ھمارے ہاں جب بچہ پڑھنے کے عمر میں پہنچ جاتا ہے تو اسکو
سکول میں داخل کر دیا جاتا ہے زیادہ تر والدین کا یہ مقصد ہوتا ہے کہ میرا
بچہ زیادہ پڑھ لکھ جاۓ اور ڈاکٹر ،انجئنیر یا پھر کوئ افسر بن جائے یقیناً
ہر ماں باپ اپنے بچوں کو اگے بڑھتا دیکھنا چاہتے ہیں لیکن اسکے ساتھ ساتھ
والدین کو چاہیئے کہ اپنے بچوں کو اخلاقی تربیت بھی دے اگر والدین بچوں کا
صرف یہ ذہن بنائیں گے کہ اگے بڑوں باقی اگر وہ بڑوں کہ ساتھ بد تمیزی سے
پیش آۓ کوئی بات نہیں۔نہیں نہیں ایسا بلکل بھی نہیں کرنا چاہیے والدین پچوں
کو بڑوں کی عزت کرنے کا سلیقہ سکھاۓ اسکے علاوہ بچے جو تعلیمی اداروں میں
پڑھنے جاتے ہیں وہاں پہ بھی وہ بہت کچھ سیکھتے ہیں بچے کی تربیت میں استاد
کا بھی بڑا کردار ہوتا ہے کیونکہ استاد بچوں کا روحانی باپ ہوتا ہے یہ ایک
استاد ہی ہوتا ہے جو بچوں کو معاشرے میں رہنے کے قابل بناتا ہے ایک استاد
کا یہ فرض ہوتا ہے کہ وہ بچے کو تعلیم کے ساتھ ساتھ اخلاقی شعور بھی دے
کیونکہ یہی بچے مستقبل کہ معمار ہوتے ہے ایک بہترین بنیاد ہی ایک بہترین
مستقبل کو اجاگر کرتی ہے ورنہ اگر آپ کے پاس درجنوں بھر ڈگریاں بھی ہو ناں
کوئی معنی نہیں رکھتی اپکی تعلیم کی پہچان اپکے اخلاق سے ہوتی ہے،اپکے بات
کرنے کے طریقے سے ہوتی ہے ڈگریاں تو محض کاغذی ٹکڑے ہے اچھے اخلاق پہ دین
اسلام میں بھی بڑا زور دیا گیا ہے جس طرح آپ صل لله علیہ وآلہ وسلّم ارشاد
فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن مومن کے میزان میں اخلاق خسنہ سے بھاری کوئی چیز
نہیں ہوگی اور الله تعالیٰ بے حیا،بدزبان سے نفرت کرتا ہے-(ترمذی شریف)
|