بسم الله الرحمن الرحيم
رَبِّ اشْرَحْ لِي صَدْرِي – وَيَسِّرْ لِي أَمْرِي – وَاحْلُلْ عُقْدَةً
مِّن لسَانِي يَفْقَهُوا قَوْلِي
سورة البقرة -٢٧
الَّذِیۡنَ یَنۡقُضُوۡنَ عَہۡدَ اللّٰہِ مِنۡۢ بَعۡدِ مِیۡثَاقِہٖ ۪ وَ
یَقۡطَعُوۡنَ مَاۤ اَمَرَ اللّٰہُ بِہٖۤ اَنۡ یُّوۡصَلَ وَ یُفۡسِدُوۡنَ
فِی الۡاَرۡضِ ؕ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡخٰسِرُوۡنَ ﴿۲۷﴾
اللہ کے عہد کو مضبوط باندھ لینے کے بعد توڑ دیتے ہیں ،اللہ نے جسے جوڑنے
کا حکم دیا ہے اسے کاٹتے ہیں ، اور زمین میں فساد برپا کرتے ہیں۔حقیقت میں
یہ لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں ۔
اس آیت میں فاسقین کو مخاطب کیا جارہا ہے اور انکی صفات بتائی جارہی ہیں۔
آیت ٢۵ میں لفظ " فاسقین " استعمال ہوا جو لفظ ' فسق ' سے نکلا ہے اس کے
لفظی معنی کسی چیز کا حد سے باہر نکل کر برائی یا خرابی کا شکار ہوناعربی
میں' فوسقتہ ' اس چوہیاں کو کہتے ہیں جو اپنے سوراخ سے باہر نکل کر چیزوں
کو نقصان پہنچاتی ہے ۔چنانچہ حق کے دائرے سے یا اللہ کی مقرر کردہ حدود سے
باہر نکل جانا 'فسق ' کہلاتا ہے۔
ایک بات ہم نے قرآن پڑھتے ہوئے ہمیشہ یاد رکھنی ہے کہ یہ ہمارا ذکر ہے۔
ہماری ھدایت کے لیے بھیجا گیا ہے۔ ہم نے اس پر دوسروں کو نہیں پرکھنا بلکہ
ہم نے اپنا جائزہ لینا ہے۔ غور و فکررنی ہے اور اگر ہم میں یہ خامی موجود
ہو تو ہم نے اپنا تزکیہ کرنا ہے پاک کرنا ہے۔
. مندرجہ بالا آیات میں اللہ پاک نے فاسقین کی تین صفات بیان کی ہیں
1: وہ توڑتے ہیں عہدالله کا بعد اُس کے مضبوط کرنے کے ۔
2:اور وہ کاٹتے ہیں اسے جو اللہ نے حکم دیا اسے کہ وہ جوڑ جائے۔
اور وہ جو زمین میں فساد کرتے ہیں۔
عہد الله " سے مراد یہاں پر "عہدالست" ہے عالم ارواح میں کیے گئے عہد کا
ذکر ہے اس کے توڑنے سے مراد جو لوگ اللہ کا حکم پورا نہیں کرتے۔
اس میں دو طرح کے وعدوں کا ذکر ہے ایک" عہدالست " جو ہم سب انسانوں سے عالم
ارواح میں لیا گیا تھا اور ہم نے گواہی دی اور دوسرے عہد وہ جو ہم بطور
مسلمان ان سب کا اعتراف کرتے ہیں اُن کے پابند ہیں یعنی اللہ کے حکم
احکامات قولی و عملی دونوں
قولی (جن کا زبان اور دل سے اقرار کرنالازم ہے۔)
عملی ( بطور مسلمان وہ تمام فرائض جو ہم پر لاگوں ہیں۔ جس میں حقوق الله
اور حقوق العباد دونوں شامل ہیں۔)
فاسقین کون لوگ ہوتے ہیں؟
. جو لوگ اللہ کا حکم پورا نہیں کرتے
وہ لوگ جو توڑ دیتے ہیں اللہ کا عہد یا الله سے کیا گیا عہد پختہ کرنے کے
بعد اسے توڑ دینا،ایفائے عہد نہ کرنا ، بنی ہوئی چیز کو بگاڑ دینا
سورة یس: ٦٠: ٣٦
اے بنی آدم کیا میں نے تم سے اس بات کا عہد نہیں لیا تھا (/ یہ حکم نہیں
دیا تھا)۔ کہ تم شیطان کی عبادت نہ کرنا بے شک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے ۔
اعراف ١٧٢: ٧
اور یاد کیجئیے جب آپ کے رب نے اولاد آدم کی پشتوں سے انکی نسل نکالی اور
انکو انہی کی جانوں پر گواہ بنایا اور فرمایا کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں ؟
وہ (سب) بول اٹھے کیوں نہیں ( تو ہی ہمارا رب ہے ) ہم گواہی دیتے ہیں تاکہ
قیامت کے دن یہ نہ کہو ہم اس عہد سے بے خبر تھے ۔
اسلام میں داخل ہونے کے بعد پانچ بنیادی مطالبے ہیں۔ جو ہم سے کیے گئے ہیں۔
انہیں ہم سب جانتے ہیں۔ کچھ چیزیں واضح طور پر حرام ہیں ان سے ہم نے دور
رہنا ہے۔ کچھ چیزیں واضح طور پر فرض ہیں وہ ہم نے کرنی ہيں۔ کچھ زیادہ نہیں
مانگا زیادہ مطالبات نہیں کیے گۓ۔
|