دنیا بھر کےبیٹس مین نمایاں کھیل کا مظاہرہ کرکے بہترین
ریکارڈ قائم کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔ ٹیموں نے بھی زیادہ سے زیادہ مجموعی
اسکور بنانے کی کوشش کی ہے۔اکثر ایسا بھی ہوا ہے کہ پاکستان سمیت کئی ممالک
کے بلے بازکوئی رن بنائےبغیر آؤٹ ہوگئے اور ’’ڈک‘‘ لینے کا منفی ریکارڈ
قائم کیا ۔ برطانیہ میں منعقدہونے والے ایک میچ میں پوری ٹیم ’’ڈک‘‘ کا
اعزاز حاصل کرکے پویلین واپس لوٹ گئی ۔ دو پاکستانی کرکٹرز سمیت کئی عالمی
کرکٹرز نے ’’گولڈن اور ڈائمنڈڈک ‘‘ جب کہ شاہد آفریدی 45مرتبہ صفر پر
آؤٹ ہوکرسلور اور برونز ڈک لینے کا اعزاز حاصل کرچکے ہیں۔
کرکٹ میچوں میں’’ ڈک آؤٹ ‘‘ہونے کی اصطلاح اس وقت استعمال کی جاتی ہے جب
بیٹس مین صفر پر آؤٹ ہوجائے۔ ٹیلی ویژن اسکرین پر اس کے آؤٹ ہونے کے
موقع پر ایک بطخ یعنی’’ ڈک‘‘ دکھائی جاتی ہے۔کرکٹ کے شائقین یقیناً سوچتے
ہوں گے کہ آخر صفر اور ڈک کا آپس میں کیا تعلق ہے اورصفر پر آؤٹ ہونے
والے بلے باز کو ’’ڈک آؤٹ‘‘ کیوں کہا جاتا ہے؟ ’’ڈک‘‘دراصل’’ ڈک
ایگزآؤٹ‘‘ کی شارٹ فارم ہے، جو اس وقت سےرائج العام ہے جب انگلینڈ میں
کلب کرکٹ کا رواج ہوا تھا ۔ ڈک ایگ یعنی ’’بطخ کے انڈے‘‘ کی اصطلاح کا سب
سے پہلے استعمال 17 جولائی 1886ء میں کیا گیا تھا جب ایک لیگ میچ کے دوران
برطانیہ کے پرنس آف ویلز صفر پر آؤٹ ہو کر پویلین لوٹے تھے۔برطانوی
شہزادے کے اس طرح آؤٹ ہونے پر ایک برطانوی اخبار نے’’ ڈک ایگ‘‘ کی اصطلاح
استعمال کرتے ہوئے سرخی بنائی تھی،جو اس قدر مقبول ہوئی کہ ہر اخبار نے اس
کوشروع کر دیا۔ کیوں کہ صفرکی مشابہت بطخ کے انڈے کی مانند ہوتی ہے، اس
لیےاسے ’’؟ڈک آؤٹ ‘‘ کہتے ہیں۔صفر پر آؤٹ ہونے والے بیٹس مین کے بھی
کئی درجات ہوتے ہیں۔ اگر کوئی کھلاڑی پہلی ہی گیند پر آؤٹ ہو جائے تو اسے
گولڈن ڈک کہا جاتا ہے۔ اگر دوسری اور تیسری گیند پر آؤٹ ہو کر پویلین لوٹ
جائے تو اسے سلور ڈک اور برونز ڈک کہتے ہیں ،جب کہ فاضل گیندوں پر آؤٹ
ہونے والے بلے باز کو ’’ڈائمنڈ ڈک ‘‘ دیا جاتا ہے۔
حال ہی میں برطانیہ کےکے شہر کینٹربری میں چھ، چھ کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیموں
کی’’’ان ڈور‘‘ کرکٹ چیمپئن شپ کے ایک میچ میں’’ بیپچائلڈ کرکٹ کلب‘‘ کی
پوری ٹیم 20 گیندوں پربغیرکوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئی۔مذکورہ ٹیم کا کوئی
بھی بلے باز ’’کرائسٹ چرچ یونیورسٹی‘‘ کے خلاف کھیلتے ہوئے اپنا کھاتہ
کھولنے میں کامیاب نہ ہو سکا۔ نصف درجن بلے بازکوئی بھی رن بنانے میں ناکام
رہے۔یہ عالمی کرکٹ کی تاریخ کا دوسرا واقعہ تھا، اس سے قبل یہ ریکارڈ 1913
میں قائم ہوا تھا جب سمرسیٹ کے کلب ’’لینگ پورٹ ‘‘ کی پوری ٹیم بغیرکوئی رن
بنائے آؤٹ ہو گئی تھی۔2014میں ’’وائرل کرکٹ کلب‘‘ کی ٹیم ’’ ڈویژن تھری
چیشئیر لیگ‘‘ کے ایک میچ میں تین رنز پر آؤٹ ہو گئی، اس کے زیادہ تر بلے
باز ڈک لے کر پویلین واپس لوٹے۔ گزشتہ ماہ ویسٹ انڈیز اور پاکستان کے
درمیان پہلےٹی ٹوئنٹی میچ میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم صرف 60رنز کے معمولی اسکور
پر آؤٹ ہوگئی تھی اور اس کے نصف درجن بلے بازوں نے ڈک لینے کا اعزاز حاصل
کیا تھا۔
قارئین کی دل چسپی کے لیےپاکستان سمیت دنیا کےچند کھلاڑیوں کا تذکرہ ذیل
میں پیش کیا جارہا ہے جنہوں نے متعدد عالمی ریکارڈ قائم کرنے علاوہ صفر پر
آؤٹ ہوکر ’’ڈک ‘‘ ،’’گولڈن ڈک‘‘ اور ’’ڈائمنڈ ڈک‘‘ لینےکا بھی منفی
ریکارڈقائم کیا۔
عمر اکمل
عمر اکمل جارحانہ کھیل کی وجہ سے معروف ہیں۔ ان کا شمار مڈل آرڈر پوزیشن
پر بیٹنگ کرنے والے ان بلے بازوں میں ہوتا ہے جنہیں ’’گیم چینجر‘‘ کا لقب
دیا گیا ہے۔ ایک سال قبل انہوں نے سب سے زیادہ ’’ڈک‘‘ حاصل کرکے عالمی
ریکارڈ بھی قائم کیا ہےاور وہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں سب سے زیادمرتبہ صفر پر
آؤٹ ہونے والےعالمی کرکٹرزمیں سرفہرست ہوگئے ہیں۔ پی ایس ایل کے دوسرے
ایڈیشن میںجب وہ پشاور زلمی کے خلاف صفر پر آؤٹ ہوئے تو یہ ان کا 24
واں’’ ڈک ‘‘تھا۔اکمل نے ویسٹ انڈیز کے ڈیوائن اسمتھ، جنوبی افریقا کے ہرشل
گبز اور سری لنکا کے تلکارتنے دلشان کا ریکارڈ توڑا ،جو ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں
23 مرتبہ صفر پر آؤٹ ہوئے۔
بابر اعظم
ٹیسٹ کرکٹ میںسلور ڈک کا اعزاز بابر اعظم بھی حاصل کرچکے ہیں۔ 2016سے
2017تک اپنے کیریئر کی 33ویں اننگز میں ساتویں سنچری اسکورکرنے کا عالمی
ریکارڈ قائم کیا، اس سے قبل یہ اعزاز جنوبی افریقہ کے اسٹار بلے باز ہاشم
آملا کے پاس تھا جنہوں نے 41 ویںاننگز میں یہ کارنامہ انجام دیا تھا۔جب کہ
ایک ہی ملک میں لگاتارپانچ سنچریوں کا نیا عالمی ریکارڈ قائم کیا ہے۔ حال
ہی میں فیصل آباد کے اقبال اسٹیڈیم میں، ٹی10میں صرف 26گیندوں پرسنچری
اسکور کرکے نیا کارنامہ انجام دیا ہے۔ ٹیسٹ میچز میں ’’ڈک‘‘ لینے کا اعزاز
حاصل کرنے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر ہیں، 12 اننگز میں
پانچ مرتبہ وہ صفر پر آؤٹ ہوئے۔
مرلی دھرن
سب سے زیادہ صفر پر آؤٹ ہونے والے ،متایا مرلی دھرن سری لنکا کے آف اسپن
بالر تھےجنہیںآئی سی سی ہال آف فیم میں شامل کیا گیا ہے۔ لندن میں تقریب
کے دوران آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹوو ڈیوڈ رچرڈسن نے انھیں اعزازی کیپ دی۔
سری لنکا کی ٹیم کی جانب سے بیٹس مین کی حیثیت سے کھیلتے ہوئے 59مرتبہ ’’ڈک
‘‘ کا اعزاز حاصل کرنے والےپہلے عالمی کرکٹر بن گئے۔
کورٹنی والش
ویسٹ انڈیز فاسٹ بالر کورٹنی والش ،مرلی دھرن کے بعد صفر پر آؤٹ ہونے
والے، دنیا کے دوسرے بلے باز ہیں۔ انہوں نے بھی اپنی تیز گیندوں اور
باؤنسرز سے عالمی کرکٹرز کو ہراساں کیے رکھا ۔، لیکن بہ طور بیٹس مین،
54مرتبہ ’’ڈک‘‘ کا اعزاز حاصل کرنے والے دوسرے عالمی کرکٹر کا ریکارڈ قائم
کیاہے۔
سنتھ جے سوریا
سنتھ جے سوریا کور ایک روزہ کرکٹ کا ’’آل ٹائم کاعظیم بلے باز ‘‘ کہا جاتا
ہے۔ اوپننگ بیٹس مین کے طور پراننگ کا آغاز کرنے والے جے سوریا، پہلے دس
اوورز میں رنزکا پہاڑ کھڑا کرنے والی مشین کے نام سے معروف تھے۔انہوں نے
وکٹ کیپر بلے باز رمیش کالوودھرنا کے ساتھ مل کر 15 اوورز میں دائرے کے
قانون کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور پنچ ہٹنگ کی بنیاد رکھی۔ لیکن ’’ڈک‘‘ کا
منفی ریکارڈ ان کے پاس بھی ہے۔ وہ 53مرتبہ صفر پر آؤٹ ہونے والے کورٹنی
والش کے بعد تیسرے عالمی کھلاڑی ہیں۔
گلین میک گرا
گلین ڈونالڈ میک گرا آسٹریلیا کے میڈیم فاسٹ بالر ہیںجو آئی سی سی کی آل
ٹائم کے عظیم کرکٹرز کی فہرست میں چوتھے نمبر پر فائز ہیں۔49مرتبہ صفر پر
آؤٹ ہوکر ’’ڈک‘‘ کے چوتھے درجے پر فائز ہیں۔
وسیم اکرم
پاکستان میںسونئگ کے سلطان اورریورس سوئنگ کے مؤجد کہلائے جانے والے وسیم
اکرم کا شمار دنیا کے عظیم کرکٹر ز میں ہوتا ہے۔ وزڈن آف کرکٹرز المیناک
کی 150ویں سالگرہ کے موقع پر کرکٹ کے کھیل میں ان کے کارناموں کو سراہتے
ہوئے’’وزڈن آل ٹائم ورلڈ الیون ‘‘کھلاڑیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا۔ بلے
بازی میں بھی انہوں نے متعدد عالمی ریکارڈقائم کیے جب کہ ڈک کا اعزاز حاصل
کرنے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں ڈینئیل ویٹوری کے بعد چھٹے نمبر پر فائز
ہیں۔ ویٹوری نے 46جب کہ وسیم اکرم نے 45بار صفر پر آؤٹ ہونے کا اعزاز
حاصل کیا۔ایک روزہ میچوں میں بھی وکی کو45 بار صفر پر آؤٹ ہونے کا اعزاز
حاصل ہے۔
مہیلا جے وردھنے
مہیلا جے وردھنے سری لنکا کے بہترین بلے باز ہیں جنہوں نے 149میچوں میں
12ہزار رنز اسکور کیے ہیں۔ وہ متعدد بار ٹرپل، ڈبل اور میڈن سنچریاں بناچکے
ہیں اور کئی عالمی ریکارڈ کے حامل بلے باز ہیں۔ لیکن صفر پر آؤٹ ہوکر
47مرتبہ ’’ڈک‘‘ کا اعزاز حاصل کرنے والے کرکٹرز کی فہرست میں ساتویں پوزیشن
پر ہیں۔
شاہد آفریدی
آٹھویں نمبر پر ڈک لینے والے والے شاہد آفریدی نے صرف سولہ سال کی عمر
میںکرکٹ کے کھیل میںقدم رکھااور سری لنکا کے خلاف ایک روزہ میچ میں صرف37
گیندوں پرسنچری بنائی، ان کا یہ ریکارڈ کئی سال تک ناقابل تسخیر رہا۔انہوں
نے 45مرتبہ صفر پر آؤٹ ہوکر’’سلور’’ و’’ برانز ڈک‘‘ کے اعزازات حاصل
کیے۔صفر پر آؤٹ ہونے والے والے بلے بازوں میں وہ شین وارن اور ظہیر خان
کے ساتھ مشترکہ طور پر آٹھویں پوزیشن پر فائز ہیں۔ ان دونوں بلے بازوں نے
بھی 45مرتبہ صفر پر آؤٹ ہونے کا ریکارڈ قائم کیا ہے۔
یونس خان
یونس خان بھی قومی ٹیم کے ریکارڈ ساز کھلاڑی ہیں ، جو 118 ٹیسٹ میچوں میں
پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں جب کہ ٹیسٹ کرکٹ میں 10 ہزار رنز بنانے والے
پہلے پاکستانی بلے باز ہیں۔یونس نے ٹرپل سنچری کے علاوہ کئی مرتبہ ڈبل و
میڈن سنچری بنائی ہے۔ 42مرتبہ ڈک لے کر وہ نویں پوزیشن پر فائز ہیں
ڈائمنڈ ڈک
جو بیٹس مین کوئی بھی گیند کھیلے بغیر، وائیڈ یا نو بال پر آؤٹ ہوجائے،
اسے ’’ڈائمنڈ ڈک‘‘ کا اعزاز دیا جاتا ہے۔ کینیڈا کے کرکٹر ، ہنری اوشٹڈ نے
ایک لیگ میچ میں پہلی مرتبہ یہ اعزاز حاصل کیا۔ ایک روزہ میچ میںمخالف ٹیم
کے بالر الیکس کومیک کی پہلی یہ وائیڈ بال پر وہ اسٹمپڈ آؤٹ ہوگئے۔ دوسرے
ڈائمنڈڈک کا اعزاز حاصل کرنے والے بلے باز، بھارت کے بھوینشور کمار تھے۔’’
فٹولا‘‘ کے مقام پر ایشیا کپ کے میچ میں جو سری لنکا کے ساتھ کھیلا گیا
تھا، وہ اجنتا مینڈس کی وائیڈ بال پر اسٹمپڈآؤٹ ہوکراس اعزاز کے حامل بنے
تھے۔ ڈائمنڈ ڈک کامنفی اعزاز حاصل کرنے والے بلے بازوں کی فہرست میںکے یونس
خان، محمد آصف، ہربھجن سنگھ راہول ڈریوڈ، سائمن گیج، کرس مارٹن اور مونٹی
پیسر شامل ہیں۔
گولڈن ڈک
اگر کوئی بلے باز اوور کی پہلی ہی گیند پر بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوجائے
تو اسے ’’گولڈن ڈک‘‘ دی جاتی ہے۔ رواں سال بھارت کے بلے باز، روہیت شرما نے
جنوبی افریقہ کے ساتھ ایک ٹی 20میچ میں جونئیر ڈالا کی پہلی گیند پر آؤٹ
ہوکر ’’گولڈن ڈک‘‘ کا اعزاز حاصل کیا۔ اس سے قبل مختلف میچوں میں چار مرتبہ
صفر پر آؤٹ ہوچکے ہیں۔ مذکورہ اعزاز انگلش کرکٹ ٹیم کے کپتان الیسٹر کک
بھی حاصل کرچکے ہیں ، 100واںٹیسٹ میچ جوآسٹریلیا کے ساتھ پرتھ گراؤنڈ پر
منعقد ہوا، انہوں نے بالر کی پہلی ہی گیند پر آؤٹ ہوکر گولڈن ڈک حاصل کی۔
|