چند متفرق درود شریفین
(١) اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَ نَبِیِّکَ
وَ رَسُوْلِکَ النَّبِی الْاُمّی وَ عَلٰی اٰلِہ وَ صَحْبِہ وَسَلَّمْo
حضرت عارف عرسی فرماتے ہیں کہ جس مسلمان نے اس درود پر ہمیشگی کی اور اسے
رات دن میں پانچ سو مرتبہ پڑھا وہ اس وقت تک وفات نہیں پائے گا جب تک کہ
عالم بیداری میں روح کون و مکان آقائے دو جہاں صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم کی
اسے زیارت حاصل نہ ہو جائے ۔
(٢) اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ فِی الْاَوَّلِیْنَ وَ صَلِّ عَلٰی
مُحَمَّدٍ فِی الْآخِرِیْنَ وَ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ فِیْ النَّبِیِّیْنَ
وَ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ فِیْ الْمُرْسَلِیْنَ وَ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ
فِی الْمَائِ اُلَأ عَلٰی اِلٰی یَوْمِ الدِّیْنِ o
حضرت سعید بن عطار سے روایت ہے کہ جس مسلمان نے اس درود شریف کو صبح و شام
تین بار پڑھا ۔ اس کے گناہ معاف کر دیئے کئے ۔ اس کی خوشی ہمیشہ رہی ۔ دعا
قبول ہوئی اور اپنے دشمن پر اسے مدد دی گئی ۔
(٣) اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلیٰ آلِہ وَ اَصْحَابِہ وَ
اَوْلَادِہ وَ اَزْوَاجِہ وَ ذُرِّیَّتِہ وَ اَھْلِ بَیْتِہ وَ اَصْہَارِہ
وَ اَنْصَارِہ وَ أَشْیَاعِہ وَ مُحِبِّیْہِ وَ اُمَّتِہ وَ عَلَیْنَا
مَعَہُمْ اَجْمَعِیْنَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ o
شفا شریف میں یہ درود شریف حضرت خواجہ حسن بصری سے بیان کیا گیا ہے ۔ آپ
فرماتے ہیں کہ جو شخص یہ چاہتا ہے کہ حضور پر نور محمد مصطفےٰ صلی اﷲ علیہ
و آلہ وسلم کے حوضِ کوثر سے لبالب پیالہ پیئے تو اسے چاہیے کہ وہ اس درود
شریف پر مداومت کرے۔
(٤)١۔ اَللّٰھمَّ صلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ النَّبِیِّ الْاُمِیِّ وَ عَلٰی
آلِہ وَ صَحْبِہ وَسَلِّمْ عَدَدَ مَا عَلِمْتَ وَزِنَةَ مَا عَلِمْتَ وَ
ِملَٔ مَا عَلِمْتَ o
٢۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اسأَلُکَ بِکَ أَنْ تُصَلِّیْ عَلٰی سَیِّدِنَا
مُحَمَّدٍ وَ عَلٰی سَائِرِ الْاَنْبِیَائِ وَالْمُرْسَلِیْنَ وَ عَلٰی
اٰلِھِمْ وَ صَحْبِھِمْ اَجْمَعِیْنَ وَ أَنْ تَغْفِرَلِی مَا مَضٰی وَ
تَحْفَظَنِیَ فِیْمَا بَقِیَo
پہلا درود شریف شمس الدین محمد الحنفی کی طرف منسوب ہے اور دوسرا درودِ پاک
حضرت عارف باﷲ شیخ ابراہیم المتبولی کی طرف منسوب ہے حضرت علامہ سید احمد
دحلاننے ان درود شریفین کا ذکر اپنے مجموعہ میں کیا ہے ۔ حضرت امام شعرانی
نے ان دونوں درودوں کے بہت اسرار و عجائب بیان فرمائے ہیں ۔
آپ فرماتے ہیں کہ میں چاہتا ہوں کہ ہر وہ مومن جو میرے احباب میں شامل ہے
اس درود شریف پر قائم رہے ۔
(٥) اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اَلِ
سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اَھْلِ بَیْتِہ o
حضرت احمد بن موسیٰ فرماتے ہیں کہ جس مسلمان نے یہ درود شریف روزانہ ایک سو
بار پڑھا ۔ اﷲ اس کی سو حاجتیں پوری کرے گا جن میں سے تیس دنیا کی ہوں گی ۔
(٦) اَللَّھُمَّ صَلِّ وَ سَلِّمْ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ قَدْ ضَاقَتْ
حِیْلَتِیْ اَدْرِکْنِیْ یَا رَسُولَ اﷲِ o
مفتیٔ دمشق علامہ حامد قنوی عماری سے منقول ہے کہ ایک مرتبہ وزراء دمشق نے
ان سے سخت بازپرس کرنے کا ارادہ کیا ۔ تو انہوں نے وہ رات بڑی بے چینی سے
گزاری ۔ اس رات رسول کریمۖ کی زیارت سے خواب میں مشرف ہوئے ۔ حضور ۖ نے
انہیں امن دیا اور اس درود شریف کے الفاظ سکھلائے کہ جب وہ یہ پڑھیں گے تو
اﷲ تعالیٰ حضور پر نور ۖ کی برکت سے تنگیاں دور فرمادے گا ۔
(٧) جزی اﷲ عَنَّا سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ صَلَّ اﷲُ تَعَالیٰ عَلَیْہِ وَ
آلِہ وَسَلَّمَ بِمَا ھُوَ اَھْلُہ۔
حضرت عبدالوہاب شعرانی میزان میں اس درود شریف کے متعلق نقل فرماتے ہیں کہ
جو مومن اس درود کو ایک بار پڑھے گا تو اسے اتنا ثواب ملے گا جتنا کہ ایک
ہزار فرشتے ستر دن
تک یا ستر فرشتے ایک ہزار دن تک اس کے ثواب کو لکھیں تو پھر بھی نہ لکھ
سکیں ۔
(٨) اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ مَّا اخْتَلَفَ
الْمَلوَانِ وَ تَعَاقَبَ الْعَصْرَانِ وَ کَرَّالْجَدِیْد اِن وَ
اسْتَقَلَّ الْفَرقَدَ اِن وَ بَلِّغْ رُوْحَہ وَ اَرْوَاحَ اَھْلِ بَیْتِہ
مِنَّا التَّحِیَّةَ وَالسَّلَامَ وَ بَارِکْ وَسَلِّمْ عَلَیْہِ
کَثِیْرَاo
تفسیر روح البیان میں منقول ہے کہ سلطان محمد غزنوی روزانہ اس درود شریف کو
پڑھا کرتے تھے اس کے ایک بار پڑھنے کا ثواب دس ہزار کے برابر ہے ۔
کثیر الثواب درود شریف
(٩) اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِ
سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ فِی الْاَوَّلِیْنَ وَ الْاٰخِرِیْنَ وَ فِی
الْمَلَائِ اِلَا عَلٰی اِلٰی یَوْمِ الدِّیْنِ o
(١٠) درود ہزارہ
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدنَا وَ حَبِیْبِنَا مُحَمَّدً وَّ عَلٰی
اٰلِ سَیِّدِنَا حَبِیْبِنَا مُحَمَّدًا وَّ بَارِکْ وَسَلِّمْ ۔ بِعَدَدِ
کُلِّ ذَرَّةٍ مِائَةَ اَلْفَ اَلْفِ مَرَّةٍoط
(١١) اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ الَّذِیْ ھوا بھی من
الشمس والْقَمْرِ وَ صَلِّ وَسَلِّمْ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ عَدَدِ
حَسَنَات ابوبَکْرِ وَ عُمرُ وَ صَلِّ وَسَلِّمْ عَلٰی سَیِّدِنَا
مُحَمَّدٍ عَدَدِ نبات الْاَرْضِ وَ اَوْرَاق الشَجَرِ o
حضرت علامہ شیخ عبدالعطیٰ اسملاوی سے منقول ہے کہ نبی کریم رؤف الرحیم صلی
اﷲ علیہ و آلہ وسلم نے جبرائیل سے جب حضرت عمر کی حسنات بیان کرنے کو
فرمایا تو انہوں نے کہا کہ اگر سمندر سیاہی بن جائیں اور تمام درخت قلمیں
تو بھی شمار نہیں ہو سکیں گی ۔ پھر سید المرسلین صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم نے
فرمایا کہ حضرت ابوبکر کی نیکیاں بیان کریں۔ تو انہوں نے فرمایا کہ حضرت
عمر حضرت ابوبکر کی نیکیوں میں سے ایک نیکی ہے ۔
حضرت عبدالوہاب شعرانی نے سنن الکبریٰ میں تحریر فرمایا ہے کہ اس درود پاک
کے ذریعہ اﷲ نے مجھ پر بے انتہا انعامات فرمائے ہیں ۔ جس مومن نے اﷲ کے ذکر
اوررسولِ کریم صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم پر درود پڑھنے کو اپنا وظیفہ بنا لیا
وہ اﷲ کے فضل اور رحمت سے دونوں جہانوں میں کامیاب ہوا ۔ کیوں کہ اﷲ تعالیٰ
ہی سب سے بڑا آقا ہے اور وسائط میں اﷲ کے نزدیک حضور پر نور صلی اﷲ علیہ و
آلہ وسلم سے زیادہ کوئی افضل نہیں ۔ اﷲ تعالیٰ ان کے کسی سوال کو جو وہ
اپنی امت میں سے کسی کے حق میں فرماتے ہیں رد نہیں کرتا اور جب مومن مسلمان
کو معلوم ہو جائے کہ بادشاہِ حقیقی اپنے خلیفہ اعظم صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم
کی بات کو رد نہیں کرتا تو بتقاضائے عقلِ انسانی مسلمان ہرگز خلیفة اﷲ کا
دامن نہ چھوڑے تاکہ دنیا و آخرت کی حاجات میں اغیار کا محتاج نہ ہو ۔
طبرانی سے روایت ہے کہ حضور پر نور صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ
کیا تم نے حضرت حمزہ اور حضرت جعفر رضی اﷲ تعالیٰ عنہما کو دیکھا کہ ان کے
سامنے زبرجد کی مانند تھال تھے۔ اس میں سے وہ کھاتے تھے ۔ میں نے ان سے
پوچھا تم نے سب سے افضل کون سا عمل اور قول کو پایا ۔ انہوں نے کہا لا
اِلٰہ الا اﷲ ۔ میں نے پوچھا پھر کون سا انہوں نے کہا یا رسول آپ ۖ پر درود
شریف پڑھنے کو ۔ میں نے پھر دریافت کیا کہ ان کے بعد کون سا عمل افضل پایا
تو انہوں نے کہا کہ خلفاء الراشدین حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر کی محبت
کو افضل پایا ۔
جس طرح رسولِ کریم صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم ہمارے لئے اﷲ کے ہاں واسطہ ہیں
اسی طرح خلفائے راشدین ہمارے لئے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ہاں
وسیلہ ہیں ۔ ادب کا تقاضا یہ ہے کہ جب ہمیں رسول کریم ۖ کے ساتھ حاجت ہو تو
ہم خلفاء الراشدین حضرت ابوبکر و حضرت عمر سے سوال کریں تاکہ وہ رحمت
اللعالمین ۖ سے ہمارے لئے درخواست کریں اور براہِ راست بغیر واسطہ کے رسول
پاکۖ کی نسبت سوال کرنے کے لئے یہ حاجت کے پورا کرنے کیلئے ادب سے زیادہ
قریب ہے ۔ اے میرے بھائی رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم سے حضرت ابوبکر و
حضرت عمر کا واسطہ کے بغیر حاجت طلب کرنے سے بچ ۔ اگر تو نے ایسا کیا تو ان
دونوں سے ادب کو چھوڑ دیا ۔ جب تو اپنے دل کے ساتھ بغیر تلفظ کے ان کی طرف
متوجہ ہو تو اس خیال سے بچ کہ وہ تیری آواز کو نہیں سنتے کیونکہ وہ یقینا
تمام شیوخ سے بلند مرتبہ ہیں اور انہوں نے صراحت کی ہے شیخ ہونے کی شرط یہ
ہے کہ وہ اپنے مرید کی آواز کو سنے اگرچہ ان کے درمیان ہزار سال کا فاصلہ
کیوں نہ ہو ۔
(١٢) ابوداؤد میں ہے کہ حضرت خواجہ حسن بصری فرماتے ہیں کہ جو مومن مسلمان
یہ چاہے کہ وہ حضور معلم و مقصود کائنات صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے حوضِ
کوثر سے بھرپور پیالہ پیئے تو اس کو یہ درود شریف پڑھنا چاہئے ۔
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِہ وَ
اَصْحَابِہ وَ اَوْلَادِہ وَ اَزْوَاجِہ وَ ذُرِیَّتِہ وَ اَھْلِ بَیْتِہ
وَ اَصْحَارِہ وَ اَنْصَارِہ وَ اَشْیَاعِہ وَ مُحِبِّیْہ وَ اُمَّتِہ وَ
عَلَیْنَا مَعَھُمْ اَجْمَعِیْنَ o
(١٣) حضرت ابوہریرہ سے ابوداؤد میں حضور معلم و مقصود کائنات کا یہ ارشاد
مبارک منقول ہے کہ جو شخص یہ بات پسند کرے کہ جب وہ ہمارے گھرانے پر درود
پڑھا کرے اور اس کا ثواب کو بہت ہی بڑے پیمانہ میں ناپ کر دیا جائے تو اس
کو چاہیے کہ وہ ان الفاظ میں درود پڑھا کرے۔
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ نِ النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ وَ
اَزْوَاجِہ اُمَّھَاتِ الْمُؤمِنِیْنَ وَ ذُرِّیَتِہ وَ اَھْلِ بَیْتِہ
کَمَاصَلَّیْتَ عَلیٰ اٰلِ اِبْرَاہِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْد مَجِیْد۔
(١٤) صلوٰة کاملة
اَللّٰھُمَّ صَلِّ صَلٰوةً کَامِلَةً وَ سَلِّمْ سَلاَمً تَامًّا عَلٰی
سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ النَّبِیِّ الَّذِیْ تَنْحَلُ بِہ الْعُقَدُ وَ
تَنْفَرِجُ بِہ الْکُرَبُ وَ تُقْضٰی بِہ الْحَوَائِجِ وَ تُنَالُ بِہ
الرَّغَائِبْ وَ حُسْنُ الْخَوَاتِیْمِ وَ یَسْقَی الْغَمَاُم بِوَجْہِہِ
الْکَرِیْمِ وَ عَلٰی اٰلِہ وَ صَحْبِہ فِیْ کُلِّ لَمْحَةٍ وَ نَفْسٍ م
بِعَدَدِ کُلِّ مَعْلُوْمٍ لَّکَ ط
(١٥) اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّ عَلیٰ اٰلِ مُحَمَّدٍ صَلوٰة
اَنْتَ لَھَا اَھْل وَ ھُو لَھَا اَھْل وَ بَارِک وَسَلِّمْo
حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی جذب القلوب میں فرماتے ہیں کہ یہ درود شریف
درجہ قبولیت کو پہنچ چکا ہے ۔ بیان کرتے ہیں ہیں کہ ایک مسلمان زائر جو
مقبول دربار رسالت تھا یہی درود شریف پڑھتا ۔ جب مدینہ طیبہ سے رخصت ہونے
لگا تو حضور معلم کائنات صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ چند روز اور
ٹھہر جا ہمیں تمہارا یہ درود پسند آگیا ہے ۔
(١٦) درج ذیل درود شریف سلسلہ قادریہ میں بہت مشہور ہے ۔
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّد مَعدن الجود والکرم و مَنْبَع الْحلم
وَالْحکم وَ عَلٰی اٰلِہ وَ اَصْحَابِہٰ وَسَلِّمْ۔
|