نظام ایک ہی ہے ازل سے
(Syed Musarrat Ali, Karachi)
|
ایک نظام ازل سے قائم ہے اور لگتا یوں ہے کہ اب یہ ابد تک ہی رہے گا البتّیٰ معمولی ردّو بدل وقت کے ساتھ ان تین مراحل میں ضرور آیا ہے لیکن بنیادی فلسفہ وہی ہے کہ "طاقت کے فیصلے ہی صحیح کہلاتے ہیں، انہیں کمزوروں کو تسلیم کرنا پڑتا ہے ورنہ وہ رائج الوقت قبیلہ سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، طاقتور کا حکم انہیں ماننا ہی پڑتا ہے اور یہ طاقت ہے تین عناصر کا مجموعہ؛ جسمانی طاقت، ذہنی طاقت اور مالی طاقت"۔ انگریزی میں مائٹ اِز رائٹ ( (Might is Right کہا جاتا ہے اور میں اس کو مزید تشریح کے ساتھ مائٹ اِز آلویز رائٹ ( (Might is Always Rightکہتا ہوں۔اس کے خلاف نہ تو آواز اٹھائی جا سکتی ہے اور نہ ہی اس کو ختم کیا جا سکتا ہے کیونکہ یہ ایک فطری یعنی آفاقی نظام ہے جو خالقِ کائنات سے منظور شدہ ہے ۔ بنیادی وجہ جو مجھے سمجھ آتی ہے وہ ہے کہ خالقِ کائنات کا نظام بھی اس کے قریب تر ہے ۔ خالقِ کائنات کی حیثیت کو اس انداز سے تو بیان نہیں کیا جا سکتا جیسے ایک انسان کو ، یعنی طبعئی اعتبار سے خالقِ کائنات کے جسم، ذہن یا مالی حالت کا احاطہ کرنا ناممکن ہے اور نہ ہی اس کی بے پناہ طاقت کا محاصرہ کیا جاسکتا ہےلیکن وقتاً فوقتاً اس کی طاقت کے نمونے ہم دیکھ بھی سکتے ہیں اور غور کریں تو اس طاقت کو محسوس بھی کیا جا سکتا ہے جس کی لاتعداد مثالیں دی جا سکتی ہیں۔باشعور انسان اس بات کو سمجھ سکتے ہیں۔خالقِ کائنات اور انسان یا کسی بھی مخلوق کی طاقت کے استعمال میں نہایت ہی بنیادی اور نمایاں فرق ہے۔ خالقِ کائنات نے اپنے طور پر اپنی تمام مخلوقات کے ضابطئہ حیات طے کر دئے جن کے تحت عملدرآمد نہ کرنے والی مخلوق کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے اس میں انسان بھی شامل ہے۔ انسان کے علاوہ دیگر مخلوقات میں اتنا شعور نہیں کہ وہ اپنے اپنے معاشرے یا قبیلہ کے لئے کوئی ضابطئہ حیات بنا سکے اور نہ ہی ان مخلوقات کو کوئی ارتقائی منازل طے کرنے ہوتے ہیں ، یہ وصف محض انسان کو عطا کیا گیا کہ وہ اپنے معاشرے یا اپنے قبیلے کے لئے فطرت کے قریب قریب کوئی ضابطہ بنا لے اور اس کے مطابق ایک بہتر اور آسان زندگی گزار لے ، ساتھ ہی اس کو ارتقائی منازل بھی طے کرنے کا اختیار دیا گیا اور یوں انسانی مخلوق اشرف المخلوقات کہلائی۔ایک بڑے کینوس پر یہ خاکہ بنایا جائے تو اس کو یوں بیان کیا جائیگا کہ انسان کو ایسا ضابطئہ حیات بنانے کا مشورہ، ہدایات، پیغام دیا گیا جس سے انسان کی فلاح مقصود ہو۔اس پیغام، ہدایت، حکم یا مشورہ کو عام انسان تک پہنچانے کا طریقہ خالقِ کائنات نے خود طے کیا اور یہ ہر طاقتور و کمزور انسان کو سمجھانے کے لئے ایک کتاب کی صورت دے دی جس کو عرفِ عام میں ہم مقدس کتاب یا کتابیں کہتے ہیں۔ کتاب کا مجموعہ میں نے اس لئے استعمال کیا کیونکہ ہر دور میں اس وقت او رحالات کے مطابق حکم نامے یا ہدایات جاری کی گئیں جو وہاں اس معاشرہ یا قبیلہ کے لئے مناسب ترین ہوں۔
|