عمارہ ناز
کرکٹ، پاکستان کا مقبول ترین کھیل ہے ۔ کسی بھی ادارے کے کامیاب ہونے کیلئے
ضروری ہے کہ دیکھا جائے کہ اسکی باگ ڈور کس کے ہاتھ میں ہے۔ پاکستان کرکٹ
بورڈ کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو محض حالیہ برسوں میں ہی ہمیں ہر چئیر
مین سے کچھ نہ کچھ مسئلہ ضرور رہا ہے۔ نجم سیٹھی پی ایس ایل لائے، اس ملک
کی اپنی لیگ پر پھر کچھ سالوں میں وہ بھی کرپشن جیسے الزامات کی نذر ہوگئے۔
پھر احسان مانی آئے جنکا بڑا چرچا ہوا کہ یہ بندہ ڈومیسٹک کرکٹ کو بدل کر
رکھ دے گا کرپشن سے پاک کر دیگا۔ ہم نے انکے دور میں دیکھا کہ پی اہس ایل
پاکستان آئی جو کہ بہرحال آنی ہی تھی ایک اچھا کام یہ ہوا کہ کشمیر پریمئیر
لیگ کا افتتاح ہوا جسکو بے حد مقبولیت ملی۔ اسکے علاوہ دیکھا جائے تو کافی
کھلاڑیوں کو کچھ پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا جسکا ذکر کافی تفصیلی ہوگا۔
خیر اب خبر آئی کہ رمیز راجہ جو کے کرکٹ کمنٹری کے بے تاج بادشاہ ہیں انہیں
چئیر مین پی سی بی مقرر کر دیا گیا ہے جو کہ ایک خوش آئیند قدم ہے کہ کرکٹ
میں کرکٹ کا بندہ ہی سجتا ہے۔ ہم سب رمیز راجہ سے بہت اچھی طرح واقف ہیں جو
کہ 92 کی ورلڈ کپ ٹیم کا اہم رکن تھے جنہوں نے یہ ورلڈ کپ جیتا۔
وسیم اکرم کی طرف سےاس فیصلے پر کافیجوش کا مظاہرہ کیا گیا۔ نہ صرف یہ بلکہ
کچھ انڈین کرکٹ کے فالورز بھی محبت اور اپنائیت کا اظہار کرتے دکھائے دئیے۔
آئیے تھوڑا سا رمیز راجہ کی زندگی کے بارے میں جانتے ہیں کہ یہ نئے آنے
والے چئیرمین ہیں کون؟
رمیز راجہ جو پاکستانی ٹیم کے کپتان بھی رہے، سری لنکا کے خلاف آخری میچ
کھیلا اور پھر ریٹائر ہوگئے وہ میچ بدقسمتی سے ہار گئے۔ تب سے اب تک دو
دہائیاں گزر چکی ہیں رمیز راجہ نیشنل اور انٹرنیشنل کمنٹری سے وابستہ ہیں۔
رمیز راجہ نے اپنے کیرئیر کا آغاز انگلینڈ کے خلاف میچ میں کیا جس میں
بدقسمتی سے وہ کوئی خاطر خواہ رن نہ بنا سکے چونکہ اس دوران کافی پلئیر
ریٹائر ہوچکے تھے تو ٹیم میں انکی جگہ بن گئی۔۔ اگر غور کیا جائے تو رمیز
راجہ کا آغاز اور اختتام خوش کن نہیں تھا یعنیدونوں ہی میچز میں وہ کوئی
شاندار کارکردگی نہیں دکھا پائے پھر 31 کی ایوریج سے کھیلتے ہوئے اپنے تیرہ
سالہ کیرئیر میں اس بَلّے باز نے ستاون ٹیسٹ میچز کھیلے جن میں دو سینچریاں
شامل ہیں اسکے علاوہ پچاس اوورز کے میچزیعنی او ڈی آئی بھی کھیلے۔ اس میں
بھی وہ نو سنچیریاں بنانے میں کامیاب رہے جو کہ یقیناً ایک متاثر کن
پرفارمنس ہے
دائیں ہاتھ سے عمدہ بیٹنگ کرنے والے یہ کھلاڑی کیا پاکستانی ٹیم کو سنبھال
پائیں گے۔ کیا انکی جو انرجی ہم سٹیڈیم میں دیکھتے ہیں وہ انکے آفس میں
انکے کام میں بھی دکھائی دے پائے گی؟ ان سب سوالوں کے جواب انے والا وقت
دیگا
ہم نے رمیز راجہ کو کمنٹری کے دوران اکثر دیکھا کہ جب بھی کوئئ غلط فیصلہ
لیا جاتا تو وہ ہمیشہ کرکٹ بورڈ کو آڑے ہاتھوں لیتے کہ ایسے نہیں ایسے کرتے
تو زیادہ بہتر تھا۔ اب رمیز بھائی کے پاس یہ سنہری موقع ہے کہ وہ جوان
کھلاڑیوں کو چانس دیں اور وہی اصلاحات عملی طور پر نافذ کریں جنکا ذکر انکے
تبصروں میں بھی اکثر سننے کو ملتا ہے جیسا کہجون 2020 کا سکوڈ جب اناؤنس
ہوا تو انہوں نے اپنے تبصرے میں کہا کہ نئے پلئیرز کو چانس ملنا
چاہئیے۔سیلیکشن کو صرف ٹیسٹ میچز تک محدود نہ رکھیں جو کھلاڑی ٹی ٹونٹی میں
عمدہ کارکردگی دکھا رہا اسے بھی ٹیسٹ میچ میں موقع دیں جو کہ یقیناً ایک
بڑا چیلنج ہے
ایسے ہی کبھی وہ فکسنگ کے لئے عمر اکمل کو تنقید کا نشانہ بنائے نظر آتے
ہیں کہ ایسے قوانین کی ضرورت ہے کہ ہماری فکسنگ ہسٹری ختم ہو سکے۔ پی سی بی
کو فکسنگ کیلئے عدم برداشت دکھانے کی ضرورت ۔ تو کیا وہ خود یہ فکسنگ ختم
کر پائیں گے؟
احسان مانی 2018 سے اپنی خدمات جاری رکھے ہوئے تھے اب عمران خان کا انکو
ہٹانے کا فیصلہ کچھ لوگوں کو برا بھی لگا ہے لیکن آئیے بہتری کی امید کرتے
ہیں۔ جیسے رمیز راجہ کمنٹری باکس میں بیٹھ کر کسی بھی کھلاڑی کی کارکردگی
اسکی مہارت اسکی تکنیکس کو ماپتے ہیں اندازے لگاتے ہیں کیایہ اندازے ہمارے
کام آئیں گے یا نہیں۔۔انتظار کیجئیے
|