عشرہ اخیر اور لیلۃ القدر

معارف الحدیث - کتاب الصوم - حدیث نمبر 896
عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : " كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْتَهِدُ فِي الْعَشْرِ ، مَا لَا يَجْتَهِدُ فِي غَيْرِهِ " (رواه مسلم)

حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ رمضان کے آخری عشرہ میں عبادت وغیرہ میں مجاہدہ کرتے اور وہ مشقت اٹھاتے جو دوسرے دنوں میں نہیں کرتے تھے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
جس طرح رمضان المبارک کو دوسرے مہینوں کے مقابلے میں فضیلت حاصل ہے اسی طرح اس کا آخری عشرہ پہلے دونوں عشروں سے بہتر ہے اور لیلۃ القدر اکثر و بیشتر اسی عشرہ میں ہوتی ہے۔ اس لیے رسول اللہ ﷺ عبادت وغیرہ کا اہتمام اس میں اور زیادہ کرتے تھے اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دیتے تھے۔

معارف الحدیث - کتاب الصوم - حدیث نمبر 899
عَنْ زِرَّ بْنَ حُبَيْشٍ ، يَقُولُ : سَأَلْتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ ، فَقُلْتُ : إِنَّ أَخَاكَ ابْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ : مَنْ يَقُمِ الْحَوْلَ يُصِبْ لَيْلَةَ الْقَدْرِ؟ فَقَالَ رَحِمَهُ اللهُ : أَرَادَ أَنْ لَا يَتَّكِلَ النَّاسُ ، أَمَا إِنَّهُ قَدْ عَلِمَ أَنَّهَا فِي رَمَضَانَ ، وَأَنَّهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ ، وَأَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ ، ثُمَّ حَلَفَ لَا يَسْتَثْنِي ، أَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ ، فَقُلْتُ : بِأَيِّ شَيْءٍ تَقُولُ ذَلِكَ؟ يَا أَبَا الْمُنْذِرِ ، قَالَ : بِالْعَلَامَةِ ، أَوْ بِالْآيَةِ الَّتِي « أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا تَطْلُعُ يَوْمَئِذٍ ، لَا شُعَاعَ لَهَا » (رواه مسلم)
عشرہ اخیر اور لیلۃ القدر
زرابن حبیش جو اکابر تابعین میں سے ہیں بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابی بن کعب ؓ سے دریافت کیا کہ آپ کے دینی بھائی عبد اللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ جو کوئی پورے سال کی راتوں میں کھڑا ہو گا (یعنی ہر رات عبادت کیا کرے گا) اس کو شب قدر نصیب ہو ہی جائے گی (یعنی لیلۃ القدر سال کی کوئی نہ کوئی رات ہے، پس جو اس کی برکات کا طالب ہو اسے چاہئے کہ سال کی ہر رات کو عبادت سے معمور کرے اس طرح وہ یقینی طور پر شب قدر کی برکات پا سکے گا ....

زر ابن حبیش نے حضرت ابن مسعود ؓ کی یہ بات نقل کر کے حضرت ابی بن کعب سے دریافت کیا کہ آپ کا اس بارے میں کیا ارشاد ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ بھائی ابن مسعود پر خدا کی رحمت ہو، ان کا مقصد اس بات سے یہ تھا کہ لوگ (کسی ایک ہی رات کی عبادت پر) قناعت نہ کر لیں ورنہ ان کو یہ بات یقیناً معلوم تھی کہ شب قدر رمضان ہی کے مہینہ میں ہوتی ہے اور اس کے بھی خاص آخری عشرہ ہی میں ہوتی ہے (یعنی اکیسویں سے انتیسویں یا تیسویں تک) اور وہ معین ستائیسویں شب ہے۔ پھر انہوں نے پوری قطعیت کے ساتھ قسم کھا کر کہا کہ: وہ بلا شبہ ستائیسویں شب ہی ہوتی ہے (اور اپنے یقین و اطمینان کے اظہار کے لیے قسم کے ساتھ) انہوں نے ان شاء اللہ بھی نہیں کہا (زر ابن حبیش کہتے ہیں کہ) میں نے عرض کیا کہ اے ابو المنذر! (یہ حضرت ابی کی کنیت ہے) یہ آپ کس بناء پر فرماتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ: میں یہ بات اس نشانی کی بناء پر کہتا ہوں جس کی رسول اللہ ﷺ نے ہم کو خبر دی تھی، اور وہ یہ کہ شب قدر کی صبح کو جب سورج نکلتا ہے تو اس کی شعاع نہیں ہوتی۔ (صحیح مسلم)
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 558011 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More