بلٹ پروف گاڑیاں یا ڈیزل خور ڈائناسور؟ پی سی بی کے ایک کروڑ 98 لاکھ کے "ایندھن زدہ" کرشمے



جب پاکستانی قوم بجلی کے بل، آٹے کے تھیلے اور پیٹرول کی قیمتوں سے لڑ رہی تھی، اس وقت پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے دفتر میں ڈیزل کا سمندر بہہ رہا تھا۔ جی ہاں، آڈٹ رپورٹ کے مطابق، صرف فروری تا اپریل 2024 کے درمیان بلٹ پروف گاڑیوں کے ڈیزل پر 1 کروڑ 98 لاکھ 86 ہزار روپے خرچ کر دیے گئے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ — سرکاری ریکارڈ میں ایسی کوئی بلٹ پروف گاڑی تھی ہی نہیں۔

یوں لگتا ہے جیسے پی سی بی میں کوئی نیا "فیوَل پلے" چل رہا ہو۔ کیونکہ اگر گاڑیاں موجود نہیں تھیں، تو ڈیزل کہاں گیا؟ شاید کرکٹ بورڈ کے کچھ افسران نے سوچا ہو کہ چونکہ ٹیمیں "رن" بناتی ہیں، تو ادارہ بھی "ڈیزل رن" بنائے -وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ آڈٹ رپورٹ کے مطابق، جب سوال اٹھایا گیا تو پی سی بی نے کہا کہ ڈیزل ان کی اپنی بلٹ پروف گاڑیوں پر خرچ ہوا۔ مگر تھوڑی دیر بعد موقف بدل گیا — اب کہا گیا کہ گاڑیاں دراصل حکومت پنجاب اور سندھ سے PSL کے دوران "مانگی گئی تھیں"۔ کرایہ نہیں دیا، بس ڈیزل ڈال دیا۔ جیسے شادی میں مہمان آ کر کہے، "کھانا آپ کا، برتن ہمارے۔"یہ وضاحت کچھ ویسی ہی لگتی ہے جیسے کوئی شخص کہے: "میں نے چائے خود نہیں پی، کپ صرف ہاتھ میں رکھا تھا، لیکن چینی ختم ہو گئی۔"

آڈٹ افسران نے اس "ڈبل بیٹنگ" پر حیرت کا اظہار کیا۔ ان کے مطابق پی سی بی نے ایک ہی وقت میں دو الگ کہانیاں سنائیں — ایک اپنی بلٹ پروف گاڑیوں کی، دوسری مانگی ہوئی گاڑیوں کی۔ شاید کرکٹ بورڈ سمجھتا ہے کہ اگر فیلڈ پر "ریویو" لیا جا سکتا ہے، تو فائلوں میں بھی "ریویو" ہو سکتا ہے۔ڈی اے سی (ڈپارٹمنٹل اکاونٹس کمیٹی) نے جنوری 2025 کے اجلاس میں اس معاملے پر سوالوں کی یارکر باو¿لنگ شروع کر دی۔ پی سی بی کو کہا گیا کہ تمام اخراجات کا مکمل ریکارڈ، گاڑیوں کی تفصیل اور ڈیزل کے بل پیش کرے۔ مگر اب تک جواب وہی روایتی "جلد فراہم کیا جائے گا" والا شاٹ ہے۔

حکومتِ پنجاب کی رپورٹ کہتی ہے کہ پی سی بی کو کوئی بلٹ پروف گاڑی فراہم نہیں کی گئی۔ مگر پی سی بی کے ریکارڈ میں تین مہینوں میں تقریباً دو کروڑ روپے کا ڈیزل استعمال ہوا۔ اگر گاڑیاں نہیں تھیں تو شاید یہ ڈیزل کسی "ورچوئل گاڑی" میں ڈالا گیا ہو — جیسے آج کل سب کچھ "آن لائن" ہے، شاید پی سی بی نے "آن لائن ڈیزل" نکال لیا۔کچھ ناقدین کہہ رہے ہیں کہ شاید یہ ڈیزل ان "بلٹ پروف بیانات" میں استعمال ہوا جو ہر اجلاس کے بعد دیے جاتے ہیں۔ کیونکہ حقیقت پر بلٹ نہیں چلتی، صرف سوالات چلتے ہیں۔

پی سی بی کے مالیاتی ڈرامے نئے نہیں۔ کبھی ہوٹل کے اخراجات آسمان کو چھوتے ہیں، کبھی اسپانسرز کے فنڈ غائب ہو جاتے ہیں، اب ڈیزل کا جن بوتل سے نکل آیا ہے۔ فروری میں 1 کروڑ 20 لاکھ روپے، مارچ میں 48 لاکھ، اپریل میں 30 لاکھ — اگر اتنا ڈیزل کسی بس اڈے پر خرچ ہوتا تو پورا پی ایس ایل قافلہ ایک بار لاہور سے کراچی، پھر کراچی سے استنبول تک جا سکتا تھا۔یہاں تو لگتا ہے کہ پی سی بی نے صرف "فیوَل منیجمنٹ" نہیں، بلکہ "فیوَل افسانہ" تخلیق کیا ہے۔

ڈی اے سی اجلاس میں افسران کے چہروں کے تاثرات شاید وہی ہوں گے جو کسی بالر کے ہوتے ہیں جب کیچ چھوٹ جائے۔ آڈٹ نے واضح کہا کہ پی سی بی کا جواب تسلی بخش نہیں۔ ساتھ ہی سفارش کی گئی کہ وفاقی کابینہ ڈویڑن اس معاملے کی باقاعدہ انکوائری کرے۔سوال یہ ہے اگر ڈیزل واقعی صرف گاڑیوں کے لیے تھا تو ریکارڈ چھپایا کیوں جا رہا ہے؟ یا کہیں یہ "بلٹ پروف گاڑیاں" کسی افسر کے گھر کے گیراج میں تو نہیں کھڑی؟
پاکستان کرکٹ بورڈ کو چاہیے کہ وہ کھیلوں کے میدانوں پر اتنی محنت کرے جتنی فائلوں کے کالموں میں کرتا ہے۔ قوم کرکٹ کی محبت میں ہر ہار برداشت کر لیتی ہے، مگر مالی ہیر پھیر نہیں۔ ایک وقت تھا جب کھلاڑی بلے سے ملک کا نام روشن کرتے تھے، اب افسر قلم سے بجلی کے بل اور ڈیزل کے واوچر روشن کر رہے ہیں۔یہ قصہ صرف پی سی بی کے "ڈیزل ڈرامے" کا نہیں، بلکہ ہمارے اداروں کے اس مزاج کا ہے جہاں جواب دہی صرف لفظوں میں ہوتی ہے، عمل میں نہیں۔ اگر بلٹ پروف گاڑیاں نہیں تھیں، تو ڈیزل کہاں گیا؟ اگر ڈیزل تھا، تو گاڑیاں کہاں گئیں؟ہو سکتا ہے کسی دن پتہ چلے کہ پی سی بی نے نئی اصطلاح ایجاد کی ہے — "پریمیئم ڈیزل پرفارمنس انڈیکیٹرز"۔تب تک عوام کو صرف یہی کہنا چاہیے:"کرکٹ کے میدان میں بالرز کی لائن درست کریں، دفتر میں اکاو¿نٹس کی۔" کیا آپ کو بھی لگتا ہے کہ پی سی بی کو "فیوَل کارڈ" کی جگہ "فیکٹ کارڈ" جاری ہونا چاہیے؟

#Kikxnow #MusarratUllahJan #SportsAudit #PCBScandal #FuelGate #CricketHumor #InvestigativeSports
#PCB #AuditReport #CricketPakistan #Corruption #FuelScandal #PSL #PakistanCricket #SportsJournalism #Kikxnow

Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 811 Articles with 673362 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More