“جب بنوں کے میدانوں میں کتوں نے فٹبال کھیلا — اور افسران فائلوں میں گم رہے”



اگر کسی نے کہا تھا کہ پاکستان میں کھیلوں کا نظام زوال پذیر ہے، تو شاید ا±س نے بنوں اسپورٹس کمپلیکس نہیں دیکھا۔ وہاں اب کھلاڑی نہیں، کتے کھیل رہے ہیں۔ جی ہاں، کتے۔ وہی جنہیں گراونڈ سے بھگانے کے لیے ماضی میں چوکیدار دوڑتے تھے، آج خود کھلاڑیوں کے ساتھ دوڑ لگاتے دکھائی دیے۔یہ منظر صرف دلچسپ نہیں، شرمندگی اور مزاح کا امتزاج ہے۔ ایک طرف قومی سطح کے فٹبال مقابلے ہونے تھے، دوسری طرف ریجنل اسپورٹس آفس بنوں کا دفتر پچھلے ایک ماہ سے خالی ہے۔ جب انتظامیہ ہی غائب ہو، تو پھر میدان میں کھلاڑی آئیں یا جانور، فرق کیا پڑتا ہے؟

کچھ عرصہ قبل تک ضلع سطح پر کھیلوں کے انچارج ڈی ایس او (District Sports Officer) ہوا کرتے تھے۔ پھر ایک دن کسی افسر کے ذہن میں بجلی چمکی — “نظام بدل دو!”یوں “ڈی ایس او” کی جگہ ریجنل اسپورٹس آفیسر (RSO) آ گئے، اور ہر ضلع کا کھیل ایک ہی شخص کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔ کاغذوں میں تو اصلاحات تھیں، مگر زمینی حقیقت میں یہ اصلاحات اب “افسرات” بن چکی ہیں۔ آج وہی نظام بنوں میں “نمک کی کان میں نمک” بن گیا ہے۔ آر ایس او صاحب تعینات تو ہیں، مگر دفتر میں نہیں۔ وجہ پوچھی جائے تو جواب ملتا ہے: “گھریلو مسئلہ ہے، اور آپریشن کے باعث ابھی نہیں جا سکے۔” اب پتہ نہیں یہ آپریشن کون سا ہے — میڈیکل یا مینجمنٹ؟ لیکن ایک مہینے سے زیادہ ہو گیا، اور بنوں کے کھیلوں کا دل بند پڑا ہے۔

جب افسران، کوچز، اور انتظامیہ اپنی ذمہ داریوں سے غائب ہوں، تو کوئی نہ کوئی خلا تو بھرنا ہی ہوتا ہے۔ قدرت نے یہ خلا کتوں سے پر کر دیا۔ویڈیو وائرل ہوئی جس میں کتوں کا جھنڈ فٹبال گراونڈ پر دوڑ لگا رہا ہے۔ کچھ کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ دوڑ رہے تھے، کچھ گیند کے پیچھے، اور کچھ تو ایسے اعتماد سے میدان میں گھوم رہے تھے جیسے سالوں سے یہاں تربیت لے رہے ہوں۔ مقامی تماشائیوں نے فوراً ٹیم کا نام بھی رکھ دیا:“بنوں ڈاگز ایف سی” — Bannu Dogs Football Club۔ ایک شہری نے تو ہنستے ہوئے کہا، “یہی ٹیم شاید سب سے زیادہ دیانتدار نکلے گی، کم از کم رشوت تو نہیں لیتی!”

یہ سب کچھ اس ضلع میں ہو رہا ہے جس سے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا اور متعلقہ وزیر دونوں کا تعلق ہے۔ لیکن مجال ہے کہ کسی کو پروا ہو۔ شاید وہ سمجھتے ہیں کہ بنوں کے نوجوان اب کھیل نہیں بلکہ ‘کتا ریس’ میں حصہ لیں گے۔ڈائریکٹوریٹ آف اسپورٹس خیبرپختونخوا کی کارکردگی دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ ادارہ اب کھیل نہیں بلکہ فائل ورزِش کا ماہر ہے۔ فائل کھلتی ہے، بند ہوتی ہے، دستخط لگتے ہیں، اور رپورٹ تیار — بس۔ میدان میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ کسی “گلی محلے کے سینٹر فار ان ایکٹیوٹی” سے کم نہیں۔ایک مقامی کھلاڑی نے طنزاً کہا:“ہمیں اب کسی کوچ کی نہیں، کسی کتے کی ضرورت ہے، کم از کم وہ روزانہ گراونڈ تو آتا ہے!”

پچھلے سالوں میں خیبرپختونخوا کے کئی اضلاع میں کھیلوں کے دفاتر ‘گھوسٹ آفسز’ بن چکے ہیں۔ لیکن بنوں نے تو ریکارڈ ہی توڑ دیا۔ یہاں دفتر خالی، میدان کتوں سے بھرا، اور حکومتی ترجیحات فائلوں میں سو رہی ہیں۔جب کوئی پوچھتا ہے کہ “نیا آر ایس او کب آ رہا ہے؟” تو جواب ملتا ہے:“جلد ہی۔ جیسے ہی آپریشن مکمل ہو جائے گا۔” اب عوام سوچنے لگے ہیں، یہ آپریشن کہیں “دل کے ساتھ دماغ” پر تو نہیں ہو رہا؟ کیونکہ اتنی لمبی رخصت کسی طبی مسئلے سے زیادہ، انتظامی بیماری کی نشاندہی کر رہی ہے۔

ویڈیو میں کتوں کے اس فٹبال میچ نے سوشل میڈیا پر دھوم مچا دی۔ کسی نے لکھا، “یہ واحد ٹیم ہے جو ریجنل آفس کی منظوری کے بغیر بھی گراونڈ میں موجود ہے!”ایک اور صارف نے کہا، “یہ خیبرپختونخوا کے کھیلوں کی حقیقی تصویر ہے — افسران گھروں میں، کتے میدان میں!” کچھ مزاحیہ تجزیہ نگاروں نے تجویز دی کہ حکومت باضابطہ طور پر “ڈاگز پریمیئر لیگ (DPL)” کا آغاز کرے، کم از کم شائقین کو تفریح تو ملے گی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کھیلوں کے یہ ادارے اپنے بجٹ کے لحاظ سے بڑے خوشحال ہیں۔ تنخواہیں، ٹی اے ڈی اے، گاڑیاں، سہولیات — سب کچھ وقت پر ملتا ہے۔ صرف ایک چیز نہیں ملتی، اور وہ ہے ذمہ داری۔بنوں اسپورٹس کمپلیکس کے مقامی لوگ اب طنزاً کہتے ہیں “ہمارے یہاں کھیل نہیں ہوتے، صرف خبریں بنتی ہیں۔” اور واقعی، اب تو خبریں بھی “کتے کھیلے، افسر سوئے” کی سرخیوں سے آگے نہیں بڑھ رہیں۔

ڈائریکٹوریٹ آف اسپورٹس کے دعوے بڑے بڑے ہیں۔ لیکن بنوں جیسے اضلاع میں یہ دعوے صرف پوسٹرز اور کاغذی رپورٹس تک محدود ہیں۔ وہاں میدان کی گھاس سوکھ چکی، کھلاڑیوں کا حوصلہ ٹوٹ چکا، اور اب جانوروں نے بھی سمجھ لیا کہ یہ میدان خالی ہے، تو ان کا حق بنتا ہے۔ یہ واقعہ ایک ادارہ جاتی مذاق ہے — جو بتاتا ہے کہ خیبرپختونخوا میں کھیلوں کا نظام کتنا کمزور ہو چکا ہے۔ اگر چیف سیکرٹری اور وزیر اپنے ضلع کی خبر نہیں لے سکتے، تو باقی صوبے کا حال خود سمجھ لیں۔

کھیل ہمیشہ امید، نظم و ضبط، اور حوصلے کی علامت ہوتا ہے۔ لیکن بنوں میں یہ سب کچھ مزاح میں بدل چکا ہے۔ جب قومی سطح کے مقابلے “کتا بمقابلہ کھلاڑی” کی صورت اختیار کر لیں، تو یہ کسی نظام کی اصلاح نہیں، اس کا جنازہ ہے۔اب سوال یہ نہیں کہ کتوں کو کس نے گراونڈ میں چھوڑا۔ سوال یہ ہے کہ انسان کہاں ہیں؟ وہ افسر، وہ کوچ، وہ انتظامیہ — سب کہاں چلے گئے؟ شاید وہ سب اپنی “کارکردگی رپورٹ” کے آپریشن تھیٹر میں ہیں۔ اگر یہی نیا اسپورٹس سسٹم ہے جس میں افسر گھر بیٹھے تنخواہ لیتے ہیں، کھیل بند، دفاتر خالی، اور میدانوں میں جانور سرگرم ہیں —تو پھر شاید وقت آ گیا ہے کہ بنوں کے کتوں کو ہی آر ایس او تعینات کر دیا جائے۔کم از کم وہ گراونڈ پر تو موجود رہیں گے،اور شاید کبھی “کھیلوں سے وفاداری” کا مطلب ہمیں انہی سے سمجھ آئے۔

#BannuSportsComplex #Kikxnow #BannuDogsFC #SportsNeglect #SportsInKP #SportsComedy #KPFootball #SportsScandal #SportsJournalism #KhyberPakhtunkhwa #PakistanSports #ViralVideo #SportsMismanagement #Accountability #InvestigativeJournalism


Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 806 Articles with 671671 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More