گزشتہ ایک دہائی کے دوران، چین نے بدعنوانی کے خلاف ایک
بے مثال مہم کو برقرار رکھا ہے، جس میں ریکارڈ تعداد میں اعلیٰ عہدیداروں
کے خلاف تحقیقات اور مختلف شعبوں میں اس کے وسیع اثرات شامل ہیں۔
آج یہ مسلسل کریک ڈاؤن معمول بن چکا ہے۔ لوگ اب سمجھ گئے ہیں کہ قیادت کا
یہ عہد کہ "انسداد بدعنوانی ایک مسلسل کوشش ہے جس کا کوئی اختتام نہیں ہے"
محض بیان بازی نہیں ہے، بلکہ کارروائی کے لئے غیر متزلزل عزم ہے۔
چین میں بدعنوانی کے خلاف جنگ بدستور جاری ہے۔ 2024 میں ملک نے فنانس،
توانائی، ہیلتھ کیئر اور کھیلوں جیسے شعبوں میں بدعنوان عناصر کو بے نقاب
کیا، جبکہ بدعنوانی کی ایسی جدید شکلوں کو ختم کیا جو خود کو جائز مارکیٹ
کے طریقوں کے طور پر چھپانے کی کوشش کرتے تھے۔ملک کے انسداد بدعنوانی کے
نگران ادارے کے مطابق گزشتہ سال کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی سینٹرل کمیٹی کی
نگرانی میں 58 اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف تحقیقات کی گئیں۔
بدعنوانی کے خلاف کریک ڈاؤن ایسے علاقوں میں بھی تیز ہو چکا ہے جو عام
لوگوں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کر رہے ہیں۔ اپریل 2024 میں شروع کی گئی
ایک مہم میں 4 لاکھ 33 ہزار نچلے درجے کے عہدیداروں کو نظم و ضبط میں رکھا
گیا ، جن میں سے 14 ہزار کو قانونی چارہ جوئی کے لئے بھیجا گیا۔
بدعنوان مفرور افراد کا سراغ لگانے کی جاری کوششوں میں چین نے جنوری سے
نومبر 2024 کے درمیان بیرون ملک فرار ہونے والے 1306 افراد کی واپسی کو
یقینی بنایا ہے اور مجموعی طور پر 15.4 ارب یوآن (تقریباً 2.1 ارب امریکی
ڈالر) کے غیر قانونی اثاثے بھی برآمد کیے ہیں۔
چین نے بدعنوانی کے خطرے سے دوچار اہم شعبوں بشمول فنانس، توانائی، تمباکو،
فارماسیوٹیکل، کھیلوں اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں بدعنوانی کے خلاف
اپنی لڑائی کو وسیع کیا ہے۔
ان میں فارماسوٹیکل سیکٹر سب سے آگے ہے جہاں 52 ہزار مقدمات دائر کیے گئے
اور 2 ہزار 634 افراد کو پراسیکیوٹرز کے حوالے کیا گیا۔ نیشنل سپروائزری
کمیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق، یہ افراد مبینہ طور پر رشوت لینے، میڈیکل
انشورنس فنڈز میں دھوکہ دہی اور منافع کے لئے تقرری کے سلاٹس میں ہیرا
پھیری کرنے سمیت بدعنوانی کے کاموں میں ملوث تھے۔
اس شعبے میں بدانتظامی کے خلاف کریک ڈاؤن کے ٹھوس نتائج سامنے آئے ہیں اور
میڈیکل انشورنس کے محکموں نے 24.2 ارب یوآن کی خرد برد شدہ رقوم کی وصولی
کی ہے۔ 2022 کے مقابلے میں 2024 میں سرکاری اسپتالوں میں ڈسچارج کے اوسط
اخراجات میں 5.7 فیصد کمی آئی جبکہ ادویات کے اخراجات میں 12.1 فیصد کمی
آئی۔
کھیل انسداد بدعنوانی مہم کا ایک اور اہم مرکز ہے۔ مئی 2024 میں محکمہ کھیل
کے سابق سربراہ کو تحقیقات کے دائرے میں لایا گیا۔ انہیں بعد میں گزشتہ سال
دسمبر میں رشوت خوری اور اختیارات کے غلط استعمال کے الزام میں گرفتار کیا
گیا تھا۔2024 میں کھیلوں کے کئی دیگر اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف بھی مقدمہ
چلایا گیا، جن میں محکمہ کھیل کے سابق نائب سربراہ کو 14 سال قید کی سزا
اور قومی مردوں کی فٹ بال ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ اور ایک معروف سابق کھلاڑی
کو 20 سال قید کی سزا ، شامل ہیں۔
جوں جوں بدعنوانی کے ہتھکنڈے سامنے آتے جا رہے ہیں، چین کی انسداد بدعنوانی
کی کوششوں کو نئے چیلنجز کا سامنا ہے۔ بدعنوانی کا طریقہ کار روایتی شکلوں
جیسے نقد رقم اور رئیل اسٹیٹ رشوت قبول کرنے سے زیادہ پیچیدہ اسکیموں کی
طرف منتقل ہو گیا ہے جس میں غیر قانونی فوائد کے بدلے حصص کے حصول اور ادا
شدہ خدمات شامل ہیں۔
کچھ بدعنوان طریقوں کو تیزی سے جائز سرگرمیوں کے طور پر چھپایا جا رہا ہے ،
جس کی مثالیں نجی قرضوں اور قیاس آرائیوں کی تجارت سمیت ہیں۔ دیگر میں شیڈو
کمپنیوں یا تھرڈ پارٹی ہولڈنگز کے ذریعے اثاثوں کی وصولی شامل ہے۔مزید
برآں، کچھ افسران اپنے عہدے پر رہتے ہوئے فوائد فراہم کرسکتے ہیں لیکن صرف
ریٹائرمنٹ کے بعد رشوت قبول کرتے ہیں، جس سے بدعنوان عمل اور انعام کے
درمیان تاخیر پیدا ہوتی ہے۔
اس کے جواب میں انسداد بدعنوانی کے اداروں نے پبلک سکیورٹی، ٹیکسیشن اور
آڈٹنگ کے محکموں کے ساتھ تعاون کو مضبوط کیا ہے اور بگ ڈیٹا اور کلاؤڈ
کمپیوٹنگ جیسی جدید ٹیکنالوجیز سے فائدہ اٹھایا ہے تاکہ گہری جڑی ہوئی
بدعنوانی کو بے نقاب کیا جا سکے۔
چین نے رشوت دینے والوں کو سزا دینے کی کوششیں بھی تیز کر دی ہیں۔ 2024 کی
پہلی تین سہ ماہیوں میں اینٹی کرپشن واچ ڈاگز نے رشوت کی پیشکش کرنے پر 19
ہزار افراد کے خلاف تحقیقات کیں اور 2 ہزار 972 افراد کو قانونی چارہ جوئی
کے لیے بھیجا گیا۔چینی حکام کے نزدیک رشوت کی پیش کش بدعنوانی کے تسلسل کا
ایک اہم عنصر ہے، رشوت لینے اور رشوت دینے دونوں سے نمٹنا بدعنوانی کو مؤثر
طریقے سے روکنے کے لئے اہم ہے۔
|