اے ایمان والو جب نماز کی اذان ہو جمعہ کے دن تو اللہ کے
ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم
جانو(سورہ جمعہ)
سب سے پہلے یہ بات سمجھنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں جس گروہ
انسانی کو مخاطب فرمایا ہے وہ مومنین کی جماعت ہے۔ بے ایمان کو جمعہ سے کیا
واسطہ۔ دوسرا حکم یہ ارشاد فرمایا جا رہا ہے کہ تم کو بلایا جائے، حی علی
الصلوٰہ حی علی الفلاح کہہ کراذان میں بلایا جائے کہ جمعہ کا وقت ہے تو حکم
ہے کہ ایمان والا جلدی کرے ، بلکہ سرعت دکھائے دوڑے ایک مکمل یکسوئی چاہیے،
صرف اس کا دل ہی نہیں اس کا دماغ اور جسم بھی اس بات کو محسوس کرے کہ اللہ
کے ذکر کیلئے مجھے بلایا ہے اور میں جلدی سے اس حکم کی تعمیل کر رہا ہوں۔
پھر فرمایا کہ خریدوفروخت ترک کر دو۔ ایسا ہرگز نہیں کہ ہم خریدوفروخت ہی
چھوڑ دیں۔ یہ اشارہ ہے کہ جمعہ کی نماز کے وقت جمعہ بازار بندکرو اور اللہ
کے ذکر کی طرف نماز کی طرف پھرتی سے پہنچواور اس آیت کریمہ کے آخری حصہ میں
ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو، سمجھدار کیلئے
اشارہ ہی کافی ہوتا ہے کہ اس کے مالک اور پالنے والا رب ارشاد فرما رہا ہے
کہ تمہاری بہتری اس عمل میں ہے تو جو یہ عمل نہیں کرتا، اس سے بغیر کسی
شرعی عذر کے دور رہتا ہے یا سستی دکھاتا ہے تو وہ اپنے لیے گھاٹے کا سودا
کر تا ہے ۔
نبی رحمت صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ جمعہ کے دن میں پانچ
خوبیاں ہیں۔
(١) یہ حضرت آدم علیہ السلام کا یوم ولادت ہے ۔ (اگر آدم علیہ السلام کا
یوم ولادت عید کا دن کہلا سکتا ہے تو امام الانبیاء کا یوم ولادت عید میلاد
النبی کیوں کرنہیں ہو سکتا؟)
(٢) یہ حضرت آدم علیہ السلام کے دنیا میں نزول کا دن ہے ۔ (یعنی اس دن ایک
جنتی کے قدموں سے زمین کو زینت بخشی گئی۔ معلوم ہوا کہ اس روز جنتی زمین پر
آتے ہیں جیسے فرشتے جو مساجد میں جمعہ پڑھنے کیلئے آنے والے احباب کے نام
لکھتے ہیں۔)
(٣) یہ حضرت آدم علیہ السلام کے دنیا سے پردہ فرمانے کا دن ہے ۔( یعنی اس
روز سیدنا آدم علیہ السلام دنیا کے جھمیلوں سے نکل کر، فکر دنیا سے آزاد
ہوکر خالق حقیقی کی بارگاہ میں حاضر ہوگئے۔ گویا یہ دن جنت میں جانے کا بھی
دن ہے ۔ )
(٤)اس دن میں ایک ساعت ایسی بھی ہے جس میں حرام چیزوں کے علاوہ جو بھی اللہ
سے مانگا جائے عطا ہوتا ہے ۔( مطلب یہ عطاؤں والا دن بھی ہے ۔ رب سے مانگنے
کا دن ہے، اس قادر مطلق کے حضور دامن پھیلانے کا دن ہے اور صرف دامن
پھیلانے کا نہیں بلکہ یقینی طور پر خالی جھولی بھرے جانے کا دن ہے، ایک خاص
لمحے کے مطلق بتایا جارہا ہے، خاص لمحات اسی کو نصیب ہوتے ہیں جو اس خاص
وقت میں حاضر ہوتا ہے۔ اب یہ لمحہ کونسا ہے تو اہل علم نے فرمایا کہ جب
امام عربی خطبہ کیلئے منبر پر جلوہ افروز ہوتا ہے اس وقت سے لیکر جماعت
مکمل ہونے تک کے دوران یہ وقت آتا ہے ۔ کچھ نے کہا کہ جمعہ کے دن غروب
آفتاب سے پہلے یہ وقت ہوتا ہے )
(٥) جمعہ کے دن قیامت قائم ہوگی۔( انصاف ملنے کا دن ہے، دنیا زیر وزبر ہونے
کا دن ہے، دنیا و مافیہا کے خاتمہ کا دن ہے، ابدی زندگی کے آغاز کا دن ہے،
مظلوم کی داد رسی کا دن ہے، ظالم سے باز پرس کا دن ہے)
(سنن ابن ماجہ، مسند احمد)
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ
واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایاجو مسلمان جمعہ کے دن وفات پائے گا اللہ تعالیٰ
اس کو قبر کی آزمائش سے محفوظ رکھے گا۔(جامع ترمذی، مسند احمد)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ
واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جمعہ کے دن کی قدر کرنے والے کی بخشش ہوجاتی
ہے (المعجم الاوسط)
حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ
واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو جمعہ کے دن اچھی تیاری سے نماز کیلئے آئے،
فضول گفتگو نہ کرے، دومسلمانوں میں جدائی نہ ڈالے(ان کے درمیان گھس کے نہ
بیٹھے، یا غیبت کرکے دو مسلمانوں میں لڑائی نہ کروائے)تو اس جمعہ سے دوسرے
جمعہ تک کے گناہ اللہ معاف فرما دیتا ہے ۔(ابن ماجہ)
ام المؤمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ سلام اللہ علیہا سے روایت ہے کہ رسول
اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے جمعہ کے دن صحابہ میں سے کچھ لوگوں کو
چمڑے کا لباس(جو کاریگر کام کے وقت پہنتا ہے)پہنے دیکھا تو ارشاد فرمایا کہ
اگر کسی کیلئے تنگی نہ ہو(یعنی اس کے پاس دوسرا لباس موجود ہو)تو جمعہ کی
نماز کیلئے (کام کاج والے کپڑوں کےعلاوہ) دوسرا لباس پہنا کرو(ابن ماجہ)
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ
واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جمعہ میں تین طرح کے لوگ آتے ہیں۔
(١)جو ہودگی کرنے آتے ہیں، مسجد اور جمعہ کے آداب کا خیال نہیں رکھتے، وقت
گزاری کیلئے آتے ہیں ۔ یہ عمل ان کیلئے گناہ کا باعث ہیں۔
(٢) جو جمعہ پڑھنے اس لیے آتے ہیں کہ جا کے دعاکروں گا تو اللہ چاہے تو عطا
کرے چاہے تو نہ کرے۔
(٣) جو خاموشی سے جمعہ پڑھنے آتے ہیں، کسی کی گردن نہیں پھلانگتے، نہ کسی
کوتکلیف دیتے ہیں تو اس جمعہ سے اگلے جمعہ تک بلکہ تین دن اوپرجمعہ ان کے
گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے ۔(ابو داؤد)
اللہ تعالیٰ ہم کو جمعہ کے دن کی قدر کرنے کی توفیق عطافرمائے، بروقت مسجد
میں پہنچنے ، توجہ سے خطبہ سننے، پہلے اگلی صفوں کو پورا کرنے کی توفیق عطا
فرمائے اور جمعہ کے دن جو ساعت بخشش و نجات والی ہوتی ہے اللہ تعالیٰ اس کے
طفیل سب مسلمانوں کی مغفرت فرمائے۔ آمین
|