#العلمAlilmعلمُ الکتابسُورَةُالمؤمن ، اٰیت 64 تا
66اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے
زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام
زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
اللہ
الذی جعل
لکم الارض قرارا
والسماء بنا وصورکم
فاحسن صورکم ورزقکم
من الطیبٰت ذٰلکم اللہ ربکم
فتبٰرک اللہ رب العٰلمین 64 ھو
الحی لاالٰه الّا ھو فادعوه مخلصین
له الدین الحمد للہ رب العٰلمین 65 قل
انی نھیت ان اعبد الذین تدعون من دون
اللہ لماجاءنی البینٰت من ربی وامرت ان اسلم
لرب العٰلمین 66
اللہ تو وہی ایک اللہ ہے جس نے زمین کو تُمہارے قیام کا جو مقام بنایا ہے
وہ بہت اعلٰی مقام بنایا ہے ، جس نے زمین پر اہلِ زمین کی حفاظت کے لیۓ
آسمان کا جو گُنبد بنایا ہے وہ گُنبد بھی ایک مضبوط گُنبد بنایا ہے ، جس نے
تُمہاری جو صورت بنائی ہے وہ صورت بھی خوب صورت ترین بنائی ہے ، جس نے
تُمہارے کھانے کے لیۓ جو چیز بنائی ہے وہ چیز بھی عُمدہ سے عُمدہ ترین چیز
بنائی ہے ، وہ وہی ایک اللہ ہے جو ہر ایک جان و جہان کا پرورش کار اور ہر
ایک جان و جہان کے تعارف کا حق دار ہے ، وہ وہی ایک اللہ ہے جو ہر زمان و
مکان میں ہر لَمحہ و ہر آن ہر ایک جان و جہان کو پستی سے بلندی کی طرف بڑھا
رہا ہے ، وہ وہی ایک اللہ ہے جو ہمیشہ سے ہمیشہ کے لیۓ اِس طرح زندہ ہے کہ
اُس کے زندہ ہونے سے ہر ایک زندہ چیز زندہ ہے اور وہ وہی اللہ ہے جس کے
بغیر کہیں پر کُچھ بھی نہیں ہے اور جس کے بغیر کوئی کُچھ بھی نہیں ہے اِس
لیۓ مُجھے حُکم دیا گیا ہے اُس کی اِس زمین میں اُس کے ایک ہی خالص دینِ
توحید کا چرچا کیا جاۓ کیونکہ جس طرح وہ خود ہر ایک جان و جہان کے تعارف کا
حق دار ہے اسی طرح اُس کا دین بھی ہر ایک جان و جہان کے تعارف کا حق دار ہے
اور میرے پاس چونکہ اُس کی یہ حتمی دلیل آچکی ہے اِس لیۓ میں خود بھی اُسی
ایک اللہ کی بندگی کرتا ہوں اور اہلِ زمین کو بھی اُسی ایک اللہ کی بندگی
کی تعلیم دیتا ہوں جو ایک ہی ہر ایک جان و جہان کے تعارف و بندگی کا حق دار
ہے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
قُرآنِ کریم اَز اَوّل تا آخر علمِ توحید و عملِ توحید اور تعلیمِ توحید کا
ایک ایسا مُعلّم ہے جو جگہ جگہ پر الفاظ بدل بدل کر اللہ تعالٰی کی توحید
کے وہ تعلیمی مضامین لاتا ہے جو بار بار انسان کو نظریہِ توحید کی اہمیت کا
احساس دلاتے ہیں لیکن اٰیاتِ بالا کا یہ ایک مقام اِس اعتبار سے ایک مُنفرد
مقام ہے کہ اِس ایک مقام پر اِس نے نظریہِ توحید کے وہ سارے دلائل ایک ہی
جگہ پر اِس طرح جمع کر دیۓ ہیں کہ اگر قُرآن کے نظریہِ توحید کو سمجھنے
والا انسان اِس سُورت کی اِن ہی اٰیات کو سمجھ کر پڑھ لے گا تو نظریہِ
توحید کا پُورا منظر و پس منظر اُس کے دل و دماغ میں راسخ ہو جاۓ گا ،
اٰیاتِ بالا میں آنے والا توحید کا یہ علمی سلسلہِ کلام اِن تین اٰیات سے
پہلی اُن تین اٰیات میں آیا ہے جن میں سے پہلی اٰیت میں انسان کو اپنی
جُملہ حاجات کے لیۓ اللہ تعالٰی سے رجوع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور اِس
کے ساتھ ہی انسان کو اِس اَمر کی یقین دھانی بھی کرائی گئی ہے کہ انسان
زندگی کے جس لَمحے میں اپنی جس حاجت کے لیۓ بھی اللہ تعالٰی کی ذات سے رجوع
کرتا ہے تو اللہ تعالٰی براہِ راست اُس کی اُس التجا کو سنتا ہے اور براہِ
راست ہی اُس کی اُس درخواست کو شرفِ قبولیت بخش کر اُس کی ہر ایک مُشکل کو
دُور کردیتا ہے اور اُس سلسلہِ کلام میں اللہ تعالٰی کے تعارف کے ضمن میں
انسان کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ تُمہارا خالق و مالک تُمہارا وہی ایک اللہ
ہے جس نے تُمہارے لیۓ زمین میں وہ اندھیرا اور وہ اُجالا اِس ترتیب کے ساتھ
پیدا کیا ہوا ہے کہ وہ ہر روز اُس کے اُجالے میں تمہیں زمین پر چلا کر زندہ
رہنے کے ہُنر سکھاتا ہے اور جب تُم تَھک کر نڈھال ہو جاتے ہو تو وہ ہر شب
کے اُس اندھیرے میں تمہیں اپنی محبت کی ایک لوری دے کر سلادیتا ہے اور اُس
کا یہ دائمی عمل اِس بات کی دلیل ہے کہ اِس عالَم کا نظامِ حرکت و عمل اور
اِس عالَم کے اہلِ عالَم کا نظامِ حیاتِ عمل اُسی ایک ہستی کے حُکم سے چل
رہا ہے اِس لیۓ اُس ایک ہستی کو ایک ماننا ہی تُمہارے اِس نظریہِ توحید کی
وہ پہلی دلیل ہے جس دلیل کی بُنیاد پر تُم نے ہمیشہ سے ہمیشہ کے لیۓ یہ
ماننا ہے کہ اللہ تعالٰی ہی اِس عالَم میں تُمہارا خالق ہے اور اللہ تعالٰی
ہی اِس عالَم کی ہر ایک چیز کا خالق ہے اور اللہ تعالٰی کے خالقِ عالَم
ہونے کا سب سے پہلا تقاضا یہ ہے کہ تُم نے اُس کی ذات و صفات میں کبھی بھی
کسی اور کو شریک نہیں کرنا ہے ، اُن پہلی اٰیات میں دی جانے والی اِس پہلی
دلیل کے بعد موجُودہ تین اٰیات میں جو دُوسری دلیل دی گئی ہے وہ یہ ہے کہ
زمین کو اُس نے تُمہارے قیام کے لیۓ ایک سہولت آسا جگہ بنایا ہے اور زمین
پر آسمان کی صورت میں ایک مضبوط گُنبد بھی بنایا ہے اور اِن زمین و آسمان
کے درمیان ایک ایسا متوازن نظام بھی قائم کردیا ہے کہ نہ تو تُم زمین سے
لُڑھک کر فضاۓ بسیط میں جاسکتے ہو اور نہ فضاۓ بسیط میں ہمہ وقت گردش کرنے
والی بیشمار چیزوں میں سے کوئی چیز زمین پر گر کر تمہیں ہلاک کر سکتی ہے ،
اِن اٰیات میں اُس ایک خالق کے ایک ہی خالق ہونے کی تیسری دلیل یہ دی گئی
ہے کہ اُس نے اپنی جان دار مخلوق میں تُمہاری صورت کو ہر جان دار کی صورت
سے زیادہ دلپزیر بنایا ہے تاکہ تُم ایک دُوسرے کو پسند کرو اور ایک دُوسرے
سے محبت کرو اور چوتھی دلیل یہ دی گئی ہے کہ اُس اللہ نے زمین میں تُمہارے
لیۓ جو خوراک پیدا کی ہے اُس خوراک کو بھی تُمہارے کھانے کے لیۓ پاکیزہ اور
تُمہاری زبان کے لیۓ خوش ذائقہ بنایا ہے تاکہ تُم اُس کو رغبت سے کھاؤ اور
ہمیشہ اپنے خالق کا شکر بجالاؤ اور تُم اِس بات کو بھی یاد رکھو کہ اُس
خالق کے اِس عالَم میں ہر ایک شئی عالَمِ،زوال سے عالَمِ،کمال کی طرف
بڑھائی جا رہی ہے اِس لیۓ زمین سے تُمہارے آب و دانے کے ذخائر ختم ہونے کا
بھی کوئی امکان نہیں ہے اور اِن ذخائر میں کبھی کبھی جو کمی ہوتی نظر آتی
ہے وہ ہمیشہ سے اسی طرح ظاہر کی جاتی ہے تاکہ انسان اپنے ہاتھ پر ہاتھ رکھ
کر نہ بیٹھ جاۓ بلکہ وہ ہمیشہ اِس عالَمِ مُتحرک کی حرکت و عمل کے ساتھ
حرکت و عمل کر کے زمین کے اِن وسائلِ حیات میں اضافہ کرتا رہے ، اِن دلائل
کے بعد انسان کو ایک بار پھر توحید کا وہی سبق یاد دلایا گیا ہے کہ اللہ کی
ہستی ہی وہ وحدهٗ لاشریک ہستی ہے جو ہر جان و جہان کے اُس تعارف کی حق دار
ہے جو تعارف ہر جان و جہان میں اُسی کی ذات کی پہچان ہو اور جس تعارف کا ہر
جان و جہان میں اُس کی شان کے مطابق چرچا ہو اور اِن سب باتوں کے بعد سیدنا
محمد علیہ السلام کی زبانِ مبارک سے یہ اعلان کرایا گیا ہے کہ جس طرح اللہ
تعالٰی ہر جان و جہان کے لیۓ ایک ہے اسی طرح اُس کا قانونِ جہان بھی ہر جان
و جہان کے لیۓ صرف ایک ہے اور جس طرح اللہ تعالٰی ہر جان و جہان پر اپنی
عظمت و شان کے ساتھ چھایا ہے اسی طرح اُس کا یہ قانُونِ دین بھی ہر جان و
جہان پر چھانے کے لیۓ جہان میں آیا ہے تاکہ اللہ تعالٰی کی یہ بے سکون زمین
اللہ تعالٰی کے اِس خالص دین کے دائرے میں آۓ اور اللہ تعالٰی کی یہ زمین
اہلِ زمین کے لیۓ بہشتِ بریں بن جاۓ !!
|