ذکرِ مَریم و ابنِ مَریم !! { 2 }

#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَہِ مریم ، اٰیت 22 تا 26 ازقلم مولانا اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
فحملتہ فانتبذت بہ
مکانا قصیا 22 فاجاء ھا المخاض
الٰی جذع النخلة قالت یٰلیتنی مت قبل ھٰذا
وکنت نسیا منسیا 23 فنادٰھا من تحتہا الا تحزنی
قد جعل ربک تحتک سریا 24 وھزی الیک بجذع النخلة
تسٰقط علیک رطبا جنیا 25 فکلی واشربی و قری عینا فاما
ترین من البشر احدا فقولی انی نذرت للرحمٰن صوما فلن اُکلم
الیوم انسیا 26
پھر جب مریم نے اُس نوجوان کی تعلیم و تربیت کی ذمہ داری اُٹھالی تو وہ دوبارہ اُسی تخلیۓ میں بیٹھ گئی جس کا اِس قصے کے شروع میں ذکر کیا گیا ھے اور جب اُس نے اُس تخلیۓ میں یَکسُو ہو کر اپنی اُس مُفوضہ ذمہ داری پر غور و خوض کیا تو خود کلامی کرتے ہوۓ کہا کہ اِس ذمہ داری سے پہلے تو میں ایک مُردہ جسم و جان کی حامل تھی اور پھر جس لَمحے یہ سچائی اُس کے خیال میں آئی تو ٹھیک اسی لَمحے مریم کو اپنے احساس و حواس سے یہ تسلّی بھری آواز آئی کہ تُجھے تو آزردہ خاطر ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ھے کیونکہ تیری ماتحتی میں جو سردار دیا گیا ھے وہ ایک صلاحیت کار سردار موجُود ھے ، غور و فکر کی اِس ساعتِ سعید میں تیری رُوح کو نُورِ صداقت کی جو نُورانی طاقت حاصل ہوئی ھے تُو اپنی اِس طاقت کو ایک تسلسل و تواتر کے ساتھ اپنے علمی و عملی استعمال میں لاتی رہ تاکہ تیری رُوح و جان پر اِس سدا بہار خوش حالی کی یہی برسات برستی رھے ، تُو اللہ تعالٰی کے فرمان پر اطمینان رکھ اور اللہ تعالٰی کے دستر خوان کی روزی سے کھاتی پیتی رہ ، اگر اَچھی بُری باتوں کے عادی لوگوں میں سے کوئی تُمہارے پاس آۓ اور تُمہاری اِس فکری یَکسُوئی میں خلل ڈالنا چاھے تو اُس کو کہہ دے کہ میں میری ہر آج اللہ تعالٰی کے ساتھ کیۓ ہوۓ صومِ ذمہ داری کو نبھانے میں گزر رہی ھے اِس لیۓ تُمہارے کسی سوال کے کسی جواب کے لیۓ بھی میرے پاس میری خاموشی کے سوا کُچھ بھی نہیں ھے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
کوئی مانے یا نہ مانے مگر اَمرِ واقعہ یہی ھے کہ قُرآن کی اٰیاتِ بینات کے ساتھ اہلِ روایت کی روایات نے ایک بہت بڑا کِھلواڑ کیا ہوا ھے ، مثال کے طور پر ذکر مریم و ابنِ مریم کی سابقہ 6 اور موجُودہ 5 اٰیات کا ھم نے جو مفہوم پیش کیا ھے وہ ھمارے پڑھنے والوں نے پڑھ لیا ھے لیکن عُلماۓ روایت نے اِن 11 اٰیات کا جو خانہ ساز ترجمہ کیا ھے اور پھر اپنے اُس خطرناک خانہ ساز ترجمے سے جو شرمناک خانہ ساز مفہوم کشید کیا ھے وہ یہ ھے کہ جب سیدہ مریم کی عُمر 10 سال ہوئی تھی اور جب وہ اپنے دو غُسلِ حیض کے بعد اپنا تیسرا غُسلِ حیض کرنے کے لیۓ گھر کی مشرقی جانب کے ایک چشمے پر کپڑے اُتار کر غسل کر رہی تھیں تو اَچانک ہی جبریل ایک خوش رُو ، ایک بے ریش و بے برودت ، ایک روشن چہرے اور ایک گھونگھریالے بالوں والے مُتناسب القامت نوجوان کی صورت میں اُن کے سامنے ظاہر ہوۓ ، مریم نے اُن کو ایک اَجنبی مرد کی صورت میں اپنے غسلِ جنابت کے دوران اپنے سامنے موجُود پاکر کہا کہ کہ اگر تُو مَردِ تقی ، یعنی خدا سے ڈرنے والا مرد ھے تو میں تُجھ سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں اور جبریل نے اُن کی اِس بات کے جواب میں فقط یہ کہا کہ میں اللہ تعالٰی کے حُکم سے تیرے پاس آیا ہوں اور تُجھے ایک بیٹا دینے کے لیۓ آیا ہوں اور جب مریم کو جبریل کی یہ بات سُن کر اُس کی نیت کے بارے میں کُچھ اطمینان ہوا تو جبریل نے مریم کے جسم سے اُترے ہوۓ کُرتے کے گریبان میں ایک پُھونک ماردی جس کے بعد مریم نے جب وہ کُرتا پہن لیا تو وہ کُرتا پہنتے کے بعد پہلی ایک ساعت میں وہ حاملہ ہوگئیں ، دُوسری ایک ساعت کے دوران اُن کے رحم میں عیسٰی کی صورت بن گئی اور تیسری ایک ساعت میں زوال آفتاب کے بعد عیسٰی علیہ السلام اُن کے پیٹ سے پیدا ہو کر دُنیا میں آ گۓ ، عُلماۓ روایت کی روایات کے مطابق جس وقت عیسٰی علیہ السلام پیدا ہوۓ تھے سیدہ مریم کی عُمر 10 سال تھی اور عیسٰی علیہ السلام نے جب سیدہ مریم کے پیٹ سے باہر آنے کے لیۓ سیدہ مریم کے پیٹ میں حرکت شروع کی تھی تو وہ سہارا لینے اور پردہ کرنے کی غرض سے کھجُور کے اُس تَنہا اور ٹُنڈ مُنڈ درخت کے پاس پُہنچ گئیں تھیں جس کے سر پر کوئی ایک شاخ بھی موجُود نہیں تھی لیکن سیدہ مریم نے جب اللہ تعالٰی کے حُکم سے کھجُور کے اُس گنجے تنے کو ہلایا تھا تو اُس پر پَھل دار شاخیں نکل آئی تھیں ، اِس مُعجزے کو دیکھ کر سیدہ مریم کا خوف وقتی طور پر تو ختم ہو گیا تھا لیکن جب سیدہ مریم کے دل میں کنواری ماں بننے پر بَدکاری کا الزام لگنے کا خیال آیا تو اُنہوں نے خود کلامی کرتے ہوۓ کہا ، اے کاش کہ میں اِس سے پہلے ہی مرکھپ کر ایک بُھولی بِسری ہوئی یاد بن چکی ہوتی اور مُجھ پر شرمندگی کا یہ وقت کبھی بھی نہ آیا ہوتا ، اہلِ روایت کی اِن ناگفتنی روایات کے مطابق عیسٰی علیہ السلام کی ولادت کے بعد جس وقت سیدہ مریم پریشان ہو کر یہ ہمکلامی کر رہی تھیں تو اُس وقت اُسی ٹیلے کے نشیب کی طرف جبریل بھی موجُود تھے جس ٹیلے پر مریم کا وضعِ حمل ہوا تھا اور جبریل نے سیدہ مریم کی زچگی کے دوران سیدہ مریم کی یہ پریشان کُن باتیں سُن کر سیدہ مریم کو تسلی دیتے ہوۓ کہا تھا کہ تُو اِس وقت کھانے پینے کی چیزوں کی قلّت اور اہلِ ملامت کی کثرتِ ملامت کا کُچھ بھی خیال نہ کر بلکہ صرف یہ دیکھ کہ تیرے رَب نے تیرے نیچے تیرے پینے کے لیۓ میٹھے پانی کی ایک نہر جاری کر دی ھے تاکہ کھجُوریں کھانے کے بعد جب تُجھے پینے کے لیۓ پانی کی طلب ہو تو اِس مُعجزاتی نہر سے تُجھے پینے کے لیۓ پانی بھی ملتا رھے ، ہر چند کہ عُلماۓ روایت کی یہ روایتی کہانی کسی پہلو سے بھی قُرآنِ کریم کے اَلفاظ کا ساتھ نہیں دیتی ھے لیکن اگر یہ مُخالفِ قُرآن بیہودہ کہانی اپنے کسی زاویۓ سے درست بھی ہوتی تو اِس کہانی کو اِس قدر شرمناک اَنداز بیان نہ کیا جاتا جس قدر شرمناک اَنداز میں عُلماۓ روایت نے اِس کو بیان کیا ھے ، اگر عُلماۓ روایت کی اِس کہانی کا مقصد جبریل کی آمد ہی کو ظاہر کرنا تھا تو اُنہوں نے سیدہ مریم کے اُس خیالی غُسل سے کُچھ دیر پہلے یا کُچھ دیر بعد جبریل کو کیوں نہیں ظاہر کیا اور اُنہوں نے یہ کیوں ضروری سمجھا کہ وہ اپنی اِن جاہلانہ روایات میں جبریل کو عین اُس وقت ظاہر کریں جب سیدہ مریم کپڑے اُتار کر نہا رہی ہوں اور اُن کے جسم کو ڈھانپنے والا وہ کرتا الگ پڑا ہوا ہوا ہو جس کُرتے کے گریبان میں جبریل پُھونک مار کر کنواری مریم کو حاملہ کردیں اور سب سے زیادہ حیرت ناک بلکہ شرمناک اَمر یہ ھے کہ عُلماۓ روایت کا یہ خیالی جبریل سیدہ مریم کی برہنہ حالت میں سیدہ مریم کے سامنے کھڑا ھے اور سیدہ مریم بھی اسی برہنہ حال میں عُلماۓ روایت کے اُس روایتی جبریل کے ساتھ باتیں کر رہیں جس کو عُلماۓ روایت نے ایک خوش رُو اور روشن چہرے والے ، ایک بے ریش و بے برودت گھونگر یالے بالوں والے ایک متناسب القامت نوجوان کی صورت میں برہنہ جسم کنواری مریم کے سامنے لاکر کھڑا کیا ھے اور وہ کنواری مریم سے کہتا ھے کہ میں تُجھے بیٹا دینے کے لیۓ آیا ہوں اور وہ اُس سے کہتی ہیں کہ مُجھے کسی بندے بشر نے ہاتھ ہی نہیں لگایا ھے تو مُجھے بیٹا کس طرح مل جاۓ گا اور مریم کے برہنہ جسم کو دیکھنے والا جبریل کہتا ھے ، ایسا ہی ہو گا ، اِس حال میں تو ایک عام عفیفہ بھی شرم کے مارے اُسی مقام پر فورا مر جاتی ھے کُجا یہ کہ عیسٰی کی والدہ مریم ہوں اور وہ بلاتکلف ایک خوب صورت اَجنبی نوجوان کے ساتھ اپنی برہنگی میں وہ ساری باتیں کرتی رہیں جو باتیں عُلماۓ روایت نے اپنی اِن روایاتِ کاذبہ میں بیان کی ہیں اور پھر اِس شرمناک کہانی کو قُرآن کا بیانیہ بنا کر اُمت کو سنایا ھے لیکن چونکہ سُورَہِ اٰلِ عمران کے بعد سُورَہِ مریم کا یہ مقام ذکرِ مریم و ذکرِ ابنِ مریم کے حوالے سے قُرآنِ کریم میں آنے والا سب سے بڑا اور فیصلہ کُن مقام ھے اِس لیۓ ھم نے ذکرِ مریم و ذکرِ ابنِ مریم کے اِس سلسلہِ کلام کو آگے بڑھانے سے پہلے اِن واقعات کے ایک تاریخی پہلو کی طرف بھی توجہ دلانی ھے جس پہلو پر اہلِ تحقیق نے توجہ دینے کی زحمت نہیں کی ھے لہٰذا آنے والی سطور میں ھم پہلے اِن تاریخی واقعات کے اُس پہلو کا ذکر کریں گے جس کو اہلِ تحقیق نے نظر اَنداز کیا ھے اور اُس کے بعد ھم ذکر مریم و ذکرِ ابنِ مریم کے اِس مضمون کی تکمیل کریں گے !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 462425 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More