بچوں میں تنقیدی سوچ کا فروغ

تحریر: ڈاکٹر محمد سلیم آفاقی

بچوں میں تنقیدی سوچ کا فروغ

تعلیم کے جہاں کئی دوسرے مقاصد ہیں وہاں ایک بنیادی مقصد بچوں میں تنقیدی سوچ کو فروغ دینا بھی ہے تاکہ ایک فرد کو معاشرے کے نت نئے چیلنجز کو سمجھنے اور نمٹنے کا فن آ تا ہو۔جدید ماہرین تعلیم کے نزدیک ایک فرد کو معاشرے کا بہترین شہری بنانے کے لیے ضروری ہے کہ اس میں نہ صرف تنقیدی سوچ پیدا کی جائے بلکہ فروغ بھی دیا جائے۔درحقیقت یہ ایک ایسا عمل ہے جس میں معلومات، دلائل اور حقائق کو گہرائی سے سمجھ کر ان کا تجزیہ کرنا ہوتا ہے۔ اور منطقی فیصلے کرنا پڑتے ہیں

آج کے تیز رفتار اور معلوماتی دور میں تنقیدی سوچ کی اہمیت بہت بڑھ چکی ہے کیونکہ یہ ہمیں پیچیدہ مسائل کو سمجھنے، صحیح و غلط معلومات میں فرق کرنے اور بہتر حل تلاش کرنے میں مدد دیتی ہے۔

طلبہ میں تنقیدی سوچ کو فروغ دینا تعلیمی نظام کا ایک اہم ٹارگٹ ہے۔ اس کے لیے استاد اور والدین دونوں کا کردار بہت اہم ہوتا ہے۔ سب سے پہلے، طلبہ کو سوالات کرنے کی ترغیب دینی چاہیے۔ انہیں یہ سکھانا چاہیے کہ کسی بھی بات کو بغیر سوچے سمجھے قبول نہ کریں بلکہ اس پر غور کریں، سوال کریں اور مختلف پہلوؤں سے جانچیں۔ جب بچے سوال کرتے ہیں تو ان کا تجسس بڑھتا ہے اور وہ گہرائی میں جا کر سوچنا شروع کرتے ہیں۔

کلاس روم میں بحث و مباحثہ کا انعقاد بھی تنقیدی سوچ بڑھانے کا مؤثر ذریعہ ہے۔ گروپ ورک، کوئز اور میٹنگ طلبہ کو مختلف نظریات سننے اور اپنی رائے پیش کرنے کا موقع دیتے ہیں۔ اس سے نہ صرف ان کی سوچ کو وسعت ملتی ہے بلکہ وہ دوسروں کے خیالات کو سمجھنے اور اپنے دلائل کو مضبوط بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ ایک اچھا استاد طلبہ کو چیلنج کرنے والے سوالات دیتا ہے جو انہیں سوچنے پر مجبور کرتے ہیں اور انہیں نئے زاویے تلاش کرنے کی تحریک دیتے ہیں۔اس عمل کو برین سٹورمنگ بھی کہا جاتا ہے۔

بلاشبہ مسائل حل کرنے کی مشقیں بھی تنقیدی سوچ کو پروان چڑھاتی ہیں۔ معلمین کو چاہیے کہ وہ طلبہ کو زندگی کے حقیقی یا تخیلی مسائل دیں جن پر وہ خود سے غور کریں اور مختلف حل تلاش کریں۔ اس عمل میں طلبہ اپنی معلومات کو ترتیب دیتے ہیں، ان کا تجزیہ کرتے ہیں، اور سب سے بہترین حل منتخب کرتے ہیں۔ یہ سرگرمی انہیں عملی سوچ کی جانب لے جاتی ہے اور تخلیقی صلاحیتوں کو بھی بڑھاتی ہے۔

یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کا دانشمندانہ استعمال بھی تنقیدی سوچ کو فروغ دینے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ آن لائن تحقیق، تعلیمی ایپلیکیشنز اور مختلف پلیٹ فارمز کے ذریعے طلبہ نئے موضوعات پر معلومات حاصل کرتے ہیں، انہیں پرکھتے ہیں اور اپنی تحقیق کو مستند بناتے ہیں۔ البتہ، اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ طلبہ معلومات کی تصدیق کرنا سیکھیں تاکہ وہ جھوٹی خبروں سے بچ سکیں۔

تنقیدی سوچ کو فروغ دینے میں والدین کا کردار بھی کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ گھر کا ماحول ایسا ہونا چاہیے جہاں بچے کھل کر بات کر سکیں، اپنی رائے اور خیالات کا اظہار کر سکیں، اور غلطیوں سے سیکھنے کی اجازت ہو۔ والدین بچوں کو نئے تجربات کرنے دیں اور ان کی کوششوں کی قدر کریں تاکہ ان میں خود اعتمادی پیدا ہو اور وہ پیچیدہ مسائل کا مقابلہ کر سکیں۔

درحقیقت تنقیدی سوچ کی ترقی میں مستقل مزاجی اور مسلسل مشق ضروری ہے۔ یہ کوئی ایسا عمل نہیں جو ایک دن میں مکمل ہو جائے، بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ طلبہ کی سوچ مزید بہتری پیدا ہوتی ہے۔ تعلیمی ادارے اور والدین مل کر جب اس پر توجہ دیتے ہیں تو بچے نہ صرف تعلیمی میدان میں بلکہ زندگی کے دیگر شعبوں میں بھی کامیاب ہوتے ہیں۔

اسی لئے تنقیدی سوچ کو بڑھانے کے لیے طلبہ کو سوالات کرنے اور تجسس کو فروغ دینے دیں۔ کلاس میں بحث و مباحثے اور گروپ ورک کی حوصلہ افزائی کریں۔ مسائل حل کرنے کی عملی مشقیں کروائیں۔

ایک اور اہم بات یہ ہے کہ بچوں کو ٹیکنالوجی کا مثبت اور دانشمندانہ استعمال سکھائیں۔ گھر اور سکول میں ایسا ماحول بنائیں جہاں بچے آزادی سے خیالات کا اظہار کر سکیں۔ مستقل مزاجی سے تنقیدی سوچ کی مشق جاری رکھیں۔ان تمام طریقوں سے طلبہ کی نہ صرف ذہنی استعداد میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ ان کا کشادگی فکر بھی ذہنی اور عملی میدان میں نکھرتی ہے۔

 

Dr-Muhammad Saleem Afaqi
About the Author: Dr-Muhammad Saleem Afaqi Read More Articles by Dr-Muhammad Saleem Afaqi: 47 Articles with 54314 views
Dr. Muhammad Saleem Afaqi is a prominent columnist and scholar from Nasar Pur, GT Road, Peshawar. He earned his Ph.D. in Education from Sarhad Unive
.. View More