سپورٹس ڈائریکٹریٹ من پسند کار خاص اور ڈیرہ کا حلوہ
(Musarrat Ullah Jan, Peshawar)
نئی بھرتیوں میں سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے چند اہلکار جو اس وقت "کارخاص"کا کردار ادا کررہے ہیں کا بڑا ہاتھ ہے جو اپنے مخالفوں کو سبق سکھانے کیلئے کوشاں ہیں ' اور اسی بناء پر بعض ایسے فیصلے بھی نئے ڈائریکٹر جنرل سے کروائے گئے جس کی وجہ سے سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے کلاس فور ملازمین "جھولی اٹھا کر بددعائیں"دے رہے ہیں جن کی وجہ انہیں بیروزگار کیا گیا اور اب اپنے من پسند افراد و رشتہ داروں کو ممبران اسمبلی کے نام پر بھرتی کیا جارہا ہے. صوبائی وزیراعلی خیبر پختونخواہ محمود خان بھی اس معاملے میں "اللہ میاں کی گائے"ثابت ہورہے ہیں جنہیں اپنی وزارت میں ہونیوالی کلاس فور کیساتھ زیادتیاں نظر نہیں آرہی |
|
صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں اضافی اخراجات ختم کرنے کے نام پر ساٹھ سے زائد ڈیلی ویجر ملازمین کو نوکری سے برخاست کرنے کے بعد نئی بھرتی شروع کردی ہے جنہیں سیکورٹی کے نام پر وائرلیس سیٹ دیکر ایرینا ہال سمیت گیٹ پر تعینات کردیا گیا ہے ان ملازمین میں بعض ملازمین حال ہی میں پشاور میں تعینات ہونیوالے ایک اہم شخصیت سمیت اکائونٹ کے شعبے سے وابستہ شخصیت کے من پسند افراد شامل ہیں جنہیں یہ کہہ کر تعینات کیا جارہا ہے کہ بعض ممبران اسمبلی کی جانب سے دبائو کے باعث ان نئے افراد کو لیا جارہا ہے نئی من پسند تعیناتیوں پر سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ میں سوالات اٹھنے لگے ہیں کہ اگر اخراجات کنٹرول کرنے ہی تھے تو پھر غریب کلاس فور ملازمین کو فارغ کرنے کی ضرورت کیا تھی جنہوں نے چار سے چھ سال تک ملازمت کی تھی . یا پھر یہ نئی بھرتیاں صرف من پسندوں کو مواقع دینے کی تبدیلی والی سرکار کی پالیسی ہے..نئی بھرتیوں میں سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے چند اہلکار جو اس وقت "کارخاص"کا کردار ادا کررہے ہیں کا بڑا ہاتھ ہے جو اپنے مخالفوں کو سبق سکھانے کیلئے کوشاں ہیں ' اور اسی بناء پر بعض ایسے فیصلے بھی نئے ڈائریکٹر جنرل سے کروائے گئے جس کی وجہ سے سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے کلاس فور ملازمین "جھولی اٹھا کر بددعائیں"دے رہے ہیں جن کی وجہ انہیں بیروزگار کیا گیا اور اب اپنے من پسند افراد و رشتہ داروں کو ممبران اسمبلی کے نام پر بھرتی کیا جارہا ہے. صوبائی وزیراعلی خیبر پختونخواہ محمود خان بھی اس معاملے میں "اللہ میاں کی گائے"ثابت ہورہے ہیں جنہیں اپنی وزارت میں ہونیوالی کلاس فور کیساتھ زیادتیاں نظر نہیں آرہی.بعض کار خاص تو اتنے دلیر ہوگئے ہیں کہ ملازمین کے ہائوس رینٹ و سبسڈی سمیت دیگر مراعات ختم کرنے کیلئے کوشاں ہیں.تاہم سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے ملازین کا موقف ہے کہ "کبھی کی راتیں لمبی اور کبھی کی دن بڑے "کے مصداق یہ وقت بھی گزر جائیگا اور پھر کار خاص کا " ڈیرہ کا حلوہ "بھی کام نہیں آئیگا..
کام تو سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے بعض ملازمین نے بھی چھوڑ دیا ہے بلکہ بعض تو حال میں ہی کئے جانیوالے تبادلوں کے بعد بھی اپنی نئی پوسٹ پر ڈیوٹی کرنے سے گریزاں ہیں.سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ کے نئے ڈائریکٹر جنرل نے ٹورازم و کلچر ڈیپارٹمنٹ سے بعض ملازمین سمیت سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے بعض ملازمین جو ڈیپوٹیشن پر دیگر محکموں میں ہیں کو واپس کرنے کیلئے اعلامیہ جاری کیا تھا تاہم وہ اپنی اعلامیے پر عملدرآمد کرانے میں ابھی تک ناکام نظر آرہے ہیں کیونکہ بعض ملازمین خرچے پانی والی سیٹ چھوڑنے پر تیار نہیں ' جبکہ بعض ملازمین جنہیں اکائونٹ جیسے شعبے کی طرف بھیج دیا گیا تھا نے پرانے اہلکاروں کی جگہ ڈیوٹی کرنے سے انکار کیا ہے کیونکہ ان کے بقول " پردی غول نہ شم صفا کولے"یعنی پرائے اور پرانی گندگی صاف کرنے کی مجھ میں ہمت نہیں ' بعض ملازمین نے سابق ملازمین سے بیان حلفی لینے کا کہا ہے کہ اپنی تعیناتی سے قبل کے "اندھیروں" پر ان سے نہیں پوچھا جائیگا تاہم اس پر یقین دہانی نہ ملنے کے بعد بعض اہلکار نئی ڈیوٹی اور سیٹ سنبھالنے سے گریزاں ہیں جس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ کا نظام ہی نرالہ اور انوکھا ہے..
انوکھی پالیسی سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ کی ملازمت کے حوالے سے بھی ہے جہاںپر ایک سرکاری یونیورسٹی کے خاتون اہلکار کو دوسری ملازمت دیدی گئی ہیں.نئے ڈائریکٹر جنرل نے اپنی تعیناتی کے فورا بعد سرکاری ملازمت کرنے والے اہلکاروں سے این او سی لینے کی ہدایت کی تھی جس پر سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ میں سرکاری ملازمین کی دوسری جگہوں پر ملازمت پابندی کے باوجود بے نظیر یونیورسٹی سمیت متعدد سرکاری اداروں کے ملازمین نے این او سی جمع کرکے دوسری ملازمت بھی سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں حاصل کرلی ہیں- صوبائی وزیراعلی خیبر پختونخواہ کی وزارت میں ویٹ لفٹنگ کیلئے بے نظیر یونیورسٹی کی خاتون اہلکار کو لیا گیا ہے جو بے نظیر یونیورسٹی میں مستقل ملازم ہے تاہم انہی ویٹ لفٹنگ کیلئے لیا گیا ہے صوبائی حکومت کی جانب سے دوسرے سرکاری ادارے میں ملازمت کیلئے بے نظیر بھٹو یونیورسٹی کی انتظامیہ نے این او سی جاری کیا ہے جس کی تصدیق سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ کی ایڈمنسٹریٹر نے بھی کردی ہیں جن کے مطابق ویٹ لفٹنگ کی خاتون اہلکار نے این او سی جمع کردیا ہے اور این او سی کے بعد وہ دو سرکاری اداروں میں ایک مستقل اور ایک عارضی طور پر ملازم کررہی ہیں اسی طرح سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ میںامریکی امداد سے چلنے والے این جی او کے اہلکار کو ٹیبل ٹینس کے کوچ کے طور پر لیا گیا ہے جبکہ وہ ٹیگ بال فیڈریشن کے صدر بھی ہیں. اسی طرح دو جگہوں پر متعدد اہلکار کام کررہے ہیں .اور وہ مختلف جگہوں پر مختلف مراعات لے رہے ہیں.بے نظیر بھٹو یونیورسٹی سمیت دیگر اداروں کی جانب سے جاری ہونیوالے "این او سی" پر کھیلوں سے وابستہ افراد نے بڑا سوال اٹھایا ہے کہ کس طرح ایک سرکاری ادارہ دوسرے سرکاری ادارے میں ملازمت کیلئے این او سی جاری کررہا ہے اور وہ بھی وزیراعلی خیبر پختونخواہ کی وزارت میں ' جو میرٹ کے بڑے علمبردار ہونے کا دعوی بھی کرتے ہیں.
مراعات سے یاد آیا کہ چند دنوں سے سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ میں ایک مخصوص پرائیویٹ کالج کے کھلاڑیوں کو اتھلیٹکس کے کھیل میں بہت زیادہ پروموٹ کیا جارا ہے اور افغان مہاجرین کیلئے کئے جانیوالے حالیہ اتھلیٹکس مقابلوں میں بھی ان کھلاڑیوں کوسامنے لاکر ہزاروں روپے سرکار کے نکالے گئے .اس عمل میں پشاور انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری بورڈ کے ایک اہلکار سمیت سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختووننخواہ اکے اتھلیٹکس سے اوابستہ ایک اہم شخص کا بڑا ہاتھ ہے جنہوں نے حال ہی میں ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے مقابلے بھی مفت میں سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں کروائے تھے اور کھلاڑیو ں سمیت آفیشلز کو ٹی اے ڈی اے دینے سے قبل بھاگ گئے تھے اور سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے ملازمین مفت میں انٹر بورڈ کے اتھلیٹکس مقابلے کرواتے رہے جبکہ ان کے گھر کی ایک فرد کے پرائیویٹ کالج میں تعیناتی کے بعد رقم کی کمائی کا سلسلہ بھی شروع کیا گیا ہے کیونکہ اکیڈمی پر کسی اور کا نام ہے اور ظاہر کچھ اور کیا جارہا ہے.
|