پاکستان کا بھارت سے ایشیا کپ 2025 میچ ہارنے کی وجوہات

ایشیا کپ 2025 کا سب سے جوشیلا میچ 14 ستمبر 2025 کو دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا گیا، جہاں بھارت نے پاکستان کو 7 وکٹوں سے ہرایا۔ پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور 20 اوورز میں 127/9 کا سکور بنایا، جس کا تعاقب بھارت نے 15.5 اوورز میں 131/3 بنا کر حاصل کر لیا۔ یہ ہار پاکستان کی حالیہ فاتحانہ تاریخ کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک دھچکا تھی، خاص طور پر جب دونوں ٹیموں کے درمیان ٹوئنٹی20 میں بھارت کی برتری 11-3 ہو گئی۔ اس مضمون میں ہم اس ہار کی اہم وجوہات کا جائزہ لیں گے۔

پاکستان کی بیٹنگ ناکامی: ابتدائی نقصانات اور مڈل اوورز کی خاموشی

پاکستان کی اننگز کی شروعات ہی بری ہوئی۔ ہاردک پانڈیا نے پہلے ہی قانونی بال پر سائم ایوب کو گولڈن ڈک پر آؤٹ کر دیا، جبکہ جاسپریت بمراہ نے فخر زمان کو جلد واپس بھیج دیا۔ یہ ابتدائی دھچکے پاکستان کو 2 اوورز میں 2 وکٹوں کے نقصان پر 10 رنز تک محدود کر گئے۔

پاور پلے کے بعد، بھارتی اسپنرز – کلدیپ یادو، اکسار پٹیل اور وارن چکرورتی – نے پاکستان کی رن ریٹ کو شدید دباؤ میں لے لیا۔ پاور پلے کے بعد پاکستان کا پہلا چار 31 گیندوں بعد ملا، اور اس عرصے میں صرف 12 رنز بنے جبکہ 2 وکٹیں گریں۔ کلدیپ نے 3/18 کے شاندار اعداد و شمار کے ساتھ پاکستان کو 83/7 تک پہنچا دیا۔

صحیبزادہ فرحان نے 40 رنز بنائے، جو سب سے زیادہ اننگز تھی، لیکن کوئی بھی پارٹنرشپ 30 رنز سے آگے نہ بڑھی۔ شاہین شاہ آفریدی نے 33 رنز 16 گیندوں پر بنائے، مگر یہ بہت دیر سے تھی۔ پاکستان کی بیٹنگ لائن کی عدم استحکام اور اسپن کے خلاف کمزوری اس ہار کی بنیادی وجہ بنی۔

بھارتی بولنگ کی برتری: اسپن اور پیس کا امتزاج

بھارت کی بولنگ یونٹ نے میچ پر مکمل کنٹرول رکھا۔ بمراہ اور پانڈیا کی ابتدائی حملوں نے پاکستان کے ٹاپ آرڈر کو تباہ کر دیا، جبکہ اسپنرز نے مڈل اوورز میں پاکستان کو روک دیا۔ اکسار اور کلدیپ نے مل کر 5 وکٹیں لیں، جو پاکستان کی بیٹنگ کو بریک کر گئیں۔

پاکستان کے کوچ مائیک ہیسن نے میچ کے بعد تسلیم کیا کہ ٹاپ آرڈر میں مومنٹم کا فقدان ہوا، اور وہ پریشان ہو گئے تھے۔ بھارتی کپتان سوریہ کمار یادو نے بمراہ کو پاور پلے میں استعمال کرنے کو ایک حملہ آور حکمت عملی قرار دیا۔

پاکستان کی بولنگ: ابتدائی کامیابی، مگر ناکافی

تعاقب میں، سائم ایوب نے 3/35 لے کر بھارتی ٹاپ آرڈر کو ہلایا – ابھیشیک شرما اور شبمن گل کی وکٹیں لے کر – مگر بھارت 3.4 اوورز میں 41/2 تک پہنچ گیا تھا۔ شاہین آفریدی کو چوٹ کی وجہ سے صرف 2 اوورز ملے، جو پاکستان کی بولنگ کو کمزور کر گیا۔

سوریہ کمار یادو کی 47 رنز 37 گیندوں پر اور شمام دبے کی اننگز نے میچ ختم کر دیا۔ پاکستان کی بولنگ نے ابتدائی دھچکے دیے، مگر رن ریٹ کو روکنے میں ناکام رہے۔

فیلڈنگ اور حکمت عملی کی کمزوریاں

پاکستان کی فیلڈنگ بھی اوسط رہی، جہاں کئی موقع ضائع ہوئے۔ ٹاس جیتنے کے باوجود پہلے بیٹنگ کا فیصلہ غلط ثابت ہوا، کیونکہ دبئی کی پچ اسپن دوست تھی۔ حالیہ ٹرائی سیریز میں بھی بیٹنگ کی کمزوریاں نظر آئی تھیں۔

آف فیلڈ تنازعات: ہینڈ شیک کیس

میچ کے بعد بھارتی کھلاڑیوں نے ہینڈ شیک سے انکار کر دیا، جو پہلگام حملوں کے تناظر میں تھا۔ پاکستان نے اس پر احتجاج کیا، مگر یہ کرکٹ کی بجائے سفارتی تناؤ کو اجاگر کرتا ہے۔

بحالی کی ضرورت

یہ ہار پاکستان کے لیے سبق ہے کہ بیٹنگ میں استحکام اور اسپن کے خلاف بہتر حکمت عملی ضروری ہے۔ کوچ ہیسن کو ٹاپ آرڈر پر کام کرنا ہوگا۔ بھارت کی برتری واضح تھی، مگر پاکستان اپنے اگلے میچز میں واپسی کر سکتا ہے۔ ایشیا کپ میں ابھی کئی مواقع ہیں۔

 

Danish Rehman
About the Author: Danish Rehman Read More Articles by Danish Rehman: 113 Articles with 34911 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.