لالہ ایوب ہاکی اسٹیڈیم کی ناقص ایسٹرو ٹرف: کے پی ہاکی ایسوسی ایشن کا سخت احتجاج، کارروائی نہ ہوئی تو کیس نیب تک جائے گا


پشاور کے تاریخی لالہ ایوب ہاکی اسٹیڈیم میں کھیل کا میدان ایک عرصے سے نوجوان کھلاڑیوں کی امیدوں کا مرکز رہا ہے، مگر اب یہی میدان ان کے لیے خطرے کی علامت بنتا جا رہا ہے۔ خیبر پختونخوا ہاکی ایسوسی ایشن نے انٹر پروونشل کوآرڈینیشن (IPC) کے سیکریٹری کو ایک خط کے ذریعے خبردار کیا ہے کہ اسٹیڈیم میں بچھائی گئی ناقص اور غیر معیاری ایسٹرو ٹرف نے کھیل کو بربادی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ اس خط میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ اگر فوری طور پر کارروائی نہ کی گئی تو معاملہ قومی احتساب بیورو (NAB)، احتساب کمیشن خیبر پختونخوا اور دیگر اداروں کے پاس لے جایا جائے گا۔ یہ وارننگ اس بات کا اظہار ہے کہ ہاکی کے شائقین اور کھلاڑی اب مزید خاموش رہنے کو تیار نہیں۔

کے پی ہاکی ایسوسی ایشن کے صدر سید ظاہر شاہ نے اپنے خط میں موقف اختیار کیا ہے کہ لالہ ایوب ہاکی اسٹیڈیم میں بچھائی گئی ایسٹرو ٹرف ناقص، غیر معیاری اور خطرناک ہے۔ کئی جگہوں پر کیلیں ابھر آئی ہیں اور زمین ناہموار ہو گئی ہے جس کے باعث نوجوان کھلاڑی بار بار زخمی ہو رہے ہیں۔ یہ صورتحال نہ صرف کھیل کے معیار کو متاثر کر رہی ہے بلکہ کھلاڑیوں کی کیریئر کو بھی خطرے میں ڈال رہی ہے۔ یہ انکشاف اس وقت اور سنگین ہو جاتا ہے جب یہ بتایا جائے کہ اس منصوبے پر عوام کے ٹیکس کا سرمایہ خرچ ہوا۔ اگر کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود ایسٹرو ٹرف ناقص نکلے تو سوال اٹھتا ہے کہ اصل فائدہ کن لوگوں کو ہوا اور کس سطح پر ملی بھگت یا غفلت ہوئی؟

اس خط میں ایک اور تشویشناک پہلو اجاگر کیا گیا ہے کہ پاکستان اسپورٹس بورڈ (PSB) نے مئی 2023 میں ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ ایسٹرو ٹرف کے معیار کا جائزہ لیا جا سکے۔ کمیٹی کے سربراہ محمد سعید اختر، ڈی ڈی جی پی ایس بی تھے اور انہیں ہاکی ایسوسی ایشن کے نشاندہی کیے گئے نقصانات کا جائزہ لینا تھا۔تاہم ڈیڑھ سال گزرنے کے باوجود نہ کوئی رپورٹ جاری کی گئی، نہ ہی ایسوسی ایشن کو کسی نتیجے سے آگاہ کیا گیا۔ ایسوسی ایشن نے کئی بار یاد دہانیاں کرائیں مگر سب بے سود رہیں۔ یہ تاخیر شکوک و شبہات کو مزید گہرا کرتی ہے کہ کہیں اس پورے معاملے کو دبانے کی کوشش تو نہیں ہو رہی۔

خط میں یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ پچھلے ایک سال سے کوئی افسر یا نمائندہ اسٹیڈیم کا دورہ کرنے نہیں آیا تاکہ اصلاحی اقدامات کیے جا سکیں۔ نتیجہ یہ نکلا کہ ایسٹرو ٹرف مزید بگڑتی گئی اور اب اس پر کھیلنا ممکن نہیں رہا۔اس ٹرف پر کھیلنے والے زیادہ تر نوجوان کھلاڑی غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے لیے ہاکی صرف کھیل نہیں بلکہ مستقبل کی امید ہے۔ لیکن جب کھیل کا بنیادی انفراسٹرکچر ہی ناقص اور خطرناک ہو تو یہ امید مایوسی میں بدل جاتی ہے۔چند نوجوان کھلاڑیوں نے غیر رسمی طور پر بتایا کہ وہ بار بار چوٹوں کا شکار ہوئے ہیں۔ بعض نے تو ہاکی کھیلنا ہی ترک کر دیا کیونکہ ان کے پاس علاج اور بحالی کے اخراجات برداشت کرنے کی سکت نہیں تھی۔ یہ صورتحال ہاکی جیسے کھیل کی بقا کے لیے زہر قاتل ہے۔

کے پی ہاکی ایسوسی ایشن نے نہ صرف ناقص ٹرف کی مرمت یا تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے بلکہ یہ بھی کہا ہے کہ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ فوری طور پر جاری کی جائے۔ رپورٹ کو منظر عام پر نہ لانے سے شفافیت پر سوال اٹھتے ہیں۔عوامی تاثر یہ ہے کہ کسی کو بچانے یا کسی کمپنی کو فائدہ پہنچانے کے لیے اس کیس کو دبایا جا رہا ہے۔ اگر ایسا ہے تو یہ صرف کھلاڑیوں کے ساتھ نہیں بلکہ عوام کے ٹیکس پیسوں کے ساتھ بھی کھلا کھیل ہے۔خط میں صاف لکھا گیا ہے کہ اگر انکوائری رپورٹ اور اصلاحی اقدامات فوری طور پر نہ کیے گئے تو یہ معاملہ نیب، احتساب کمیشن خیبر پختونخوا اور دیگر اداروں کو بھیجا جائے گا۔ ساتھ ہی اسے میڈیا اور سوشل میڈیا پر بھی بھرپور اجاگر کیا جائے گا تاکہ ذمہ داران کو جواب دہ بنایا جا سکے۔ یہ وارننگ دراصل اس بات کا ثبوت ہے کہ کھیلوں کے شعبے میں کام کرنے والے لوگ اب خاموشی سے نااہلی اور بدعنوانی برداشت کرنے پر تیار نہیں۔

پاکستان کی قومی کھیل ہاکی پہلے ہی زوال کا شکار ہے۔ انفراسٹرکچر کی تباہی، ناقص پالیسیوں اور کرپشن نے اس کھیل کو دنیا کے نقشے پر پیچھے دھکیل دیا ہے۔ ایسے میں اگر نوجوان کھلاڑیوں کو محفوظ اور معیاری سہولتیں فراہم نہ کی گئیں تو مستقبل میں ہاکی کے میدان مزید سنسان ہو جائیں گے۔ کے پی ہاکی ایسوسی ایشن کی یہ مزاحمت صرف ایک ایسٹرو ٹرف کا مسئلہ نہیں، بلکہ ایک بڑے سوال کی علامت ہے: آخر کھیل کے نام پر عوام کے پیسے خرچ کر کے بھی کھلاڑیوں کو سہولتیں کیوں نہیں ملتیں؟

لالہ ایوب ہاکی اسٹیڈیم کی ناقص ایسٹرو ٹرف کا معاملہ صرف ایک اسٹیڈیم یا ایک خط کی کہانی نہیں۔ یہ ایک ایسے نظام کی تصویر ہے جہاں احتساب کمزور، شفافیت غائب اور عوامی پیسہ ضائع ہو رہا ہے۔ اگر اس کیس کو سنجیدگی سے نہ لیا گیا تو اس کے اثرات ہاکی کے مستقبل پر ناقابلِ تلافی ہوں گے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا IPC سیکریٹری اور پاکستان اسپورٹس بورڈ اس خط کے بعد کوئی عملی اقدام کرتے ہیں یا پھر یہ معاملہ واقعی نیب اور دیگر اداروں کے دروازے تک پہنچتا ہے۔

#AstroTurfScandal
#KPHockey
#SportsBoardFailure
#IPCMustAct
#SaveHockeyPakistan
#AccountabilityInSports
#PeshawarSportsCrisis
#YouthAtRisk
#NABActionNeeded
#PlayersDeserveBetter

Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 786 Articles with 648595 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More