کھیلوں کا کمال: جوس کے بعد اب کلبوں کی چھان بین
(Musarrat Ullah Jan, Peshawar)
|
ہمارے ملک میں کھیلوں کی دنیا کا حال دیکھ کر بندہ سوچتا ہے کہ شاید ہم نے کھیل کو کھیل نہیں، بلکہ دفتر داری اور نوٹ فائلوں کا کھیل بنا لیا ہے۔ کبھی جوس اسٹال کا اسکینڈل سامنے آتا ہے، تو کبھی کلبوں کی چھان بین کا شوق چڑھ جاتا ہے۔ اب تازہ تازہ خط خیبرپختونخوا ہاکی ایسوسی ایشن نے لکھا ہے، جس میں پاکستان اسپورٹس بورڈ اور صوبائی ڈائریکٹوریٹس کی ”مہربانیوں“ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
خط کے مطابق 18ویں ترمیم کے بعد کھیل صوبائی معاملہ بن چکے ہیں۔ لیکن ہمارے PSB کے افسران شاید یہ بات ماننے کے لیے تیار نہیں۔ وہ کبھی کلبوں کے کاغذ ٹٹولتے ہیں، کبھی منتخب عہدیداروں کو گھورتے ہیں، اور کبھی اپنی مرضی سے "جانچ پڑتال" شروع کر دیتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اگر PSB کا کام صرف ہم آہنگی ہے تو پھر یہ ”ہم آہنگی“ بار بار صرف جھگڑوں اور کھینچا تانی کی شکل میں کیوں سامنے آتی ہے؟
ہاکی ایسوسی ایشن نے الزام لگایا ہے کہ صوبائی اسپورٹس ڈائریکٹوریٹس آئے روز ہارے ہوئے امیدواروں کو بلا کر میٹنگز کرواتے ہیں۔ ارے بھائی! کھیل کے میدان میں میچ ہارا تو سمجھ آیا، لیکن الیکشن ہار کر بھی افسران کے دربار لگانا کس کھیل کے اصول میں آتا ہے؟ کھلاڑی تو میدان میں دوڑتے ہیں، لیکن ہمارے افسر بس کاغذی دوڑ کے ماہر ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ فنڈز کی تقسیم کا سوال بھی اٹھایا گیا ہے۔ ایسوسی ایشن پوچھ رہی ہے کہ ڈائریکٹوریٹس کو کتنی گرانٹس دی گئیں اور کہاں استعمال ہوئیں؟ اب اس سوال کا جواب کون دے؟ کیونکہ ہمارے ہاں تو اکثر جواب کتابوں میں نہیں، بلکہ لفافوں میں چھپے ہوتے ہیں۔خط میں بڑی خوبصورتی سے بتایا گیا کہ جب ارشد ندیم نے اولمپکس میں پاکستان کا پرچم بلند کیا تو اس کامیابی میں PSB کا کوئی حصہ نہ تھا۔ یہ اعزاز صرف پاکستان ایتھلیٹکس فیڈریشن اور کھلاڑی کی محنت کا تھا۔ لیکن جب تقریبِ انعامات ہوئی تو سب کے سب فوٹو سیشن میں ایسے شریک ہوئے جیسے کھلاڑی نے نیزہ نہیں بلکہ PSB کا جھنڈا پھینکا تھا۔
ہاکی ایسوسی ایشن نے آخر میں وارننگ دی کہ اگر PSB اور ڈائریکٹوریٹس نے اپنی "غیر قانونی مداخلت" بند نہ کی تو پھر "خدا ہی قومی کھیلوں کو بچائے"۔ اب یہ جملہ پڑھ کر ہنسی بھی آتی ہے اور افسوس بھی۔ کیونکہ ہمارے ہاں اصل کھیل یہی مداخلت ہے۔ کبھی انتخابی مداخلت، کبھی فنڈز میں مداخلت، اور کبھی کھلاڑیوں کے مستقبل میں مداخلت۔کبھی سوچتا ہوں کہ اگر کھیلوں کے افسران کو میڈل دیا جائے تو وہ ”مداخلت“ میں عالمی ریکارڈ قائم کر دیں۔ ہمارے کھلاڑی چاہے میدان میں دوڑتے رہیں یا خالی جیبوں کے ساتھ ٹریننگ کرتے رہیں، لیکن ہمارے ادارے ہر جگہ اپنی موجودگی اور اختیار کا ڈنکا ضرور بجائیں گے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ خط PSB کے دفتر میں فائلوں کے ڈھیر تلے دب جائے گا یا واقعی کسی کو احساس ہوگا کہ کھیل کے اصل ہیرو کھلاڑی ہیں، افسر نہیں۔ فی الحال تو صورتحال یہی ہے کہ:"میدان میں کھلاڑی پسینہ بہائے، اور دفتر میں افسر حکم چلائے!"
#kpk #hocky #psb #sports #directorate #pakistan #games #federation #18amenment #sportspolicy #pakistan #national #games #olympics
|