تعلیم ایک ایسا طاقتورہتھیار ہے جس سے آپ دنیا کو تبدیل
کر سکتے ہیں، صرف تعلیم ہی ایسی بنیادی چیز ہے جو انسان کو جانور سے الگ
کرتی ہے۔ ہر انسان کی پہلی درسگاہ ماں کی گود ہے اگر عورت پڑھی لکھی ہوگی
تو اپنی آنے والی نسل کو تعلیم کی روشنی سےجلا بخشے گی، ہم نے اپنی عام
زندگی میں اکثر دیکھا ہے کہ جو لوگ عورت کی تعلیم کے خلاف ہیں بیماری کی
وجہ سے ہسپتال مین اپنی ماں بہن یا بیوی کے لیے کسی لیڈی ڈاکٹر کو تلاش
کرتے نظر آتے ہیں اور کاؤنٹر پر اصرار کرتے ہیں کے انکا چیک اپ وہ صرف لیڈی
ڈاکٹر سے ہی کروائیں گے آج 2023 میں بھی پاکستان جیسے معاشرے میں عورت کی
قدر جوتےکے برابر ہے۔ یہ افسوس کا مقام بھی ہے اور کچھ ناقدین اسکے خلاف
بھی ہیں مگرحقیقتسے نظر چرانا بیوقوفی ہے ہم نے عورت کو تعلیم تو دلوا دی
مگراب بھی اسکی جگہ کچن یا جھاڑو برتن ہی ہیں۔ عورت کو تفریح کا سامان کرنے
کے لیے بھی استمال کیا جاتا ہے نا کہ اسے تعلیم دلا کر کسی مقام پر پھنچایا
جائے ۔ کتنی ہی آوازیں جو عورت کی تعلیم کے لیے آج تک اٹھائی گئیں یا تو وہ
خاموش کروا دی گئیں یا انکا آجتک معلوم نہیں ہوسکا وو کدھر گئے سندھ اور
پنجاب کے دور دراز علاقوں میں آج بھی لڑکیوں کے اسکول میں مال مویشی جانور
باندھے ہوتے یہ معاشرہ آج بھی مردوں کا ہے کیونکہ ہم میں سے اکثر لوگ آج
بھی انکی زیادہ تعلیم کے خلاف ہیں کیوں انکو ہم چار دیواری تک ہی قید رکھنا
پسند کرتے ہیں۔ ہر سال ملک میں سیمینار اور عورتوں کی تعلیم پر شوز ہوتے
ہیں مگر یہ سب بے نتیجہ ہے کیوںکہ عملی طور پر ہم ایسی بات کو تسلیم نہیں
کرنا چاہتے ہیں کہ ایک تعلیم یافتہ عورت ہی قوم کی تکمیل کرتی ہے ہم کبھی
بچیوں کے اسکولوں کو بم سے اڑادیتےہیں تو کبھی انکی کتابوں کو جلا دیتے ہیں۔
اسلام نے کبھی عورت کی تعلیم کو رد نہیں کیا مگر ہمارے ملا اور مولوی نے
اسکی نفی کی اور مذہب کارڈ استمال کرتے ہوئے اسکی مخالفت کی اور بجائے
روکنے کےاسکو فروغ دیا کیا گیا، چاہے وہ طالبان ہوں یا عام گلی کا ملا ۔
نجانے کب میرے ملک کی ہر بچی کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا جائے گا میری
آواز اور میرا کلام تب تک چلتا رہے گا جب تک اسمیں خون کا آخری قطرہ موجود
ہے۔
|