پاکستان کرکٹ: شفافیت کے فقدان اور کھلاڑیوں کی مشکلات

پاکستان کرکٹ نے ہمیشہ اپنی غیر معمولی صلاحیتوں اور عالمی سطح پر کھلاڑی پیدا کرنے کی روایت کے لیے پہچان حاصل کی ہے۔ لیکن حالیہ چند برسوں میں یہ واضح ہوتا جا رہا ہے کہ کھیل کے نظام میں بنیادی شفافیت اور انتظامی احتساب کی کمی نے نہ صرف کھلاڑیوں کی حوصلہ شکنی کی ہے بلکہ عوام کے اعتماد کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔ قائداعظم ٹرافی جیسا سب سے بڑا قومی ٹورنامنٹ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ انتظامیہ اپنی تنخواہوں اور مراعات میں تو شاہانہ طرز اختیار کرتی ہے، لیکن بنیادی سہولیات اور کھلاڑیوں کی فلاح و بہبود کے لیے معمولی بھی کوشش نہیں کی جاتی۔

پاکستان کرکٹ کے سب سے بڑے ٹورنامنٹ قائداعظم ٹرافی کے کپڑوں کی کوالٹی دیکھیں، سمجھ نہیں آتا یہ ٹراوزر ہے یا گھیر والی شلوار! کپڑے کی کوالٹی کا تو کیا ہی کہنا۔ ہماری کرکٹ سے مخلصی صاف نظر آ رہی ہے — بس اپنی تنخواہیں لاکھوں اور کروڑوں میں، باقی سب جائے بھاڑ میں۔ افسوس!حال ہی میں کراچی ریجن کے ایک ٹورنامنٹ کے فائنل میں خواتین کے میچز کو دیکھ کر یہ مسئلہ اور نمایاں ہوا۔ کھیل کے لیے فراہم کردہ کپڑوں کی معیار ناقابل قبول تھی۔ ٹراوزرز اور شرٹس اتنے خراب معیار کے تھے کہ دیکھ کر یہ اندازہ کرنا مشکل تھا کہ یہ واقعی کرکٹ کے کھیل کے لیے تیار کیے گئے ہیں یا صرف ظاہری نمائش کے لیے۔ خواتین کھلاڑیوں کو نہ صرف ناقص سامان فراہم کیا گیا بلکہ ان کی بنیادی سہولیات جیسے جوتے، گلوز اور دیگر ضروری آلات بھی کم یا خود سے جگڑ کے انتظام کرنے پڑ رہے تھے۔

یہ سب کچھ اس وقت سامنے آتا ہے جب کھلاڑیوں کو انتہائی محدود مالی وسائل فراہم کیے جاتے ہیں۔ ایک کھلاڑی کو محض 27,000 روپے فی میچ دیے جا رہے ہیں اور ٹورنامنٹ میں 9 میچز ہوتے ہیں۔ اس محدود آمدنی میں کھلاڑی اپنی معیاری ڈائٹ اور فٹنس برقرار رکھنے کے لیے ضروری خوراک بھی نہیں خرید سکتے۔ ان کی خوراک بنیادی دال اور چاول تک محدود رہ جاتی ہے، حالانکہ کھیل میں اعلیٰ سطح کی کارکردگی کے لیے متوازن غذا اور مناسب سپورٹ لازمی ہے۔یہ صورتحال نہ صرف خواتین کھلاڑیوں کے لیے بلکہ مرد کھلاڑیوں کے لیے بھی سوالیہ نشان ہے۔ پاکستان کرکٹ کو ICC کے منافع میں چوتھے نمبر پر ہونے کا اعزاز حاصل ہے، لیکن اس آمدنی کے باوجود انتظامیہ اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہی ہے۔ کھلاڑی، جو پاکستان کا نام روشن کرتے ہیں، اپنے بنیادی حقوق کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

اس مسئلے کی سب سے بڑی وجہ انتظامیہ میں شفافیت کی کمی ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ اور متعلقہ ادارے اپنے ملازمین اور اعلیٰ حکام کے لیے تو لاکھوں اور کروڑوں میں تنخواہیں اور مراعات فراہم کرتے ہیں، لیکن کھلاڑیوں کے لیے بنیادی سہولیات پر سب سے کم توجہ دی جاتی ہے۔ یہ صورتحال واضح کرتی ہے کہ بورڈ کے اندر موجود ترجیحات مکمل طور پر غلط ہیں۔ عوام کے پیسوں اور کھیل کی آمدنی کا زیادہ تر حصہ اعلیٰ افسران کی تنخواہوں اور مراعات میں ضائع ہوتا ہے، جبکہ اصل محنت کرنے والے کھلاڑی بنیادی سہولیات کے بغیر کھیلنے پر مجبور ہیں۔

عوامی تنقید اور میڈیا رپورٹنگ کے باوجود بھی ادارے میں کوئی عملی تبدیلی نہیں دیکھی گئی۔ یہ صورتحال پاکستان کرکٹ کے مستقبل کے لیے خطرہ ہے، خاص طور پر خواتین کرکٹ کے فروغ کے حوالے سے۔ خواتین کھلاڑی نہ صرف مالی مسائل کا سامنا کر رہی ہیں بلکہ انہیں کھیل کے لیے ضروری بنیادی وسائل بھی میسر نہیں ہیں۔ یہ مسئلہ صرف کھیل کے معیار کو متاثر نہیں کرتا بلکہ نوجوان کھلاڑیوں کے لیے کرکٹ میں شامل ہونے کی خواہش بھی کم کر دیتا ہے۔اسی تناظر میں شہریوں اور میڈیا کو چاہئے کہ وہ اس مسئلے کو اجاگر کریں اور کھلاڑیوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کریں۔ RTI (Right to Information) کے تحت معلومات حاصل کرنا اور شفافیت پر زور دینا ضروری ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ کھیل کی آمدنی کہاں خرچ ہو رہی ہے اور کس طرح کے ٹینڈرز اور وسائل کھلاڑیوں کی بہتری کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔

پاکستان کرکٹ میں حقیقی تبدیلی تبھی ممکن ہے جب انتظامیہ اپنی ترجیحات درست کرے، کھلاڑیوں کی فلاح و بہبود کو اولین ترجیح دے، اور شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنائے۔ چھوٹے پیمانے پر کی جانے والی اصلاحات، جیسے کھلاڑیوں کے لیے معیاری کپڑے، مناسب خوراک اور بنیادی آلات کی فراہمی، بڑے پیمانے پر کھیل کے معیار اور کھلاڑیوں کے حوصلے کو بہتر بنا سکتی ہیں۔موجودہ حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ نہ صرف میڈیا بلکہ عوام بھی اس معاملے میں سرگرم ہو جائیں۔ جب تک عوامی دباو نہیں ہوگا اور ادارے پر شفافیت اور جوابدہی کا دباو نہیں آئے گا، پاکستان کرکٹ میں موجود مسائل حل نہیں ہوں گے۔ یہ بات نہ صرف خواتین کھلاڑیوں بلکہ مرد کھلاڑیوں، نوجوان کھلاڑیوں اور کرکٹ کے مستقبل کے لیے بھی اہم ہے۔

پاکستان کرکٹ میں شفافیت کی کمی، کھلاڑیوں کے بنیادی حقوق پر نظراندازی اور انتظامیہ کی ترجیحات کی غلط تقسیم کی وجہ سے نہ صرف کھیل کے معیار پر اثر پڑ رہا ہے بلکہ نوجوان کھلاڑیوں کی حوصلہ شکنی بھی ہو رہی ہے۔ اگر پاکستان کرکٹ کو عالمی سطح پر قائم رکھنا ہے، تو ادارے کو فوری طور پر کھلاڑیوں کی فلاح و بہبود، بنیادی سہولیات اور مالی شفافیت کو یقینی بنانا ہوگا۔ ورنہ یہ صورتحال نہ صرف کھیل کی ترقی کو متاثر کرے گی بلکہ پاکستان کے لیے عالمی سطح پر کرکٹ میں چیلنجز پیدا کرے گی۔

#PakistanCricket #Transparency #PlayerWelfare #KPCricket #RTI #CricketCorruption #SportsAccountability #WomenInCricket #CricketNews #InvestigativeJournalism
Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 818 Articles with 678281 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More