ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک

ماں باپ کا رشتہ سب سے قریبی اور بے حد قابل احترام ہوتا ہے۔شیر خوار بچہ کتنا کمزور اور لاچار ہوتا ہے۔خود لباس نہیں پہن سکتااور نہ خود کھا سکتا ہے۔جہاں پڑا ہو وہیں پڑا رہتا ہے۔

ماں باپ کا رشتہ سب سے قریبی اور بے حد قابل احترام ہوتا ہے۔شیر خوار بچہ کتنا کمزور اور لاچار ہوتا ہے۔خود لباس نہیں پہن سکتااور نہ خود کھا سکتا ہے۔جہاں پڑا ہو وہیں پڑا رہتا ہے۔

ہر طرح سے وہ ماں باپ کی توجہ کا محتاج ہوتا ہے۔جوان ہونے تک ماں باپ اس کی پرورش کرتے ہیں۔اس کی ہر سہولت کا خیال رکھتے ہیں۔بیمار ہو جائے تو اس کے علاج کے لیے ہر جتن کرتے ہیں۔بچہ جب تک صحت یاب نہ ہو جائے وہ اس کے لیے فکر مند رہتے ہیں۔خود کھائیں ‘ نہ کھائیں لیکن اسے ضرور کھلاتے ہیں۔خود جیسا بھی پہن لیں لیکن اولاد کو اچھا پہناتے ہیں۔

اس کی پرورش اور تعلیم و تربیت میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھتےتا کہ بڑا ہو کر وہ عزت اور سکون کی زندگی بسر کرے۔

ماں باپ اسی کوشش میں ایک دن بوڑھے اور اتنے کمزور ہو جاتے ہیں کہ کسی کام کاج کے قابل نہیں رہتے۔اس وقت ان کی اولاد جوان اور تنومندہوچکی ہوتی ہے۔

یہی وہ وقت ہے جب ماں باپ کو اولاد کے سہارےکی اسی طرح ضرورت ہوتی ہےجیسے انہوں نے بچپن میں اولاد کی خدمت کی تھی۔ماں باپ کی خدمت کو تمام مذاہب میں فوقیت حاصل ہے۔اسلام میں بھی ماں باپ کی خدمت کو بڑی اہمیت دی گئی ہے۔ماں اولاد کے لیے سب سے زیادہ دکھ اٹھاتی ہے۔

اس پر اپنا سکھ نچھاور کر دیتی ہے ‘ اسی لیے ماں کا رتبہ اتنا بلند کر دیا گیا ہےکہ رسول اللہؐ نے فرمایا”ماں کے پاؤں کے نیچے جنت ہے۔“

صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ : ایک یہودی نے اپنی دوست سے کہا: چلو اس نبی کے پاس چلتے ہیں، تو اسکے دوست نے کہا: اسے نبی مت کہو، اگر اس نے سن لیا تو وہ پھولے نا سمائے گا، چنانچہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور دونوں نے آپ سے نو آیاتِ بینات کے متعلق سوال کر ڈالا، جواب میں آپ نے فرمایا: (اللہ کے ساتھ کسی کو شریک مت ٹھہراؤ، اسراف نہ کرو، زنا نہ کرو، اللہ کی طرف سے حرام کردہ کسی کو بنا حق قتل نہ کرو، کسی بے گناہ کو قتل کیلئے حاکم کے پاس نہ لے جاؤ، جادو نہ کرو، سود نہ کھاؤ، کسی پاکدامن عورت پر تہمت نہ لگاؤ، اور کفار سے مقابلے کے وقت پیٹھ پھیر کر مت بھاگو، اور یہودیو! خاص طور پر تمہارے لئے ضروری ہے کہ ہفتہ کے روز ظلم و زیادتی نہ کرو)راوی کہتا ہے: دونوں نے آپ کے ہاتھ پاؤں چومے، اور کہنے لگے: ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ نبی ہو، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (تو تمہیں میری اتباع کرنے میں کیا مضائقہ ہے؟) انہوں نے کہا: داود علیہ السلام نے دعا کی تھی کہ انکی نسل میں نبوت جاری رہے، اور ہمیں اندیشہ ہے کہ اگر آپکی اتباع کی تو یہودی ہمیں قتل کردینگے۔



یعنی جو ماں کے ساتھ حسن سلوک کرے گا ‘اس کی اطاعت اور خدمت کرے گا ‘ اسے دنیا و آخرت میں اعلیٰ مقام حاصل ہو گا۔باپ کا مقام بھی بڑا اعلیٰ و ارفع ہے۔باپ بچوں کے لیے دن رات محنت کرتا ہے۔

سردی ‘ گرمی ‘ دھوپ اور بارش جیسے بھی موسمی حالات ہوں ‘ وہ بس بچوں کی خاطر محنت و مزدوری میں لگا رہتا ہے۔تا کہ انہیں کوئی تکلیف نہ ہو۔باپ کی اسی خدمت کے عوض اللہ نے اولاد کو باپ کی خدمت و اطاعت کا حکم دیا اور یہاں تک فرما دیاکہ”رب کی رضا باپ کی رضا میں اور رب کی ناراضی باپ کی ناراضی میں ہے۔“

بڑھاپے میں والدین کا مزاج بڑا نازک ہو جاتا ہے۔مرضی کے خلاف کوئی بات ہو جائے تو انہیں بڑا دکھ ہوتا ہے۔

یہ بات اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں چنانچہ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے”ان دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو انہیں اف تک نہ کہو ‘نہ انہیں جھڑک کر جواب دو۔“

قرآن مجید میں ایک اور جگہ ارشاد ہوا ہے ”اور والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو۔“

ہمیں چاہیے کہ والدین کی خدمت میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھیں تا کہ ان کی دعاؤں سے ہمیں دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل ہو۔


 

Arslan Akbar
About the Author: Arslan Akbar Read More Articles by Arslan Akbar: 2 Articles with 1739 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.