نجی سکول انتظامیہ کا طلبہ پر ذہنی تشدد! لمحہ فکریہ

سوات میں ایک معروف نجی سکول انتظامیہ کی جانب سے میٹرک کا امتحان دینے والی بچیوں کو امتحانی ہال میں کھڑا کرکے ناجائز جرمانوں کی مد میں بقایاجات کی فوری ادائیگی کیلئے دباﺅ، صورتحال سے طالبات ذہنی پریشانی کا شکار ہوکر پرچہ دینے سے قاصر ہوگئیں ،بیشتر طالبات پرچہ ادھورا چھوڑ کر ہال سے چلے جانے پر مجبور، والدین کی جانب سے بے جا لگائے گئے جرمانوں کی وصولی کیلئے بچیوں کو امتحانی ہال میں کھڑا کرنے پر افسوس کا اظہاراعلیٰ حکام سے فوری نوٹس لے کر نجی سکول انتظامیہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ، اس اجمال کی تفصیل متاثرہ طالبات میں سے ایک طالبہ کی والدہ نے جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے میڈیا کو فراہم کردیا۔

متاثرہ طالبہ کی والدہ کا کہنا ہے کہ کا میٹرک کا سالانہ بورڈ امتحان 2023 جار ی ہے جس کے دوران سوات کے معروف نجی سکول کی انتظامیہ نے بھرے ہال میں عین پرچہ دیتے وقت ناجائز جرمانوں کی ز د میں آنے والی طالبات کو کھڑ ا کرکے ان سے جرمانے ادا کرنے کا مطالبہ کیا اور عدم ادائیگی پر پرچہ نہ دینے کی دھمکی دی ، والدین کے مطابق ان کی بچیاں اس وقت شدید ذہنی اذیت کا شکار ہوکر پرچہ دینے سے قاصر ہوگئیں اور بعض بچیا ں پرچہ ادھور ا چھوڑ کر روتی ہوئی ہا ل سے گھروں کو چلے گئیں ۔
استفسار پر متاثرہ بعض طالبات نے بھی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ مذکورہ نجی اسکول میں ماہانہ بھاری فیس لینے کے باﺅجود بات بات پر طالبات پر بے جا جرمانے لگائے جاتے ہیں جس کی ادائیگی موجودہ کمر توڑ مہنگائی میں والدین کیلئے درد سر بنا ہوا ہے ، طالبات کے مطابق سکول انتظامیہ اب تک بلاوجہ بھاری جرمانے بچیوں پر عائد کر چکے ہیں جس کی وصولی کیلئے بہت غلط وقت کا انتخاب کیا گیا ہے، جرمانوں کے بارے میں تفصیل بتاتے ہوئے کہا گیا کہ یہ جرمانے یا تو غیر حاضری کی مد میں لگائے گئے ہیں اور یا انتہائی ناگزیر صورتحال میں سکول ٹسٹ نہ دینے کی پاداش میں لگائے گئے ہیں جس کی مالیت ہر طالبہ کے ذمے ہزاروں میں ہے ، طالبات کا کہنا ہے کہ ماہانہ ٹیسٹ نہ دینے کی شکل میں جرمانے لگانا تو اب اس سکول کی انتظامیہ نے ایک عادت بنالیا ہے حالانکہ کوئی بھی طالبہ ٹیسٹ نہ دینے کا سوچ بھی نہیں سکتی بس بعض اوقات بیماری یا گھریلو ناگزیر وجوہات کی بناء پر یہ ٹیسٹ رہ جاتے ہیں جس کی وجہ سے سکول انتظامیہ بھاری جرمانے لگاتی ہے ، سکول ٹیسٹ نہ دینے کا جرمانہ 1000 روپے فی پرچہ وصول کیا جا رہا ہے جبکہ ایک دن کی غیر حاضری پر 500 روپے جرمانہ لیا جا رہا ہے جو طالبات اور ان کے والدین کے ساتھ موجودہ کمر توڑ مہنگائی کی صورت حال میں ظلم کی انتہا ہے، طالب علموں کے مطابق اس مہنگائی کے دور میں جبکہ ایک طرف والدین پر سکول فیس اور ٹرانسپورٹ کرایوں کا بے تحاشا بوجھ ہے اور اس کی وجہ سے والدین کے ساتھ ساتھ طالبات بھی پریشانی اور ذہنی دباؤ کی شکار ہیں کہ اتنے بھاری بھرکم جرمانے ان سے کس قانون کے تحت وصول کئے جا رہے ہیں اور وہ یہ جرمانے کیوں ادا کریں اور اگر ادا کریں گی تو کیسے ادا ئیگی ہوگی۔

متاثرہ طالبات کے مطابق جیسے تیسے کرکے وہ جرمانوں کو وقتاًفوقتاً ادا کرتی رہتی ہیں لیکن اب سکول انتظامیہ نے ان پر بے جا لگائے گئے جرمانوں کی وصولی کیلئے جو طریقہ اختیار کیا ہے وہ ان کیلئے شدید ذہنی اذیت کا باعث ہے ، طالبات کے مطابق میٹرک کے امتحانات جاری ہیں جس کی تیاری کیلئے وہ دن رات سر کپاتی ہیں ایسے میں امتحان کے دوران پرچہ دینے سے قبل جرمانوں کی نادہندہ طالبات کو بھرے ہال میں کھڑ اکرکے ادائیگی کا مطالبہ کیا جاتا ہے اور فوری طورپر ادائیگی سے قاصر طالبات کو ہال میں دیگرطالب علموں کے سامنے سخت جملے سنا کر ذلیل کرنے کے علاوہ دھمکی دی جاتی ہے کہ کل پیسے نہ دئے تو امتحان کیلئے ہال میں بیٹھنے کی اجازت نہیں ملے گی سے وہ سخت ذہنی اذیت کا شکار ہورہی ہیں۔

طالبات کے مطابق اس وقت بیشتر طالبات پر 9000 روپے تک جرمانے واجب الادا ہیں جس کی وصولی کیلئے سکول انتظامیہ کی جانب سے طرح طرح کے حربے استعمال کئے جارہے ہیں ، طالبات کا کہنا ہے کہ اس صورتحال سے وہ شدید ذہنی کیفیت سے گزر رہی ہیں اور امتحان دینے کے قابل نہیں جس کی وجہ سے ان کا تعلیمی مستقبل داﺅ پر لگا ہوا ہے ، دوسری جانب والدین نے بھی شکایت کی ہے کہ ان کی بچیاں اس صورتحال سے اتنی پریشان ہوگئی ہیں کہ وہ خودکشی کرنے کا سوچ رہی ہیں اور انہیں ڈر ہے کہ کہیں ان کی بچیاں ذہنی دباؤ میں آ کر کوئی انتہائی قدم نہ اٹھالے۔

اس صورتحال پر میڈیا کے سامنے مذکورہ متاثرہ بچیوں کی والدین نے الزام عائد کیا کہ اس عمل میں سکول اساتذہ کے ساتھ سکول کی انتظامیہ پوری طرح ملوث ہے کیونکہ ان بے جا لگائے گئے جرمانوں میں ہر ایک کو اپنا اپنا حصہ جاتا ہے،متاثرہ بچیوں کی والدین نے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ مذکور نجی سکول سمیت دیگر سکو لوں میں بھی اس طرح کے اقدامات کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے اور ہر سکول کی انتظامیہ کو پابند کیا جائے کہ بے جا جرمانوں سے گریز کریں اور اگر کسی بچے کے ذمے بقایا جات ہوں تو ان کی ادئیگی ہوتی رہے گی بچے کہیں بھاگے تو نہیں جارہے ہیں کہ انہیں عین امتحان دیتے وقت امتحانی ہال میں اس طرح پریشان کیا جائے ، والدین کا یہ بھی کہا ہے کہ بچیوں کو سکون سے امتحان دینے کا موقع فراہم کیا جائے بصورت دیگر وہ ا س کے خلاف ہر فورم پر آواز اُٹھانے سے دریغ نہیں کریں گے۔

اس صورتحال پر سکول انتظامیہ کا موقف لینے کی بھی کوشش کی گئی اور سکول کے ایک ذمہ دار شکیل صادق سے اس کے موبائل نمبر 03429426051 پر جب رابطہ کیا گیا تو اس نے اول تو واقعہ کے حوالے بات کرنے سے گریز کی کوشش کی لیکن پھر اتنا بتایا کہ ہم نے اس حوالے سے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی ہے جس کی رپورٹ تیار ہے اور کل صبح راقم کو فراہم کردی جائے گی لیکن دو دن گزرنے کے باﺅجود انہوں نے رابطہ ہی نہیں کیا اور نہ ہی والدین یا متاثرہ بچیوں کی داد رسی کی جس پر ضرورت اس امر کی ہے کہ محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا کے اعلیٰ حکام اور دیگر حکومتی ذمہ دار اس حوالے سے فوری ایکشن لے کر نہ صرف مذکورہ سکول بلکہ اس طرح کی اقدامات میں ملوث دیگر نجی سکول مالکان کو طالب علموں کے ساتھ بہتر رویہ رکھنے کا پابند بنائے ۔
 

Fazal khaliq khan
About the Author: Fazal khaliq khan Read More Articles by Fazal khaliq khan: 42 Articles with 25949 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.