اﷲ نے ہمیں پید اکیا تاکہ ہم اس
کی عبادت کریں ،اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں ۔
فرمان الٰہی:ـوَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ
ہم نے جن اور انسانوں کو صرف اپنی بندگی کے لیے پیدا کیا ہے ۔ (ذاریات:٥٦)
فرمان نبوی:ـحق اﷲ علی العباد أن یعبدوہ ولا یشرکوا بہ شیئا۔
اﷲکا حق بندوں پر یہ ہے کہ وہ اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک
نہ کریں۔ (بخاری ومسلم)
عبادت ہر اُس گفتار وکردار کانام ہے جسے اﷲ تعالیٰ پسند کرتاہے مثلاً دعا ،نماز
،خشوع وغیرہ۔
فرمان الٰہی:ـقُلْ إِنَّ صَلاَتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلّهِ
رَبِّ الْعَالَمِينَ
کہہ دیجئے! میری نماز میرے تمام مراسمِ عبودیت ،میرا جینا اور میرا مرنا سب
کچھ اﷲ ربّ العالمین کے لیے ہے۔ (الانعام:١٦٢)
حدیث قدسی:ـما تقرّب اِلَّ عبد بشیٔ اُحبّ اِلّ مما افترضتہُ علیہ ۔
میری قربت کے لیے بندہ جو بھی اعمال کرتاہے ان میں سے فرائض مجھے زیادہ
پسند ہیں۔ (بخاری)
عبادت کی قسمیں عبادت کی بہت سی قسمیں ہیں ،جیسے دعاء ، خشیت الٰہی، توکل ،سجدہ
،طواف،قسم ،فرمان روائی وغیرہ وغیرہ۔
ہم اﷲکی عبادت کریں جیسا کہ اﷲاور ا س کے رسول نے ہمیں حکم دیا ہے ۔
فرمان الٰہی:ـ الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ
وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ
ایمان والو: تم اﷲ کی اطاعت کرو اور رسول کا کہا مانو اور اپنے اعمال کو
برباد نہ کرلو۔ (سورة محمد:٣٣)
حدیث نبوی:ـ من عمل عملًا لیس علیہ أمرنا فھو رد ۔ (مسلم)
جس کسی نے ایسا کام کیا جس کا ہم نے حکم نہیں دیا ہے تو وہ مردود ہے غیر
مقبول ہے۔
ہمیں رحمت الٰہی کی امید اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہوئے عبادت کرنا
فرمان الٰہی:ـ وَادْعُوهُ خَوْفًا وَطَمَعًا
اور اسے خوف وطمع کے ساتھ پکارو۔
فرمان نبوی:ـ أسأل اﷲ الجنة وأعوذ بہ من النار ۔
میں اﷲ سے جنت کا سوال کرتا ہوں ،اور جہنم سے اس کی پناہ چاہتاہوں۔
(ابوداؤد)
عبادت میں احسان کا مفہوم
عبادت میں اﷲ تعالیٰ کی نگہداشت ومراقبہ کو احسان سے تعبیر کیا گیا ہے ۔
فرمان الٰہی:ـ الَّذِي يَرَاكَ حِينَ تَقُومُ * وَتَقَلُّبَكَ فِي
السَّاجِدِينَ
وہ تمہیں اس وقت دیکھ رہا ہوتا ہے جب تم اٹھتے ہواور سجدہ گذار لوگوں میں
تمہاری نقل وحرکت پر نگاہ رکھتا ہے۔ (شعراء : ٢١٩)
فرمان نبوی:ـ الاِحسان أن تعبدَاﷲ کأنک تراہ فاِن لم تکن تراہ فاِنہ
یراک۔ (مسلم)
احسان یہ ہے کہ تم اﷲ کی عبادت اس انداز پر کرو کہ تم اسے دیکھ رہے ہو ،اگر
ایسا نہ ہو تو پھر اﷲتمہیں دیکھ رہا ہے ۔
اﷲ اور رسول کے حقوق کے بعد سب سے بڑا حق والدین کا
۔فرمان الٰہی:ـ وَقَضَى رَبُّكَ أَلاَّ تَعْبُدُواْ إِلاَّ إِيَّاهُ
وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِندَكَ الْكِبَرَ
أَحَدُهُمَا أَوْ كِلاَهُمَا فَلاَ تَقُل لَّهُمَآ أُفٍّ وَلاَ
تَنْهَرْهُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلاً كَرِيمًا
تیرے رب نے فیصلہ کردیا ہے کہ تم لوگ کسی کی عبادت نہ کرو،مگر صرف اس کی
،والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو ،اگر تمہارے پاس ان میں سے کوئی ایک ،یا
دونوں بوڑھے ہوکر رہیں تو انہیں اف تک نہ کہو ،نہ انہیں جھڑک کر جواب دو
،بلکہ ان سے احترام کے ساتھ بات کرو ۔ (سورة الاسرائ:٢٣)
حدیث نبوی:ـ عن أبی ھریرة قال : جاء رجل الی رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم
فقال : یا رسول اﷲ من أحق الناسِ بحسن صحبتی قال : أمک ، قال : ثم من؟
قال : أمک ، قال : ثم من ؟ قال أمک ، قال : ثم من؟ قال : ابوک ۔
حضرت ابوہریرة رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا ایک شخص رسول اﷲ صلی
اﷲ علیہ وسلم کے پاس آیا اور پوچھا اے اﷲ کے رسول میرے حسن سلوک کا لوگوں
میں کون سب سے زیادہ حق دار ہے آپ نے فرمایا ،تیری ماں ۔دوبارہ پوچھا،پھر
کون،آپ نے فرمایا،تیری ماں سہ بارہ پوچھا ، پھر کون ،آپ نے فرمایا تیری ماں
،چوتھی بار پوچھا،پھر کون ،آپ نے فرمایا ،تیرا باپ۔ |