اسلام میں کھیلوں کا تصور:
(Musarrat Ullah Jan, Peshawar)
اسلام ایک مکمل ضابط حیات ہے جو انسانی زندگی کے ہر پہلو پر رہنمائی فراہم کرتا ہے، جس میں جسمانی صحت اور تفریح بھی شامل ہے۔ کھیل کود کو اسلام میں نہ صرف جائز بلکہ مفید قرار دیا گیا ہے، بشرطیکہ وہ اسلامی اصولوں اور اخلاقی حدود کے اندر ہوں۔اسلام جسمانی صحت کو بڑی اہمیت دیتا ہے، اور کھیل جسم کو صحت مند، طاقتور اور چست رکھنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا:"قوی مو¿من کمزور مو¿من سے بہتر اور اللہ کو زیادہ محبوب ہے۔"(صحیح مسلم)حضور اکرمصلی اللہ علیہ والہ وسلم نے خود بھی جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لیا، جیسے دوڑ لگانا، تیر اندازی، گھڑسواری اور کشتی لڑنا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ان کے ساتھ دوڑ لگائی۔
اسلام بچوں کی جسمانی، ذہنی اور روحانی تربیت پر زور دیتا ہے۔ کھیل ان کی جسمانی نشوونما، برداشت اور ٹیم ورک سکھانے کا ذریعہ بنتے ہیں۔اسلام میں خاص طور پر درج ذیل کھیلوں کو پسندیدہ قرار دیا گیا ہے:جس میں تیر اندازی‘ گھڑ سواری ‘ تیراکی ‘ دوڑ اور کشتی شامل ہیں اسلام میں بعض کھیلوں کو خاص طور پر پسندیدہ قرار دیا گیا ہے، کیونکہ یہ نہ صرف جسمانی طاقت اور مہارت بڑھاتے ہیں بلکہ دفاعی اور اخلاقی فوائد بھی رکھتے ہیں حضور نبی کریم صلی اللہ والہ وسلم نے خود بھی دوڑ، تیر اندازی، کشتی اور گھڑ سواری جیسے کھیلوں میں حصہ لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو بھی کھیلنے اور جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی ترغیب دی۔
1. تیر اندازی (Archery)حدیث: حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم تیر اندازی سیکھو، کیونکہ یہ تمہارے لیے بہتر ہے۔"(صحیح بخاری: 4553)ایک اور روایت میں ہے:"جو شخص تیر اندازی سیکھے اور پھر اسے بھلا دے، وہ ہم میں سے نہیں۔"(صحیح مسلم)2. گھڑسواری (Horse Riding)حدیث:حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"گھوڑے کو پیشانی سے برکت ملی ہے۔"(صحیح بخاری)یہ کھیل اس زمانے میں جنگی مہارت کا حصہ تھا اور آج بھی جسمانی توازن، کنٹرول اور ہمت بڑھانے میں مدد دیتا ہے۔ 3. تیراکی (Swimming)حدیث:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اپنے بچوں کو تیر اندازی، گھڑ سواری اور تیراکی کی تعلیم دو۔"(کنز العمال: 43029، یہ روایت ضعیف ہے لیکن کئی اہل علم نے اسے فضائل میں قبول کیا ہے) 4. دوڑ (Running/Racing)رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حضرت عائشہ کے ساتھ دوڑ لگائی۔روایت:حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں:"میں نے رسول اللہ صلی اللہ والہ وسلم کے ساتھ دوڑ لگائی اور جیت گئی۔ بعد میں جب میرا وزن بڑھ گیا تو آپ صلی اللہ والہ وسلم نے دوبارہ دوڑ لگائی اور مجھ سے جیت گئے، اور فرمایا: یہ اس دن کا بدلہ ہے۔"(مسند احمد)
اسلام میں کھیلوں کی اجازت مخصوص شرائط کے ساتھ ہے:نماز، روزہ یا دیگر فرض عبادات میں رکاوٹ نہ بنیں۔بے حیائی، جوا یا حرام عناصر شامل نہ ہوں۔ وقت کا ضیاع نہ ہو۔ لباس اور رویہ اسلامی اقدار کے مطابق ہو۔اسلام میں کھیلوں کو جسمانی صحت، دفاعی مہارت، تفریح اور بھائی چارے کے فروغ کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے، مگر ان میں توازن اور اخلاقیات کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔اسلام ایک ایسا مذہب ہے جو انسان کی مکمل شخصیت کی تعمیر چاہتا ہے۔ کھیل نہ صرف تفریح کا ذریعہ ہیں بلکہ صحت، نظم و ضبط اور بھائی چارے کا پیغام بھی دیتے ہیں، بشرطیکہ وہ اسلامی اصولوں کے مطابق ہوں۔اسلام میں وہ کھیل پسند کیے گئے ہیں جو:جسمانی صحت بڑھائیں ‘ دفاعی مہارتیں سکھائیں ‘ اخلاق اور نظم و ضبط پیدا کریں عبادات اور اسلامی اقدار کے خلاف نہ ہوں
#kikxnow #digitalcreator #sportsnews #islam #games #health #youth #musarratullahjan #archery #race #horseriding #swimming
|