انٹر کالجیٹ تقریب، ڈسپلن سے عاری کھلاڑی اور کرکٹ کے شیدائی سیکرٹری سپورٹس


پشاور کے پوش علاقے حیات آباد سپورٹس کمپلیکس میں وزیر کھیل کے "برین چلڈ" یعنی انٹر کالجز کے مقابلوں کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی بارش کی وجہ سے لیٹ شروع ہونیوالی اس افتتاحی تقریب کیلئے مختلف بوائز و گرلز کالجز کے طلباء و طالبات بھی آئے تھے جبکہ مقابلوں میں حصہ لینے والے کالجز کے کھلاڑی بھی پہنچے تھے بڑی تعداد میں پہنچنے والے ان طلباء و طالبات کے الگ الگ مشاغل رہے، ہمارے کل کے مستقبل یعنی طلباء اگر ڈھول کی آواز پر ڈانس کرکے اپنی ٹھرک پوری کرتے دکھائی دے رہے تھے تو طالبات نے چیخیں مار کر اپنی طرف توجہ دلانے کی کوشش کی - چونکہ اس مرتبہ تقریب کا انعقاد کنٹریکٹر کے ذمے تھے اس لئے وہ صبح سویرے ہی پہنچ گیا جبکہ پشاو ر سپورٹس کمپلیکس سے بڑی تعداد میں کلاس فور اور دیگر اہلکاروں کو طلب کیا گیا تھا.سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے زیر انتظام اس تقریب کے مہمان خصوصی اور سب اخراجات تھے تاہم ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی کوشش کی اور میزبان بننے کی کوشش میں کالجز کے پروفیسرز بھی پرجوش نظر آئے.

تقریب کے مہمان خصوصی نئے تعینات ہونیوالے سیکرٹری سپورٹس مشتاق احمد تھے جبکہ ان کے ہمراہ ڈائریکٹر جنرل سپورٹس، آپریشنز ونگ سمیت ضم اضلاع سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے ڈائریکٹر اور دیگر اہلکار بھی موجود تھے جن کا بڑے دیر سے انتظار کیا جاتا رہا اور سٹیج پر کھڑی لڑکی اوربزرگ اینکر گلے پھاڑ پھاڑ کر سب کو ڈسپلن سے رہنے کا کہتے رہے یہ الگ بات کہ کالجز کے طلباء و طالبات جنہیں صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے شوز تک دئیے تھے اتنے ڈسپلن میں دکھائی دئیے کہ کوئی چارسدہ کی چپلیاں اور کوئی مختلف ڈیزائن کی شوز پہن کر مارچ پاسٹ سمیت ہر قسم کی سرگرمی میں شامل ہوا.یہ ڈسپلن کا بہترین انتظام تھا جو ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے زیر انتظام کالج میں پڑھنے والے طلباء و طالبات کا دیکھنے کو ملا.

حیات آباد سپورٹس کمپلیکس کے فٹ بال گراؤنڈ میں ہونیوالی اس تقریب میں رنگینی بہت تھی جس کا اظہار نیب کے ڈائریکٹر نے بھی کیا اور انہوں نے جوش میں آکر کہہ دیا کہ " دل ہم بھی رکھتے ہیں "پتہ نہیں انہوں نے دوپٹوں کو دیکھ کر یہ جملہ کہا تھا یا پھر اتنے بڑے انتظامات پر خوش ہو کر کہاتھا لیکن سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے ہر پروگرام میں ان کی شرکت سے یہ چیزیں عام لوگ اخذ کررہے ہیں کہ جب نیب کا کسی ادارے کیساتھ "معاہدہ " ہو تو پھر وہ اس ادارے کے خلاف کیسے کارروائی کرے گا.بقول ڈائریکٹر نیب کے ہم پکڑ دھکڑ کیساتھ نرم سیکشن بھی رکھتے ہیں -ان کا کہنا تھاکہ ہم نوجوانوں میں " آگاہی " پیدا کررہے ہیں پتہ نہیں اس طرح کے کتنے آگاہی پروگرام نیب نے اپنے پلے سے کئے ہیں یا کہیں منعقد کروائی ہے، سوائے چند پینٹنگ کے مقابلوں کے، ہاں انہوں نے اس پروگرام کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور گنتی کے چند میڈل جو تین افراد کو دینے کے بعد ختم ہوگئے تھے چوتھی مرتبہ پرانا والامیڈل دوبارہ مانگ کر تصویر کیلئے ایک صاحب کے ہاتھ میں تھما دیا.

تقریب کے دوران ڈائریکٹر جنرل سپورٹس نے انٹر ورسٹی کے بعد انٹر کالجیٹ مقابلوں کے انعقاد کو صوبائی وزیر عاطف خان کا "برین چائلڈ"قرار دیا اور کہا کہ صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ اگلے مرحلے میں مزید مقابلے بھی کروا رہی ہیں ان کے مطابق مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے،

مہمان خصوصی نئے تعینات ہونیوالے سیکرٹری سپورٹس مشتاق احمد جنہیں اینکر نے جو ش خطابت میں مشتاق احمد جدون تک کہہ دیا، شکر ہے کہ مشتاق احمد ریٹائرڈ فوجی ہے اس لئے مائیک ہاتھ میں لیتے ہی کہہ دیا کہ میں جدون نہیں ہوں، میرا نام مشتاق احمد ہے، پتہ نہیں سٹیج پر کھڑے صاحب ان کا درجہ بڑھانے کے چکر میں تھے یا پھر گھٹانا چاہتے تھے کہ اچھے خاصے بھلے نام کیساتھ جدون کا لاحقہ لگا دیا انتظامیہ کے بعض افراد نے یہ بھی کہا ہم نے مشتاق احمد لکھ کر دیا ہے لیکن اینکر کے بریک الفاظ پر شائدفیل ہوگئے تھے اس لئے کسی کی ٹوپی اور کسی کے سر پر بٹھانے کی کوشش کی جو ٹوپی پہننے والے نے ناکام بنا دی.یہ الگ بات کہ اتنے کھلے عام کہنے کے باوجود بھی کسی نے ان سے معذرت نہیں کی.

آرمی سے ریٹائرڈ ہو کر آنیوالے مشتاق احمد ابھی تک ڈھول ڈھال میں کمزور لگتے ہیں لیکن لیکن اپنے سابقہ پیش رو کی طرح " موٹاپے کا شکار"نہیں اس لئے لگی پٹی کہنے کے بجائے کم و بیش آٹھ منٹ کی تقریر میں انہوں نے کھیلوں کے فروغ اور اہمیت سمیت اس شعبے میں پاکستان کی کارکردگی بیان کی اور کہا کہ پوری دنیا میں صرف سپورٹس کا شعبے میں ہم جانے جاتے ہیں انہوں نے اس شعبے کو پروفیشن قرار دیا. کرکٹ کے کھیل سے متاثرہ صوبائی سیکرٹری سپورٹس کے بقول وہ خیبر پختونخواہ میں پی سی بی لیول کی کرکٹ اکیڈمی کے خواہشمند ہے.تاکہ یہاں کا ٹیلنٹ بھی نکھر سکیں.مشتاق احمدکو کم عرصہ لگا ہے اس لئے انہیں نہیں بتایا گیا کہ سال 2017 میں پی سی بی اور صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے مابین معاہد ا ہو چکا ہے جس کے تحت ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم کے ساتھ کرکٹ اکیڈمی بننی ہے اور یہ پی سی بی لیول کی ہوگی تاہم ارباب نیاز کے کام میں مسلسل سست روی نے اس اکیڈمی کے خدو خال دھند لا دئیے ہیں جس پرصوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کو سیکرٹری سپورٹس کو بریف دینے کی ضرورت ہے ساتھ میں انہیں یہ بھی بتانے کی ضرورت ہے کہ "کرکٹ" کے "خمار" سے نکلنے کی ضرورت ہے کہ اس صوبے میں صرف کرکٹ نہیں بلکہ فٹ بال، بیڈمنٹن، ٹیبل ٹینس، ہاکی، ٹیگ بال، آرچری، باکسنگ،باسکٹ بال، والی بال، سوئمنگ، لان ٹینس سمیت بہت سارے کھیل ہیں جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اورصرف کرکٹ میں "سرخاب"کے پر نہیں لگے اور کرکٹ پروفیشن نہیں بلکہ سارے کھیل پروفیشن ہیں لیکن اگر انہیں صحیح طریقے اور بروقت و موثرطریقے سے آگے لایا جائے.سیکرٹری سپورٹس کی اس تقریر سے پتہ چل رہا ہے کہ پی سی بی آرباب نیاز یا حیات آباد کرکٹ سٹیڈیم کو لینے کی خواہشمند ہیں یعنی صوبے کے گراؤنڈ پر " پی سی بی "کا اختیار ہونے جارہاہے جس کا اظہار شائد سیکرٹری سپورٹس نے معاہدہ ہونے کی صورت میں کرنے کا اظہار بھی اپنی تقریر میں کیا.

سیکرٹری سپورٹس کی تقریر کے بعد انہوں نے باقاعدہ انٹر کالجز گیمز کے افتتاح کا اعلان کردیا جس کے بعد انٹر ورسٹی مقابلوں میں پوزیشن حاصل کرنے والی ٹیموں میں انعامات بھی تقسیم کئے اسی طرح ایوارڈ کی تقسیم کا سلسلہ بھی شروع ہوا جس کے بعد کھیلوں کی افتتاحی تقریب "موسیقی " کی نذر ہوگئی اور یوں میدانوں میں کھیلنے والے نوجوان کچھ دیر کیلئے " اتنڑ اور ڈانس"میں مصروف عمل نظر دکھائی دئیے اورسیکرٹری سپورٹس،ڈائریکٹر جنرل سپورٹس نئے بننے والے حیات آبا د سپورٹس کمپلیکس کے دورے کی طرف نکل گئے.

ان کھیلوں کے انعقاد سے صوبے میں پہلی مرتبہ مختلف زون کے کالجز کے فاتح ٹیموں کو لانے کا سہرا صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کو ہی جاتا ہے دعا ہی کی جاسکتی ہے کہ یہ صوبائی وزیر کھیل کایہ منصوبہ کامیاب ہو اور تین تین مختلف کھیلوں میں نمایاں کھلاڑی نکل سکیں جو صوبے اور قوم کا نام روشن کرسکیں جو ابھی تک خواب ہی ہیں لیکن خواب دیکھنے پر تو کوئی پابندی نہیں کیونکہ کھلاڑی تو نرسری سے بنتے ہیں لیکن خیر ویسے بھی آج تک جو لوگ عاطف خان کے منصوبے کو ان کا "برین چائلڈ " قرار دیتے ہیں کل ان کی حکومت سے جانے کے بعد ان کی "دماغی خلل " بھی قرار دے سکتے ہیں..وقت کا کیا اعتبار..
Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 590 Articles with 422226 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More