تحریر :- حافظ علی احمد
یقیناً آج ایسے خفیف سے موضوع کو چھیڑ بیٹھا ہوں کہ جس کا تذکرہ خال خال ہی
ہوتا ہے لیکن یہ دستک یا ڈور بیل ہماری روٹین اور معمول کا لازمی جز ہے ۔
ہمارا رویہ :- کسی دوست ، عزیز یا پڑوسی کے گھر گئے یا بعض دفعہ اپنے گھر
کی دستک یا بیل بجانی ہو تو بیل پر انگلی رکھ کر چسکے لینے لگتے ہیں جو کہ
نہایت بےہودہ حرکت ہے ۔ اگر مطلوبہ دروازے پر بیل کی بجائے دستک دینی پڑ
جائے تو قرب و جوار کے لوگوں کو بھی مشقت میں ڈال دیتے ہیں۔
عزیز بھائیو ! سوچیے زرا ۔۔۔ ممکن ہے اندر گھر میں کوئی مریض ہو یا کسی کو
گھنٹوں کی مشقت سے گذر کر نیند کی گھڑی میسر آئی ہو یا پھر ممکن ہے کوئی
کسی اہم امر میں مشغول ہو بعض دفع پردے والے گھر میں کسی مرد کے گھر میں نا
ہونے کے سبب بھی تاخیرہوجاتی ہے لھذا ۔۔۔
حوصلہ تحمل اور بردباری ایک ضروری وصف ہے جس کو ہم سب میں ہونا چاھیئے ۔
اسلامی ہدایات :-
کسی
کے گھر میں
داخل ہونے سے قبل
اجازت لینے کے آداب کیا ہیں؟
کسی کے گھر جانے سے قبل اجازت لینا ایک اچھے اور مہذب انسان کی پہچان اور
اس کی شرافت کى دليل ہے. ظاہر ہے کہ اگر کوئی شخص کسی کے پاس اس کی اجازت
کے بغیر پہنچ جاتا ہے تو اس کو ایسی حالت میں دیکھے گا جس میں شاید اسے
دیکھنا پسند نہ ہو. شریعت اسلامیہ میں اس بات کی بالکل گنجائش نہیں کہ کوئی
آدمی کسی کے گھر میں اس کی اجازت کے بغیر داخل ہو. اللہ تبارک و تعالیٰ نے
فرمایا:-
يا أيها الذين آمنوا لا تدخلوا بيوتا غير بيوتكم حتى تستأنسوا وتسلموا على
أهلها – سورة النور 27
“اے ایمان والو! اپنے گھروں کے علاوہ کسی اور کے گھر میں نہ جاؤ جب تک کہ
اجازت نہ لے لو، اور وہاں کے رہنے والوں کو سلام نہ کرلو.” سور نور 27
اسی لئے اسلام نے اجازت کے کچھ آداب بیان کئے تاکہ اس کے ماننے والے اس کى
روشنى میں اپنى عملی زندگی گزار سکیں. ذیل کی سطور میں نہایت اہم آداب ذکر
کیئے دیتے ہیں ۔۔۔
1– گھر کے اندر نہ جھانکا جائے:-
کچھ لوگوں کی عادت ہوتی ہے گھر میں اور اوپر نیچے جھانکنے کی ، ایسے لوگ
اچھے مزاج کے ہرگز نہیں ہو سکتے. بخاری، مسلم كى روايت ہےحضرت ابو هريره
رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اگر کسی
شخص نے تمہارے گھر میں بغیر تمہاری اجازت کے جھانکا اور تم نے اسے كنكری
پھینک کر ماری اور اس کی آنکھ پھوٹ گئی تو تمہارے اوپر کوئی گناہ نہیں...
2. اجازت لینے والے کو چاہئے کہ وہ دروازے کے بالکل سامنے نہ کھڑا ہو، بلکہ
دائیں یا بائیں جانب کھڑا ہو تاکہ براہ راست گھر میں نظر نہ پڑسکے ۔۔۔ (
نہایت اہم تاکید ہے )
پھر دروازے پر کھڑے ہوکر "السلام علیکم" کہتے ہوئے كہے: کیا میں داخل
ہوسکتا ہوں؟ دروازے پر دستک دیتے وقت زور زور سے دروازہ پیٹنا اچھی بات
نہیں بلکہ اتنی زور سے دروازہ مارا جائے کہ آواز اندر چلی جائے. دروازے پر
تین بار ٹھہر ٹھہر کر دستک دے ۔۔۔
3. اجازت لینے والے کو چاہئے کہ اپنا نام بتائے:-
جب آپ کسی کے دروازے پر دستک دیں گے اور وہ آپ کے لئے دروازہ کھولنا چاہتا
ہے تو واضح ہے کہ وہ دروازہ کھولنے سے پہلے آپ کا نام جاننا چاہے گا، اس
لئے اپنا نام بتانے میں کسی قسم کے جھجھک کا تجربہ نہیں کرنا چاہئے. بخاری،
مسلم كى روايت هے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ:
"میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک قرض میں مدد مانگنے کے
لئے گیا جو ہمارے باپ پر تھا. میں نے دروازہ پر دستک دی تو آپ نے پوچھا:
کون؟ میں نے کہا: میں ہوں. تو آپ نے دروازہ کھولتے ہوئے کہا "میں" "میں"
گویا آپ نے اسے ناپسند كيا.
4– اجازت نہ ملنے پر لوٹ جائیں:-
اگر اجازت نہ مل سکے تو گھر والوں کے بارے میں کوئی برا خیال نہ رکھیں اور
وہاں سے لوٹ جائیں کہ ظاهر ہے کہ کسی صحیح وجہ کی بنیاد پر ہی آپ کو اجازت
نہیں ملی ہے: اللہ کریم نے فرمایا:-
وإن قيل لكم ارجعوا فارجعوا هو أزكى لكم والله بما تعملون عليم سورة النور
28
ترجمہ ۔۔۔
اور اگر تم سے کہا جائے کہ واپس ہو جاؤ تو واپس ہو جاؤ، یہی تمہارے لئے
زیادہ اچھی بات ہے. اللہ بھلی-طرح جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔ سور النور
آیت 28...
|