حکومت کھیلوں میںعہدیداروں کے دو ٹرم پالیسی پر عملدرآمد کو یقینی بنائے ' تاج محمد بانی تائیکوانڈو خیبر پختونخواہ

خیبر پختونخوا میں تائیکوانڈو اور رسہ کشی کے بانی تاج محمد کے مطابق ہمارے زمانے میں کھلاڑی بہت محنت کرتے اور خلوص دل سے کھیل سیکھتے مگربرا ہو اس پیسے کے کھیل کا ' جب سے کھیل میں پیسہ آیا ہے ہر دوسرا بندہ شارٹ کٹ کے چکر میں ہے ۔مگر کامیابی کیلئے وصول ایک ہی ہے کیونکہ کامیاب وہی ہوتا ہے جو محنت اور لگن سے کام کرتا ہے شارٹ کٹ کے خواہشمند جب اس کھیل میں آتے ہیں تو محنت اور مشقت تربیتی مراحل دیکھ کر حوصلہ ہار دیتے ہیں مگر جو بے لوث ہوتے ہیں اور محنت و لگن پر یقین رکھتے ہیں کامیابی ہمیشہ انہیں کے قدم چومتی ہے ۔

خیبرپختونخواہ میں تائیکوانڈو اور رسہ کشی کے بانی تاج محمد

کھیلوں کے میدانوں کو آباد رکھنے کیلئے بے لوث خدمت کی ضرورت ہوتی ہے ' پیسہ سب کچھ نہیں ہوتا ' نوجوانوں کو غلط پروپیگنڈے اور مثبت سرگرمیوں کی جانب لاناہم سب کی ذمہ داری ہے یہ خیالات ہیں تاج محمد عرف تاج لالہ کے ' جو خیبر پختونخواہ میں تائیکوانڈو کے بانیوں میں سے شمار ہوتے ہوتے ہیں ' کھلاڑی کی حیثیت سے تائیکوانڈو سے آغاز کیا ' پاکستان کے کوچ بنے لیکن پھر غم روزگار نے انہیں کھیل سے دو ر کردیا لیکن پھر کھیلوں کے میدان سے انہیں محبت تھی اسی وجہ سے دوسرے کھیل کی طرف آگئے اور یہی کھیل بھی آج کل ان کی پہچان ہے اور وہ کھیل رسہ کشی کا ہے. اور یہی ان کی دیوانگی ہے کہ رسہ کشی ایسوسی ایشن کے صدر کی حیثیت سے آج بھی خود ہی کھیلوں کے میدان میں نظر آتے ہیں .

کھیلوں کی اپنی ایک سیاست ہے او ر اس سیاست میں زیادہ تر مفادات کو دیکھا جاتا ہے لیکن اعزاز بھی تاج محمد عرف تاج لالہ کو جاتا ہے کہ جب بھی کسی اصول پر ڈٹ گئے تو پھر ایسے کھڑے رہے کہ مفادات بھی ٹکرا دئیے اصولوں کی خاطر نقصان برداشت کرنے والے تاج محمد عرف تاج لالہ کو آج تائیکوانڈو اور رسہ کشی کے علاوہ دیگر کھیلوں میں جو عزت حاصل ہے وہ ان کی محنت ' بے لوث خدمت کی بدولت ہے .

خیبر پختونخوا میں تائیکوانڈو اور رسہ کشی کے بانی تاج محمد کے مطابق ہمارے زمانے میں کھلاڑی بہت محنت کرتے اور خلوص دل سے کھیل سیکھتے مگربرا ہو اس پیسے کے کھیل کا ' جب سے کھیل میں پیسہ آیا ہے ہر دوسرا بندہ شارٹ کٹ کے چکر میں ہے ۔مگر کامیابی کیلئے وصول ایک ہی ہے کیونکہ کامیاب وہی ہوتا ہے جو محنت اور لگن سے کام کرتا ہے شارٹ کٹ کے خواہشمند جب اس کھیل میں آتے ہیں تو محنت اور مشقت تربیتی مراحل دیکھ کر حوصلہ ہار دیتے ہیں مگر جو بے لوث ہوتے ہیں اور محنت و لگن پر یقین رکھتے ہیں کامیابی ہمیشہ انہیں کے قدم چومتی ہے ۔

1978 میں کراٹے سے کیرئیر کا آغاز کرنے والے تاج محمد نے 1983 میں کوریا کے ماسٹر اوپا تاک جو کہ سیون ڈان تھے کے شاگردی کی ماسٹر اوپاک نے پورے پاکستان میں ٹیم کی سلیکشن کی جس نے بلوچستان ' سندھ اور پنجاب سے کھلاڑی لے گئے تاج محمد ان دو ابتدائی بندوں میں شامل تھے جنہیں تربیت کیلئے منتخب کیا گیا تاج محمد کا کہنا ہے کہ یہ میری خوش قسمتی تھی کہ پاکستان لیول کے کیمپ کے لئے میری سلیکشن ہوئی اور ایک لڑکا کراچی سے سلیکٹ ہوا ہم دس کھلاڑیوں نے کورین ماسٹر او پا تاک سے ایک مہینہ چار دن کی ٹریننگ لی اس وقت میں بلیو بیلٹ تھا مجھے اس کے بعد کوچ نامزدکردیا گیا میں نے پشاور میں پہلا کلب 5 جنوری انیس سو چوراسی میں کامرس کالج پشاور میں قائم کیا ۔چونکہ اس وقت میں کامرس کالج میں طالب علم بھی تھا پھر اس کے بعد انیس سو پچاسی میں کوریا سے تائیکوانڈو میں بلیک بیلٹ فرسٹ ڈان حاصل کی اس کے بعد لگاتار تائیکوانڈو کی ترقی کے لئے کام کرتا رہا یہ بھی اللہ تعالی کا کرم ہے کہ اس وقت صوبے میں جتنے بھی تائیکوانڈو کے کھلاڑی ہیں زیادہ تر سینئر میرے شاگردوں میں سے ہیں خیبر پختونخوا میں تائیکانڈو کے گیم کو متعارف کرانے کے بعد اس کو پھیلانے کا ذریعہ بھی اللہ تعالی کی مہربانی سے میں بنا

تائیکوانڈو کے بنیادی اصولوں کے بارے میں تاج محمد کا کہنا ہے کہ تائیکوانڈو تین الفاظ کا مجموعہ ہے تائیک کہتے ہیں کک کو ' وان کہتے ہیں پنچ اور ڈوکہتے راستے کو ۔یعنی کک پنچ کا راستہ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ آپ کا راستہ کیا ہے اسی طرح اس کھیل کے چھ رہنما اصول ہیں نمبر ایک وطن سے محبت نمبر2 والدین کی اطاعت اور نمبر 3 آقا کی اطاعت نمبر چار دوستوں سے خلوص نمبر 5 جنگ میں پیٹھ نہ دکھانا اور نمبر 6 اصل دشمن کا تعین کرنا ہے . ان کے مطابق یہ کورین گیم ہے جو دو ہزار قبل مسیح میں شروع ہوا تھا کوریا کو پہلے پیر لے سولہ کہا جاتا تھا یا جزیرہ نما کوریا کہتے تھے یہ تائیکوانڈو فن تائیکوان سے نکلا ہوا ہے اس کے بانی ماسٹر وان کان ہیں ۔انیس سو اڑتالیس میں تائیکوانڈو کو جدید شکل دی گئی ہے ۔پہلے یہ فن حرب کا حصہ تھا جنگی بنیادوں پر کھیلی جاتی تھی
انکے مطابق انیس سو اڑتالیس میں تائیکوانڈو میں کچھ ترامیم کرکے اس کو کھیلوں کے زمرے میں لایا گیا دوسرے مارشل آرٹ کی نسبت تائیکوانڈو زیادہ تیزی کے ساتھ کھیلا جاتا ہے اس میں تیزی زیادہ ہے اس میں 95 فیصد ککس ہیں اور 5 فیصد تک پنچ ہیں جب کہ دوسری مارشل آرٹس کھیلوں میں 50 فیصد ککس اور پچاس فیصد پنچ ہیں اس لیے اس کے علاوہ یہ دنیا کے دو سو دس ممالک میں کھیلا جاتا ہے جبکہ تائیکوانڈو مارشل آرٹ کی دیگر کھیلوں کی نسبت سب سے پہلے اولمپک گیمز کا حصہ بنا پاکستان میں تائیکوانڈوکو 1974 میں متعارف کرایا گیا ۔انیس سو چوراسی میں اس کو اولمپک گیمز میں شامل کیا گیا پاکستان میں سب سے پہلے اولمپک گیمز انیس سو چوراسی میں فیصل آباد میں منعقد ہوئے تھے اس میں میں بھی موجود تھا یہ سرکاری سطح پر گیم میں شامل ہے,,

بیلٹوں کے تقسیم پر تاج محمد کاکہنا تھا کہ افسوس ہے کہ پاکستان میں آج کل رنگوں کی دوڑ ہے آپ پیسہ دے کر بیلٹ تک حاصل کر سکتے ہیں اب تو بعض افراد ایسے ہیں جن کو یہ وراثت میں ملی ہے جنہیں اپنے استاد کا بھی نہیں پتہ .اب تو والد فائیو ڈان ہے بیٹا فور ڈان جبکہ نواسہ تھری ڈان ہوتا ہے ' حالانکہ جب ان سے کھیل کے بارے میں ان سے پوچھا جائے تو پھر انہیں کچھ بھی نہیں پتہ ہوتا اس لئے ہم انہیں کہتے ہیں کہ گرائونڈ میں آ کر مقابلہ کریں تو وہ کہتے ہیں یہ اولڈ تائیکوانڈو ہے اور یہ وہ جدید تائیکوانڈو ہے حالانکہ ایسا کچھ بھی نہیں ایک ہی تائیکوانڈو ہے ٹیکنیکل طور پر بھی ان لوگوں کو اس کے بارے میں کچھ علم نہیں اولڈ تائیکوانڈو ایک ہی ہے ۔تاج محمد کا کہنا ہے کہ پہلے آپ محنت سے بیلٹ حاصل کرتے تھے اب گھر بیٹھے پیسے دے کر بیلٹ حاصل کی جا سکتی ہے بیسک ٹیکنیک وہی ہے اس کو کوئی تبدیل نہیں کرسکتا ہم نے جب سے سیکھا تھا تب بھی یہی تھا اب بھی وہی ہے ان کے مطابق موجودہ دور میں کھیل کو کاروبار بنا دیا گیا ہے

تاج محمد کے مطابق انہوں انیس سو چھیانوے میں رسہ کشی کی بنیاد رکھی اس کے بعد معاشی حالات ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے بیرون ملک جانا پڑا جس کی وجہ سے میں کھیل کو جاری نہ رکھ سکا اور اسی وجہ سے کھیل بہت متاثر ہوا2007 میں میری وطن واپسی ہوئی اور دوبارہ سے اس کھیل کو دوبارہ شروع کیا.تاج محمد کے مطابق رسہ کشی کا میرے پاس علم تھا تو اس کی ترقی کے لیے صوبے میں کام کرنا شروع کر دیا آج اللہ تعالی کے فضل و کرم سے پرائمری سکولوں سے لے کر یونیورسٹی لیول تک رسہ کشی کا کھیل کھیلا جا رہا ہے۔خیبرپختونخوا میں اس کی بنیاد میں نے رکھی تھی ۔تاج محمد کے مطابق اس کھیل کی ترقی میں میرے ساتھ ڈائریکٹر سپورٹس بورڈ آف انٹرمیڈیٹ منتظر خان کا بہت تعاون شامل ہے میں ان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے انٹر بورڈ میں کھیل کو شامل کیا .سابق ڈائریکٹر سپورٹس جنید خان موجودہ سپورٹس ڈائریکٹر اسفندیار خٹک اور رشیدہ غزنوی نے بھی میرے ساتھ بہت تعاون کیا جس پر ان کا بے حد مشکور ہوں ۔انہوں نے رسہ کشی کو ہر مقابلے میں شامل کیا .

صوبے میں دو کھیلوں کے بانی تاج محمد کا گلہ ہے کہ کھیلوں میںآجکل منظورنظر لوگ آگے ہیں اور جو محنت کرنے والے لوگ ہیں ان کوکھڈے لائن کردیا گیا اسی وجہ سے کھیلوں کا بیڑہ غرق ہو رہا ہے ۔میں خود رسہ کشی ایسوسی ایشن کا صدر ہوں اس کے باوجود جہاں بھی رسہ کشی کے مقابلے ہوتے ہیں میں وہاں پر موجود ہوتا ہوں اور مقابلے کی خود نگرانی کرتا ہوں تاکہ بچوں کو رسہ کشی کے بارے میںبتاسکوں ۔اس میں میرا کوئی لالچ شامل نہیں ہے کسی بھی تعلیمی ادارے یا جہاں رسہ کشی کا مقابلہ ہوتا ہے آج تک کبھی کسی سے کوئی پیسہ نہیں لیا ۔بلکہ اپنی جیب سے پیسے خرچ کرتا ہوں فرسٹ سیکنڈاور تھرڈ پوزیشن لینے والوں کو ٹرافی دیتا ہوں ۔بچوں کی حوصلہ افزائی کیلئے شیلڈ بھی تقسیم کرتا ہوں تاکہ بچے رسہ کشی سیکھیں۔

ان کے مطابق موجودہ اور پرانے دور میں بہت فرق ہے پہلے آپ کو محنت کرنا پڑتی تھی اب ایسا کچھ نہیں ہے آپ گھربیٹھے رہیں سب کچھ آپ کو مل جاتا ہے شارٹ کٹ ہر شعبے میں موجود ہیں ۔کھیلوں کے میدان میں سیاست آنے سے متعلق سوال پر تاج محمد کا کہنا ہے کہ اب اس شعبے میں سیاست ہے سیاست کی وجہ سے کھیلوں کی حالت ابتر ہو گئی ہے بلکہ کھیل وینٹی لیٹر پر منتقل ہو چکے ہیں .خیبرپختونخوا سپورٹس بورڈ کو سلام ہے کہ انہوں نے کھیلوں کے میدان کو دوبارہ آباد کیا انڈر 16 سے لیکر انڈر 21 گیمز منعقد کرائے جس سے کھلاڑیوں کی تعداد 30 ہزار تک پہنچ گئی ہے میں ان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔کھیلوں کی ترقی کے لیے سپورٹس بورڈ کا کردار ناقابل فراموش ہے صوبائی حکومت صحیح معنوں میں کھیلوں کی ترقی کیلئے کام کر رہی ہے ۔جس میں وزیراعلی خیبر پختونخوامحمود خان اہم کردار ادا کر رہے ہیں ۔ان کی کوشش لائق تحسین ہیں ۔

سپورٹس پالیسی سے متعلق سوال پر تاج محمد کا موقف ہے کہ حکومت نے ہدایت جاری کی تھی کہ کھیلوں کے ایسوسی ایشن میں دو دفعہ مدت پوری کرنے والے تین عہدیدارصدر جنرل سیکرٹری فنانس سیکرٹری تیسری بار الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے لیکن یہاں پر سب کچھ موروثی ہے حکومتی احکامات کی کسی کو پرواہ نہیں ۔گذشتہ کئی عشروں سے مخصوص لوگ ہی کھیلوں کے ایسوسی ایشن پر قابض ہیں.اس سلسلے میں حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنے احکامات پر عملدرآمد کرائیں ان کے مطابق اگر مجھ میں ٹیلنٹ نہیں تو مجھے خود اس کرسی سے الگ ہوجانا چاہئے اور اگر مجھ میں ٹیلنٹ ہے تو لوگ مجھے گھر سے بھی اٹھالائیں گے ۔

ان کا یہ موقف ہے کہ صوبائی حکومت بچوں کو گھروں سے نکال کر میدانوں میں لے کر آئی ہے خاص کر میڈل جیتنے والے کھلاڑی کو وظیفہ دینا بہت زبردست فیصلہ ہے اب آپ دیکھیں گے کہ اگلے انڈر 21میں کھلاڑیوں کی تعداد ساٹھ ہزار سے تجاوز کر جائے گی تاج محمد کے مطابق رسہ کشی پچاس فیصد طاقت اور پچاس فیصد تکنیک کا کھیل ہے رسہ کشی میں اگر آپ بالکل سیدھے کھڑے ہیں تو اس کا کوئی فائدہ نہیں اگر آپ تھوڑا سا پیچھے کی جانب جھک جائیں اور اپنے سر کو پیچھے کی طرف رکھیں تو گریویٹی کی وجہ سے آپ کا وزن پانچ کلو بڑھ جائے گا اس طرح اگر 8کھلاڑی ایسا کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ کی ٹیم کا وزن 40 کلوگرام زیادہ ہوگیا ہے تاج محمد نے کھیلوں سے وابستہ افراد کو پیغام دیا ہے کہ بغیر کسی لالچ کے قوم کے بچوں کو سکھایا جائے اگر آپ کے پاس کوئی ہنر ہے تو آپ ا سے بچوں میں منتقل کریںیہ صدقہ جاریہ ہے

Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 585 Articles with 413608 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More