مانگے تانگے کے عقائد و نظریات !!

#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَةُالاَحزاب ، اٰیت ،57 و 58 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
ان الذین
یؤذون اللہ و
رسوله لعنھم اللہ
فی الدنیا والاٰخرة و
اعدلھم عذابا مھینا 57
والذین یؤذون المؤمنون و
المؤمنات بغیر مااکتسبوا فقد
احتملوا بھتانا و اثما مبینا 58
جو انسان اِس ارادے سے قُرآن کے عقائد و نظریات کے مقابلے میں اِدھر اُدھر سے مانگے تانگے کے عقائد و نظریات لاتے رہتے ہیں کہ وہ اپنے اِس مذموم عمل سے اللہ و رسُول کو کوئی تکلیف پُنہچا سکیں گے تو یاد رکھو کہ وہ دُنیا و آخرت دونوں میں دُھتکارے ہوۓ اور پِھٹکارے ہوۓ لوگ ہیں اور اِن لوگوں میں سے جو لوگ ایمان لانے والے مردوں اور ایمان لانے والی عورتوں کو اُن کے ایمان لانے کی بنا پر ایک تکلیف کے بعد دُوسری تکلیف پُہنچانے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں تو اُن پر اُن کی نافذ العمل ہونے والی سزا یہ ھے کہ وہ زندگی بھر کے لیۓ اپنی اِس بد باطنی و بد زبانی کے باعث ایک قلبی و رُوحانی بوجھ تلے دَبے ہوۓ رہتے ہیں !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اٰیاتِ بالا کا یہ مضمون بھی اٰیتِ ما قبل کے اُس آغازِ مضمون کا ایک تکملہ ھے جس مضمون میں کہا گیا تھا کہ اللہ تعالٰی اور اُس کے فرشتے محمد علیہ السلام کے کارِ نبوت کی حمایت و حوصلہ افزائی کرتے رہتے ہیں اِس لیۓ اہلِ ایمان کو بھی چاہیۓ کہ وہ نبی علیہ السلام کے کارِ نبوت کی حمایت و حوصلہ افزائی کرتے رہا کریں تا کہ مقاصدِ نبوت کی تعمیل و تکمیل میں اہلِ ایمان بھی اسی طرح سے شاملِ عمل ہوجائیں جس طرح اللہ تعالٰی اور اُس کے فرشتے اِس میں شاملِ عمل ہیں اور اُس پہلی اٰیت کی اُس تمہیدِ کلام کے بعد اِن دُوسری دو اٰیات کی اِس تکمیلِ کلام میں یہ بتایا گیا ھے کہ جو لوگ محمد علیہ السلام کے اِس پاکیزہ قُرآنی معاشرے میں اِس ارادے سے اِدھر اُدھر سے اپنے مانگے تانگے کے جو عقائد و نظریات اپنے اِس خیال سے لے کر آرھے ہیں کہ وہ اپنے اِس عمل سے اللہ تعالٰی اور اُس کے رسُول کو کوئی تکلیف پُہنچا سکیں گے تو وہ خاطر جمع رکھیں کہ اللہ تعالٰی رَنج و اذیت کے اُن انسانی جذبوں سے بہت بلند ھے جن انسانی جذبوں کو محسوس کرکے انسان حال سے بے حال ہو جاتا ھے اور جہاں تک اللہ تعالٰی کے رسُول کا تعلق ھے وہ بھی اللہ تعالٰی کی حفاظت میں ھے لیکن جو لوگ اپنے اِس مذ موم عزم سے یہ مذموم عمل کر رھے ہیں تو وہ دُنیا میں بھی دُھتکار دیۓ جائیں گے اور آخرت میں بھی پِھٹکارے دیۓ جائیں گے اور اِن میں سے جو لوگ محمد علیہ السلام پر ایمان لانے والے مرد و زن کو ایک اذیت کے بعد ایک اور اذیت دینا چاہتے ہیں تو اُن کی فوری سزا بھی یہی ھے کہ وہ جب تک اِس زمین پر زندہ رہیں گے تب تک وہ قلبی و رُوحانی طور پر اپنی اِس بد عملی و بد کلامی کے بوجھ تلے دَبے ہوۓ رہیں گے ، اہلِ ایمان کو پہلی اٰیت میں دی گئی ھدایات کا سبب یہ ھے کہ ہر انسان کے ایک اَچھے یا ایک بُرے عمل کا ایک اَچھا یا ایک بُرا رَدِ عمل ہوتا ھے جو کبھی تو اُس انسان کے وجُود کے باہر سے آکر اُس کے عزم کو بڑھاتا رہتا ھے اور کبھی اُس کے وجُود کے اندر سے اُٹھ کر اُس کو اندر ہی اندر لَرزاتا رہتا ھے لیکن اپنے اَچھے یا بُرے عمل کے اُس رَدِ عمل کا شکار ہونے والا وہ انسان یہ نہیں جانتا کہ وہ اِس وقت جس راحت و خوشی سے آشنا ہوا ھے وہ راحت و خوشی اُس کے کس عمل کا نُور ھے اور اِس وقت وہ جس رَنج و اَلم کا شکار ہوا ھے وہ رَنج و اَلم اُس کے کون سے عمل کا فتُور ھے ، اِن دو انسانی طبقات میں سے جو لوگ اُس پہلی کیفیت سے دو چار ہوتے ہیں وہ ہر جگہ پر وہی حق پرست لوگ ہوتے ہیں جو حق کو حق جان کر ہمیشہ ہی جی جان سے حق کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں اور ہمیشہ ہی حق کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں بخلاف اِس کے کہ جو لوگ اِس دُوسری کیفیت کا شکار ہوتے ہیں وہ بھی ہر جگہ پر وہی لوگ ہوتے ہیں جو باطل کو باطل سمجھ کر ہمیشہ باطل کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں اور ہمیشہ باطل کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں ، اٰیاتِ بالا سے پہلی اٰیت میں اُن پہلے لوگوں کو ہی اِس اَمر کی ھدایت کی گئی تھی کہ وہ اللہ تعالٰی کے نبی کے کارِ نبوت میں اُس نبی کی حمایت و حوصلہ افزائی کرتے رہا کریں کیونکہ اُن کی اِس حمایت و حوصلہ افزائی سے وہ معاشرتی ماحول بنتا ھے جو معاشرتی ماحول حق سے نا آشنا لوگوں کو حق سے آشنا بناتا ھے اور حق سے آشنا لوگوں کو حق پر ثابت قدم رہنا سکھاتا ھے لیکن جس طرح اہلِ زمین میں سے اہلِ زمین کے چور اور ڈاکو اہلِ دولت کی دولت لُوٹنے کے راستے تلاش کرتے رہتے ہیں اسی طرح اہلِ زمین میں سے اہلِ زمین کے جو مذہبی لُٹیرے ہوتے ہیں وہ مذہبی لٹیرے بھی اہلِ ایمان کا ایمان لُوٹنے کے راستے تلاش کرتے رہتے ہیں تاکہ وہ اہلِ ایمان کو اُن کے دین و ایمان سے برگشتہ کر سکیں ، عھدِ نبوی میں تو یہ مذہبی لٹیرے قُرآن کے مقابلے میں قُرآن جیسی کوئی کتاب تو نہیں لا سکتے تھے لیکن قُرآن اور اہلِ ایمان کے خلاف بد زبانی کر کے اہلِ ایمان کو اُن کے ایمان و عمل سے برگشتہ کرنے کی کوششیں کرتے رہتے تھے اور بعد کے زمانے میں وہ بہر حال ایسی کتابیں تیار کرنے میں بھی کامیاب ہو گۓ ہیں جن کتابوں کو وہ تَب سے اَب تک اِس غرض سے قُرآن کی تفسیر و تعبیر کے نام سے پیش کرتے چلے آرھے تاکہ وہ قُرآن کے نام پر قُرآن کے خلاف کام کر کے اہلِ ایمان کو اُن کے دین و ایمان سے محروم کر سکیں تاہم قُرآنِ کریم کے اِن اَحکام سے یہ اُصول ہمیشہ کے لیۓ طے ہو گیا ھے ایمان سے وہی انسان برگشہ ہو گا جو قُرآن سے برگشتہ ہو گا اور جو انسان قُرآن کی اتباع کرتا رھے گا وہ ہر مذہبی و سیاسی اور معاشی و معاشرتی فتنے سے محفوظ رھے گا کیونکہ ایک مسلمان کے لیۓ علمی و عملی اعتبار سے حق و ناحق کا معیار صرف قُرآن ھے ، اِس ایک معیارِ حق کے سوا کوئی دُوسرا علمی و عملی معیار حق کا معیار نہیں ھے اِس لیۓ لازم ھے کہ مُسلم معاشرے میں حق کا واحد معیار صرف قُرآن کو قرار دیا جاۓ اور قُرآن کے سوا ہر ایک جعلی معیار کو رَد کر دیا جاۓ !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 470023 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More