہ قریب رہے ، رفیق سفر رہے، غار یار رہےاور غزوات میں شریک رہے۔غرض یہ کہ آپ رضی اللہ عنہ اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کے خلوت و جلوت کے ساتھی ہیں اور اللہ نےاپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم سے وفا کا صلہ ایسا دیا کہ آج بھی حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی ٰعنہ رفیقِ مزار ہیں ۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو صحابہ کی جماعت نے آپ کو پہلا خلیفہ منتخب کیا،آپ کی سیرت کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ آپ نے سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہمیشہ پاسداری کی۔آپ رضی اللہ عنہ اسلام کے اصولوں کے پابند رہےاور جب حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ خلیفہ منتخب ہوئے تو آپ رضی اللہ عنہ نے پہلے خطاب میں فرمایا:
اے لوگو! "میں تمھارا حاکم بنایا گیا ہوں، حالانکہ میں تم سے بہتر نہیں ہوں ،اگر میں اچھا کام کروں تو میری اطاعت کرنا اور اگر برُا کروں تو میری اطاعت نہ کرنا۔سچائی ایک امانت ہے اور جھوٹ خیانت۔ تم میں سے کمزور شخص میرے نزدیک قوی ہے ،جب تک میں اس کا حق نہ دلا دوں اور تمھارا قوی آدمی میرے نزدیک کمزور ہے، جب تک اس کے ذمہ جو حق ہے وہ اس سے نہ لے لوں ۔ جو قوم جہاد فی سبیل اللہ سے منہ موڑتی ہے، اللہ اس قوم کو ذلیل و خوار کرتا ہے۔اور جس قوم میں بد کاری پھیل جاتی ہے اللہ اس کو مصیبت میں مبتلا کر دیتا ہے ۔ اگر میں اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کروں تو تم میری اطاعت کرو اور اگر میں نا فرمانی کروں تو تم پر میری اطاعت لازم نہیں۔ اب نماز کے لیے کھڑے ہو جاؤ۔ اللہ تم پر رحم کرے۔"

آپ رضی اللہ عنہ کے خطاب کے ہر لفظ سے آپ کا خلوص ، اسلام کی عقیدت اور مسلمانوں کی رہنمائی کا جذبہ ظاہر ہوتاہے۔ آپ رضی اللہ عنہ نے اپنی پوری زندگی کو صرف اسلام کی پاسداری میں صرف کیا آپ کے دور خلافت میں جتنے بھی فتنے اٹھے آپ نے بہت دلیری کے ساتھ ان پر قابو پایا اور اسلام کی حفاظت کی ۔ آپ رضی اللہ عنہ 22 جمادی ا لا آخر کو دنیا سے رخصت ہوئے اور آپ رضی اللہ عنہ کی وصیت کے مطابق آپ کو آپ کے رفیقِ حضر و سفر خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے محبت،تقویٰ، امانت و دیانت اور اخلاص کی جو مثال قائم کی، وہ مسلمانوں کے لیے مشعل راہ ہے۔ اللہ ہمیں بھی آپ رضی اللہ عنہ کی پیروی کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین

 
Saba Shoukat Rana
About the Author: Saba Shoukat Rana Read More Articles by Saba Shoukat Rana: 23 Articles with 39222 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.