بیجنگ سرمائی اولمپکس 2022 جوں جوں نزدیک آتے جا رہے ہیں
،اُسی قدر سرمائی گیمز کے حوالے سے عالمی حمایت اور جوش و خروش میں بھی
نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔یہ بات اچھی ہے کہ سرمائی گیمز میں دنیا کے بڑے
ممالک ایتھلیٹس کی بڑی تعداد کو بھیج رہے ہیں جو ان کی جانب سے اولمپک
تحریک کو آگے بڑھانے اور کھیلوں کے ذریعے دنیا کو آپس میں جوڑے کا عمدہ
مظہر ہے۔ابھی حال ہی میں اتوار کو فرانسیسی اولمپک کمیٹی کی جانب سے جاری
کردہ فہرست کے مطابق فرانس بیجنگ سرمائی اولمپک کھیلوں میں حصہ لینے کے لیے
87 کھلاڑیوں کو بھیجے گا ، جو یقیناً ایک بڑی تعداد ہے۔اس کے علاوہ روس اور
دیگر یورپی ممالک سے بھی سرفہرست ایتھلیٹس کی بڑی تعداد جیسے جیسے سرمائی
اولمپکس قریب سے قریب تر آتے جا رہے ہیں ، بیجنگ میں جمع ہو رہے ہیں۔ ایسے
تمام ممالک جہاں سرمائی کھیلوں کی ایک طویل روایت موجود ہے اور جنہوں نے
گزشتہ سرمائی اولمپکس میں بھی بارہا شاندار نتائج حاصل کیے ہیں ، وہ سارے
کے سارے بیجنگ سرمائی گیمز کے بے تابی سے منتظر ہیں اور فعال طور پر شریک
ہو رہے ہیں۔
یہ بات قابل زکر ہے کہ سرمائی گیمز کے حوالے سے ایک غیر معروف ملک سعودی
عرب کی جانب سے بھی دو الپائن سکیئرز بھیجے جا رہے ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے جب
سعودی عرب اور خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے ممالک کی جانب سے کھلاڑی
سرمائی اولمپکس میں شریک ہو رہے ہیں ۔ سعودی اولمپک کمیٹی کے آفیشل ٹویٹر
اکاؤنٹ کے مطابق " اس تاریخی خلا کو سعودی الپائن سکیئرز سلمان الحویش اور
فائق عابدی نے پر کیا ہے"۔اس وقت سلمان الحویش اور فائق عابدی مقابلوں سے
قبل حتمی تربیت اور تیاری کر رہے ہیں ،یہ دونوں کھلاڑی رواں ماہ کے آخر میں
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض سے بیجنگ روانہ ہوں گے۔اس کے علاوہ عالمی سطح
پر بھی بیجنگ سرمائی گیمز کی حمایت میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔پاکستانی صدر
عارف علوی ، چیک ریپبلک اور ارجنٹائن کے صدور سمیت دیگر کئی ممالک کے
رہنماوں اور عالمی تنظیموں نے بھی کھل کر بیجنگ سرمائی اولمپکس کی حمایت کی
ہے۔عالمی رہنماوں نے کھیلوں کو سیاسی بنانے کی بھی پرزور مذمت کی ہے۔
جمہوریہ چیک کے صدر زیمن نے تو بیجنگ سرمائی گیمز کا سفارتی بائیکاٹ کرنے
والے ممالک سے براہ راست مخاطب ہوتے کہا کہ اولمپک تصور کے سیاسی استعمال
کی سختی سے مخالفت کی جائے۔ زیمن کے مطابق ایسے گنے چنے سیاسی مسخروں کی
غیر موجودگی سے اولمپکس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ چیک اولمپک کمیٹی کے
مطابق جمہوریہ چیک کی جانب سے بیجنگ سرمائی اولمپکس میں شرکت کے لیے بھیجے
جانے والے ایتھلیٹس کی تعداد تاریخ میں ایک نیا ریکارڈ ہو گی۔تاحال 113
ایتھلیٹس کو شرکت کے لیے نامزد کیا گیا ہے جس میں مزید اضافہ متوقع ہے۔اسی
طرح ارجنٹائن کے صدر الویٹو فرنانڈیز نے یقین ظاہر کیا کہ بیجنگ سرمائی
اولمپکس 2022 ایک کامیاب ایونٹ ہوگا۔ارجنٹائن کا وفد بیجنگ سرمائی اولمپکس
کے 14 بڑے مقابلوں میں سے چار میں حصہ لے گا اور باقی تین کے لیے کوالیفائی
کرنے کا امکان ہے۔
دوسری جانب بیجنگ سرمائی اولمپکس کے حوالے سے مرکزی میڈیا سنٹر بھی یومیہ
24 گھنٹے فعال ہو چکا ہے جو دنیا بھر کے نامہ نگاروں کے لیے جامع خدمات
فراہم کرے گا۔ اولمپک کھیلوں کے حوالے سے میڈیا کے موئثر استعمال سے کوشش
کی جائے گی کہ دنیا کو آپس میں جوڑتے ہوئے سب کو اولمپک کھیلوں میں شریک
کیا جائے۔ اسی طرح اولمپک روح کی ترویج اور وبائی صورتحال میں لوگوں کو
امید دلانے سمیت سب کو متحد کرتے ہوئے اولمپک روح کے تحت مل کر ایک بہتر
دنیا کی تعمیر کے لیے میڈیا ادارے اپنا کردار ادا کریں گے۔
بیجنگ سرمائی اولمپکس انتظامی کمیٹی نے ابھی حال ہی میں سرمائی اولمپکس اور
پیرا اولمپکس ٹارچ ریلے کا روٹ پلان بھی جاری کر دیا ہے ۔ پلان کے مطابق دو
سے چار فروری تک بیجنگ، یان چھنگ اورچانگ جیا کھو میں بیجنگ سرمائی اولمپکس
ٹارچ ریلے کا انعقاد کیا جائے گا ۔اولمپک شعلہ گزشتہ سال 20 اکتوبر کو چین
پہنچا تھا، یوں بیجنگ اولمپک کھیلوں کے گرمائی اور سرمائی دونوں ایڈیشن کے
شعلے کا استقبال کرنے والا پہلا شہر بن چکا ہے۔ انسداد وبا اقدامات کے باعث
ریلے کے فارمیٹ میں تبدیلی کی گئی ہے، جس میں راستوں کی لمبائی اور ریلے کے
دورانیے میں کمی شامل ہے۔منصوبے کے مطابق، ریلے بیجنگ اولمپک فاریسٹ پارک
سے شروع ہو گا۔ تقریباً 1,200 مشعل بردار چین کے چند قابل ذکر مقامات کا
دورہ کریں گے، جن میں عظیم دیوار چین کا بادالنگ سیکشن، نی ہیوان کا قدیم
علاقہ، فو لونگ سکی ریزورٹ اور سمر پیلس شامل ہیں۔ریلے کا آخری مرحلہ
اولمپک فاریسٹ پارک کا ایک کلوزڈ لوپ علاقہ ہوگا۔ سرمائی پیرا اولمپکس کے
لیے تقریباً 600 مشعل بردار شامل ہوں گے۔ مشعل بردار ملک بھر سے مختلف شعبہ
ہائے زندگی کا احاطہ کریں گے، مشعل برداروں میں معمر ترین فرد کی عمر 86
سال جبکہ کم عمر ترین 14 سال ہو گی ۔ چینی شہریوں کے علاوہ مشعل برداروں
میں 20 سے زائد ممالک اور خطوں کے بین الاقوامی دوست بھی شامل رہیں گے۔
جیسے جیسے بیجنگ سرمائی اولمپکس 2022 قریب سے قریب تر آتے جا رہے ہیں،چینی
عوام کا جوش و خروش بڑھتا چلا جا رہا ہے اور وہ بے تابی سے دنیا بھر سے
ایتھلیٹس کا خیرمقدم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ موجودہ تیاریوں کی روشنی میں
وثوق سے کہا جا سکتا ہے کہ بیجنگ سرمائی اولمپکس ،اولمپکس کی تاریخ کا ایک
نیا اور شاندار باب ہو گا۔
|