عورت اور پردہِ عورت }}}} { 1 }

#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَةُالاَحزاب ، اٰیت 59 {{{{ اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
یٰایھاالنبی
قل ازواجک وبنٰتک
ونساء المؤمنین یدنین
علیھن من جلابیبھن ذٰلک ادنٰی
ان یعرفن فلایؤذین وکان اللہ غفورا
رحیما 59
اے ھمارے نبی ! آپ اپنی بیویوں اور اپنی بیٹیوں سمیت تمام اہلِ ایمان مردوں کی تمام اہلِ ایمان عورتوں کے لیۓ یہ فرمان جاری کردیں کہ جب وہ گھروں سے باہر ہوں تو اُن کے لیۓ مناسب ترین عمل یہ ھے کہ وہ اپنی جسم پوشی کے لیۓ اپنے جسموں پر اپنی چھوٹی چادریں ڈال لیا کریں تاکہ اُن کا یہ عمل اُن کی مومنانہ شان کی پہلی اور آخری پہچان بن جاۓ اور کبھی بھی کوئی انسان کسی بھی مسلمان عورت کو ستانے کی جُرات نہ کر سکے ، اللہ نے یہ حُکم اِس لیۓ دیا ھے کہ اُس کی ذات ایک خطاپوش اور رحم پرور ذات ھے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اِس سُورت کی اِس اٰیت میں آنے والا دسواں لفظ "جلابیب" ہی اِس اٰیت کا ایک تشریح طلب لفظ ھے جو اُس لفظِ "جلب" کی جمع کثرت ھے جس کا معنٰی اپنے آپ کو یا اپنے قیمتی مال و اَسباب کو دُوسروں سے چُھپانا ہوتا ھے ، اُردو زبان میں دولت چُھپانے کے عمل کو بھی اسی حوالے سے جلبِ زَر کہا جاتا ھے کہ انسان اپنے اِس عمل سے اپنے مال و زر کو چُھپانے کا اہتمام کرتا ھے ، قُرآنِ کریم میں جلب کے اِس لفظِ واحد کا پہلی بار پہلا استعمال سُورَةُ الاَسراء کی اٰیت 64 میں ہوا ھے اور دُوسری بار اِس کا دُوسرا استعمال اٰیت ہٰذا میں لفظِ واحد کی جمعِ کثرت کے طور پر ہوا ھے اور قُرآنِ کریم کے اِن دونوں مقامات پر اِن دونوں واحد و جمع الفاظ کا استعمال جنگی حملے کے دوران دُشمن کے متوقع حملے سے بچنے کے لیۓ اپنی عمومی حالت و ہیت کو کمیو فلاژ Camou flage کرکے دُشمن کی نگاہ سے بچنے اور دُشمن کے حملے سے محفوظ رہنے کے لیۓ ہوا ھے اور انسانی بستیوں میں لَڑی جانے والی جنگ چونکہ صرف ایک عسکری محاذِ جنگ پر ہی نہیں لَڑی جاتی بلکہ عملی زندگی کے ہر ایک محاذ پر لَڑی جاتی ھے اِس لیۓ قُرآنِ کریم نے انسانی نگاہ و دل کی اُس جنگی ہوس سے بچنے کے لیۓ بھی اسی لفظ جلب کا استعمال کیا ھے اور میدانِ ہوس کی اِس جنگ میں عورت جو اپنی جسمانی ساخت و طاقت کے اعتبار سے ایک مرد کے مقابلے میں نسبتا ایک کم زور ہستی ہوتی ھے اِس لیۓ قُرآنِ کریم نے اپنے اِس حُکم میں مُسلم خواتین کی اِس کم زور جماعت کو بتایا ھے کہ اِس کے گھروں کی اِس محدُود سی زمین سے باہر مردانہ معاشرے کی ساری زمین اِس کے لیۓ ایک محاذِ جنگ ھے لہٰذا جس عورت کو گھر سے باہر جس جگہ پر بھی دُشمن کے حملے کا احساس ہو تو وہ وہاں پر خود کو کمیو فلاژ Camou flage کر لیا کرے ، رہا یہ سوال کہ عورت کا اپنے جسم کو کس طرح اور کس حد تک کمیو فلاژ Camou flage کرنا ضروری ہوتا ھے تو اِس کی عملی صورت اور اُس کی عملی حدُود کو قُرآنِ کریم نے سُورَةُالنُور کی اٰیت 31 میں اِس طرح بیان کیا ھے کہ { ولیضربن بخمر ھن علٰی جیوبھن ولا یبدین زینتہن } یعنی جب مُسلم خواتین گھر سے باہر جائیں تو وہ اپنی جیوب پر اپنے اُس خمار پوش پلو کے کنارے کا وہ مناسب سا حصہ ضرور ڈال لیا کریں جو اُن کی جسمانی زینت کو اہلِ ہوس کی نظروں سے مناسب حد تک چُھپا سکے ، لفظِ جلباب جو چادر کے معنی میں استعمال ہوتا ھے وہ ایک نکرہ لفظ ھے لیکن جب اِس نکرہ لفظ پر الف لام کا حرفِ معرفت لگا کر اِس کو "الجلباب" بنا لیا جاتا ھے تو اُس کی یہ معرفت اُس چادر کا وہ سائز بھی مُتعین کر دیتی ھے جو اپنے طول و عرض میں مردانہ شال اور زنانہ اوڑھنی سے چھوٹا ہوتا ھے اور قُرآن کے اِس بیان سے مردانہ و زنانہ چادر سے چھوٹی سی وہی چیز مُراد ھے جس کے استعمال کا قُرآنِ کریم میں عورت کو حُکم دیا گیا ھے اور یہ حُکم مردوں کے مقرر کیۓ ہوۓ اُن تمام چھوٹے بڑے پردوں کا بھی پردہ چاک کردیتا ھے جو فی زمانہ رائج ہیں ، اِس اَمر کی تفصیل یہ ھے کہ سُورَةُالنُور کی اٰیت 31 میں جو لفظِ "جیوب" آیا ھے وہ لفظِ مُفرد جیب کی جمع ھے اور جیب زمانہِ قدیم سے لے کر آج تک قمیص کے اُس حصے پر بنائی جاتی ھے جو سینے پر ہوتا ھے اور جب اِس جیب میں کوئی سرمایہ بھی موجُود ہوتا ھے تو یہ جیب انسانی سینے پر اُبھری ہوئی نظر آتی ھے اور قُرآنِ کریم نے عورت کے جسم کے اِس اُبھرے ہوۓ حصے پر براہِ راست گفتگو کرنے کے بجاۓ اِس کو جیوب کے رمز و اشارے میں بیان کیا ھے تا کہ قُرآن کا یہ بیان پڑھنے والے انسان بھی اِس پر حتی الامکان محتاط گفتگو کیا کریں اور قُرآنِ کریم نے اپنے اِس محتاط حُکم میں عورت کو جو پردہ کرنے کا اور جس حد تک جتنا پردہ کرنے کا حُکم دیا ھے وہ اِس سے کُچھ کم بھی ہر گز نہیں ھے اور اِس سے کُچھ زیادہ بھی قطعا نہیں ھے جو قُرآن نے اپنے اِس حُکم میں بیان کر دیا ھے تاہم اگر عورت ہوس کے اِس میدانِ جنگ میں کسی خاص شخص کی جانی پہچانی آواز کو سُن کر یا اُس کی شخصی شباہت کو محسوس کرکے اُس خاص شخص کے قریب آنے پر اُس سے اپنی شناخت چُھپانے کے لیۓ اپنے سینہ و سر کو بھی اُس سے چُھپانا چاہتی ھے تو اُس نے اِس حُکم کی مقصدیت کے مطابق اِس اَمر کا فیصلہ خود کرنا ھے کہ اُس نے اپنے جسم کو کتنا چُھپانا ھے اور کتنے وقت کے لیۓ چُھپانا ھے لیکن حیرت ھے کہ قُرآنِ کریم عورت کے جن اعضاۓ بدن کا براہِ راست نام تک نہیں لیتا ھے اور عورت کو اُس کے جن اعضاۓ بدن کو مردوں کی نگاہِ ہوس سے بچانے کی تعلیم دیتا ھے تو اہلِ روایت اپنی روایات میں دُنیا کی اُن عام عورتوں کے بارے میں نہیں بلکہ نبی علیہ السلام کی اَزواجِ مطہرات کے بارے میں اپنی یہ خرافات بیان کرتے ہیں کہ نبی کی وہ ازواجِ مطہرات پردے کا یہ حُکم نازل ہونے کے بعد بھی اپنے پسند کے مردوں کو اپنا دودھ پلا کر اپنے گھروں میں آنے جانے کی اجازت دیا کرتی تھیں اور وہ مرد بھی ازواجِ مطہرات کا دودھ پینے کے بعد اُن کے گھروں میں آزادانہ طور پر آتے جاتے رہتے تھے ، اُن واہیات روایات کا ھم اِس سُورت میں آنے والی حُکمِ حجاب کی اٰیت 53 کے ضمن میں امام ابن ماجہ کی کتاب سنن ابن ماجہ کی حدیث 1943، امام ابو داؤد کی کتاب سنن ابو داؤد کی حدیث 2061 اور امام بخاری کی کتابِ بخاری کی حدیث 251 کے حوالے سے پہلے ہی ذکر کر چکے ہیں لیکن سوال یہ ھے کہ جب ایک عورت ایک مرد کے لیۓ اپنی چھاتی کشادہ کردیتی ھے اور وہ مرد بھی اُس کی کشادہ چھاتی سے شاد کام ہو جاتا ھے تو اُس کے بعد وہ کون سا حرام ھے جو باقی رہ جاتا ھے ، لوہے سے لوہا کاٹنا تو آپ نے بارہا سنا ہو گا لیکن حرام کام سے حرام کام کو ختم کرنا اہلِ روایت کی اِن روایات میں پہلی بار ہی آپ نے پڑھا ہوگا ، بہر حال ؏
آگے آگے دیکھیۓ ہوتا ھے کیا
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 562360 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More