اہلِ بُہتان کا رسُول پر بُہتانِ معصیت !!

#العلمAlilmعلمُ الکتاب سُورَةُالمؤمن ، اٰیت 51 تا 59 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ہمارے دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
انالننصر
رسلنا والذین
اٰمنوا فی الحیٰوة
الدنیا ویوم یقوم الاشھاد
51 یوم لاینفع الظٰلمین معذرتھم
ولھم اللعنة ولھم سوء الدار 52 ولقد اٰتینا
موسی الھدٰی واورثنا بنی اسرائیل الکتٰب 53 ھدی
وذکرٰی لاولی الالباب 54 فاصبر ان وعداللہ حق واستغفر
لذنبک وسبح بحمد ربک بالعشی والابکار 55 ان الذین یجادلون فی
اٰیٰت اللہ بغیر سلطٰن اتٰھم ان فی صدورھم الّا کبر ماھم ببالغیه فاستعذ
باللہ انهٗ ھوالسمیع البصیر 56 لخلق السمٰوٰت والارض اکبر من خلق الناس ولٰکن
اکثرالناس لایعلمون 57 ومایستوی الاعمٰی والبصیر والذین اٰمنواوعملواالصٰلحٰت ولا
المسئی قلیلا ماتتذکرون 58 ان الساعة لاٰتیة لاریب فیھا ولٰکن اکثرالناس لایؤمنون 59
ہرتحقیق سے اِس اَمر کی تصدیق ہو چکی ہے کہ ہم اہلِ استبداد کے مُسلسل استبداد کے خلاف اپنے رسولوں کی اور اُن پر ایمان لانے والوں کی اِس دُنیا میں بھی مُسلسل امداد کرتے ہیں اور اِس دُنیا کے بعد اُس دُنیا میں بھی اِن کی مُسلسل امداد کریں گے جب اُس جہان میں اِس جہان کے اہلِ جہان سے اِن کے اعمالِ جہان کی شہادت لیں گے اور اُس روز اِن اہلِ حق سے بعد از وقت معذرت کرنے والے معذرت کاروں کو دُہتکار پھٹکار کر اُن کے بدترین ٹھکانوں پر پُہنچا دیا جاۓ گا ، ہم نے اپنے اِس رسُول سے پہلے فرعون و آلِ فرعون کے مقابلے میں مُوسٰی و آلِ مُوسٰی کی اور مُوسٰی کے بعد پیروانِ مُوسٰی کی بھی اس طرح امداد کی تھی کہ اُن کو مُوسٰی پر نازل کی ہوئی اپنی اٰیات و ہدایات کا وارث بنا دیا تھا ، عہدِ حاضر میں جو لوگ بصیرت و بصارت رکھتے ہیں اُن کے لیۓ اُس گزرے ہوۓ زمانے کی اِس گزرنے والے زمانے میں اتنی ہی معلومات درکار جو ہم نے بیان کردی ہیں ، ہم نے اپنے اِس رسُول کے لیۓ یہ ہدایت جاری کردی ہے کہ آپ اہلِ جبر کے اِس جبرِ پیہم کے مقابلے میں اپنا صبرِ پیہم جاری رکھیں اور اللہ کی امداد کے پُختہ وعدے پر پُختہ یقین رکھتے ہوۓ اپنی صبح و شام کی جُملہ حربی و دفاعی نقل و حمل کو دشمنوں سے اِس طرح پوشیدہ رکھا کریں کہ آپ کی اور آپ کے اصحاب و اَحباب کی نقل و حمل کا کوئی ایسا نشان پیچھے نہ رہ جاۓ جو نشان دشمن کو آپ کی راہ پر لگا کر آپ کی دفاعی صلاحیت کے مرکزِ صلاحیت تک لے آۓ اور ہم نے اپنے رسُول کو اِس حقیقت سے بھی آگاہ کر دیا ہے کہ حق کے جو مُنکر آپ کے ساتھ اللہ کی اٰیات کے بارے میں جو بے دلیل بحث و تکرار کرتے رہتے ہیں وہ اُن کا وہی بغضِ باطن ہے جس کے مقابلے کے لیۓ آپ کو اور آپ کے اَصحاب کو اللہ کی یہ امداد مل رہی ہے اور اللہ جو اِن دشمنوں کے عملی منصوبہ بازیوں کو دیکھتا اور لفظی منصوبہ سازیوں کو سُنتا ہے وہ آپ کو اُن کے مقابلے کے لیۓ ہمیشہ ہی یہ امداد دیتا رہے گا ، دینِ حق کے یہ دشمن جو اپنی عمل کی اِس زندگی کے بعد اپنے جوابِ عمل کی زندگی کے مُنکر ہیں وہ یہ نہیں جانتے ہیں کہ اُن کی جانے والی اور آنے زندگی کی تخلیق زمین و آسمان کے خالق کے لیۓ اِس کے معمول کی ایک معمولی سی بات ہے اِس لیۓ اِس حق کی بات کو سمجھنے والے اہلِ بصیرت اور حق کی اِس بات کو نہ سمجھنے والے بے صیرت لوگ برابر نہیں ہیں اور یاد رکھیں کہ جس طرح قیامت کا دن آنے میں کوئی شک نہیں ہے اسی طرح اِس بات میں بھی کوئی شُبہ نہیں ہے کہ حق و اہلِ حق کے اِن دشمنوں کے مقابلے میں اہلِ حق کو اللہ کی جو امداد اِس دُنیا میں حاصل ہے وہی امداد اِن کو اِس دُنیا کے بعد کی دُنیا میں بھی حاصل رہے گی !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اٰیاتِ بالا کا جو مُکمل اور مُحتاط مفہوم اٰیاتِ بالا کے زیرِ متن ہم نے تحریر کیا ہے اُس مُکمل اور مُحتاط مفہومِ بالا میں پہلی بات یہ بیان کی گئی ہے کہ زمان و مکان میں اللہ تعالٰی کے مبعوث کیۓ گۓ جن برگزیدہ رسُولوں اور اُن برگزیدہ رسُولوں پر ایمان لانے والے جن ستم رسیدہ بندوں کو ہر زمین اور ہر زمانے میں حق کے دشمنوں کی طرف سے جس جبرِ مُسلسل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اُس جبرِ مُسلسل کا مقابلہ کرنے کے لیۓ اللہ تعالٰی بھی ہر زمین اور زمانے میں اپنے اُن رسُولوں اور اُن پر ایمان لانے والے بندوں کو اپنی وہ مُسلسل امداد فراہم کرتا رہتا ہے جس مُسلسل امداد کی اُن کو جس وقت ضرورت ہوتی ہے اور جس مُسلسل امداد کے بل بوتے پر وہ رسُول اور وہ پیروانِ رسُول ہر زمین اور ہر زمانے میں اُس جبرِ مُسلسل کا مُسلسل مقابلہ کرتے رہتے ہیں اور اُن اہلِ حق کے لیۓ اللہ تعالٰی کی یہ مُسلسل امداد کُچھ اُن کی زندگی تک محدُود نہیں ہوتی بلکہ یہ امداد اُن رسُولوں کی پیروکار نسلوں میں بھی مُسلسل چلتی رہتی ہے اور اِس مُسلسل امداد کا یہ سلسلہ اِس جاتی دُنیا سے شروع ہو کر ہر آتی جاتی دُنیا اور ہر آتی جاتی دُنیا سے ہوتا ہوا یومِ حساب تک چلا جاتا ہے ، اللہ تعالٰی نے اپنے رسُولوں کو دی جانے والی اِس مُسلسل امداد کی تاریخی مثال کے لیۓ فرعون و آلِ فرعون اور مُوسٰی و آلِ مُوسٰی کے اُس واقعے کا اعادہ کیا ہے جو اِس سے پہلے بھی قُرآنِ کریم کے کئی مقامات پر اِس طرح بیان ہوا ہے کہ اِس واقعے کے واقعاتی تسلسل نے اہلِ زمین و اہلِ زمانہ پر یہ اَمر ثابت کردیا ہے کہ فرعون جو ناحق پر تھا وہ اپنی تمام کثرتِ سامانی کے باوجُود مُوسٰی علیہ السلام سے ہار گیا تھا اور مُوسٰی علیہ السلام جو حق پر تھے وہ اپنی تمام تر بے سامانی کے باوجُود بھی فرعون کے مقابلے میں جیت گیۓ تھے اور اُن کی اُس جیت کا وہ خُدائی مقصدِ حق مُوسٰی کے اپنے زمانے اور مُوسٰی کے زمانے کے بعد اُن کے پیروکاروں کے زمانوں میں بھی نسل در نسل چلتا ہوا سیدنا محمد علیہ السلام کے زمانے تک پُہنچا ہے اور سیدنا محمد علیہ السلام کو بتایا گیا کہ آپ کو نبوت کا جو علمِ حق و عملِ حق دیا گیا ہے یہی علمِ حق و عملِ حق مُوسٰی کے زمانے میں مُوسٰی کو بھی دیا گیا تھا اور اِس علمِ حق و عملِ حق کے لیۓ جو امداد مُوسٰی و آلِ مُوسٰی کو دی گئی تھی وہی امداد آپ کو اور آپ کے اَصحاب کو بھی یومِ قیامت تک دی جاۓ گی ، اٰیات بالا میں دُوسری بات یہ بیان کی گئی ہے کہ اِس مقصدِ حق کے حصول کے لیۓ آپ کو ایک تو اُس صبرِ مُسلسل کی ضروت ہے جو ہر زمان و مکان میں جبرِ مُسلسل کو مُسلسل شکست دیتا ہوا آیا ہے اور اِس کے ساتھ ہی آپ کو اُن حربی و دفاعی وسائل کی بھی ضرورت ہوگی جو آپ کی مُخالف قوتوں کے پاس وافر مقدار میں موجود ہیں اور اُن وسائل کے بغیر کسی اَقدامی جنگ کا دفاع مُمکن ہوتا لیکن اِس سامانِ جنگ کے حصول و استعمال اور اِس کی نقل و حمل میں لائی جانی والی وہ راز داری بھی شرطِ لازم ہے جو اُس قوم کےکے لیۓ اور بھی زیادہ لازم ہوجاتی ہے جس کی عددی قوت اُس کے دشمن کے مقابلے میں کم ہوتی ہے جو مسلح دشمن اپنے اسلحے کے ساتھ اُس کے چاروں طرف پھیلا ہوا ہوتا ہے اور وہ ہر وقت اِس تاک میں رہتا ہے کہ وہ اپنی عددی برتری اور جنگی قوت کے ساتھ اہلِ حق کی چھوٹی سی جماعت کو کُچل کر اپنی فتح کے شادیانے بجاۓ تاکہ اُس کے بعد اُس چھوٹی سی جماعت کی مُختصر سی قُوتِ مزاحمت بھی ختم ہو جاۓ اور اُس میں شامل ہونے والے افراد بھی اُس میں شامل ہونے سے احتراز کرنے لگیں اور دُشمن کے اِن ارادوں کو ناکام بنانے کے لیۓ ضروری ہے کہ اہلِ ایمان کی یہ جماعت جب بھی کوئی دفاعی ساز و سامان حاصل کر کے جنگی خطرے کی جگہ پر پُہنچاۓ تو وہ اپنے پیچھے اسلحے کی نقل و حمل کا کوئی ایسا نشان نہ چھوڑ کر جاۓ کہ دشمن اُس کے نشان پر چلتا ہوا آۓ اور اُس کے سر پر پُہنچ جاۓ ، جب کسی ہائی کمان کی طرف سے اِس قسم کی حساس ہدایات جاری ہوتی ہیں وہ بھی راز داری کی متقاضی ہوتی ہیں اور رازداری کے تقاضوں کے مطابق اُس جماعت کے سالارِ اعلٰی کے نام جاری کی جاتی ہیں اور وہ سالارِ اعلٰی حسبِ ضرورت اُس محاذِ جنگ کے سالار کو وہ ہدایات دیتا ہے جس کو جس وقت جہاں پر اِن خصوصی ہدایات کی ضرورت ہوتی ہے ، قُرآنِ کریم نے سیدنا محمد علیہ السلام کو یہ حساس ہدایات دینے کے لیۓ { استغفر لذنبک } کے جو الفاظ استعمال کیۓ ہیں اُن میں پہلا لفظ { استغفر } اور دُوسرا لفظ { ذنب } ہے ، پہلے لفظ کے بارے میں ہم اِس سے پہلے بھی یہ اَمر واضح کر چکے ہیں کہ اِس کے فعل { غفر یغفر } کا معنٰی کسی چیز کو خطرے سے بچانے کے لیۓ کسی چیز سے چُھپانا ہوتا ہے اور جنگ کے دوران سر کو تلوار کے وار سے بچانے کے لیۓ سر پر جو سنگی خود پہنا جاتا ہے اُس کو بھی اُس کی اسی لُغوی معنویت کی بنا پر { مغفر } کہا جاتا ہے اور اِس ہدایت کا دُوسرا لفظ {ذنب } ہے جس کا لُغوی معنٰی کسی چیز کا پچھلا حصہ ہوتا ہے اور اہلِ عرب اونٹ کی دُم کے ساتھ باندھی گئی اُس رسی کو { الذناب } کہتے ہیں جو اِس مقصد کے لیۓ باندھی جاتی ہے کہ اگر وہ اونٹ قافلے سے دُور نکل جاۓ تو زمین پر اُس رَسی سے بننے والے اُس نشان سے اُس کو تلاش کر لیا جاۓ اور اٰیت ہٰذا میں اِس معنی کے مطابق اللہ نے اپنے رسُول کو یہ ہدایت فرمائی ہے کہ آپ اپنی حربی نقل و حمل کو دشمنوں سے اِس طرح پوشیدہ رکھا کریں کہ اُس نقل و حمل کے پیچھے اُس نقل و حمل کا کوئی ایسا نشان نہ رہ جاۓ کہ جو نشان دشمن کو آپ کی راہ پر لگا کر آپ کی دفاعی صلاحیت کے مرکز تک لے آۓ لیکن اہلِ راویت کے معصیت کار بہتان بازوں کی جرات کی انتہا ملاحظہ کریں کہ وہ اِس کا یہ ترجمہ کرتے ہیں کہ { تُو اپنے گناہ کی معافی مانگتا رہ اور صُبح و شام اپنے رب کی تسبیح اور حمد بیان کرتا رہ } جب پہلے لفظ کا معنٰی گناہ کرلیا تو بعد کے الفاظ سے خود بخود ہی یہ مفہوم پیدا ہوجاتا ہے کہ تیرے گناہ اتنے زیادہ ہیں کہ جن کے لیۓ تُجھے صُبح و شام حمد و تسبیح کے ذریعے توبہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے { نعوذ باللہ من ذٰلک } اگر نبی بھی ایسا گناہ گار ہوتا یا ہو سکتا ہے تو اُس کی اَخلاقی دعوت کا اور اُس کی دعوت پر ایمان لانے کا جواز ہی کیا رہ جاتا ہے لیکن جن لوگوں کا اپنا ضمیر و خمیر ہی گناہ ہو اور وہ اپنے گناہوں کے جواز کے لیۓ اِن ترجموں اور اِن تفسیروں کا اہتمام نہیں کریں گے تو اور کیا کریں گے ، اگر اللہ تعالٰی کا نبی اللہ تعالٰی کی حفاظت میں نہ ہوتا تو اور وہ آزادی سے گناہ کرتا پھرتا تو سب سے پہلے تو اُس کی قوم اور افرادِ قوم ہی اُس سے اُس کے گناہوں کی جواب طلبی کرلیتے جو وہ کبھی نہیں کر سکے کیونکہ وہ جھوٹے ہونے کے باوجُود بھی اُس معصوم نبی کی معصومیت کے سَچے گواہ تھے لیکن اِس سے زیادہ شرم کی بات اور کیا ہوسکتی ہے کہ نبی کے پاک دامن پر گناہ کا جو دَھبہ اُس نبی کے وہ بدترین دشمن بھی کبھی تلاش نہیں کر سکے اُس دَھبے کا اُمت کے یہ بہتان باز مترجم اور مُفسر ذکر کر کے اپنے ترجموں اور اپنی تفسیروں میں اُس کی یہ مکروہ اور مذموم تعلیم دے رہے ہیں کہ اللہ تعالٰی کا وہ عظیم نبی مُسلسل گناہ کرتا رہتا تھا اِس لیۓ اللہ تعالٰی نے اپنے اُس نبی کو صُبح و شام مُسلسل ہی معافی مانگنے کی تلقین کی ہے ، انا للہ وانا الیہ راجعون ، ؏

آسماں را حق بودگر

خُوں ببارد بر زمیں
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 567455 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More