ورلڈ کلاس کاروں کی ریسنگ کی طرح موٹر سا ئیکل کی دوڑ میں بھی رائیڈر کی سیفٹی کیلئے وقتاً فوقتاً اصول و ضوابط۔۔۔۔۔۔ ٹائیرز: رائیڈر دو پہیوں کے اس جنونی شوق میں موٹر بائیک کو جسطرح دوڑاتا اور موڑتا ہے اُس میں اُسکی مہارت کا ایک سب سے بڑا سہارا " ٹائیرز"کا معیار ہو تا ہے۔۔۔۔۔۔۔ |
|
|
موٹر بائیک ریس سیفٹی |
|
موٹر بائیک ریس ایک جنون اور سیفٹی (حصہ دوم)
ورلڈ کلاس کاروں کی ریسنگ کی طرح موٹر سا ئیکل کی دوڑ میں بھی رائیڈر کی سیفٹی کیلئے وقتاً فوقتاً اصول و ضوابط کو مزید بہتر اور سخت انداز میں لاگو کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تاکہ ایک جنونی شوق کے ساتھ جان کی حفاظت کو اولین ترجیح دی جا سکے۔ 1949ء سے لیکر 2022ء تک 100سے زائد رائیڈرز گرینڈ پریکس موٹر سائیکل دوڑ میں اپنی زندگیاں کھو چکے ہیں جن میں " بین ڈرنک واٹر" پہلا نام تھا۔ موٹرکاروں کے مقابلے میں موٹرسائیکل (بائیک)دو پہیوں کی ایک ایسی سوار ی ہے جس میں حادثے کاخدشہ کچھ زیادہ ہوتا ہے اور پھر ورلڈ کلاس ریس میں تو جیت کیلئے ایک ضد کا مقابلہ جس میں ایک دوسرے سے آگے نکلنے کے دوران موٹر بائیک کودائیں بائیں تیزی سے موڑنا اور اوور ٹیک کرنا کسی خطرے سے کم نہیں ہوتا۔لہذا رائیڈر سے دانستہ یانادانستہ غلطی ہو جانے پر حادثہ ملی سکینڈ میں رونما ہو سکتا ہے۔ اس لیئے چیمپئین شپ میں حصہ لینے والی مختلف پاورز کی موٹر سا ئیکلوں کا معیار، ٹائیرز کی کوالٹی، رائیڈر کا لباس(سوٹ) اور خصوصاً اُسکے ہیلمٹ کی ایک باقاعدہ کوالٹی کا معیار مقرر کیا جاتا ہے تاکہ ریس کے دوران کسی بھی حادثے کے پیش نظر رائیڈ کی زندگی کو کوئی خطرہ درپیش نہ ہو۔ ٹائیرز: رائیڈر دو پہیوں کے اس جنونی شوق میں موٹر بائیک کو جسطرح دوڑاتا اور موڑتا ہے اُس میں اُسکی مہارت کا ایک سب سے بڑا سہارا " ٹائیرز"کا معیار ہو تا ہے اور اُس میں بھی خصوصاً بارش کے دوران ریس جاری رہنے پر۔لہذا موقع کی مناسبت سے مختلف ٹائیرز کی کوالٹی کو "پٹ کریو" کی مدد سے تبدیل کر کے ریس میں حصہ لیا جا تا ہے تا کہ جیت مقدر بنے اور ناموافق حالات میں حفاظت اولین۔ لباس: رائیڈرزلباس(سوٹ) آگ سے بچاؤ کیلئے ہلکے وزن کے مصنوعی فائبر سے تیار کیا جاتاہے۔ یہ اعلیٰ درجہ حرارت برداشت کر سکتا ہے۔ یہ لباس ٹریک کا "پٹ کریو" بھی پہنتا ہے۔ رائیڈرجو ہیلمٹ پہنتا ہے اُسکے نیچے جو بالاکلوا) اونی کپڑے سے بنا ہوا لباس جس سے پورے سر اور گردن کو ڈھانپتے ہیں سوائے چہرے کے کچھ حصے کے) اسی مواد سے بنا ہو تا ہے۔ رائیڈر کا انڈوئیر بھی آگے سے بچاؤ کی کوالٹی کا ہو تا ہے۔ آ گ سے بچاؤ کیلئے اُسکے چمڑے کے جوتے اور ہاتھوں کے دستانے بھی اسی مصنوعی فائبر سے بنے ہوتے ہیں۔ رائیڈر موٹر سائیکل کی سواری کے دوران بائیو میٹرک دستانے بھی پہنتا ہے۔ لباس میں ایک ایئر بیگ ہوتا ہے جس میں کسی بھی حادثے کے دوران ہوا بھر جاتی ہے اور رائیڈر کی حفاظت ممکن ہو سکتی ہے۔ ہیلمٹ: جیسا کے اُوپر ہیلمٹ کا بھی ذکر ہوا ہے یہ رائیڈر کی گردن اور سر کی چوٹ سے محفوظ رکھنے کیلئے انتہائی معیار کے مطابق تیا ر کی جاتی ہے۔ریسنگ رائیڈر کیلئے اسکی اصطلاح"کریش ہیلمٹ"ہے کیونکہ یہ اندر سے مکمل طور پر بھری ہو تی ہے تاکہ کسی بھی حادثے کے دوران اندر سے جھٹکا بھی محسوس نہ ہو اور انجیری سے بچا جا سکے۔یہ بنیادی طور پر کاربن فائبر، پولی تھیلین اور آگ سے بچنے والے ارمائڈ(انسولیشن) سے بنی ہو ئی ہوتی ہے۔ ٹریکس: چیمپئین شپ سے پہلے باقاعدہ رائیڈرز کو پریکٹس کا موقع فراہم کیا جا تا ہے جسکی وجہ سے وہ مختلف مقامات پر مختلف ٹریکس کی پہچان کرتے ہوئے بھرپور تیاری کرتے ہیں۔خصوصاً ٹریکس کے خطرناک موڑوں (ٹرنز) کا اور پھرمقابلے والے روز اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے جنون کو بھی پورا کرتے ہیں اور شائقین کیلئے تفریح کا سامان بھی۔بس اس کھیل میں فرق یہ ہو تا کہ شائقین کا جنون رائیڈر سے بھی زیادہ ہو تا ہے اور کئی بچوں اور نوجوانوں کی خواہش ہو تی ہے کہ ابھی موقع ملے اور ابھی وہ خود موٹرسائیکل پر بیٹھ کر اس ایونٹ میں کمال دکھائیں۔ موٹر سائیکل ریس کے ٹریک پر بھی تقریباً وہی اصول و ضوابط ہو تے ہیں جو کاروں کی ریس کیلئے اختیار کیئے جاتے ہیں۔مثلاً بارش و حادثے کے دوران ریس کو وقتی طور پر کیسے روکا جا تا ہے اور کونسے رنگ کے جھنڈے استعمال کیئے جاتے ہیں۔ریس کے آغاز سے اختتام تک کون سے جھنڈے لہرائے جاتے ہیں۔پِٹ شاپ پر رائیڈرکن حالات میں میں رُک کر موٹر بائیک کو چیک کروا سکتا ہے۔ واضح ہے کہ ریسنگ کاروں کی طرح اس میں بھی متعلقہ شوقین اداروں کی ایک بڑی رقم خرچ ہو تی ہے جس میں رائیڈر کے علاوہ ٹیکنیکل اسٹاف، موٹربائیک کا انجن اور پُرزہ جات بھی شامل ہوتے ہیں۔اصل میں فرنچ اصطلاح " گرینڈ پریکس" کا مطلب ہی " بڑا انعام:گریٹ پرائس" ہے جو جیت کی صورت میں رائیڈر کے نام اور ادارے کے برانڈ کیلئے ایک بڑی رقم کے ساتھ شہرت کا بھی اعلیٰ مقام بن جاتا ہے۔ انہی اصولو ں میں رائیڈر کیلئے ریس میں حصہ لینے کیلئے عمر کی حد کچھ اسطرح مقرر کی گئی ہے۔موٹو جی پی کیٹگری میں عمر کی حد 18سال سے50سال تک رکھی گئی ہے۔موٹو 2 میں 16سال سے50سال اور موٹو3 کیٹگری میں 16 سال سے صرف 28سال کی عمر تک والے جوان حصہ لے سکتے ہیں۔ ساتھ انہی تین گیٹگریز میں موٹر سائیکل کی زیادہ سے زیادہ رفتار فی گھنٹہ موٹو جی پی،موٹو2اور موٹو3کی بالترتیب 350کلو میٹر،300کلومیٹر اور 250کلومیٹر مقرر کی گئی ہے۔ یہ رفتار موٹر سا ئیکلوں کی پاور کے حساب سے ترتیب دی گئی ہیں۔ یہاں پر رائیدر اور اُسکی متعلقہ ٹیکنیکل ٹیم کو خاص طور پر 2005 ء کے سال سے متعارف کروائے گئے اصول کاخیال رکھنا پڑتا ہے۔ جس میں موٹر سائیکل پر کوئی ایندھن محیطی درجہ حرارت سے 15 ڈگری سینٹی گریڈسے زیادہ نہیں ہو سکتا۔ ایندھن کے درجہ حرارت کو مصنوعی طور پر کم کرنے کے لیے موٹر سائیکل پر کسی بھی ڈیوائس کا استعمال ممنوع ہے۔ مقصد اسے ٹھنڈا کر نے میں مدد لیکر ایندھن کی کثافت بڑھانے سے حاصل کردہ مصنوعی "بوسٹ" کا روکنا ہے۔ پوائنٹس: تقریباً ہر کھیل میں جیت کا معیار "پوائنٹس"سے واضح ہوتا ہے اور اس میں بھی ٹاپ 15 رائیڈرز میں سے پہلے نمبر پر آنے والے کو25، دوسرے پر 20اور تیسرے نمبر پر آنے والے کو 16 پوائنٹس ملتے ہیں۔یہ سلسلہ15پوزیشنز تک 1پوائنٹ پر ختم ہو تاہے۔ کاروں اور موٹر بائیک کی اِن ورلڈ کلاس ریسوں کے مختصر طریقہ کا ر اور اصول و ضوابط کے بعد سب سے اہم ہو تا ہے اُن ڈرائیورز اور رائیڈرز کی صلاحیتں جنکو جاننے کی مداحوں کو خواہش ہو تی ہے اور مستقبل میں ورلڈ لیول کے مقابلوں میں حصہ لینے والے نئے جنون کیلئے گا ئیڈ لائین۔جسکا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔
|