"کوہاٹ اسپورٹس کمپلیکس: جہاں ایڈمنسٹریشن بلاک میں کتا داخل ہو، اور نظام خاموش رہے"
(Musarrat Ullah Jan, Peshawar)
خیبرپختونخوا کے کھیلوں کا نظام پچھلے کئی برسوں سے زوال کی لکیر پر چل رہا ہے، مگر کوہاٹ اسپورٹس کمپلیکس کی حالیہ وائرل ویڈیو نے اس نظام کی اصلی تصویر ایک جھٹکے میں عوام کے سامنے رکھ دی۔ ویڈیو میں ایک کتا ایڈمنسٹریشن بلاک سے باہر نکلتا ہوا نظر آتا ہے، وہی بلاک جہاں کروڑوں کے منصوبوں کی فائلیں، اجلاسوں کی کاروائیاں، اور اسپورٹس پالیسیوں کے فیصلے ہوتے ہیں۔ مگر اب وہاں رات کے وقت ایک کتا داخل ہوتا ہے، پلیٹوں میں بچا کھانا سونگھتا ہے، اور ایک گلاس گرا کر باہر نکل آتا ہے۔
یہ کوئی عام ویڈیو نہیں، یہ ایک علامت ہے۔ علامت اس نظام کی جو بظاہر زندہ ہے مگر اندر سے سڑ چکا ہے۔ جہاں گورننس، احتساب، اور نظم و ضبط کا ڈھانچہ محض کاغذوں پر باقی ہے۔ ایک کتا اگر ایڈمنسٹریشن بلاک تک باا?سانی پہنچ سکتا ہے تو اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس ادارے کی سیکیورٹی، صفائی، اور نگرانی کا معیار کیا ہوگا۔انتظامیہ کا ردعمل اس سے بھی زیادہ عبرت ناک تھا۔ کسی انکوائری کمیٹی یا سیکیورٹی رپورٹ کے بجائے صرف ایک پیغام جاری کیا گیا:"براہ کرم کھانے کے بعد دروازے بند کر دیا کریں، کتے آتے ہیں۔" یہ جملہ صرف ایک تنبیہ نہیں، بلکہ ایک ادارہ جاتی ذہنیت کی عکاسی ہے — وہ ذہنیت جو ہر غلطی کا ذمہ عوام پر ڈال کر خود بری الذمہ ہو جاتی ہے۔
کوہاٹ اسپورٹس کمپلیکس میں یہ پہلا واقعہ نہیں۔ کچھ عرصہ قبل بجلی کے ٹرانسفارمر سے قیمتی سامان چوری ہوا تھا۔ اس وقت بھی بڑی شد و مد سے اعلان کیا گیا کہ "نوٹس لے لیا گیا ہے"۔ لیکن پھر ہمیشہ کی طرح خاموشی چھا گئی۔اب یہی روایت ایک بار پھر دہرائی گئی — کتا اندر گیا، وڈیو وائرل ہوئی، پیغام لگا، اور پھر سکوت۔ گویا اسپورٹس ڈائریکٹوریٹ میں “نوٹس لینا” بھی ایک کھیل بن چکا ہے، جس کے بعد نتیجہ ہمیشہ ایک ہی آتا ہے: “خاموشی کا نیا ریکارڈ۔”یہ وہی محکمہ ہے جو نوجوانوں کے لیے کھیل، نظم، تربیت اور کردار سازی کا مرکز ہونا چاہیے۔ مگر یہاں انتظامیہ خود ڈسپلن کی دشمن بن چکی ہے۔ کتوں کا داخل ہونا ایک علامتی منظر ہے کہ اس ادارے میں اب کوئی دروازہ محفوظ نہیں — نہ اخلاقی، نہ انتظامی۔
کوہاٹ اسپورٹس کمپلیکس پر کروڑوں روپے کے بجٹ خرچ ہوتے ہیں۔ صفائی، سیکیورٹی، کیٹرنگ اور دیکھ بھال کے ٹھیکے موجود ہیں۔ مگر جب رات کو جانور اندر جا کر کھانے کی پلیٹوں میں منہ ڈالیں تو یہ سوال بنتا ہے کہ یہ بجٹ کہاں خرچ ہوتا ہے؟کیا واقعی ان ٹھیکوں کے پیچھے شفافیت ہے؟ یا پھر یہ ادارہ بھی باقی بیوروکریٹک نظام کی طرح “کاغذی ترقی” پر چل رہا ہے؟ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کتا آرام سے اندر گھومتا ہے، جیسے اسے کوئی روکنے والا نہیں۔ اور درحقیقت، روکنے والا کوئی ہے بھی نہیں۔ یہی اس نظام کی سب سے بڑی ناکامی ہے — ادارے کے اندر احتساب کا مکمل خاتمہ۔اگر ایک عام ملازم کسی چھوٹی سی غلطی پر معطل ہو جاتا ہے، تو پھر صفائی، سیکیورٹی، اور ایڈمنسٹریشن کے ذمہ داران کو کون پوچھے گا؟
یہ کتا صرف پلیٹوں میں منہ نہیں ڈال رہا، بلکہ اس پورے سسٹم کے منہ پر سوالیہ نشان بن کر کھڑا ہے۔یہ وڈیو عوام کے لیے مزاحیہ ضرور ہے، مگر اصل میں ایک انتظامی سانحہ ہے۔کوہاٹ اسپورٹس کمپلیکس کی مثال کوئی اکیلی نہیں۔ خیبرپختونخوا کے متعدد اسپورٹس ادارے زبوں حالی کا شکار ہیں۔ کبھی نلکے اور ٹوٹیاں چوری ہو جاتی ہیں، کبھی سامان غائب، کبھی فنڈز کا حساب نہیں ملتا۔جب ڈائریکٹوریٹ خود اپنے دفاتر کی حفاظت نہیں کر سکتا تو وہ کھلاڑیوں اور کھیلوں کی کیا نگرانی کرے گا؟
افسوسناک پہلو یہ ہے کہ یہی ڈائریکٹوریٹ ہر سال “نوجوانوں کی ترقی” کے نام پر بڑے بڑے دعوے کرتا ہے۔ مگر اندر سے یہ عمارتوں، فائلوں، اور فرضی رپورٹس کا قبرستان بن چکی ہے۔اس پورے واقعے میں سب سے زیادہ قابلِ غور بات “ردِعمل” ہے۔ ایک ادارہ جو خود کو نوجوانوں کی تربیت کا مرکز کہتا ہے، اس نے ایک واضح سیکیورٹی ناکامی پر بھی خاموشی اختیار کی۔یہی وہ خاموشی ہے جس نے کرپشن کو طاقت دی، نااہلی کو ادارہ بنایا، اور کھیلوں کو مزاح میں بدل دیا۔یہ معاملہ صرف ایک ویڈیو یا ایک کتے تک محدود نہیں۔ یہ ایک ریاستی رویے کی نشاندہی کرتا ہے — وہ رویہ جو مسائل کو چھپاتا ہے، انکار کرتا ہے، یا ہنسی میں اڑا دیتا ہے۔ ایسے ہی رویوں نے کھیلوں کے میدانوں کو خالی کر دیا، کھلاڑیوں کو مایوس کیا، اور عوام کا اعتماد ختم کر دیا۔
اب وقت آ گیا ہے کہ کھیلوں کے محکمے کو صرف “گراونڈوں کے افتتاح” اور “فیتہ کاٹنے” سے نکال کر اصلاحات اور احتساب کے دائرے میں لایا جائے۔کوہاٹ کا یہ واقعہ محض شرمندگی نہیں، ایک انتباہ ہے کہ اگر اس نظام میں شفافیت نہ لائی گئی تو کھیلوں کے ادارے جانوروں کی نگرانی میں چلیں گے، اور انسان صرف رپورٹیں لکھتے رہیں گے۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ ڈائریکٹوریٹ اپنی صفوں میں موجود غفلت، اقربا پروری اور لاپرواہی کے کلچر کو ختم کرے۔ کوہاٹ کمپلیکس میں تعینات ذمہ داران سے پوچھا جائے کہ جب وہاں کیمروں کے ذریعے نگرانی ممکن ہے تو پھر یہ واقعہ کیوں پیش آیا؟کتوں کی انٹری تو صرف ایک علامت ہے، اصل خرابی اندر کی ہے — جہاں فائلیں تو بند ہیں، مگر دروازے کھلے۔یہ کالم طنز کے پیرائے میں ایک حقیقت پیش کرتا ہے کہجب کسی ادارے میں احساسِ ذمہ داری مر جائے تو وہاں جانور بھی اصولوں سے بہتر ڈیوٹی دیتے ہیں۔کوہاٹ اسپورٹس کمپلیکس کی یہ ویڈیو دراصل ایک آئینہ ہے — جس میں عوام نے پہلی بار اپنے ٹیکسوں کے نظام کا چہرہ دیکھا ہے۔اگر اب بھی خاموشی رہی، تو اگلی وائرل ویڈیو شاید صرف کتے کی نہیں ہوگی، بلکہ اس پورے نظام کی جنازہ گاہ کی ہوگی۔
#KohatSportsComplex #KPKSports #SportsDirectorate #Kikxnow #Accountability #SportsSystemFail #PublicFunds #KPKAdministration #SportsCorruption #SystemCollapse #BureaucraticFailure #PakistanSports #ViralVideo #CriticalColumn |