نماز کی برکتیں

آقا و مولٰی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام علیہم الرضون سے فرمایا، اگر کسی کے دروازے پر ایک نہر ہو جس میں وہ روزانہ پانچ مرتبہ غسل کرے تو کیا اس کے بدن پر کچھ میل باقی رہے گا؟ عرض کی، بالکل نہیں ۔ ارشاد فرمایا، (یہی مثال پانچ نمازوں کی ہے کہ انکی برکت سے اللہ تعالی سب گناہ مٹادیتا ہے)۔ (بخاری، مسلم)
یہاں گناہ سے مراد صغیرہ گناہ ہیں۔ کبیرہ گناہ سچی توبہ سے اور حقوق العباد ادا کرنے سے معاف ہوتے ہیں۔
مشکوہ شریف میں ایک روایت یہ بھی ہے کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم پت جھڑ کے موسم میں ایک درخت کے پاس تشریف لائے اور اسکی شاخیں پکڑ کر ہلائیں تو پتے گرنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جب مسلمان اللہ تعالی کی رضا کے لئے نماز پڑھتا ہے تو اسکے گناہ ایسے ہی گر جاتے ہیں جیسے اس درخت کے پتے گر گئے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے،
(جو نماز کی پابندی کرے گا نماز اسکے لیے قیامت کے دن روشنی ، دلیل ار و ذریعہ نجات ہو جائے گی اور جو اس کی پابندی نہ کرے گا تواس کے لیے نہ روشنی ہوگی نہ دلیل نہ نجات، اور وہ قیامت کے دن قارون،فرعون، ہامان اور ابی بن خلف یعنی بڑے بڑے کافروں کے ساتھ ہوگا)۔ (مشکوہ)
نماز کی ایک برکت یہ بھی ہے کہ اس کے ذریعے ہر مشکل آسان ہوتی ہے اور نمازی کو سکون ملتا ہے۔ حضرت خذیفہ رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ آقا و مولی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی مشکل یا سخت کام پیش آتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فورا نماز کی طرف متوجہ ہوتے تھے۔ (ابو داؤد)
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1381746 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.