چینی عوام کی کھیلوں میں دلچسپی

چینی عوام کی کھیلوں میں دلچسپی
تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

چین میں اس وقت کھیلوں میں دلچسپی سے متعلق نت نئے رجحانات سامنے آ رہے ہیں اور بالعموم لوگوں کی یہ خواہش ہے کہ روزگار کی مصروفیات کے ساتھ ساتھ کچھ وقت اپنے لیے بھی نکالا جائے اور اپنی صحت اور فٹنس پر بھی توجہ دی جائے۔کھیل اور فٹنس سے جڑے سماجی رویوں کی بات کی جائے تو چین میں مجموعی طور پر لوگوں میں یہ رجحان ہے کہ وہ مختلف کھیلوں میں شریک ہو کر اپنی صحت پر زیادہ توجہ دیتے ہیں ، شام کے اوقات میں آپ کو ہر عمر کے چینی افراد کی ایک بڑی تعداد ورزش یا دیگر صحت مندانہ سرگرمیوں میں مصروف نظر آئے گی ،نوجوانوں میں جم جانے کا شوق بھی کافی مقبول ہے اور حالیہ عرصے میں سائیکلنگ کے نئے رجحان نے تو چینی نوجوانوں کو اپنی گرفت میں لیا ہے۔

یہ بات قابل غور ہے کہ بڑھتے ہوئے وبائی امراض کے خدشات کے ساتھ ساتھ ماحولیات اور صحت سے متعلق زیادہ سے زیادہ آگاہی نے چینی معاشرے میں کھیلوں میں شرکت اور فٹنس کے ایک نئے زاویے کو پروان چڑھایا ہے۔ چونکہ بہتر جسمانی اور ذہنی صحت زندگی کی شرط اول ہے لہذا ہر شخص کی کوشش ہے کہ اپنے جسم کا یہ قرض ادا کیا جائے اور خود کو مختلف صحت مندانہ سرگرمیوں میں مصروف رکھتے ہوئے فِٹ اور توانا رکھا جائے ۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ چین چودھویں پنج سالہ منصوبہ (2021-2025) کے دوران کھیلوں کی ایک بڑی طاقت بننے کے سفر میں کئی قابل ذکر کامیابیاں حاصل کرچکا ہے۔اس مدت کے دوران، چین کے کھیلوں کے شعبے نے اصلاحات اور اختراع کے ذریعے معیاری ترقی کو ترجیح دی ہے۔ کھیلوں کی ایک بڑی طاقت بنانے کے مقاصد مزید واضح ہوئے ہیں، حکمرانی کی صلاحیت میں بہتری آئی ہے اور کثیر الجہتی اقدار سامنے آئی ہیں۔

قومی صحت کی بحالی کی مہمات سے عوام کو نئے فوائد حاصل ہوئے ہیں، 2024 میں کھیلوں کے مقامات کا رقبہ 4.23 بلین مربع میٹر تک پہنچ گیا، جو 2020 کے مقابلے میں 1.131 بلین مربع میٹر زیادہ ہے۔ باقاعدگی سے ورزش کرنے والوں کی تعداد کل آبادی کا 38.5 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے۔ چودھویں پنج سالہ منصوبہ کے دوران، چینی کھلاڑیوں نے 2024 کے آخر تک 519 عالمی اعزازات جیتے اور 68 عالمی ریکارڈ قائم کئے۔

دنیا نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ چین نے 2022 بیجنگ ونٹر اولمپکس میں شان دار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور 2024 پیرس اولمپک کھیلوں میں بیرون ملک ریکارڈ کامیابیوں نے ملک کو ایک اولمپک طاقت کے طور پر مضبوطی سے قائم کیا ہے، جو چینی قوم کی نئے دور کی تصویر کو ظاہر کرتا ہے۔ 2022 بیجنگ ونٹر اولمپکس، 2022 میں ہانگ چو میں انیسویں ایشیائی کھیل، 2025 میں ہاربن میں نویں ایشیائی سرمائی کھیل، چھنگ دو میں 2021 ورلڈ یونیورسٹی گیمز، اور 2025 میں چھںگ دو میں ورلڈ گیمز کی میزبانی ، عہد جدید میں چین کی کھیلوں کی کامیابیوں کو اجاگر کرتی ہے۔

اسی طرح کھیلوں کی صنعت تقریباً پانچ سالوں سے سالانہ 10 فیصد سے زیادہ کی شرح سے بڑھ رہی ہے، جو اقتصادی ترقی میں ایک نیا روشن نقطہ بن گئی ہے۔ جیانگ سو فٹ بال سٹی لیگ اور ویلیج سپر لیگ جیسی تقریبات نے بڑے پیمانے پر کھیلوں کے شائقین کو اپنی جانب راغب کیا ہے۔ گرمائی کھیلوں اور سرمائی کھیلوں نے معاشی تبدیلی کو فروغ دیا ہے، روایتی کھیلوں کو عالمی پہچان ملی ہے،اور چین نے کھیل کے شعبے میں بین الاقوامی شراکت داری کو وسعت دی ہے۔ اس کے علاوہ، کھیلوں سے متعلق اختراعات ، اصلاحات اور احیاء مستقل طور پر آگے بڑھ رہے ہیں، اور کھیلوں کے تحفظ میں بھی نئی پیشرفت مستقل آگے بڑھ رہی ہے۔

ان تمام کاوشوں کا مقصد کھیلوں کے مقامات اور سہولیات کی ترقی کو تیز کرنا، مزید کھیلوں اور مقابلوں کی میزبانی کرنا، اور کھیلوں کی صنعت کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو آگے ہے ، تاکہ چین کو کھیل کے میدان میں ایک عظیم ملک میں ڈھالا جا سکے۔ 
Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1591 Articles with 862456 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More