ابھی حال ہی میں جاپان میں ٹوکیو پیرالمپک گیمز اختتام
پزیر ہوئی ہیں جن میں دنیا بھر سے کھلاڑیوں نے حصہ لیا اور اپنی کسی بھی
جسمانی کمزوری یا محرومی کو شکست دیتے ہوئے دنیا کے سامنے اپنی صلاحیتوں کا
عمدہ مظاہرہ کیا۔ان ایتھلیٹس نے دنیا کو بتایا کہ اگر انہیں سازگار ماحول
اور مناسب سہولیات میسر آئیں تو وہ کسی بھی بڑے عالمی پلیٹ فارم پر اپنے
ملک کا نام روشن کر سکتے ہیں۔ چین میں رہتے ہوئے اس چیز کا ضرور احساس ہوتا
ہے کہ یہاں ہر فرد کی اہمیت ہے اور ہر شہری کی صلاحیت سے استفادہ کیا جاتا
ہے۔ جسمانی معذوری کے شکار افراد پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے اور انہیں ملک
کا کارآمد شہری بنایا جاتا ہے۔اس کی حالیہ مثال یہی ٹوکیو پیرالمپک گیمز
ہیں جن میں چینی دستے نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پوری چینی
قوم سے خوب داد سمیٹی ہے۔
یہاں قیام پزیر افراد بخوبی مشاہدہ کر سکتے ہیں کہ چین نے معذور افراد کے
لیے سازگار ماحول کی تشکیل میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں اور خصوصی
افراد کے مفادات کا احسن طور پر تحفظ کیا گیا ہے ، حالیہ ٹوکیو پیرالمپک
گیمز میں چینی ٹیم کا میڈل ٹیبل پر سرفہرست رہنا اس کا ایک عملی ثبوت
ہے۔ٹوکیو 2020 پیرالمپک گیمز میں چینی ٹیم نے 96 طلائی ، 60 چاندی اور 51
کانسی کے تمغے جیتے ہیں، یوں چین مسلسل پانچویں پیرالمپکس میں طلائی تمغوں
اور مجموعی تمغوں دونوں اعتبار سے درجہ بندی میں سرفہرست رہا ہے۔چینی ٹیم
نے 29 نئے عالمی ریکارڈ بھی قائم کیےہیں۔چینی ایتھلیٹس کی شاندار کارکردگی
اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ چین نے خصوصی افراد کی تمام شعبہ ہاے زندگی میں
عملی شمولیت کے مقصد کو فروغ دینے کے لیے متاثر کن اور قابل تقلید اقدامات
اپنائے ہیں۔
بلاشبہ کھیل کسی بھی ملک کے لوگوں کے معیار زندگی اور انسانی حقوق کے درجے
کی عکاسی کرتے ہیں۔ معذور افراد کے لیے کھیلوں کے سازگار حالات پیدا کرنا
چین کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کا ایک لازمی حصہ ہے ، یہ اقدام معذور
افراد کو مرکزی دھارے میں مکمل طور پر ضم کرنے اور ان کے انسانی حقوق کے
ادراک کا بھی ایک مؤثر طریقہ ہے۔ اس میدان میں چین کی کامیابیاں ملک میں
انسانی حقوق کی ترقی کی عکاسی کرتی ہیں۔کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 19 ویں
قومی کانگریس نے 2017 میں انسانی حقوق کے تحفظ کو مضبوط بنانے کا فیصلہ کیا
تھا۔ تب سے ملک میں معذور افراد کے حقوق اور مفادات کے بہتر تحفظ کے لیے
ایک جامع قانونی نظام اپنایا گیا ہے اور معاون قوانین اور ضوابط کا ایک
سلسلہ نافذ کیا گیا ہے ۔ جسمانی معذوری کے شکار افراد کی بحالی ، روزگار ،
تعلیم ، اور رکاوٹوں سے پاک انفراسٹرکچر کی تعمیر کو ضوابط کی روشنی میں
آگے بڑھایا گیا ہے۔
علاوہ ازیں چین نے عالمی سطح پر معذور افراد کے لیے انسانی حقوق کی گورننس
کا نظام وضع کرنے کے لیے بین الاقوامی کوششوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔
چین نے معذور افراد کے حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن کے ایک فعال
حامی اور اہم شراکت دار کی حیثیت سے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ چینی عوام
کنونشن کی روشنی میں تمام انسانی حقوق بشمول ثقافتی ،تفریحی اور کھیلوں کی
سرگرمیوں وغیرہ سے سے لطف اندوز ہوں۔اقوام متحدہ کے معاشی ، سماجی ، ثقافتی
حقوق اور انسانی حقوق کے دیگر بنیادی کنونشنز کے اہم شراکت دار کے طور پر ،
چین نے انسانی حقوق کی اپنی تمام ذمہ داریاں پوری کی ہیں اور معذوروں کے
حقوق کا تحفظ کیا گیا ہے۔
بین الاقوامی پیرالمپک کمیٹی ، بین الاقوامی بلائنڈ اسپورٹس ایسوسی ایشن
اور اسپیشل اولمپکس انٹرنیشنل کے مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے چین معذور افراد
کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں تیزی سے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ اس کا
بہترین ثبوت یہی ہے کہ چین کے معذور کھلاڑیوں نے گزشتہ پانچ سالوں میں
تقریباً 160 بین الاقوامی مقابلوں میں 1114 طلائی تمغے جیتے ہیں اور 200 سے
زائد نئے عالمی ریکارڈ بنائے ہیں۔دوسری جانب چین نے اقوام متحدہ ، دیگر
عالمی تنظیموں اور متعدد ترقی پذیر ممالک کو معذور افراد کے لیے مالی اور
تکنیکی امداد بھی فراہم کی ہے ، کئی ممالک میں بین الاقوامی پیرالمپک کمیٹی
ڈویلپمنٹ فنڈ اور معذور افراد کی دیگر تنظیموں کو عطیات دیے گئے ہیں ،اور
اس شعبے میں عالمی تعاون اور ترقی کو فروغ دیا ہے جسے بین الاقوامی برادری
کی جانب سے بھرپور سراہا گیا ہے۔
چین میں ایک جامع اعتدال پسند خوشحال معاشرے کی تعمیر انسانی حقوق کی ترقی
کا شاندار باب ہے جس نے سماجی تعمیر میں معذور افراد کی مساوی شراکت کو
آسان بنایا ہے۔ اس وقت چین ایک جدید سوشلسٹ ملک کی ہمہ جہت تعمیر کے نئے
سفر پر رواں دواں ہے۔اس ضمن میں مشترکہ خوشحالی کے تصور کے تحت ملک میں
معذور افراد کی فلاح و بہبود کےمقصد کو مزید فروغ دیا جا رہا ہے تاکہ ایسے
افراد کے انسانی حقوق اور مفادات کا بہتر تحفظ کیا جا سکے اور اس بات کو
یقینی بنایا جا سکے کہ وہ بھی قومی ترقی کے ثمرات سے یکساں مستفید ہو سکیں۔
|