عالَم کے اَجزاۓ مُتضاد اور عالَم کے مقاصدِ اتحاد !!

علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیت و مفہومِ اٰیات !!
والیل
اذا یغشٰی 1
والنھار اذا تجلّٰی 2
وماخلق الذکر والانثٰی 3
ان سعیکم لشتّٰی 4 فاما من
اعطٰی واتقّٰی 5 وصدق بالحسنٰی
6 فسنیسرهٗ للیسرٰی 7 واما من بخل
واستغنٰی 8 وکذب بالحسنٰی 9 فسنیسرهٗ
للعسرٰی 10 وما یغنی عنه مالهٗ اذا تردٰی 11
ان علینا للھدٰی 12 وان لنا للاٰخرة والاولٰی 13
فانذرتکم نارا تلظٰی 14 لایصلٰہا الاشقٰی 15 الذی
کذب وتولّٰی 16 وسیجنبہا الاتقٰی 17 الذی یؤتی مالهٗ
یتزکٰی 18 ومالاحد من نعمة تجزٰی 19 الا ابتغاء وجه
ربه الاعلٰی 20 ولسوف یرضٰی 21
جب تُمہاے اِس عالَم پر رات کی تاریکی چھا جاتی ہے تو اُس پر دن کی روشنی بھی آجاتی ہے اور جب تُمہاری زمین میں جان رکھنے والے اَجسام کے مُتضاد جنسی جوڑے پیدا کیئے جاتے ہیں تو اُن جنسی جوڑوں کے مقاصدِ کار بھی مُتعین کر دیئے جاتے ہیں ، پھر تُم میں سے جو انسان خُدا کی اِس عطا کے بعد خُدا کی پناہ میں آجاتا ہے اور صدقِ دل سے اِس حُسنِ عطا کی قدر بھی کرتا ہے تو اُس کے لیئے زندگی کے سارے راستے آراستہ کر دیئے جاتے ہیں لیکن تُم میں سے جو انسان بخیل و بے پروا ہوتا ہے اور وہ اُس حُسنِ عطا پر صدقِ دل سے اظہارِ تشکر نہیں کرتا ہے تو وہ انسان اپنے اِس ناشکرے پن سے پیدا ہونے والی مُشکلات میں گھر جاتا ہے اور اُس اندھے انسان کو اوندھے مُنہ گر نے سے اُس کا مالِ حرام نہیں بچا سکتا ہے ، انسان کو سیدھی راہ دکھانا اگرچہ ہماری ذمہ داری ہے کہ دُنیا و آخرت کی اِن راہوں کی رہنمائی صرف ہم ہی کر سکتے ہیں لیکن اِن سیدھی راہوں پر سیدھے سبھاؤ چلنا اور چلتے رہنا انسان کی اپنی ذمہ داری ہے لہٰذا جو انسان اِن سیدھی راہوں کو دیکھنے کے بعد بھی زندگی کے ٹیڑھے میڑھے راستوں پر گامزن رہتا ہے تو وہ اُس جلتی جلاتی ہوئی جہنم میں داخل ہو جاتا ہے جس میں وہ مُنکر و بد بخت لوگ ہی داخل ہوتے ہیں جو خُدا کے اَحکام کی تکذیب کر کے خُدا سے اپنا مُنہ موڑچکے ہوتے ہیں لیکن جو لوگ خُدا کی پناہ میں آجاتے ہیں اور خُدا کی رضا کے لیئے اپنے اِن اَموالِ حلال کو کسی منفعت کے بغیر مخلوقِ خُدا کی فلاح و بہبود میں لگاتے ہیں تو وہ جہنم کی اُس جلنے اور جلانے والی آگ سے بچا لیئے جاتے ہیں اِس لیۓ اُن بَھلے لوگوں کو یہ اُمید رکھنی چاہیۓ کہ اللہ اِس جانے والی دُنیا میں بھی اُن سے راضی رہے گا اور اُس آنے والی دُنیا میں بھی اُن سے راضی رہے گا !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اِس سُورت کے اِس مضمون میں قُرآن نے انسان پر انسان کی اُس محدُود بصری و نظری حقیقت کی حقیقت واضح کی ہے کہ عام طور پر انسانی نظر کو خالقِ عالَم کے اِس عالَم میں کہیں کہیں پر جو ناقابلِ فہم مُتضاد مناظر نظر آتے ہیں اُن ناقابلِ فہم مُتضاد مناظر میں خالقِ عالَم کے علم و فضل کے قابلِ فہم مقاصد بھی موجُود ہوتے ہیں جو ایک سر سری اور ایک سطحی نظر سے انسانی نظر کو تو نظر نہیں آتے لیکن اگر انسان اللہ تعالٰی کی نازل کردہ وحی سے حاصل ہونے والے علمِ وحی کی گہری نظر سے اُن مُشاہداتِ عالَم جائزہ لیتا ہے تو انسان کو اپنی نظر کے اُس ظاہری تضاد میں قُدرت کے پیدا کیئے ہوئے وہ باطنی مقصدی اتحاد بھی نظر آجاتے ہیں جو عام طور پر اُس کو ایک سرسری نظر سے نظر نہیں آتے اِس لیئے لازم ہے کہ انسان اُس خالق کے اِس عالَمِ خلق کو جب بھی دیکھے تو اپنی اِس محدُود نگاہ سے دیکھنے کے بجائے علمِ وحی کی لامحدُود نگاہ سے دیکھے تاکہ انسان پر اِس وحی کے وہ اسرار بھی آشکار ہوتے رہیں جن اسرار سے اُس کی نظر میں وہ علمی وسعت پیدا ہو جس علمی وسعت کی اُس کو ضرورت ہے ، قُرآن نے اپنے اِس بصیرت افروز مضمون کی تفہیم کے لیئے پہلے تو رات اور دن کے ایک دُوسرے کے بعد آنے اور جانے کی وہ مثال دی ہے جو ہر روز ہر انسان کے تجربے اور مُشاہدے میں آتی رہتی ہے اور اِس مثال سے انسان کو یہ سمجھانا مقصود ہے کہ انسان کی اِس زندگی پر ہر دن کے بعد جو تاریک رات آتی ہے اگر اُس تاریک رات کو تُم پر مُسلسل کر دیا جاتا اور اِس رات پر کوئی روشن سُورج نہ لایا جاتا تو انسان اِس طویل رات کے اندھیرے میں بہٹک بہٹک کر ہی مرجاتا اور اسی طرح اگر اُس پر آنے والے روشن دن کو مُسلسل کر دیا جاتا تو اَولاً تو اُس کی نگاہیں اُس اندھیرے کے لیۓ ترستی رہتیں جس اندھیرے سے عام طور پر اُس کو خوف آتا ہے اور ثانیاً زمین پر اتنی زیادہ گرمی ہو جاتی جس میں اُس کے لیۓ زندہ رہنا ہی مُمکن نہ رہتا اور خالق کو زمین پر ایک مقررہ مُدت تک چونکہ انسانی زندگی مطلوب ہے اِس لیئے اُس خالق نے انسان پر شب و روز کے آنے جانے کا ایک سلسلہ قائم کر دیا ہے تاکہ انسان اُس وقت تک کام کے وقت کام اور آرام کے وقت پر آرام بھی کر سکے جس وقت تک خُدا کو اِس عالَم میں اُس کی زندگی مطلوب ہے ، قُرآن نے اِس سُورت میں اپنے اِس بصیرت افروز مضمون کی تفہیم کے لیۓ دُوسری مثال یہ دی ہے کہ ہم نے زمین پر زندہ رہنے والے تمام اَجسام کے لیئے زمین میں وہ مُتضاد جنسی جوڑے بنا دیئے جن جوڑوں سے انسان و حیوان کی وہ تمام نسلیں چلتی ہیں جن نسلوں میں وہ انسانی و حیوانی جنسی جوڑے بھی پیدا ہوتے رہتے ہیں جن جوڑوں کے باہمی وصال سے زمین میں زمین کی اِن انسانی و حیوانی نسلوں کو فروغ ملتا ہے ، اگر خالق اپنی اِس زمین پر نوعِ انسانی کے صرف مرد ہی مرد یا صرف عورتیں ہی عورتیں پیدا کردیتا تو وہ دونوں مُتضاد انسانی انواع اپنے تجرد سے ہی ہلاک ہو جاتیں لہٰذا خالق کے اِس عالَم میں اگر رات کے مقابلے میں دن اور دن کے مقابلے میں رات ہے تو وہ اِس عالَم کی ضروت ہے ، خالق کے اِس عالَم میں اگر مرد کے مقابلے میں عورت اور عورت کے مقابلے میں مرد کی جنسِ مُتضاد ہے تو وہ بھی اِس عالَم کی ضرورت ہے اور جس طرح اِس عالَم میں انسان و حیوان کا پیدا ہونا اور اِس عالَم پر شب و روز کا آنا جانا اِس عالَم کی ضرورت ہے اسی طرح اِس عالَم میں آب و آتش ، سردی و گرمی ، بہار و خزاں اور موت و حیات کا موجُود ہونا بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ انسان و حیون کا پیدا ہونا یا رات اور دن کا اِس عالَم میں آنا جانا ضروری ہے ، اِس تمثیل اور تفصیل کا حاصل یہ ہے کہ اِس عالَم کا ایک با اختیار خالق ہے جس کے اختیار سے یہ عالَم چل رہا ہے اور جو خالق اِس عالَم کو تخلیق کرنے کے بعد چلا رہا ہے انسان اُس خالق کی ایک عقلمند مخلوق کے طور پر اپنے جُملہ اعمال و افعال کے لیئے اُس کے سامنے جواب دہ ہے اور یہ حق اُس خالق کا حقِ تخلیق ہے کہ اُس نے اِس عالَم کا جو پرزہ اپنے تخلیق کے جس مطلوبہ مقصد کے لیۓ پیدا کیا ہے اگر وہ اُس مطلوبہ مقصد کے مطابق کام نہ کرے تو وہ اُس پرزے کو آگ میں جلا کر کار آمد بنائے یا کسی اور طریقے سے اُس کو قابلِ عمل بنائے اور اُس نے اِس کام کے لیئے جو ایک جزا خانہ اور جو ایک سزا خانہ بنایا ہوا ہے اُن کا نام جنت و جہنم ہے ، اِس زمین کے جس انسان نے اپنی اِس حیات کے بعد اپنے ارتقائے حیات کے جس جہان میں جانا ہے اُس نے جنت و جہنم کے اُن مقامات میں سے ایک مقام سے گزر کر ہی جانا ہے !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 558707 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More