العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَةُالطُور ، اٰیت 35 تا 43
اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے
زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام
زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
ام
خلقوا من
غیر شئی ام
ھم الخٰلقون 35
ام خلق السمٰوٰت و
الارض بل لا یوقنون
36 ام عندھم خزائن
ربک ام ھم المصیطرون
37 ام لھم سلّم یستمعون
فیه فلیات مستمعھم بسلطٰن
مبین 38 ام له البنٰت ولکم البنین
39 ام تسئلھم اجرا فھم من مغرم
مثقلون 40 ام عندھم الغیب فھم یکتبون
41 ام یریدون کیدا فالذین کفروا ھم المکیدون
42 ام لھم الٰه غیر اللہ سُبحٰن اللہ عما یشرکون 43
اے ہمارے رسُول ! مُنکرینِ قُرآن جو آپ پر نازل ہونے والے قُرآن کا انکار
کی کرتے ہیں وہ دَر حقیقت اُس خالقِ جہان کا انکار کرتے ہیں جس نے آپ پر
قُرآن نازل کیا ہے اِس لیۓ آپ اُن سے کہیں کہ سب سے پہلے تو وہ اپنے ضمیر
سے یہ سوال کرلیں کہ اگر اِس جہان کا کوئی خالق ہی نہیں ہے تو کیا یہ لوگ
کسی خالق کے بغیر خود بخود پیدا ہو گۓ ہیں یا یہ اپنے وہ خالق ہیں جنہوں نے
خود سے بخود ہی خود کو پیدا کر لیا ہے ، اگر یہ اپنے تخلیق کار آپ ہیں تو
پھر یہ بتائیں کہ اُنہوں نے اِس زمین و آسمان میں سے کون سی چیز تخلیق کی
ہے اور زمین و آسمان کی کون کون سی چیز تخلیق کی ہے ، اگر اِن کا تخلیقِ
ذات و تخلیقِ ارض و سماوات میں کوئی دخل نہیں ہے تو کیا اِن کو خالق نے
اپنے خزانوں کا مالک و مختار بنا دیا ہے جس سے اِن میں وہ خود پسندی پیدا
ہوگئی ہے جس خود پسندی کا وہ اظہار کر رہے ہیں ، یا یہ کہ انہوں نے آسمان
میں پُہنچنے کا وہ راستہ تلاش کر لیا ہے جس سے اِن کو یقین ہو گیا ہے کہ وہ
آسمان سے اپنی مرضی کے فیصلے زمین پر لا کر نافذ کر دیں گے حالانکہ یہ لوگ
عقلِ عام کے اُس عام جوہر سے بھی محروم ہیں جو جوہر عام انسان کو اَچھائی
اور بُرائی کی عمومی تعلیم دیتا ہے اِس لیۓ اِن کی ذہنی کم مائگی کا عالَم
یہ ہے کہ یہ اللہ کے لیۓ بیٹیوں کا اعتقاد رکھتے اور اپنے لیۓ بیٹے پسند
کرتے ہیں ، کیا آپ اِن کو جس قُرآن کے ذریعے جہالت سے نکال کر علم کی روشنی
میں لانا چاہتے ہیں اُس کااِن سے کوئی مالی معاوضہچاہتے ہیں یا اِن کے پاس
کوئی علمِ غیب کی کتابِ غیب ہے جس نے اِن کو قُرآن سے دُور کردیا ہے لیکن
حقیقت یہ ہے کہ یہ مُنکرینِ قُرآن شرک کے اُس فریب کا شکار میں ہیں جس فریب
سے اللہ کی ذاتِ لاریب بہت ہی بلند و بالا ہے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
گزشتہ اٰیات کے گزشتہ مضمون کا خاتمہِ کلام اللہ تعالٰی کے اِس کلام پر ہوا
تھا کہ اگر انسان کا مقصدِ رُوح و جان سے حدیثِ انسان پر ایمان لانے کے
بجاۓ حدیثِ قُرآن پر ایمان لانا ہے تو وہ حدیثِ قُرآن ہم نے اپنے رسُول
محمد علیہ السلام پر مُکمل نازل کردی ہے اور اُس کا کوئی حصہ ایسا نہیں ہے
جس کے نزول کا اُن کو انتظار ہو اور اُس حدیثِ قُرآن کی تکمیل اُس پر ایمان
لانے میں کوئی علمی یا عملی رکاوٹ حائل ہو اِس لیۓ جو لوگ ابھی تک اِس
حدیثِ قُرآن پر ایمان لانے سے عاری اور انکاری ہیں تو اُن کو سنجیدگی کے
ساتھ سوچنا چاہیۓ کہ اِس مُکمل حدیثِ قُرآن کے بعد وہ کون سی حدیثِ قُرآن
رہ گئی ہے جس کے آنے کا اور جس پر ایمان لانے کا وہ ابھی تک انتظار کر رہے
ہیں اور اَب موجُودہ اٰیات کے موجُودہ مضمون میں بھی قُرآن نے اپنے اُسی
پہلے مضمون کو آگے بڑھاتے ہوۓ سب سے پہلے تو قُرآن نے مُنکرینِ قُرآن کے
قُرآن پر ایمان نہ لانے سے یہ مَنطقی نتیجہ اخذ کیا ہے کہ مُتکلّمِ کلام کی
بات کا انکار اُس مُتکلّم کی ذات کا انکار ہوتا ہے اِس لیۓ مُنکرینِ قُران
کا یہ دعوٰی باطل ہے کہ حدیثِ قُرآن حدیثِ انسان ہے ، یعنی یہ محمد علیہ
السلام کا اپنا کلام ہے اِس لیۓ اُنہوں نے اِس پر ایمان لانے سے انکار کیا
ہے جبکہ اصل بات یہ ہے کہ مُنکرینِ قُرآن نے جس وقت اللہ تعالٰی کی اِس بات
کا انکار کیا ہے اُسی وقت اُنہوں نے اللہ تعالٰی کی ذات کا بھی انکار کر
دیا ہے جس کے بعد اُن پر اِس سوال کا یہ جواب لازم ہو جاتا ہے کہ اگر اِس
جہان کا کوئی خالق ہی نہیں ہے تو کسی خالق کے بغیر اُن کا اپنا وجُود کہاں
سے پیدا ہو گیا ہے ، اگر اُن کا اپنا وجُود ایک بے خُدا وجُود ہے تو اِس کی
کیا دلیل ہے یا وہ اپنے خالق آپ ہیں تو اِس کی کیا دلیل ہے حالانکہ اُن کا
زبانی دعوٰی ابھی تک یہی ہے کہ کوئی چیز اپنے خالق کے بغیر خود بخود پیدا
نہیں ہوتی اور کوئی چیز آپ ہی اپنی ذات کی خالق بھی نہیں ہوتی لہٰذا
مُنکرینِ قُرآن کا دعوٰی بھی ایک باطل دعوٰی ہے اور یہ دلیل بھی ایک باطل
دلیل ہے کیونکہ وہ بے خالق بھی نہیں ہیں اور اپنی ذات کے خالق بھی ہر گز
نہیں ہیں ، اسی طرح اگر وہ ارض و سماوات کے خالق نہیں ہیں تو اَشیاۓ ارض و
سماوات کے خالق بھی نہیں ہیں ، قُرآن نے مُنکرینِ قُرآن سے اِس پہلی علمی
عقلی حوالے سے پُوچھی گئی بات کے بعد جو دُوسری بات اُن کے مالی و نفسیاتی
حوالے سے پُوچھی ہے وہ یہ ہے کہ انسان جب اَچانک ہی کسی بڑے خزانے کا مالک
و مُختار بن جاتا ہے تو عموما اُس کا یہ مالی غرور اُس کا ذاتی غرور بن کر
اُس کے فکری فساد کا مُوجب بن جاتا ہے لیکن مُنکرینِ قُرآن کی تعلی سے تو
یوں معلوم ہوتا ہے کہ جیسے اللہ نے اُن کو اپنے سارے جہان کے سارے خزانوں
کا ایسا مالک و مُختار بنا دیا ہے کہ اَب اہلِ جہان کی روزی رسانی بھی اُن
کے اختیار میں آگئ ہے اور کوئی انسان اُن کے سامنے دَم مارنے کی جُرات نہیں
کرسکتا یہاں تک کہ جس برگزیدہ انسان پر اللہ تعالٰی نے اپنی وحی نازل کی ہے
وہ اُس برگزیدہ انسان کی اُس وحی کو بھی رَد کرنے کے حق دار ہو چکے ہیں
لیکن ظاہر ہے کہ جس طرح اِن کے پاس اِن کی اُس پہلی بات کی کوئی دلیل نہیں
ہے اسی طرح اِن کے پاس اِن کی اِس دُوسری بات کی بھی کوئی دلیل نہیں ہے ،
اسی طرح یہ مُنکرینِ قُرآن اللہ تعالٰی کی اِس وحی کے مقابلے میں اپنی جس
تعلی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اُس تعلّی سے بھی یہی ظاہر ہوتا ہے کہ جیسے
انہوں نے آسمان تک پُہنچنے کا کوئی ایسا آسان راستہ تلاش کر لیا ہے کہ اَب
وہ آسمان سے براہِ راست ہی اَحکام سُنتے ہیں اور براہِ راست اُن اَحکام کے
مطابق اپنے فیصلے کرتے ہیں اِس لیۓ اُن کو اللہ تعالٰی کے نبی پر نازل ہونے
والی وحی کی بھی ضرورت نہیں ہے لیکن مُنکرینِ قُرآن کا یہ غیر اعلانیہ
دعوٰی بھی اُن کے پہلے دعوؤں کی طرح ایک باطل دعوٰی ہے ، اسی طرح مُنکرینِ
قُرآن کی اللہ تعالٰی کی اِس وحی سے یہ بے نیازی بھی ایک ایسی جسارت ہے کہ
جیسے عالَمِ غیب کے وہ فیصلوں میں شریکِ عمل ہو چکے ہیں اور زمین پر اہلِ
زمین کے جو فیصلے کرنے ہیں وہ انہوں نے کرنے ہیں اِس لیۓ وہ اللہ تعالٰی کے
نبی پر نازل ہونے والی وحی سے بھی آزاد ہو چکے ہیں اور اِن سب باتوں کے بعد
اٰیاتِ بالا کے کلمہِ اختتام پر اللہ تعالٰی نے اپنے نبی کو یہ بتایا ہے کہ
یہ لوگ شرک کے اُس مُشرکانہ فریب کا شکار ہیں جو مُشرکانہ فریب انسان کی
اِس طرح مَت مار دیتا ہے کہ انسان اپنی ہر پسندیدہ شئی کو اللہ تعالٰی کے
مقابلے میں لے آتا ہے اور پھر ہر چمکتی چیز کو اپنا الٰہ بنا کر اُس کی
پرستش شروع کر دیتا ہے لیکن اللہ تعالٰی مُنکرینِ قُرآن کے اِن بتانِ وہم و
گمان سے بیزار ہے !!
|