خیبرپختونخواہ میں کھیلوں کی ایسوسی ایشنز: ترقی یا زوال؟
(Musarrat Ullah Jan, Peshawar)
خیبرپختونخواہ میں تقریباً 38 کھیلوں کی ایسوسی ایشنز موجود ہیں، جو بنیادی طور پر کلبوں کی بنیاد پر تشکیل دی جاتی ہیں۔ تاہم، حقیقت یہ ہے کہ صوبے میں عملی طور پر کھیلوں کے کلب موجود ہی نہیں، سوائے چند مارشل آرٹ کے کھیلوں کے۔ حتیٰ کہ پشاور جیسے بڑے شہر میں بھی چند ہی کلب فعال ہیں۔
ایسوسی ایشنز کا بنیادی مقصد کھیلوں کے فروغ، اسپانسرشپ کی تلاش اور کھلاڑیوں کی ترقی ہوتا ہے، لیکن خیبرپختونخواہ میں نجی اسپانسرشپ نہ ہونے کے برابر ہے۔ زیادہ تر ایسوسی ایشنز مخصوص خاندانوں تک محدود ہیں، جہاں انتخابات محض رسمی کارروائی کے طور پر ہوتے ہیں۔ صوبائی اسپورٹس ڈائریکٹریٹ بھی ان ایسوسی ایشنز کی رجسٹریشن یا ان کی قانونی حیثیت پر کوئی خاص توجہ نہیں دیتا۔
سال 2018 کی اسپورٹس پالیسی کے مطابق، ضلعی اسپورٹس افسر (DSO) کی یہ ذمہ داری تھی کہ وہ کلبوں اور ایسوسی ایشنز کی تصدیق کرے، مگر یہ عمل محض کاغذوں تک محدود ہے۔ سپورٹس ڈائریکٹریٹ بھی انتخابات کی نگرانی کیلئے اکثر ایسے اہلکار تعینات کرتے ہیں ہیں جو انتخابات کے دوران صرف مہمانوں کی طرح کھانے کے لیے آتے ہیں اور کسی قسم کے سوالات کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ جس کی باقاعدہ تصاویر چھپتی ہیں اور باقی کوئی یہ نہیں پوچھتا کہ انتخاب کب ہوئے تھے .
ایسوسی ایشنز کی موجودگی خیبرپختونخواہ کے 35 اضلاع میں سے صرف 10 سے 12 اضلاع تک محدود ہے۔ ان پر ایسے افراد قابض ہیں جن کی عمریں 50 سال سے تجاوز کر چکی ہیں اور ان میں نئی سوچ یا جدت کا کوئی تصور نہیں۔ ان کی دلچسپی صرف اس بات میں ہے کہ صوبائی اسپورٹس ڈائریکٹریٹ یا پاکستان اسپورٹس بورڈ (PSB) انہیں فنڈز فراہم کرتا رہے تاکہ ان کے منتخب کردہ کھلاڑی بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت کریں۔ لیکن یہ ایسوسی ایشنز خود کوئی کھیلوں کے کلینڈر مرتب نہیں کرتیں اور اگر بناتی بھی ہیں تو وہ صرف کاغذی کارروائی تک محدود رہتے ہیں۔ انٹر ڈسٹرکٹ، ضلعی، صوبائی یا قومی سطح کے مقابلے منعقد کرانے کی کوئی روایت نہیں۔
متعدد ایسوسی ایشنز پر مخصوص خاندانوں کا قبضہ ہے جہاں ان کے رشتہ دار بطور تکنیکی آفیشل یا کوچ تعینات ہیں۔ انتخابات میں بھی وہی لوگ ہر جگہ ووٹ ڈالتے ہیں، جس کی وجہ سے ایک قسم کی اجارہ داری قائم ہو چکی ہے۔ ان میں سے بیشتر ایسوسی ایشنز نہ تو کسی انڈسٹریل ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں اور نہ ہی قانونی تقاضے پورے کرتی ہیں۔ جب ان سے رجسٹریشن کا مطالبہ کیا جاتا ہے تو ان کا مو¿قف ہوتا ہے کہ وہ صرف صوبائی اسپورٹس ڈائریکٹریٹ یا پاکستان اسپورٹس بورڈ کے ساتھ الحاق کریں گے، مگر ایسوسی ایشن قانون کے مطابق ضروری قانونی تقاضے پورے نہیں کیے جاتے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ PSB اور خیبرپختونخواہ اسپورٹس ڈائریکٹریٹ صرف انہی ایسوسی ایشنز کو فنڈ فراہم کرے جو قانونی طور پر رجسٹرڈ ہوں جبکہ غیر رجسٹرڈ ایسوسی ایشنز کسی بھی قسم کے مالی وسائل یا حکومتی سرپرستی سے محروم ہوں تبھی یہی صورتحال بہترہوسکتی ہیں.
یہی افراد جو حکومتوں اور اداروں پر تنقید کرتے ہیں، خود اپنی ایسوسی ایشنز میں جمہوریت کے قائل نہیں۔ خیبرپختونخواہ میں کچھ فیڈریشنز بھی موجود ہیں، مگر ان کے دفاتر یا تو سرے سے موجود ہی نہیں یا گھروں کے کمروں کو دفتر ظاہر کیا گیا ہے۔ انتخابات بند کمروں میں کیے جاتے ہیں، ایسے میں کھیلوں کی ترقی کا خواب کیسے پورا ہوگا؟
#KPSportsCrisis #SportsMafiaKP #AthleteRightsPK #SportsReformKP #FairPlayForAll #CorruptionInSports #SaveKPSports #TransparentElectionsKP #AccountabilityInSports #SportsForFuture #kikxnow #digitalcreator #sportnews #mojo #mojosports #musarratullahjan
|