#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورةُالحِجر ، اٰیت 45 تا 60
انسان کا اَنجامِ خیر و اَنجامِ شر !! ازقلم... علامہ اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے
زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام
زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
ان
المتقین فی
جنٰت وعیون 45
ادخلوھابسلٰم اٰمنین 46
ونزعنامافی صدورھم من غل
اخواناعلٰی سررمتقٰبلین 47 لایمسھم
فیھانصب وماھم منہابمخرجین 48 نبئ عبادی
انی اناالغفوررحیم 49 وان عذابی ھوالعذاب الالیم 50
ونبئھم عن ضیف ابرٰھیم 51 اذدخلواعلیہ فقالواسلٰماقاانامنکم
وجلون 52 قالوالاتوجل انا نبشرک بغلام علیم 53 قال ابشرتمونی علٰی
ان مسنی الکبر فبم تبشرون 54 قالوابشرنٰک بالحق فلاتکن من القٰنطین 55
قال ومن یقنط من رحمة ربہ الّاالضالون 56 قال فما خطبکم ایھاالمرسلون 57
قالوا
اناارسلنا الٰی قوم مجرمین 58 الّااٰل لوط انالمنجوھم اجمعین 59 الّاامراتہ
قدرنا انہالمن
الغٰبرین 60
اے ھمارے رسول ! اللہ تعالٰی کے نظامِ عمل کی ہر تحقیق سے اِس اَمر کی
تصدیق ہو چکی ھے کہ اللہ کے اِس جہانِ عمل میں جو لوگ اللہ کے اَحکام کے
سامنے سرِ تسلیم خَم کیۓ رہتے ہیں وہ اللہ کی طرف سے اُن پُر بہار باغوں کے
مالک بنا دیۓ جاتے ہیں جو باغ قُدرت کے ایک نادیدہ خودکار آبی نظام سے
سیراب و شاداب ہوتے رہتے ہیں اور جب اُن لوگوں کو اِن پُر بہار باغات میں
داخل کیا جاتا ھے تو اَمن و سلامتی کے ساتھ داخل کیا جاتا ھے اور اَمن و
سلامتی کے لیۓ داخل کیا جاتا ھے تاکہ اُن کی اِس پُر مُسرت حیات میں کوئی
خلل نہ آۓ ، اِن جنتوں میں اِن لوگوں کے مُثبت اَعمال کا پہلا انعام یہ
ہوتا ھے کہ اِن زمینوں کے اِن مکینوں کے دلوں سے مَنفی خیال و اَعمال نکال
دیۓ جاتے ہیں اور اُن کے دلوں میں محبت و ہمدردی کے وہ مُثبت خیال و اَعمال
ڈال دیۓ جاتے ہیں جو اِن سب کو ایک دُوسرے کا ایک بے حسد بھائی بنادیتے ہیں
، اِن زمینوں کے اُن مکینوں کو اُن زمینوں میں کوئی رَنج نہیں ہوتا اور اِن
کو اُن زمینوں سے محرُوم ہونے کا بھی کوئی خوف نہیں ہوتا ، اے میرے رسول !
آپ میرے بندوں کو یہ بھی بتادیں کہ اللہ اپنے اَحکام ماننے والوں کو بہت
راحت آمیز جزا اور اپنے اَحکام نہ ماننے والوں کو بہت تکلیف دہ سزا دیتا ھے
اور لَگے ہاتھوں اِسی جزا و سزا کے ضمن میں آپ اِن کو ابراھیم اور اُس کے
اجنبی مہمانوں کا وہ واقعہ بھی سُنا دیں کہ جب ابراھیم کے گھر میں وہ
اَجنبی مہمان آۓ تو ابراھیم نے سلام کے بعد اُن کے سکُوت سے سہم کر کہا کہ
بہتر ہو گا کہ تُم لوگ مُجھے اپنا تعارف کرادو کیونکہ مُجھے تُمہارے اِس
اَجنبی اَنداز سے ایک ڈر سا لگ رہا ھے ، ابراھیم کے مہمان بولے کہ ھم تمہیں
ڈرانے کے لیۓ نہیں بلکہ تمہیں ایک علم والے فرزند کی خوش خبری سُنانے کے
لیۓ آۓ ہیں ، ابراھیم نے کہا میں تو ایک سن رسیدہ مرد ہوں اور تُم اِس عُمر
میں مُجھے اَولاد کی خبر کس طرح دے سکتے ہو جس کا اُنہوں نے یہ جواب دیا کہ
ھم نے تُجھے ایک سَچی خبر دی ھے اور تُجھے اللہ کی ذات سے بے آس لوگوں کی
طرح بے آس نہیں ہونا چاہیۓ ، ابراھیم نے کہا اللہ سے تو صرف گم راہ لوگ
مایُوس ہوتے ہیں ، میں اللہ کی ذات سے کبھی مایُوس نہیں ہوا لیکن تُم یہ تو
بتاؤ کہ تُم کس مُہم پر نکلے ہوۓ ہو اور اَب تُم نے یہاں سے کہاں جانا ھے ،
انہوں نے بتایا کہ ھم ایک مُجرم قوم کو اُس کے اَنجام تک پُہنچانے کے مشن
پر ہیں اور ھم لُوط کی گُم راہ بیوی کے سوا لُوط کے خاندان کے دیگر اَفراد
کو تو ضرور بچالیں گے لیکن لُوط کی گُم راہ بیوی سمیت باقی تمام لوگوں کو
ہلاک کردیں گے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اِس سُورت کی پہلی 15 اٰیات میں انسان کو اِس اَمر کی ضمانت دی گئی ھے کہ
اللہ تعالٰی نے انسان کو عملی حیات گزارنے کے لیۓ اپنے اَحکام کی جو کتاب
دی ھے وہ کتاب تحریف کے جُملہ خطرات سے محفوظ ھے کیونکہ اُس کتاب کے جُملہ
الفاظ و حروف کی اللہ تعالٰی بذاتِ خودحفاظت کر رہا ھے اور جس کتاب کی اللہ
تعالٰی خود حفاظت کر رہا ھے اُس کے کسی لفظ یا کسی حرف میں رَد و بدل کا
کوئی خطرہ نہیں ھے ، اِن 15 اٰیات کے بعد آنے والی 10 اٰیات میں انسان کو
اِس خوف سے نجات دی گئی ھے کہ تُمہارے سر پر چھاۓ ہوۓ آسمان میں تمہیں ہر
رات جو بھاگتے دوڑتے تارے نظر آتے ہیں وہ اپنی ہر حرکت و عمل کے لیۓ اللہ
تعالٰی کے ایک ایسے مُستحکم قانون کے پابند ہیں کہ اُن میں سے کوئی بھی
تارا کسی دُوسرے تارے کے دائرہ عمل میں نہیں جا سکتا اِس لیۓ خلاۓ بسیط کا
کوئی تارا تُمہارے سیارہِ زمین پر گر کر تمہیں یا تُمہارے سیارہِ زمین کو
کوئی نقصان نہیں پُہنچاسکتا ، اِن 25 اٰیات کے بعد آنے والی 19 اٰیات میں
انسان کی تَخلیق و تَجسیم اور انسان کی تَکمیل کے بعد انسان پر ابلیس کے
اُن ابلیسی حملوں کا ذکر کیا گیا ھے جو ابلیس کی طرف سے انسان پر انسان کی
پیدائش سے لے کر انسان کی موت تک جاری رہتے ہیں اور اَب موجُودہ 16 اٰیات
میں ابلیس کے اُن حملوں کے اُن نتائجِ بَد کا ذکر کیا جا رہا ھے جن نتائج
بَد کے شر سے کُچھ انسان تو بَچ کر دُنیا و آخرت دونوں میں اللہ تعالٰی کے
انعام کے مُستحق قرار پاتے ہیں اور بہت سے انسان ابلیس کے اُن ابلیسی حملوں
کا شکار ہو آتشِ جہنم کے حق دار ہو جاتے ہیں اور مُحولہ بالا 16 اٰیات میں
سے پہلی سات اٰیات میں ہر زمین اور ہر زمانے کے ہر انسان سے اللہ تعالٰی نے
یہ وعدہ کیا ھے کہ ھماری اِس زمین پر جو انسان اللہ تعالٰی کے اَحکامِ
نازلہ کے سامنے اپنا سر جُھکائیں گے اور اللہ تعالٰی کے اَحکامِ نازلہ کو
عمل میں لاکر اُن سے عملی نتائج حاصل کریں گے تو اُن انسانوں کو اِس زمین
کی اِس زندگی میں پہلے اِن زمینوں اور اِن باغوں کا آباد کار بناکر اِن
زمینوں اور اِن باغوں میں بسایا جاۓ گا اور بعد ازاں جب وہ اِن زمینوں اور
باغوں کو اپنے خُداداد مُثبت علم و عمل سے سیراب و شاداب کریں گے تو اُن کے
دلوں سے مَن و تُو کی حرص و ہوس ختم کر کے اُن سب کے دل میں ایک دُوسرے کی
محبت ہمدردی پیدا کردی جاۓ گی جس سے وہ ایک دُوسرے کے بھائی بن جائیں گے
اور پھر جب وہ اپنے اِس مُثبت علم و عمل اور اپنی اِس مُفید محنت و لگن کے
ساتھ اِس دُنیا کی اِس زمین سے نکل کر اُس دُنیا کی اُس زمین میں داخل ہوں
گے جو اِس دُنیا سے جانے کے بعد اِن کو دی جاۓ گی تو وہاں پر اِس دُنیا کی
زمینوں اور باغوں کے آباد کاروں کو اُن زمینوں اور اُن باغوں کا مالک بنا
دیا جاۓ گا اور اِن اہلِ جنت کو ایک دائمی پیغامِ اَمن و سلامتی کے ساتھ
اُس جنت میں جو دائمی زمینیں اور دائمی باغات دیۓ جائیں گے وہ اُن کے مالک
و مکین بن کر اُن زمینوں اور باغوں سے معذولی و محرومی کے خوف سے بھی ہمیشہ
کے لیۓ آزاد ہو جائیں گے لیکن اُس زمین کی اُس جنت کی ابتدا اِس زمین کی
اِس جنت سے ہوگی اور اِس زمین کی اِس جنت کی اِنتہا اُس زمین کی اُس جنت
میں ہوگی کیونکہ قُرآن انسان کو جس جنت کی بشارت دیتا ھے اُس بشارت کا آغاز
انسان کا وہ عملِ ذات ھے جس کے نتائج ایک دُنیا سے دُوسری دُنیا میں جاتے
ہیں اور انسان اپنے عمل کے اُن نتائج کے ساتھ ایک دُنیا سے دُوسری دُنیا
میں جاتا ھے ، قُرآنِ کریم نے اہلِ جنتِ دُنیا اور اہلِ جنتِ عُقبٰی کی اِس
تفصیل کے بعد آنے والی نو اٰیات میں اُن فرشتوں کا ذکر کیا ھے جو پہلے
ابراھیم علیہ السلام کو بیٹے کی بشارت دینے کے لیۓ ابراھیم علیہ السلام کے
گھر آۓ تھے اور پھر قومِ لُوط کو ہلاک کرنے کے لیۓ قومِ لُوط کی بستی کی
طرف چلے گۓ تھے ، اِس سے پہلے اِن فرشتوں کی آمد کا یہی واقعہ سُورَہَ ھُود
کی اٰیت 69 و 76 کے درمیان بھی گزر چکا ھے لیکن سُورَہِ ھُود میں اِس واقعے
کا وہ حصہ بیان ہوا تھا جس حصے میں ابراھیم علیہ السلام کی اہلیہ نے فرشتوں
کی اور ابراھیم علیہ السلام کی گفتگو سُن کر اپنے اِس رَدِ عمل کا اظہار
کیا تھا کہ " ہاۓ میں مرگئی ! میں ایک بوڑھی عورت ہوں اور میرا شو ہر بھی
ایک عُمر رسیدہ مرد ھے اور تُم ہمیں اِس عُمر میں حیرات زدہ کر دینے والی
خبر سنا رھے ہو " لیکن وہاں پر یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ اللہ کے اُن
فرشتوں نے ابراھیم علیہ السلام کے ساتھ کیا گفتگو کی تھی اور اَب
سُورةُالحِجر کے اِس مقام پر اُس واقعے کی وہ تفصیل بیان کی جا رہی جس
واقعے کی سُورَہِ ھُود میں صرف تَمہید بیان کرنے پر اکتفا کیا گیا تھا اور
اُس تَمہید کی مزید تفصیل یہ ھے کہ جب ابراھیم علیہ السلام کے گھر میں
اَجنبی مہمان بن کر آۓ تو ابراھیم علیہ السلام اُن کے پُراسرار سکوت سے خوف
زدہ ہو کر بولے کہ مُجھے تُمہارے اَجنبی انداز سے خوف محسوس ہو رہا ھے ،
اِس لیۓ بہتر ہو گا کہ تُم پہلے مجھے اپناتعارف کرادو اور ابراھیم علیہ
السلام کی یہ بات سُن کر اُنہوں نے کہا کہ ھم تمہیں ڈرانے کے لیۓ تُمہارے
پاس نہیں آۓ ہیں بلکہ ھم تو تُمہارے گھر میں ایک علم و فضل کے حامل فرزند
کی پیدائش کی خوش خبری سُنانے کے لیۓ آۓ ہیں اور ابرھیم علیہ السلام علیہ
نے بھی اُن کی دی ہوئ اُس خبر پر اُسی رَدِ عمل کا اظہار کیا جس رَدِ عمل
کا اُن کی اہلیہ نے اظہار کیا تھا اور فردشتوں نے ابراھیم علیہ السلام سے
بھی کہا جو آپ کی اہلیہ سے اُنہوں نے کہا تھا ، یعنی اللہ تعالٰی اپنے کسی
بندے پراپنی رحمت کرنے کے لیۓ کسی خاص عُمر یا وقت کا پابند نہیں ھے ، وہ
جس وقت چاہتا ھے اور اپنے جس بندے پر بھی چاہتا ھے اُس پر اپنی رحمت و
مہربانی کردیتا ھے ، ابراھیم علیہ السلام ایک بہت ہی نرم دل انسان تھے اور
لوط علیہ السلام آپ کے جوان بتہیجے تھے اور وہ زمانہ چونکہ لمحوں میں ایک
مقام سے دُوسرے مقام تک خبر پُہنچنے کا زمانہ نہیں تھا اِس لیۓ اگر ابراھیم
علیہ السلام اچانک ہی لوط علیہ السلام کی قوم کی تباہی و بربادی کے بارے
میں کوئ پُوری یا اَدھوری خبر سُنتے تو آپ لوط علیہ السلام کے اہلِ خانہ کے
لیۓ پریشان ہو جاتے ، اُن کو اِس پریشانی سے بچانے کے لیۓ اللہ تعالٰی کے
قہر کے اِن قاصدوں نے اللہ تعالٰی کے حُکم پر پہلے ابراھیم علیہ السلام کے
گھر پر رُک کر اُن کو بیٹے کی پیدائش کی خبر دی اور ساتھ ہی یہ تسلّی بھی
دے دی کہ لوط علیہ السلام کی قوم پر جب یہ قہر ٹُوٹے گا تو لوط علیہ السلام
کی بیوی کے سوا آپ کے دیگر اہلِ خانہ کو بچا لیا جاۓ گا !!
|