سفرِ سراۓ فانی اور عبرتِ سراۓ فانی !!

#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَةُالمؤمن ، اٰیت 21 تا 27 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
اولم
یسیروا فی
الارض فینظروا
کیف کان عاقبة الذین
کانوا من قبلھم کانواھم
اشد منھم قوة واٰثارا فی الارض
فاخذھم اللہ بذنوبھم وما کان لھم
من واق 21 ذٰلک بانھم کانت تاتیھم
رسلھم بالبینٰت فکفروا فاخذھم اللہ انهٗ
قوی شدید العقاب 22 ولقد ارسلنا موسٰی
باٰیٰتنا وسلطٰن مبین 23 الٰی فرعون وھامٰن و
قارون فقالوا سٰحرکذاب 24 فلماجاء ھم بالحق
من عندنا قالوااقتلواابناء الذین اٰمنوا واستحیوننساء
ھم وماکیدالکٰفرین الّا فی ضلٰل 25 وقال فرعون ذرونی
اقتل موسٰی ولیدع ربهٗ انی اخاف ان یبدل دینکم او فی
الارض الفساد 26 وقال موسٰی انی عذت بربی وربکم من کل
متکبر لایؤمن بیوم الحساب 27
کیا حق کے یہ مُنکر زمین میں کبھی چلے پھرے نہیں ہیں کہ اِن کو اُن پہلے لوگوں کے اَنجامِ بد میں اپنا اَنجام بد بھی نظر آجاتا جو پہلے لوگ اپنی طاقت و لیاقت اور اپنی شان و شوکت میں اِن سے بڑھے ہوۓ تھے مگر جب اللہ نے اُن کو اُن کے انکارِ حق کی پاداش میں پکڑ لیا تھا تو اُن کو اللہ کی اِس پکڑ سے جن و اِنس میں سے بچانے والا کوئی بھی نہیں آیا تھا ، اُن لوگوں کا یہ بُرا اَنجام اِس بنا پر ہوا تھا کہ اُن کے پاس اللہ کے جو نبی اللہ کے جو اَحکام لے کر آۓ تھے اُن لوگوں نے اللہ کے اُن اَحکام کا انکار کر دیا تھا ، ماضی کے اُن اہلِ انکار کے بہت سے قابلِ ذکر واقعات میں سے ایک قابلِ ذکر واقعہ یہ ہے کہ مُوسٰی جب فرعون و ہامان اور قارون کے پاس اللہ کے اَحکامِ اطاعت لے کر پُہنچے تھے تو اُن مُتکبر لوگوں نے موسٰی کو ایک جادُوگر اور جھوٹا انسان کہہ کر اللہ کے اَحکامِ اطاعت کی سماعت سے انکار کردیا تھا اور اُس قوم کے جو چند گنے چُنے افراد مُوسٰی پر ایمان لاۓ تھے تو فرعون نے اُن کے لیۓ یہ حُکم جاری کردیا تھا کہ جو لوگ موسٰی پر ایمان لاۓ ہیں اُن کے مردانِ کار کو قتل کر دیا جاۓ اور اُن کے مردانِ نادار کو غلام بناکر زندہ رہنے دیا جاۓ مگر اللہ نے جب حق کے اِن دشمنوں کی یہ چال ناکام بنا دی تو فرعون نے اپنے بااثر درباریوں سے کہا کہ اگر تُم مُوسٰی کے قتل کے بارے میں میری راۓ سے ساتھ اتفاق کرلو گے تو میں مُوسٰی کو قتل کردوں گا کیونکہ مُجھے ڈر ہے کہ ہماری قومی حکومت کے اِس طاقت ور نظام کو ختم کرنے کے لیۓ یہ شخص جلد ہی ہمارے اِس ملک میں کوئی بہت بڑا فساد نہ کھڑا کر دے ، فرعون کی یہ مُتکبرانہ راۓ جان کر مُوسٰی نے کہا تھا مُجھے یقین ہے کہ جو مُتکبر انسان یومِ قیامت کی جواب دہی پر یقین نہیں رکھتا اُس مُتکبر انسان کے مقابلے میں اللہ میری ضرور مدد کرے گا !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اِس سُورت کے آغاز میں اِس سُورت کے موضوعِ کلام کے طور پر ہم نے اہلِ ایمان کو ہر زمین و ہر زمانے میں اللہ تعالٰی کی طرف سے ملنے والی جس دائمی امداد کا ذکر کیا تھا اور جس امداد کے ضمن میں انسانی تاریخ کے بعض نازک ترین مواقع پر اللہ تعالٰی کی اُس امداد کے بارے میں قُرآنِ کریم کی بیان کی گئی جن تین اَمثال کا حوالہ دیا تھا اُن تین اَمثال میں سے تیسری مثال وہ ہے جو اِس سُورت کی آنے والی اٰیات میں آرہی ہے اور اُن آنے والی اُن اٰیات سے پہلے اٰیاتِ بالا میں وارد ہونے والا یہ مضمون اُس تیسری مثال کا ایک تمہیدی مضمون ہے جس مضمون میں سب سے پہلے عہدِ نبوی کے مُنکرِ حق کے بارے میں یہ سوال اُٹھایا گیا ہے کہ اگر یہ حق گریز لوگ زندہ ہیں تو زمین پر زندہ انسانوں کی طرح چلتے پھرتے ہوۓ اِن کو زمین کی وہ تباہ حال بستیاں اور اُن بستیوں کے وہ تباہ حال سنگی محل کیوں نہیں نظر آۓ ہیں جو اِس لیۓ اللہ تعالٰی نے تباہ و بر باد کر دیۓ تھے کہ اُن لوگوں نے حق کا انکار کیا تھا ، اگر موجُودہ زمانے میں موجُود ہونے والے یہ لوگ اُن ویران بستیوں اور ویران محلات کو دیکھیں تو ممکن ہے اُن کا ضمیر جاگ جاۓ اور وہ اُس حق کو قبول کر لیں جو حق اللہ تعالٰی کا یہ رسُول اُن کے زمانے میں اُن کی ہدایت کے لیۓ لے کر آیا ہے ، بعض عُلماۓ نفسیات جو یہ کہتے ہیں تو درست ہی کہتے ہیں کہ کسی مضمون کا پانچ سے سات بار دُھرانا انسان کو یاد کرانے کا اور پانچ سے سات بار پڑھنا یا سننا انسان کے لیۓ یاد ہونے کا باعث ہوتا ہے اور انسان کی نفسیات کے خالق نے بھی قُرآن کریم کے جس مضمون کو قُرآنِ کریم میں پانچ سے سات بار دُھرایا ہے وہ بھی شاید اسی مقصد کے لیۓ دُھرایا ہے کہ انسان کو وہ مضمون یاد ہو جاۓ اور یاد ہونے کے بعد انسان بار بار اُس کو دُھراۓ تاکہ انسان کا خوابیدہ ضمیر بیدار ہو جاۓ اور انسان راہِ راست پر آجاۓ ، قُرآنِ کریم نے اپنے جن مضامین کو پانچ سے سات بار دُھرایا ہے اٰیاتِ بالا کا یہ مضمون بھی قُرآنِ کریم کے اُن ہی اہم مضامین میں سے ایک اہم مضمون ہے اور اِس اہم مضمون کو بھی قُرآنِ کریم نے اِس سُورت سے قبل سورَہِ یُوسف کی اٰیت 19 ، سُورَةُالحج کی اٰیت 46 ، سُورَةُ الرُوم کی اٰیت 9 ، سُورَہِ فاطر کی اٰیت 44 کے بعد اِس سُورت کی اٰیت 21 و 82 میں اور پھر اِس سُورت کی اِن دو اٰیات کے بعد سُورَہِ محمد کی اٰیت 10 کے مضمون سمیت سات بار دُھرایا ہے اور اِس مقصد کے تحت دُھرایا ہے کہ انسان زمین میں گھوم پھر کر اِس عبرت سراۓ فانی کا مشاہدہ کرنے کے علاوہ سمندر و زمین کی تہوں اور خلا و فضا کی لہروں سے وہ قُدرتی وسائلِ حیات بھی نکال نکال کر لاۓ جو اُس کی کار آمد حیات کو مزید کار آمد بناسکیں ، اِن سات اٰیات میں بیان کی ہوئی اِس بات کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ عہدِ حاضر کا انسان جو اپنی عقل و شعور کی قُوتوں کی بدولت جدید سے جدید تر مشینیں بنا رہا ہے ، جدید سے جدید تر مشینیں چلا رہا ہے ، سَطحِ زمین سے اُٹھ کر ماہ تاب و مریخ تک پُہنچ چکا ہے اور دُوسرے خلائی سیاروں تک پُہنچنے کے حسین خواب بھی دیکھ رہا ہے اُس انسان کو بتایا جا رہا ہے کہ تُم سے پہلے لوگ تُم سے زیادہ با وسائل و باکمال تھے لیکن جب انہوں نے اپنے خالق کے اَحکام سے بغاوت کی تو وہ نقشہِ زمین پر نَقشِ زوال بنادیئے گۓ ، اگر تُم بھی اُن لوگوں کی طرح اللہ تعالٰی کے اَحکام کا انکار کر دو گے تو تُم بھی اُن لوگوں کی طرح صفحہِ ہستی سے مٹا دیۓ جاؤ گے کیونکہ تُمہارا عروج و کمال قُدرت نے حق کے عروج و کمال کے ساتھ وابستہ کیا ہوا ہے اور تُمہارا زوال بھی قُدرت کی طرف سے حق کے زوال کے ساتھ وابستہ کیا گیا ہے ، مزید براں یہ کہ قُرآن کا یہ بیان چونکہ آنے والے ہر زمانے کے لیۓ ہے اِس لیۓ اِس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ آنے والے جس زمانے میں انسان کو جو بھی عروج و کمال حاصل ہو گا وہ پہلے زمانے کے لوگوں کے مقابلے میں کم ہو گا لیکن اُس عروج و کمال کو سنبھالنے اور اُجالنے کی جو ذمہ داری ہو گی وہ پہلے لوگوں کے مقابلے میں زیادہ ہوگی اور جہاں تک عروج و کمال میں پہلی اقوام اور پہلے افراد سے آگے بڑھنے کا تعلق ہے تو اِس کا دار و مدار اِس بات پر ہے کہ اگر زمانہِ حال و زمانہِ مُستقبل کا انسان اللہ تعالٰی کے اَحکامِ نازلہ کا انکار نہیں کرے گا تو یہ اپنے مادی و رُوحانی عروج و کمال میں پہلی اقوام سے آگے نکل جاۓ گا لیکن اگر یہ اللہ تعالٰی کے اَحکامِ نازلہ کا انکار کرے گا تو حال و مُستقل کا یہ انسان ماضی کے اُن ہی نا شکرے انسانوں کی طرح تباہ و برباد ہو کر ماضی کے عبرت پزیر مرقدوں میں ماضی کا ایک عبرت پزیر مرقد بن کر رہ جاۓ گا !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 558153 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More