مہمان داری سے انکار اور بدکاری پر اصرار

#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورةُالحِجر ، اٰیت 61 تا 79 مہمان داری سے انکار اور بدکاری پر اصرار !! ازقلم... علامہ اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
فلما
جآء اٰل لوط
المرسلون 61 قال
انکم قوم منکرون 62
قالوابل جئنٰک بماکانوافیہ
یمترون 63 واتینٰک بالحق وانا
لصٰدقون 64 فاسرباھلک بقطع من الیل
واتبع ادبارھم ولا یلتفت منکم احد وامضوا
حیث تؤمرون 65 وقضیناالیہ ذٰلک الامر ان دابر ھٰٓؤ
لاء مقطوع مصبحین 66 وجآء اھل المدینة یستبشرون 67
قال ان ھٰٓؤلاء ضیفی ولا تفضحون 68 واتقوااللہ ولا تخزون 69
قالوااولم ننھک عن العٰلمین 70 قالھٰٓؤلاء بناتی ان کنتم فٰعلین 71 لعمرک
انھم لفی سکرتھم یعمھون 72 فاخذتھم الصیحة مشرقین 73 فجعلنا عالیھا
وسافلھا وامطرنا علیھم حجارة من سجیل 74 ان فی ذٰلک لاٰیٰت للمتوسمین 75 وانھا
لبسبیل مقیم 76 ان فی ذٰلک لاٰیٰت للمؤمنین 77 وان کان اصحٰب الایکة لظٰلمین 78 فانتقمنا
منھم وانھما لبامام مبین 79
جب اللہ کے وہ قہر بار قاصد لُوط کے گھر پُہنچے تو لُوط نے کہا تَم اِس بستی میں اَجنبی معلوم ہوتے ہو ، اُنہوں نے کہا کہ ھم آپ کی بستی کے لوگوں پر اللہ کا وہ قہر و عتاب لےکر آۓ ہیں جس قہر و عتاب کے آنے میں اِن لوگوں کو شک تھا اور ھم اُن کے اُس شک کو اُن پر ایک ناقابلِ تردید یقین کی صورت میں لاۓ ہیں تاکہ وہ اُس کو اپنی آنکھوں سے دیکھیں اور اپنی جانوں پر بُھگتیں ، آپ اپنے خاندان کو لے کر راتوں رات اِس بستی سے نکل جائیں اور پیچھے پلٹ کر بھی نہ دیکھیں اور آپ جلدی سے جلدی اُس جگہ پر پُہنچ جائیں جس جگہ پر آپ کو پُہنچنے کا حُکم ملا ھے ، ھم نے اِس اَمر کا تہیّہ کر لیا ھے کہ ھم صُبح ہوتے ہی اِس بستی کے تمام بدکاروں کا کام تمام کردیں لیکن جس وقت اللہ کے قہر کے وہ قاصد لُوط کے گھر پُہنچے تو شہر کے بدکار لوگ بھی لُوط کے گھر آنے والے مہمانوں کے ساتھ بدکاری کے لیۓ آپُہنچے ، لُوط نے کہا تُم لوگ اتنی تو حیا کرو کہ میرے مہمانوں کے ساتھ بد تمیزی کرکے مُجھے رُسوا نہ کرو جس پر وہ لوگ بولے کہ ھم نے تو تُجھے پہلے ہی اَجنبی لوگوں کی ہمدردی و مہمان داری سے منع کیا ہوا ھے ، لُوط نے کہا ھے کہ تُم نے اپنی جس جنسی بُھوک کو مٹانے کے لیۓ اَجنبی مردوں پر یہ دھاوا بولا ھے اُس جنسی بُھوک کو مٹانے کے لیۓ میری بستی میں میری وہ عورتیں بھی موجود ہیں جن کو قُدرت نے مردوں کے ایک جوڑے کے طور پر تَخلیق کیا ھے مگر اے میرے رسول ! وہ لوگ تو اپنی اُس جنسی مستی میں مست تھے جس جنسی مستی کے وہ دلدادہ تھے ، اِس لیۓ صُبحِ کاذب ہوتے ہی قُدرت کے سچے وعدے کے مطابق اُن پر وہ قہر ٹُوٹ پڑا جس کی ہیبت ناک آواز نے اِن کے کانوں اور اَرمانوں کو اپنی خوفناک پکڑ میں جَکڑ لیا اور ھم نے اُس زمین کی اُوپر نیچے کی پَرتیں اُلٹ پُلٹ کر رکھ دیں اور پھر ھم نے نوکدار پتھروں کے نوکدار نیزے اُن کے بھاگتے جسموں سے آر پار کرنے شروع کر دیۓ ، نظرِ عبرت رکھنے والوں کے لیۓ ھمارے اِس قہر میں بیشمار عبرتیں ہیں ، پھر ھم نے اِس بستی کے بازو میں ایک عام گزرگاہ عبرت کی خاص علامت بنادی تاکہ جب بھی ایمان دار لوگ یہاں سے گزریں تو وہ اِس تباہ قوم کی تباہی سے عبرت حاصل کریں ، اِس بستی کے پاس ہی "اَیکہ" نام کی اور بستی تھی اور اُس بستی کے لوگ بھی ایسے ہی ظالم لوگ تھے اور ھم نے اِن دونوں بستیوں کو اپنے انتقام کا نشانہ بنانے کے بعد اِن کی تباہی کے آثار کو ایک کُھلی گزر گاہ پر چھوڑ دیا تاکہ جو انسان بھی یہاں سے گزرے وہ اِن قہر ماری قوموں پر گزرے ہوۓ قہر کے آثار کو دیکھ کر گزرے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
لُوط علیہ السلام کی قوم پر عذاب کا یہ واقعہ اِس سے قبل ایک بار سُورةُالاَعراف کی اٰیت 80 تا 84 میں اور پھر دُوسری بار سُورةُ الھُود کی اٰیت 77 تا 83 میں آچکا ھے اور اَب تیسری بار سُورةُالحِجر کی مُحولہ بالا اٰیات میں بھی آیا ھے ، قُرآنِ کریم جب کسی ایک واقعے کا ایک سے زیادہ بار ذکر کرتا ھے تو اُس ذکرِ مُکرر کا سبب اُس ایک واقعے کے ساتھ جُڑے ہوۓ اُن اَجزاۓ واقعہ کی اُن مَستُور کڑیوں کو اُجاگر کرنا ہوتا ھے جن کڑیوں کے اُجاگر ہونے سے وہ واقعہ اپنے پُورے اَجزاۓ واقعہ کے ساتھ انسان کے سامنے آجا تا ھے اور انسان اُن مَستور کڑیوں کو دیکھ کر اُس واقعے کا پُورا منظر و پَس منظر سمجھ جا تا ھے ، لُوط علیہ السلام کی قوم پر نازل ہونے والے عذاب کے اِس واقعے کی پہلی واقعاتی کڑی لُوط علیہ السلام کا اپنی قوم سے کیا گیا وہ پہلا عقلی سوال ھے جو سُورةُالاَعراف کی اٰیت 80 اور 82 میں وارد ہوا ھے اور لُوط علیہ السلام نے اپنے سوال میں اپنی قوم سے یہ پُوچھا ھے کہ کیا تُم نے اِس بات پر کبھی بھی غور نہیں کیا ھے کہ تُم بحثیتِ قوم ایک ایسی بدترین اجتماعی معصیت کا ارتکاب کر رھے ہو کہ جس معصیت کا تُم سے پہلے دُنیا کی کسی بھی قوم نے اجتماعی طور پر ارتکاب نہیں کیا ھے اور تُم نے اپنی جس مُنفرد اور مکروہ معصیت کا ارتکاب کیا ھے وہ یہ ھے کہ تُم فطرت کے ایک عقلی و فطری طریقے کے مطابق انسانی معاشرے کی عورتوں سے جنسی تسکین حاصل کرنے کے بجاۓ ایک غیر فطری طریقے کے تحت انسانی معاشرے کے مردوں سے جنسی تسکین حاصل کرتے ہو ، اِس واقعے کی دُوسری کڑی لُوط علیہ السلام کی وہ بے بسی ھے کہ جب لُوط علیہ السلام کی قوم نے لُوط علیہ السلام کے گھر انسانی شکل میں آنے والے فرشتوں کو لُوط علیہ السلام کے مہمان سمجھ کر اُن سے جنسی تسکین پانے کے لیۓ اُن پر دھاوا بول دیا اور لُوط علیہ السلام نے انتہائی رقت و بے بسی کے ساتھ کہا کہ تُم جس مقصد کے لیۓ میرے مہمانوں کے پیچھے پڑے ہوۓ ہو اُس مقصد کے حصول کا فطری ذریعہ میری وہ بچیاں ہیں جو اِس بستی کے ہر گھر میں موجُود ہیں ، تمہیں چاہیۓ کہ تُم اِن سے اپنا وہ مقصد حاصل کر لو جو تُم میرے اِن مہمان مردوں سے حاصل کرنا چاہتے ہو لیکن قومِ لُوط کے وہ بد معاش لوگ لَمحہِ عذاب کے سر پر آنے تک لُوط علیہ السلام کے گھر پر آۓ ہوۓ اُن مہمانوں کے ساتھ ہی اپنی معصیت براری پر زور دیتے رھے اور اِس واقعے کی تیسری کڑی لُوط علیہ السلام کی وہ بے چارگی ھے کہ جب انہوں نے انتہائ حسرت کے ساتھ کہا اے کاش کہ اِس وقت میں تُمہاری سرکوبی کے لیۓ کسی طاقت ور سے وہ مُمکنہ مدد حاصل کر سکتا کہ جس سے تُمہاری سر کوبی مُمکن ہو جاتی اور یہی وہ فیصلہ کُن لَمحہ تھا جب اُن فرشتوں نے خود کو ظاہر کیا اور لُوط علیہ السلام سے کہا کہ ھم اللہ تعالٰی کے بہیجے ہوۓ وہ فرشتے ہیں جو آپ کی اِس بدچلن قوم کے لیۓ اللہ کا حُکمِ عذاب لے کر آۓ ہیں ، آپ خاطر جمع رکھیں کہ اِس بد چلن قوم کے یہ بدچلن اَفراد ہمیں کوئی نقصان نہیں پُہنچا سکتے ، اَب یہ سارے لوگ اللہ کے زیرِ عتاب و زیرِ عذاب آچکے ہیں ، اِن پر اللہ کے خوفناک عذاب کا وہ خوفناک عمل شروع ہونے والا ھے جس کے ختم ہونے کے بعد اِن کے جَلے اور جُھلسے ہوۓ عبرتناک جسموں کے سوا یہاں کُچھ بھی نظر نہیں آۓ گا ، اِس لیۓ آپ اسی وقت اپنے اَفرادِ خانہ کو ساتھ لے کر یہاں سے نکل جائیں ، اِن لوگوں پر اِس وقت عذاب کا جو آغاز ہوا ھے وہ صُبح تک جاری ر ھے گا اور صُبح ہونے میں اَب کُچھ زیادہ دیر نہیں ھے اور پھر اِس اعلانِ عذاب کے بعد ھمارے قہر کے اُن قاصدوں نے اُن پر کَچّی مِٹی کے اُن پَکے ہوۓ پتھروں کی بارش کر دی جن پر ھم پہلے ہی نشان لگاچکے تھے ، قُرآنِ کریم نے اِن دو مقامات کے بعد یہی واقعہ اَب سُورةُالحِجر کے اِس تیسرے مقام پر بیان کیا ھے تو اِس واقعے میں "اَصحاب الایکة" کی وہ چوتھی کڑی بھی شامل کردی ھے جو کڑی اِسی واقعاتی زنجیر کی ایک کڑی ھے اور اِس مقام پر زنجیر کی اِس کڑی کو اِس زنجیر میں شامل کرنا مقصود ھے ، اَصحاب الایکة کے محلِ وقوع کے بارے میں اَربابِ تاریخ کہیں کہیں پر مُتفق اور کہیں کہیں پر مُشتبہ رھے ہیں لیکن قُرآنِ کریم نے قومِ لُوط کے ساتھ اِن کا ذکر کر کے اِس اشتباہ کو دُور کر دیا ھے "ایکة" کا معنی گھنا جنگل ھے اور "اَصحاب الایکة" اُس گھنے جنگل میں رہتے تھے جو گھنا جنگل قومِ شعیب کے علاقے مدین سے مُتصل تھا ، اِس لحاظ سے وہی لوگ اَصحابِ مدین تھے جو اَصحاب الایکة تھے اور وہی لوگ اَصحاب الایکة تھے جو اَصحابِ مدین تھے اور شعیب علیہ السلام اِن دونوں اَصحاب کے نبی تھے ، اہلِ تاریخ کے مطابق شہر سدوم اور اَصحاب الایکة کی تباہی کے آثار مدینے سے شام جانے والے ایک شارع عام پر واقع ہیں اور اُس شارع عام سے گزرنے والے ہر خاص و عام کے لیۓ ایک درسِ عبرت ہیں اِس لیۓ قُرآن نے اُن کا ایک جگہ پر ذکر کیا ھے تاکہ جو شخص قُرآن میں قومِ لُوط کی بربادی کا ذکر پڑھے تو اُس کو قومِ شعیب کی بربادی کا ذکر بھی یاد آجاۓ اور اسی طرح جو شخص قُرآن میں قوم شعیب کی بربادی کا واقعہ پڑھے تو اُس کو قومِ لُوط کی بربادی کا واقعہ بھی یاد آجاۓ !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 558190 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More