چترال میں کھیلوں کے سہولیات کے اکیس منصوبے جاری

صوبائی حکومت کھیلوں کی سہولیات ہر سطح پر پہنچانے کیلئے کوشاں ہیں اور چترال کے دور دراز علاقوں میں مختلف علاقوں میں جاری سکیمیں اس بات کا ثبوت بھی ہیںکہ وزیراعلی خیبر پختونخواہ محمود خان ایسے علاقوں میں کھیلوں کی سرگرمیوں کا فروغ چاہتے ہیں جو اس سے قبل مکمل طور پر نظر انداز رہی ہیں-اسی وجہ سے اب بھی ایسے علاقے جہاں پر کھیلوں کیلئے مجوزہ منصوبے ہونے ہیں کی فہرست سیکرٹری سپورٹس خیبر پختونخواہ عابد مجید کو پیش کردی گئی ہیں اور یہ رپورٹ سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ کی ہدایت پر پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ نے مرتب کی ہے- جس میں پانچ نئے سکیموں کے بارے میں تفصیلات بتائی گئی ہیں- ان علاقوں کے مکینوں اور علاقہ کے ممبران اسمبلی نے کھیلوں کے میدان نہ ہونے سے متعلق وزیراعلی خیبر پختونخواہ سے رابطہ کیا ان مجوزہ سکیموں میں پولو گرائونڈ کی تعمیر بھی شامل ہیں-

سیکرٹری سپورٹس خیبر پختونخواہ عابد مجید کوپراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ کی جانب سے پیش کئے جانیوالی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اپر چترال کے علاقے میں بارہ سکیموں پر اس وقت کھیلوں کے ایک ہزار سہولیات منصوبے کے تحت کام جاری ہے جس پر صوبائی حکومت کے 90.31 ملین روپے کی لاگت آرہی ہے ' رپورٹ کے مطابق اس وقت جاری بارہ سکیموں میں چار سکیموں پر 80 فیصد کام جبکہ ایک پر پچاسی فیصد جبکہ دو پر بالترتیب 70 اور 60 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اس طرح دو منصوبوں پر پچیس فیصد تعمیراتی کام مکمل ہوچکا ہے جنہیں صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے مکمل طور ادائیگی بھی کردی ہیں اسی طرح چترال کے علاقے بونی میں ایک سکیم مکمل طور پر مکمل ہوچکی ہے جسے جلد ہی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے حوالے کیا جائیگا رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ گوھکیر کے علاقے میں دئیے جانیوالی زمین پر تنازعہ ہے اسی طرح اویر کے علاقے میں بھی سائٹ پر تنازعہ ہونے کی وجہ سے کام مکمل نہیں ہوا چترال کے دوردراز علاقے کوشٹ میں جاری سکیم پر 80 فیصد کام ہو چکا ہے تاہم اس حوالے سے عدالت میں کیس زیر سماعت ہونے کی وجہ سے اب عدالتی فیصلے کا انتظار کیا جارہا ہے .

کھیلوں کی ایک ہزار سہولیات منصوبے میں لوئر چترال میں اس وقت صوبائی حکومت کی نو سکیموں پر ترقیاتی کام جاری ہے اور یہ کوشش کی جارہی ہیں کہ جون 2021 تک ان سکیموں کو مکمل کیا جائے تاکہ کرونا کی لہر ختم ہوتے ہی ان علاقوں میں کھیلوں کی سرگرمیاں شروع کی جاسکیں- صوبائی سیکرٹری سپورٹس کو پیش کئے جانیوالے رپورٹ کے مطابق 74.93 ملین روپے کی لاگت سے اپر چترال میں نو سکیمیں چل رہی ہیں جس میں بریناس پولوگرائونڈ پر آٹھ ملین روپے ' ایون کے گونمنٹ ہائی سکول میں گرائونڈ کی تعمیر کیلئے 5.08 ملین روپے ' گورنمنٹ ہائی سکول سویر میں 6.16 ملین روپے ' گرم چشمہ چترال کے علاقے میں جاری سکیم میں 9.30 ملین ' دروش پولو گرائونڈ پر 7.31 ملین ' گوبوری پولو گرائونڈ پر 7.94 مین روپے ' لوئر چترال پولو گرائونڈ پر 17.47 ملین پریت کے علاقے میں بننے والے گرائونڈز پر 5.59 ملین روپے ' اسی طرح سوسن پولوگرائونڈ پر 8.00 ملین روپے کی لاگت آرہی ہیں جس میں بیشتر سکیموں کو وزیراعلی خیبر پختونخواہ کی ہدایت پر فنڈز بھی ریلیز کئے جاچکے ہیں. رپورٹ کے مطابق لوئر چترال کے علاقے گبوری میں کام نہیں ہواجس کا تنازعہ چل رہا ہے جبکہ برف باری کی وجہ سے پراجیکٹ ڈائریکٹر مراد علی مہمند جنہوں نے حال ہی میں چترال کا دورہ کیا ہے وہاں پر نہیں جاسکے اسی طرح اپر چترال کے علاقے میں تین سکیموں پر 25 فیصد کام ' تین منصوبں پر 50 فیصد کام جبکہ دو پر 85 فیصد تعمیراتی کام مکمل ہوچکا ہے جنہیں فنڈنگ بھی جاری کی گئی ہیں رپورٹ کے مطابق لوئر چترال میں پولوگرائونڈز پر کام کی رفتار سست روی کا شکار ہے.

اسی طرح چترال کے دور دراز علاقے یارخون میںکھیلوں کے میدان کی تعمیر کی مجوزہ سکیم کو شامل کیا گیا ہے دیگر سکیموں میں زوپو کے علاقے میں کھیلوں کے میدان ' بریپ کے علاقے میں پولو گرائونڈ کی تعمیر ' اسی علاقے کے بانگ گائوں میں والی بال کورٹ اور بریپ کے گورنمنٹ ہائی سکول میں گرائونڈز کی تعمیر شامل ہیں ان سکیموں کیلئے علاقہ مکینوں اور علاقے سے منتخب ہونیوالے ممبران اسمبلی نے رابطہ کیا تھا جنہیںآنیوالی ڈی ڈی ڈبلیو پی کے اجلاس میں پیش کرکے منظور کیا جائیگا جس کے بعد ان علاقوں میں تعمیراتی کام بھی کھیلوں کے میدان پر شروع ہو جائیگا.

چترال میں کھیلوں کے ایک ہزار سہولیات کے منصوبے میں اکیس سکیموں پر کام جاری ہے جن میں بیشتر پولو گرائونڈز کی تعمیر ہیں جس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ خوبصورت پہاڑوں اور بہترین موسم رکھنے والے اس علاقے میں پولو کے شائقین زیادہ ہے اسی طرح ان سکیموں میں بننے والے بیشتر پولو گرائونڈ ز کو مختلف النوع مقاصد کیلئے بنایا جارہا ہے تاکہ نہ صرف مقامی افراد کھیلوں کی سرگرمیوں میں مشغول ہوں اور صحت مندانہ سرگرمیوں کو فروغ ملے بلکہ بعض پولو گرائونڈز کو علاقے میں واقع سکولوں کیساتھ منسلک کیا گیا ہے تاکہ سکولوں میں پڑھنے والے طلباء بھی غیر نصابی سرگرمیوں میں حصہ لے سکیںاور صحت مند سرگرمیوں کو فروغ مل سکے.جو ایک صحت مند معاشرے کیلئے ضروری ہے.

Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 589 Articles with 422998 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More