“موئی تائی کے اس پنچ نے پورے کے پی سپورٹس کو ہی گرا دیا”


خیبر پختونخوا کے کھیلوں کا حال ایسا ہے جیسے کوئی پرانا اسکوٹر چڑھائی پر چڑھانے کی کوشش کی جائے۔ ہینڈل الٹا ہو، بریک ٹوٹا ہو، سلنسر میں مٹی بھری ہو، اور مالک پھر بھی دعویٰ کرے کہ “گاڑی فٹ ہے، بس ماحول ٹھیک نہیں”۔ سپورٹس ڈائریکٹوریٹ کی دنیا میں یہ ماحول پچھلے پانچ سال سے مستقل خراب نہیں بلکہ باقاعدہ واردات کر رہا ہے۔

اب تازہ واردات یہ ہوئی کہ کراچی کی موئی تائی کی ایک باکسر کے لیے صوبائی کابینہ نے بیس لاکھ روپے کی گرانٹ منظور کر دی۔ کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی اچھی چیز ہے، شکایت ادھر نہیں ہے۔ اصل مسئلہ وہاں کھڑا ہے جہاں سپورٹس پروموشن کرنے والی خیبر پختونخوا کی ایسوسی ایشنز پانچ سال سے پانچ لاکھ کی سالانہ گرانٹ کو ترس رہی ہیں۔ پانچ لاکھ نہیں دیتے، مگر فائل کا سفر وی آئی پی ہوتا ہے۔

یعنی باکسر کا ایک پنچ بیس لاکھ، اور پورے صوبے کے کھیلوں کو چلانے والی درجنوں ایسوسی ایشنز کے حصے میں پانچ سال سے ٹھینگا۔ پھر کہتے ہیں نوجوان کھیلوں سے دور کیوں جا رہے ہیں؟ ارے جب کھلاڑی کو دال میں پانی ڈال کر کھانا پڑے اور افسر کو ٹھنڈی کافی اور نرم صوفہ دیا جائے تو پھر بھی کھیل بچ جائے تو معجزہ ہوگا۔

انڈر 21 گیمز کے لیے ایسوسی ایشنز نے اس بار وزیراعظم ہاؤس والا نہیں، بلکہ اپنا خالص پشتون انداز اپنایا: سیدھا “ٹھینگا”۔

پیغام واضح تھا “جب فنڈ کا وقت ہوتا ہے تو آپ کو ہمیں یاد نہیں آتا۔ اب مقابلے کرانے لگے ہو تو ہم بھی نہیں آتے۔” یہ ٹھینگا اتنا مؤثر نکلا کہ سپورٹس ڈائریکٹوریٹ کے کچھ افسران نے واقعی منتیں ترلے شروع کر دیے۔
“بھائی، ٹیم بنا دو نا… رپورٹ اوپر جانی ہے… چھ دن کی ڈیلی نہیں بنتی؟ چلو تین صحیح…”

لیکن مزہ یہ ہے کہ تین دن کے ڈیلی الاؤنس پر بھی کچھ ایسوسی ایشنز نے کہا: “نہیں بھئی، یہ سودا ہمیں منظور نہیں۔” سابقہ انڈر 21 کی فلم بھی یہی تھی یہ پہلی بار نہیں ہوا۔ پچھلے انڈر 21 میں بھی فلم زبردست چلی تھی۔ کچھ کھیلوں کی ٹیمیں کاغذوں میں پوری 12 رکنی روانہ ہوئیں جبکہ صوبے میں اس کھیل کا ایک بھی رجسٹرڈ کھلاڑی نہیں تھا۔ کیسے؟ کہاں سے آئے؟ کس کارخانے کے تیار شدہ تھے؟ آج تک کسی افسر کو یاد نہیں۔ ہمارے ہاں کھیل کم، مقابلے زیادہ، اور سب سے بڑا مقابلہ “گریںٹ کون لے گیا” ہوتا ہے۔

اگر آپ کسی چھوٹی ایسوسی ایشن کے دفتر جائیں تو منظر ایسا ہوگا جیسے کوئی قدیمی لائبریری برسوں سے صفائی کا انتظار کر رہی ہو۔ ایک سوکھا بال پوائنٹ، دو پرانے سرٹیفکیٹ، ایک ٹیپ کے ساتھ چپکا پوسٹر اور سامنے بیٹھا سیکرٹری جنرل جو پوری سنجیدگی سے بتائے گا “پچھلے پانچ سال میں ایک پیسہ نہیں دیا۔ کہتے ہیں لیٹر دوبارہ لکھ کر لاؤ۔ لکھ کر لائیں تو کہتے ہیں یہ بہت مختصر ہے، اور لمبا ہو تو کہتے ہیں بہت لمبا ہے۔” اُدھر دوسری طرف بیس لاکھ کی گرانٹ منٹوں میں جاری ہو جاتی ہے۔ لوگ کہتے ہیں شاید اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ کھلاڑی کے نام کے ساتھ “آفریدی” لکھا ہوا تھا۔ یہاں کچھ نام، کچھ عہدے اور کچھ قبیلے ایسے ہیں کہ فائل خود بخود افسر کی میز پر پہنچ جاتی ہے۔

موئی تائی کو ہمارا ایک دوست "ما او تا" کہتا ہے۔ اس کے مطابق ما یعنی میں، او یعنی اور، تا یعنی تو۔ یعنی کھیل کم، گتھم گتھا زیادہ۔ لیکن یہاں تو کھیل سے زیادہ گتھم گتھا افسر اور ایسوسی ایشنز کے درمیان چل رہی ہے۔

سپورٹس ڈائریکٹوریٹ میں بعض افسران ٹیموں کی سلیکشن یوں کرتے ہیں جیسے شادی میں کھانے کی ڈشز منتخب کر رہے ہوں “ہاں بھائی، یہ ایسوسی ایشن لکھ دو… نہیں نہیں، وہ ناراض ہے… اس کی جگہ وہ ڈال دو…
اس کھیل میں کھلاڑی کہاں ہیں؟ ارے چھوڑو، کسی اور کھیل سے نام اٹھا دو…” یعنی کھیل نہیں ہوتا، بس ٹیمیں “پیدا” ہوتی ہیں۔

کچھ عرصے سے یہ بھی سن رہے ہیں کہ بڑی اصلاحات آنے والی ہیں۔
یہ اصلاحات شاید وہی ہیں جو پانچ سال پہلے بھی “آنے والی تھیں”۔
فائل تب بھی میٹنگ میں تھی، آج بھی میٹنگ میں ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ چائے بسکٹ کے بل میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اگر صوبہ کھیلوں کی بہتری چاہتا ہے تو سب سے پہلے ان ایسوسی ایشنز کو مضبوط کرنا ہوگا جو پورا سال بچوں کو میدان میں رکھتی ہیں۔

موئی تائی کی باکسر کو بیس لاکھ دینا اچھی بات ہے، لیکن اپنے گھر کی بنیاد بھی مضبوط کر لیں۔ ورنہ اگلے سال بھی یہی ہوگا کہ رپورٹیں تیار ہوں گی، ٹیمیں فائلوں میں بنیں گی، اور کھلاڑی میدان میں کم اور درخواستوں میں زیادہ نظر آئیں گے۔آخر میں وہی ایک سچ ہمارے ہاں اصل کھیل بجٹ کا ہوتا ہے، باقی سب تماشے ہیں۔

#KPSports #SportsFunding #AthleteRights #SportsCorruption #MuayThai #KhyberPakhtunkhwa #SportsJournalism #Kikxnow #Under21Games #SportsGovernance
Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 853 Articles with 693813 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More